Language: UR
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے علماء ہند کے تعصب اور انکارِ حق پر اصرار کو دیکھ کر شام اور مصر وغیرہ کے علماء کی طرف توجہ فرمائی کہ شاید ان میں سے کوئی تائیدِ حق کے لیے کھڑا ہو جائے۔ شام کے متعلق معلوم ہوا کہ وہاں دینی مناظرات کی اجازت نہیں اس لیے آپؑ نے جہاں مصر کے بعض علماء اور مدیرانِ جرائد و مجلّات کو اعجاز المسیح کے چند نسخے ارسال کیے وہاں ایک نسخہ تقریظ کے لیے الشیخ محمد رشید رضا مدیر المنار کو بھی بھجوایا۔ مناظر اور الھلال کے مدیران نے تو اس کی فصاحت و بلاغت کی بہت تعریف کی مگر الشیخ محمد رشید رضا نے نحویوں اور ادبیوں کے استشہاد پیش کیے بغیر لکھ دیا کہ کتاب سہو و خطا سے بھرپور ہے اور اس کے سجع میں بناوٹ سے کام لیا گیا ہے۔ اور لطیف کلام نہیں۔ اور عرب کے محاورات کے خلاف ہے اور ستّر دن کی مدّت جو آپؑ نے اس کی مثل لانے کے لیے مقرر کی تھی اس کا ذکر کر کے اس نے یہ لاف زنی کی کہ بہت سے اہل علم اس سے بہتر سات دن میں لکھ سکتے ہیں۔ جب اس کا یہ ریویو ہندوستان میں شائع ہوا تو علمائے ہند نے اس کی آڑ لے کر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے خلاف از سر نو مخالفت کا ایک طوفان برپا کر دیا۔ تب آپؑ نے احقاق حق اور ابطال باطل اور اتمام حجت کے لیے اللہ تعالیٰ سے رہنمائی چاہی تو آپ کے دل میں یہ ڈالا گیا کہ آپ اس مقصد کے لیے ایک کتاب تالیف فرمائیں اور پھر مدیر المنار اور ہر اس شخص سے جو ان شہروں سے مخالفت کے لیے اٹھے اس کی مثل طلب کریں۔ چنانچہ آپ نے اللہ تعالیٰ کے حضور نہایت تضرّع اور خشوع و خضوع سے دعا کی یہاں تک کہ قبولیت دعا کے آثار ظاہر ہوئے۔ جب کتاب شائع ہوئی اور اس کا ایک نسخہ شیخ رشید رضا صاحب کو بھی ہدیتاً بھجوایا گیا تو انہوں نے الهدیٰ سے قبرِ مسیح سے متعلق مضمون کا بہت سا حصّہ نقل کر کے جو مسیحؑ کی کشمیر کی طرف ہجرت سے متعلق تھا اپنے رسالہ المنار میں نقل کر کے لکھا کہ ایسا ہونا عقلاً اور نقلاً مستبعد نہیں ہے۔ لیکن انہیں یہ توفیق نہ ملی کہ اس کے جواب میں ایسی فصیح و بلیغ کتاب لکھ کر آپؑ کی پیشگوئی کو باطل ثابت کرتے۔ اس کتاب کی تالیف ربیع الاول ۱۳۲۰ ہجری میں مکمل ہوئی اور ۱۲؍جون۱۹۰۲ء کو چھپ کر شائع ہوئی۔ اس عربی تصنیف کا اُردو زبان میں ترجمہ افادہٴ عام کے لئے شائع کیا گیا ہے۔ اس میں عربی متن اور اس کا اُردو ترجمہ بالمقابل دیا گیا ہے تاکہ پڑھنے اور سمجھنے میں آسانی ہو۔
اردو ترجمہ الْهُدَى و التَّبْصِرَةُ لِمَن يُرى تصنیف حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام
الْهُدَى وَ التَّبْصِرَةُ لِمَنْ يَّرَى اردو ترجمه
i بدالله الحالي نحمده و نصلى على رسوله الكريم و على عبده المسيح الموعود پیش لفظ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب "الهدى و التبصرة لمن يرای“ کی تالیف کا باعث ” الشیخ محمد رشید رضا‘ مدیر المنار ہوا.حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جب اعجاز المسیح “تحریر فرمائی تو مصر کے بعض علماء اور مدیران جرائد ومجلات کو اس کے چند نسخے ارسال فرمائے.مناظر اور الھلال کے مدیران نے تو اس کی فصاحت و بلاغت کی بہت تعریف کی مگر الشیخ محمد رشید رضا نے تحقیق کے بغیر ہی لکھ دیا کہ کتاب سہو و خطا سے بھر پور ہے، اس کی مجمع میں بناوٹ سے کام لیا گیا ہے اور لطیف کلام نہیں اور عرب کے محاورات کے خلاف ہے وغیرہ وغیرہ.مزید اس نے یہ لاف زنی کی اِن كثيرا من اهل العلم يستطيعون ان يكتبوا خيرًا منه فى سبعة ايام “ (المنار جلد۲ صفحہ ۶۶۴ ) یعنی بہت سے اہل علم اس سے بہتر سات دن میں لکھ سکتے ہیں.جب اس کا ریو یو ہندوستان میں شائع ہوا تو اس نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے خلاف از سر نو مخالفت کا ایک طوفان برپا کر دیا.تب آپ نے احقاق حق اور ابطال باطل اور اتمام حجت کے لئے اللہ تعالیٰ سے رہنمائی چاہی تو آپ کے دل میں یہ ڈالا گیا کہ آپ اس مقصد کے لئے ایک کتاب تالیف فرما ئیں اور پھر مدیر المنار اور ہر اس شخص سے جو ان شہروں سے مخالفت کے لئے اٹھے اس کی مثل طلب کریں.چنانچہ آپ نے اللہ تعالیٰ کے حضور نہایت تقرع اور خشوع و خضوع سے دعا کی، یہاں تک کہ قبولیت دعا کے آثار ظاہر ہوئے چنا نچہ آپ تحریر فرماتے ہیں.
:= و وفقت لتأليف ذالك الكتاب.فسأُرسله اليه بعد الطبع و تكميل الابواب.فان اتى بالجواب الحسن و احسن الردّ عليه.فاحرق کتبی و اقبل قدميه.واعلق بذيله و اكيل الناس بكيله.وها انا اقسم برب البرية.أُؤَكِّدُ.العهد لهذه الالية.الهدی.روحانی خزائن جلد ۱۸ صفحه ۲۶۴) اور مجھے اس کتاب کی تألیف کی توفیق بخشی گئی.سوئیں بعد چھپ جانے اور اس کے بابوں کی تکمیل کے اس کی طرف بھیجوں گا.پھر اگر منار نے اس کا جواب خوب دیا اور عمدہ رڈ کیا تو میں اپنی کتابیں جلا دوں گا اور اس کے پاؤں نچوم لوں گا اور اس کے دامن سے چمٹ جاؤں گا اور پھر لوگوں کو اس کے پیمانہ سے ناپوں گا.اور لومیں پروردگار جہاں کی قسم کھا تا ہوں اور اس قسم سے عہد کو پختہ کرتا ہوں.اس کتاب میں حضور نے یہ پیشگوئی بھی فرمائی.و اخفى ام له في البراعة يدطولى سيهزم فلا يُرى.نبأ من الله الذى يعلم السر الهدى.روحانی خزائن جلد ۱۸ صفحه ۲۵۴) آیا فصاحت و بلاغت میں اسے بڑا کمال حاصل ہے؟ عنقریب وہ گریز کر جائے گا اور پھر نظر نہ آئے گا یہ پیشگوئی ہے خدا کی طرف سے جو نہاں درنہاں کو جاننے والا ہے.علامہ رشید رضا الهدای“ کی اشاعت کے بعد تمہیں سال تک زندہ رہا مگر اسے 66 حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب "الهدى و التبصرة لمن يراى “ جیسی فصیح کتاب لکھنے کی توفیق نہ ملی.الھدی کی تالیف ربیع الاول ۱۳۲۰ھ میں مکمل ہوئی اور ۱۲ جون ۱۹۰۲ء کو چھپ کر شائع ہوئی.حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب "الهدى و التبصرة لمن يراى “ کے پہلے ۶۷ صفحات کا ترجمہ خود سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اردو زبان میں کر کے ایڈیشن اوّل
iii میں ہی شامل اشاعت فرمایا اور اس ترجمہ کے آخر پر آپ نے تحریرفرمایا " ولا حاجة الى الترجمة و التـرجـمـان فانهم يدعون علم اللسان یعنی اب اس سے آگے ترجمہ کی کوئی ضرورت نہیں اس لئے کہ وہ خود زبان دانی کے مدعی ہیں.“ ( الهدى و التبصرة لمن یرای، روحانی خزائن جلد ۱۸ صفه ۳۱۳) اس سے اگلے عنوان فی ذکر علماء هذا الزمان “ سے آخر تک کا ترجمہ پہلے نہ تھا.مکرم مولانا محمد سعید صاحب انصاری مربی سلسلہ مرحوم نے اس حصہ کا ترجمہ کیا تھا.عربک بورڈ کے اجلاسات میں اس ترجمہ کی نظر ثانی ہوئی ممبران عربک بورڈ کے اسماء یہ ہیں.احباب کی خدمت میں الھدی کا مکمل ترجمہ پیش ہے.اللہ تعالیٰ اسے اہل علم طبقہ کے لئے رشد و ہدایت کا ذریعہ بناوے.آمین
ٹائیٹل بار اول والتبصرة المزير -۱۲ جون سن ٩١٩ الثمن في جلد محصولداك دي پي طبع في دار الامان قاديان المطبع ضياء الاسلام باحتمام الحكي فضا را امت کے تعداد اشاعت..
الهدى و التبصرة لمن يرى بالشهر الحالي اردو ترجمہ الحمد لله الذى أرى أولياء ه | ہر قسم کی حمد اُس خدا کے لئے ہے جس نے اپنے صراطا يضلّ فيه الغطاط وجلی دوستوں کو وہ راہ بتائی کہ مُرغ سنگ خوار بھی اس لهم نهارا لا يُبصر فيه الوطواط میں بھٹک جاتا ہے اور اُن کے لئے ایسا دن چڑھایا وأسلكهم مسالك لم يَرُضُھا کہ اس میں چمگادڑ کو کچھ نظر نہیں آتا.اور ایسی مطايا الأبصار.وفجر لهم ينابيع راہوں پر انہیں چلایا کہ آنکھوں کی اونٹنیاں اُن ما اهتدت إليها طيور الأفكار.میں کبھی چلی نہیں.اور ایسے چشمے ان کے لئے والصلوة والسلام على خاتم جاری کئے کہ فکروں کے پرندے ان کی طرف راہ الرسل الذي اقتضی ختم نبوته نہیں پاسکے.اور صلوٰۃ اور سلام خاتم رسل پر جس کی أن تبعث مثل الأنبياء من أمته.نبوت کے ختم نے چاہا کہ آپ کی اُمت سے نبیوں کی و أن تُنوّر وتثمر إلى انقطاع هذا مانند لوگ پیدا ہوں.اور آپ کے درخت زمانہ کے العالم أشجاره ولا تُعفّى آثاره آخر تک پھلتے پھولتے رہیں اور نہ آپ کے نشان ولا تغيب تذكاره.فلأجل مٹائے جائیں.اور نہ آپ کی یاد دنیا سے بھول (۲) ذالك جرت عادة الله أنه يُرسل جائے.اسی لئے خدا کی عادت ہے کہ وہ ایسے بندوں عبادا من الذين استطابھم کو بھیجا کرتا ہے جنہیں اس دین کی تجدید کے لئے لتجديد هذا الدين.ويعطيهم من پسند فرمالیتا ہے.اور انہیں اپنے حضور سے قرآن عنده علم أسرار القرآن ويُبلغهم کے اسرار عطا کرتا اور حق الیقین تک پہنچاتا ہے.إلى حق اليقين.ليظهروا معارف اس لئے کہ وہ لوگوں پر حق کے معارف کو پوری قوت الـحـق عـلـى الـخلق بسلطانها.اور غلبہ اور چمک کے رنگ میں ظاہر کریں.اور وقوتها ولمعانها.ويُبينوا حقيقتها ان معارف کی حقیقت اور کیفیت اور راہوں وهويتها.وسُبلها و آثار عرفانها.اور ان کی شناخت کے نشانوں کو بیان کریں.
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ ويخلصوا الناس من البدعات اور لوگوں کو بدعتوں اور بدکرداریوں سے اور ان والسيئات وطوفانها وطغيانها.کے طوفان وطغیان سے چھڑا ئیں.اور شریعت کو وليقيموا الشريعة ويفرشوا قائم کریں اور اس کی بساط کو بچھائیں اور افراط و بساطها.ويبسطوا أنماطها تفريط كو جو اس میں داخل کی گئی ہے دور کریں.ويُزيلوا تفريطها وإفراطها.وإذا اور جب خدا اہل زمین کے لئے چاہتا ہے کہ ان أراد الله لأهل الأرض أن يُصلح کے دین کو سنوارے اور ان کے برہانوں کو روشن دينهم.ويُنير براهينهم.أو کرے اور ہول اور مصیبت کے پیش آنے پر ان ينصرهم عند حلول الأهوال کو مدد دے.تب ان بزرگوں میں سے کسی کو ان والمصائب والآفات.أقام بينهم میں کھڑا کر دیتا ہے اور نشانوں اور قاطع حجتوں أحدًا من هذه السادات.ويُؤیّدہ سے اس کی تائید کرتا اور نیک بختوں کے سینوں کو بالحجج القاطعة والآیات اس کے قبول کرنے کے لئے کھول دیتا ہے اور ويشرح صدور الأتقياء لقبوله تقویٰ اختیار نہ کرنے والوں پر پلیدی اور ناپاکی ويجعل الرجس على الذين لا پھینکتا ہے.پھر یوں ہوتا ہے کہ کچھ لوگ تو اس پر يتقون.ففريق من الناس يؤمنون ایمان لاتے اور تصدیق کرتے ہیں اور کچھ نہیں به ويُصدقون.وفريق آخر مانتے اور تکذیب کرتے ہیں.اور اس کی راہ يكفرون به ويُكذبون.ويقعدون میں روک بن جاتے اور دکھ دیتے ہیں اور کسی کو بكل صراط ويؤذون.ويمنعون اس کے پاس آنے نہیں دیتے.آخر کار خدا کی كل من دخل عليه ولا يُخلصون غیرت ان کے نابود کرنے کے لئے جوش مارتی فتهيج غيرة الله لإعدامهم.ہے اس لئے کہ اپنے بندہ کو ان کے حملہ سے لینجی عبده من اجل خمامهم.چھڑائے.سوخدا کافروں کے پیچھے پڑا رہتا کسی فما زال بالكافرين يُهلك هذا کو ہلاک کرتا اور کسی کو دفع کرتا ہے یہاں تک ويدفع ذاك حتى تصير الأرض کہ زمین ان سانپوں اور بچھوؤں سے خالی ہو جاتی
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ خالية من تلك الهوام.ويحصل ہے اور برگزیدوں کو امن مل جاتا اور ملت الأمن للأبرار الكرام.وتحتفل ایسے چیدہ لوگوں سے بھر جاتی ہے جو تاریکی الملة من نخب الإسلام.کنجوم میں چمکدار روشن ستارے ہوتے ہیں اور یہ منيرة مُشرقة فى الظلام.وهذا بڑی بھاری علامت ہے ان لوگوں کی جو خدا من أكبر علامات الذين يأتون من کی طرف سے آتے اور اس جہان میں نازل حضرة العزة والجبروت وينزلون ہوتے ہیں اس لئے کہ خلقت کو خدا کی طرف إلى الناسوت ليجذبوا خلق الله کھینچ لے جائیں.اور خدا ان کے ذریعہ إلى عالم الملكوت واللاهوت سے تاریکیوں کو پاش پاش کرتا ہے اس لئے وإن الله يـجـلـو بهم الغياهب که نا پاک اور پاک کو آزمائے اور کامیاب.ليبتلى الخبيثين والأطايب اور نامراد کو ظاہر کر دے.سو کوئی سعید بنتا ويرى الفائز والخائب.فتسعد اور کوئی شقی بنتا ہے.اور کسی کو زندگی بخشی (۴) نفس وأخرى تشقى.ويُحيى أخ جاتی اور کوئی فنا کر دیا جاتا ہے اور مامور کو وأخ آخر يفنى.ويُنصر المأمور نصرت اور مہلت دی جاتی ہے جب تک کہ في الأرض ويُمهل حتى يفل شبا وہ دشمنوں کی تلوار کی دھار کو کند کر دیتا اور العدا.ويزول الظلام وتطلع اندھیرا اُٹھ جاتا اور ہدایت کا آفتاب شمس الهدى فالحاصل ان چڑھ آتا ہے.غرض خدا کے دوست جھوٹوں أولياء الله لا يُهلكون کی مانند ہلاک نہیں کیے جاتے اور ان کا كالكاذبين.ولا يكون مآلهم انجام مفتریوں کا سا انجام نہیں ہوتا.بلکہ كالمفترين بل يعصمون انہیں بچایا جاتا اور قبول کیا جا تا اور نصرت ويُقبلون وينصرون ويؤثرون دی جاتی اور کل جہان پر ایثار کیا على العالمين.ولا يضاعون و جاتا ہے.وہ نہ تو ضائع کئے جاتے ہیں اور نہ لايجاحون ويعيشون أمام أعين ان کی بیخ کنی کی جاتی ہے بلکہ وہ اپنے پروردگار
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ ربهم فائزين.وإنهم حجة الله کے سامنے با مراد زندگی بسر کرتے ہیں اور على الأرض ورحمة الحق لأهل وہ زمین پر حجۃ اللہ اور اہل زمین کے حق میں الأرضين.وليست شقوۃ فی خدا کی رحمت ہوتے ہیں.اور دنیا میں الدنيا كإنكار المأمورين.ولا ماموروں کے انکار جیسی کوئی شقاوت سعادة كقبول هؤلاء المقبولين.نہیں اور ان مقبولوں کے مان لینے جیسی کوئی وإنهم مفتاح حصن الأمن سعادت نہیں.اور وہ امن وامان کے قلعہ والأمان وحرز الداخلين فما کی چابی اور داخل ہونے والوں کی پناہ بال الذي فقد هذا المفتاح وما ہیں.تو پھر کیا حال ہو گا اُس کا جس نے اس ہوگا دخل الحصن وقعد مع چابی کو کھو دیا اور قلعہ میں داخل نہ ہوا اور المخرجين.وإن أشقى الناس باہر نکالے ہوئے لوگوں کے ساتھ مل کر بیٹھ د رجلان.ولا يبلغ شقاوتهما أحد رہا.اور فی الحقیقت دو شخص بڑے ہی من الإنس والجان.رجل كفر بدبخت ہیں اور انس و جن میں سے اُن سا بخاتم الأنبياء.ورجل آخر ما کوئی بھی بد طالع نہیں.ایک وہ جس نے آمـن بـخـاتـم الخلفاء.وأبى خاتم الانبیاء کو نہ مانا.دوسرا وہ جو خاتم واستكبر وأساء الأدب عليه الخلفاء پر ایمان نہ لایا اور انکار کیا اور اکڑ وترك طريق الحياء.وما تأدب بیٹھا اور اس کی بے ادبی کی اور حیا کی راہ کو مع الله وأهله الموعود وبلغ چھوڑ دیا اور خدا اور اس کے موعود اہل کا التوهين إلى الانتهاء ولو لم ادب اور پاس نہ کیا اور تو ہین کو انتہا تک يتولد لكان خيرا له من سوء پہنچا دیا.اگر ایسا نالائق پیدا ہی نہ ہوتا تو العاقبة وسخط حضرة الكبرياء.اس کے حق میں انجام بد اور خدا کے ناراض ولسوف يذوق ذواق السب کرنے سے بہتر تھا.وہ ان گالیوں اور تحقیر والشتم والازدراء.وإن الساعة کا مزا چکھے گا.اور وہ گھڑی ضرور آنے والی
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ.آتية لا ريب فيها ثم الذين ہے پر مُبر زدہ دل باز نہیں آتے.اور جب انہیں ختمت على قلوبهم لا ينتهون کہا جائے کہ ایمان لاؤ اور اصلاح کرو اور فساد وإذا قيل لهم آمنوا وأصلحوا ولا نہ کرو تو کہتے ہیں کہ تم ہی مفسد ہو.اور گمراہی تُفسدوا قالوا بل أنتم مفسدون کو ہدایت اور فساد کو صلاح سمجھتے ہیں اس لئے وحسبوا الغي رشدًا والفساد رجوع نہیں کرتے.سو اس دن کیا حال ہوگا صلاحًا فهم لا يرجعون.فكيف جب کہ ان کی جانیں نکلیں گی اور ان کی چھپائی إذا زهقت نفوسهم وأظهر ما ہوئی باتیں ظاہر کی جائیں گی.اور جب انہیں کہا كانوا يكتمون؟ وإذا قيل لهم أما جائے کہ کیا صدی کا سر نہیں آ گیا تو کہتے ہیں جاء رأس المائة قالوا بلى فقل ہاں.تو تو ان سے کہہ کیا تم ڈرتے نہیں.مومنوں تو أفلا تتقون؟ إن مثل المؤمنين اور مکذبوں کی مثال زندہ اور مُردہ کی مثال ہے کیا والمكذبين كمثل حتی ومیت دونوں مثال میں برابر ہیں.سوخوشخبری ان کے لئے 1 هل يستويان مثلا؟ فبشرى للذين جنہیں تو فیق دی جاتی ہے اور کہتے ہیں کہ تو مرسل يُوفّقون.وقالوا لست مرسلا بل نہیں.اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ اس بات کی كذبوا بمالم يحيطوا بعلمه تکذیب کرتے ہیں جس کا ان کو علم نہیں سو ان کو فسوف يعلمون إن الذين پتہ لگ جائے گا.تصدیق کرنے والے ضرور صدقوا أولئك هم المنصورون منصور ہوں گے اور ذلت اور رسوائی کی گردان ولا يرهق وجوههم قتر ولا ذلّة کے چہروں پر نہ پڑے گی اور نہ انہیں کوئی ولا هم يفزعون إن الذين كفروا گھبراہٹ ہوگی.افسوس کفر کرنے والوں کو نہ ما نفعهم خسوف ولا کسوف و خسوف و کسوف نے فائدہ پہنچایا اور نہ دوسرے لا آيات أخرى بل هم يستهزءون نشانوں نے بلکہ وہ ٹھٹھا ہی کرتے ہیں.پہچانتے يعرفون ثم يبخلون بما آتاهم الله ہیں پھر بھی خدا کے دیئے پر بخل کرتے ہیں.اور مــن الــعـلـم وانكشف عليهم ہدایت ان پر واضح ہو گئی پھر بھی راہ نہیں
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ الهدى ثم لا يهتدون وجن پاتے.اور تعصب کی رات ان پر پڑی ہوئی ہے عليهم ليل من التعصب فهم فيه اس میں شام گزارتے ہیں اور اسی میں صبح.اپنی يمسون ويصبحون يرون آيات آنکھوں سے خدا کے نشانوں کو دیکھتے ہیں الله بأعينهم ثم يُنكرون وما پھر انکار کرتے ہیں.ان معاملوں میں میں كنتُ متفردًا فى هذا بل ما أتى اکیلا نہیں بلکہ کوئی ایسا رسول نہیں آیا جس الناس من رسول إلا كانوا به سے لوگوں نے ٹھٹھا نہ کیا ہو.یہاں تک کہ يستهزءون.وهلم جرا إلى ما تم خود اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہو.تشاهدون.وإني رأيتُ دهرًا ظلم اور میں مدتوں سے ان شریروں کا ظلم اس هؤلاء الأشرار في هذه الديار.ملک میں سہتا ہوں.اور ان کی زیادتی و آنست غلوهم فی الانکار انکار اور تحقیر میں دیکھتا ہوں.اور میں والاحتــقــــار.وجربت تجربہ کر چکا ہوں کہ ان کے دلوں کی سیرت أن لهم قلوبا سيرتها اللد خصومت اور تکبر اور لڑائی ہے اور ان کی والاحـرنـجـام.وفطرةً شيمتها فطرتوں کی عادت تکذیب اور اتہام ہے.التكذيب والاتهام.فلما يئست غرض جب میں ان سے نا امید ہوا تب میرا منهم انصرف قلبي إلى بلاد دل اور ملکوں کی طرف متوجہ ہوا کہ کہیں أخرى لـعـلـى أرى الأنصار أو مددگار مجھے مل جائیں اور شاید کوئی تقوی أجـد فـيـهـم قـلبـا أتقى.فذكرت شعار دل میرے ہاتھ آجائے.اتنے میں علماء الشام ومن بها من شام کے علماء اور بزرگ مجھے یاد آ گئے اور الكرام.وأردت أن أرسل إليهم اراده كيا کہ ان کی طرف گواہی لینے کے للاستشهاد.ليجيبوا بالصدق لئے خط بھیجوں اس لئے کہ وہ راستی اور والسداد.وينقلوا الحق من سچائی سے جواب دیں اور حق کو پستی کے الوهاد إلى النجاد فأُخبِرتُ أن گڑھے سے نکال کر اوج پر پہنچا دیں.سو
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ المناظرات فيهم ممنوعة مجھے پتہ لگا کہ ان کو دینی مناظرات کی.والقوانين لمنعها موضوعة اجازت نہیں اور وہ ان مباحثات فذهب وهلى بعد ذالك أن قا نو نا روک دیئے گئے ہیں.پھر میرے دل المراد يحصل من أرض مصر میں آیا کہ مصر کے ملک سے اور اس کے وأهلها المتفرسين والمخصبين دانشمند لوگوں سے جو علوم کی بارش سے بعهاد العلم والمثمرین وزعمت سرسبز اور برخوردار ہو رہے ہیں وہ مراد أن فيهم قوما يُعدّون من المحققين ضرور پوری ہوگی اور میں سمجھا کہ ان میں ومن الأدباء المفصحين.وخلتُ محقق اور اعلیٰ درجہ کے ادیب ہیں اور میں أنهم من المتدبرين وليسوا نے خیال کیا کہ وہ سوچنے والے ہیں اور من المستعجلين والجائرين شتاب کار اور بیداد گر نہیں ہیں.اس گمان (۸) فقادني هذا الظن إلى أن أرسل كى بنا پر میں نے المنار کے ایڈریٹر اور اس إلى مدير المنار“ ورفقته کتابی کے ساتھیوں کو اپنی کتاب اعجاز اصیح بھیجی.الإعجاز“.ليقرظوا ويكتبوا اور غرض یہ تھی کہ اس پر مناسب اور حسب عليه ما لاق وجاز.وآثرتهم على موقعه تقریظ لکھیں.اور میں نے شام اور علماء الحرمين والشام والروم.روم اور حرمین کے علماء کو چھوڑ کر انہیں چنا لعلى أسرو بهم غواشي الأفكار که شاید انہی کی وجہ سے میرے فکر اور غم والهموم.ولأطفاً بهم ما بي من دور ہو جائیں اور دکھ درد کی آگ انہی سے جمرة الأذى.وليعينوني على بجھ جائے اور یہی لوگ نیکی اور تقویٰ پر البر والتقوى.ثم لما بلغ کتابی میرے مددگار ہو جا ئیں.پھر جب صاحب صاحب المنار.وبلغه معه بعض منار کو میری کتاب پہنچی اور اس کے ساتھ المكاتيب للاستفسار.ما اجتنی اسے کچھ خط استفسار کے لئے ملے اس نے اس ثمرة من ثمار ذالك الكلام.کلام کے پھلوں سے ایک پھل بھی نہ لیا اور اس
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ وما انتفع بمعرفة من معارفه کے عظیم الشان معارف میں سے کسی معرفت العظام.ومال إلى الكلم والإيذاء سے بھی نفع حاصل نہ کیا اور جیسے کہ اکثر باز بالأقلام.كما هو عادة الحاسدين حاسدوں کی عادت ہوا کرتی ہے قلم سے زخمی والمستكبرين من الأنام.وطفق کرنے اور ایذا دینے کی طرف جھک پڑا اور تحقیر يؤذى ويُزری غیر وان فی کرنے لگا اور ایذا دینے لگا اور اس تحقیر اور جوش الازراء والالتـطـام ولا لاو إلى دکھلانے میں ذرا بھی کوتاہی نہ کی اور جیسے کہ الكرم والإكرام.كما هو سيرة بزرگوں كى عادت ہے کرم واکرام کی طرف رخ الكرام.وعمد إلى أن يُؤلمنى نہ كيا اور قصد کیا کہ عوام کی نگاہ میں مجھے رنج ويفضحني فى أعين العوام پہنچائے اور بدنام کرے.پس وہ بلند منار سے كالأنعام فسقط من المنار گرا اور اپنے آپ کو دکھوں میں ڈالا.اور مجھے المنيع وألقى وجوده في الآلام سنگریزوں کی طرح پاؤں کے نیچے روندا اور ووطئني كالحصى.واستوقد نار فتنوں کی آگ کو بجھ جانے کے بعد پھر بھڑ کا یا الفتن وحضى.وقال ما قال وما اور کہا جو کہا اور دانشمندوں کی طرح غور نہیں أمـعـن كـأولى النهى.وأخلد إلى کی.اور زمین کی طرف جھک پڑا اور متقیوں الأرض وما استشرف كأهل کی طرح اوپر کو نہ چڑھا اور اونچا ہونے کے التقى.وخر بعد ما علا وإن بعد گرا.اور گرنا تو خود بڑی خوفناک بات الخرور شیء عظیم.فما بال ہے.پھر اس شخص کا کیا حال جو منار سے الذي من المنار هوای واشتری گرا.اور گمراہی کو خریدا اور ہدایت نہ پائی.الضلالة وما اهتدى أم له في آیا فصاحت و بلاغت میں اسے بڑا کمال حاصل البراعة يد طولی؟ سيُهزم ہے ؟ عنقریب وہ گریز کر جائے گا اور پھر نظر نہ فلا يُرَى نبأ من الله الذى يعلم آئے گا.یہ پیشگوئی ہے خدا کی طرف سے جو السر وأخفى.إنه مع قوم يتقونه نہاں در نہاں کو جاننے والا ہے.وہ متقیوں اور
الهدى و التبصرة لمن يرى ۹ اردو ترجمہ ويُحسنون الحسنى.ينصرهم نیکوکاروں کا ساتھ دیتا ہے.وہ میدانوں في مواطن فتكون كلمتهم هی میں ان کی مدد کرتا ہے پھر ان ہی کی بات العليا.وإن الألسنة كلها لله غالب رہتی ہے.اور ساری بولیاں خدا کی فيجعل حظا منها لمن شاء ہیں جسے چاہتا ہے ان سے کافی حصہ عطا کرتا وقضى.وإن عباده المنقطعين ہے اور اس کے منقطع بندے اس کی روح کی ينطقون بروحه ولا يُعطى لغيرهم مدد سے بولتے ہیں اور یہ راہِ حق دوسروں کو هذا الهدى وكل نور ينزل من نہیں دی جاتی.اور ہر ایک نور آسمان سے السماء فما بيدكم أيها النوكي؟ اترتا ہے پھر اے جاہلو تمہارے ہاتھ میں أتغترون بلسانكم وقد هبت علیه کیا ہے.کیا تم اپنی بولی پر فریفتہ ہو حال (10) صراصر عُظمى؟ واليوم لستم إلا آنکہ اُس پر تو بڑی بڑی آندھیاں چل چکی سو كعجمي فلا تفخروا بما مضى ہیں اور آج تم عجمیوں سے بڑھ کر نہیں.وبدلت السنكم كل التبدیل فأنى گذشته پر فخر نہ کرو.اور تمہاری بولیاں تو التناوش من مكان أقصى؟ بالکل بدل گئیں.اب تم اتنی دور سے کہاں أتنسون محاوراتكم أو تخدعون ایک چیز کو پکڑ سکتے ہو.کیا تمہیں اپنی بول الحمقى؟ وإن رسول الله وسيد پال یا دنہیں یا احمقوں کو دھوکا دیتے ہو.اور الورى ما سمى أرضكم هذه رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے ملک کو ارض العرب فلا تفتروا علی الله عرب میں شامل نہیں فرمایا.پھر خدا اور رسول ورسوله وقد خاب من افتری پر افترا نہ کرو اور مفتری ہمیشہ نامراد رہتا فدعنى أيها الفخور من هذا و امض ہے.سواے شیخی باز مجھے تجھ سے کیا کام چل على وجهك والسلام على من اپنی راہ لے.مجھے تو تجھ سے نصرت کی اتبع الهدى.وكنتُ رجوتُ أن امید تھی تو الٹا میرے ہی خوار کر نے کو أجد عندك نصرتی.فقمت اٹھ کھڑا ہوا.اور مجھے تیری طرف سے
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ لتندّد بهواني وذلتي.وتوقعت أن تكبير تصدیق اور تقدیں سننے کی توقع تھی يصلني منك تكبير التصديق تو نے مجھے ناقوسوں کی آوازیں سنا دیں والتقديس فأسمعتنى أصوات اور میں نے تیری زمین کو پناہ کے لئے النواقيس.وظننتُ أن أرضك بہت عمدہ جگہ سمجھا تھا مگر تو نے مجھے مشت زن للتحصن أحسن المراكز یا لکد زن کی طرح زخمی کر دیا اور تو نے فجرحتني كاللاكز والواكز اس درندہ طبعی سے فرعونی خصلتوں کا و ذكرتنی بالنوش و النهش و زمانہ مجھے یاد دلا دیا.اور میں اس السبعية.نبدا من أيام الخصائل بات میں پشیمان نہیں اس لئے کہ فضیلت الفرعونية.و لستُ في هذا القول پہل کرنے والے کو ہے.اور مجھے گمان كالمتندم.فإن الفضل للمتقدم.و تھا کہ تمہاری دوستی سے میرا غم دور ہو كنتُ أتوقع أن يتسرى بمؤاخاتك جائے گا اور تمہارے لشکر کی مدد سے همي.ويرفض بجندك كتيبة میرے اندوہ وغم کا لشکر شکست کھا جائے غمى.فالأسف كل الأسف أن گا مگر افسوس کہ فراست نے خطا کی اور الفراسة أخطأت والروية ما تحققت دانش درست نہ اتری اور تمہارا سارا معاملہ و وجدت بالمعنى المنعكس رياك بالکل الٹا نظر آیا.یہ تو آپ کی فضیلتوں فهذه نموذج بعض مزاياك کا تھوڑا سا نمونہ ہے.اس سے مجھے پتہ وعلمت به أن تلك الأرض مل گیا کہ مصر کی سر زمین سے آتش اشتعال ارض لا يفارقها اللظى وتفور کبھی الگ نہیں ہوئی.اور اب تک اُس منها إلى هذا الوقت نار الكبر سے کبر اور تعلی کی آگ جوش زن ہے.خدا والعُلَى.فعفی الله عن موسى.لم موسیٰ پر رحم کرے کیوں اس نے اسے تركها وما عفّى.فحاصل الکلام چھوڑ دیا اور اس کا نام و نشان نہ مٹا إنك زعمت أن كتابی مملو دیا.غرض تمہارا دعوی ہے کہ میری کتاب
الهدى و التبصرة لمن يرى "1 اردو ترجمہ من السهو والخطأ.وما أتيت سہو و خطا سے بھری ہوئی ہے اور نحویوں اور بدليل من النحويين أو الأدباء.ادیبوں سے کوئی دلیل تم اس پر نہیں لائے.فأشكو إلى الله من جورك هذا اب میں تمہارے جور اور افترا سے خدا والافتراء.فإنك شمست لی کے پاس فریاد کرتا ہوں اس لئے کہ تم نے (۱۲) من غير سبب ومن غير أسباب بے سبب اور بے کسی پہلے بغض و عداوت کی البغض والشحناء.أو جعلت وجہ کے یہ ظلم زیادتی کی.کیا تم اپنی اس بولی کو معيار الصحة لسانك الذي صحت کا معیار ٹھہراتے ہو جس سے تم اپنی تکلّم به عشيرتك من البنات بیٹیوں اور جورؤوں سے کلام کرتے ہو اور تم والنساء.وما تصفحت کتابی نے میری کتاب کو اچھی طرح نہیں پڑھا اور نہ وغلطت مفرداته و تراکیبه ہی اس کے مفردات اور ترکیبوں اور انداز وخـطـأت أفــانـيـنـه وأساليبه كلام کو غلط ثابت کر کے دکھایا اور تم نے اپنے وأسخطت حسيبك وما خدا کو ناراض کیا اور اس کی سزا سے نہیں خشیت تعذيبه وكذبت ڈرے.اور جھوٹ بول کر لوگوں کو دھو کے وأغــلــطــت الـنـاس.وخببت میں ڈالا اور شیطان کے پیچھے دوڑ پڑے.اور واتبـعـت الخناس وقلت کتاب کہہ دیا کہ اعجاز امسیح سخت غلطیوں سے بھری مملوّ من الأغلاط المنكرة.وفی ہوئی ہے اور اس کے مجمع میں بناوٹ ہے اور سجعه تكلف وضعف وليس من لطيف كلام نہیں ہے اور اس کا کلام عرب کے الكلم المحبرة.و الملح محاورہ کے خلاف ہے.آہ میں نے تو تجھے المبتكرة.ويوجد فيه ركاكة اليا دوست سمجھا تھا جو مجھے نسیم سحر کی طرح العجمة.وحسبتك حبيبا راحت پہنچا تا مگر تو سلاح پوش دشمن نظر آیا.يُريحني كنسيم الصباح.اور مجھے خیال تھا کہ تو کبوتر کی طرح پیاری فتراء يت كعدو شاکی السلاح مژده رسان آواز میں بولے گا مگر تو نے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۲ اردو ترجمہ وخلك أنك تهدر بصوت موت کا سا بھیانک چہرہ دکھایا.مجھے مبشر كالحمام.فأريت وجهك تمہاری اس بے تحقیق تیز زبانی پر تعجب آیا المنكر كالحمام.وأعجبني اس لئے میری وہ حالت ہوئی جو ا (۱۳) حدتك وشدتك من غير سرگرداں مسافر کی رستہ بھول کر ہوا کرتی التحقيق.فأخذني ما يأخذ ہے.لیکن میں نے پھر بھی اس بات کو دل الوحيد الحائر عند فقد الطريق.میں رکھا اور سمجھا کہ شاید تحریر میں کوئی تبدیلی لكنى أسررت الأمر وقلتُ في واقع ہوگئی ہوا اور تو ہین اور تحقیر کا کوئی ارادہ نفسي لعله تصحیف فی نہ ہو.اور اس شخص نے کیونکر ایسے شر کا قصد التحرير.وما عمد إلى التوهين كيا جس كا سیاہ داغ کسی عذر و بہانہ سے والتحقير.وكيف قصد شرا لا مٹ نہیں سکتا اور کیونکر ممکن ہے کہ ایسا عالم يزول سواده بالمعاذير وكيف لائق آدمی کھلی کھلی بری باتیں منہ سے نکالے يمكن الجهر بالسوء من مثل هذا اور جب خوب ثابت ہوا کہ یہ سب تمہاری الفاضل التحرير.ولما تحقق أنه كر تو ت ہے تو میں نے بھی جنگ کے لئے منك تقلّدت أسلحتى للجهاد ساز و سامان درست کر لیا اور کہا کہ اپنی جگہ وقلت مكانك يا ابن العناد پر کھڑارہ اے سفلہ دشمن کہ میرے مقابل آنا فدونى شرط الحداد وخرط تلواروں سے کٹ جانا اور کانٹوں میں القتاد.وعلمت أنك ما پھنس جانا ہے اور مجھے معلوم ہو گیا کہ یہ تكلمت بهذه الكلمات إلا باتیں تم نے حسد سے کی تھیں واقعات کے حسدا من عند نفسك لا اظہار کے لئے نہیں کہیں اس لئے میں لإظهار الواقعات.فابتدرت تمہاری طرف متوجہ ہوا کہ کہیں تمہاری ان قصدك لئلا يصدق الناسُ شرارتوں سے لوگ دھوکا نہ کھا جائیں.حسدك.فإن علماء ديارنا هذه اس لئے کہ ہمارے ملک کے علماء تو میری
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۳ اردو ترجمہ يستقرون حيلة للإزراء.فيستفزهم تحقیر کے لئے بہا نہ ڈھونڈتے رہتے ہیں سو ويُجرء هم على كلما قلت للازدراء جو کچھ تو نے میری تحقیر میں کہا ہے اس سے ۱۴ ولولا خوف فسادهم لسکتُ ان کی جرأت اور بھی بڑھ جائے گی.اور وما تفوّهت فى هذا الأمر وما اگر فساد کا خوف نہ ہوتا تو میں اس معاملہ تجلّدت.ولكن الآن أخاف على ميں بالکل خاموش رہتا.لیکن اب لوگوں الناس.وأخشى وسوسة الخنّاس کے بگڑ جانے اور شیطان کی وسوسہ اندازی وإن بعض الشهادات أبلغ فی کا ڈر ہے اور یہ پختہ بات ہے کہ بعض الضرب من المرهفات فأخاف شہادتیں ضرب میں تلوار سے بھی زیادہ سخت أن يتجدد الاشتعال من کلمات ہوتی ہیں.اب مجھے خوف ہے کہ منار کی المنار.ويسقط میمه و یبقی علی باتوں سے اشتعال بڑھ جائے اور اس کا میم صورة النار.وكنا هزمنا العدا.گر کرنری نمار کی شکل رہ جائے.اور ہم تو وفرغنا من الوغى.ونابلنا فكان مدت سے دشمنوں کو بھگا کر لڑائی جھگڑے لنا العُلى.وبذل الجهد كل من سے فارغ ہو بیٹھے تھے اور ہمیں ہر ایک جنگ رمى.حتى نثلت الكنائن.وفاء ت میں غلبہ میسر آیا اور ہر ایک جنگ کرنے والا السكائن.وركدت الزعازع اپنی پوری طاقت ہمارے مقابلہ میں خرچ وكف المتنازع وجعل الله کر چکا تھا.یہاں تک نوبت پہنچ گئی تھی کہ ترکش الهزيمة على كل من بارای خالی ہو گئے تھے اور بالکل آرام چین ہو گیا وأهلك من مارى.فالآن أُحيى تھا.سب جھگڑے ٹھنڈے پڑ گئے اور جھگڑنے اللئام بعد الممات وشد المنار والے بہٹ ہٹا گئے تھے اور سب جھگڑنے والوں عضدهم بالخزعبيلات.فاری کو خدا نے بھگا دیا اور مارڈالا تھا.اب وہ سفلے أنهم يتصلّفون ويستأنفون پھر موت کے بعد جلائے گئے اور منار نے اپنی القتال.ويبغون النضال علمی باتوں سے انہیں دلیر اور پکا کر دیا.اب (10).
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۴ اردو ترجمہ ويخدعون الجهال ورجعوا إلى میں دیکھتا ہوں کہ وہ پھر لاف گزاف مارنے شرهم و زادوا ضدا.بما جاء لگے اور لڑائی کو تازہ کرنا چاہتے ہیں اور اب المنار شيئا إذًا.وجاز عن القصد لڑائی چاہتے اور جاہلوں کو دھوکا دینا چاہتے جدا.فأکبر کلمه حزب من ہیں.پھر اپنے شر کی طرف لوٹ چلے ہیں اور الـعـمـيـن.وأين جهابذة الكلام منار كى اس ناپاک بات اور کجروی کی وجہ سے كالسابقين.بل يتبعون كل ما ضد میں بڑھ چلے ہیں.چنانچہ کچھ اندھوں کو منار يسمعون من الحاسدین کی باتیں بھلی لگی ہیں اور پہلوں کی طرح کلام المفسدين.وليس فيهم ذواق کے پرکھنے والے اور جاننے والے کہاں بلکہ یہ العبارات المهذبة.ولا الأعناق لوگ تو جو کچھ حاسدوں مفسدوں سے سن پاتے للوصول إلى المراعی ہیں اس کے پیچھے ہو جاتے ہیں.ان میں اعلیٰ المستعذبة.لا يعلمون لطف درجہ عبارتوں کے سمجھنے کا ذوق کہاں.اور عمدہ الأساجيع المستملحة، ولا اور سرسبز مرغزاروں تک ان کی رسائی کہاں.لطافة الكلم الموشحة.يقولون یہ لوگ نمکین سجعوں کا لطف اور آراستہ کلموں کی نحن العلماء.ولا يشعرون ما لطافت کو کیا جانیں.منہ سے کہتے ہیں کہ ہم العلم وما الدهاء.وما كان لى علماء ہیں مگر علم اور زیر کی ان کے نزدیک نہیں حاجة إلى ذكر هذه القصة.آئی.اور اصل میں مجھے اس قصہ کے بیان وإظهار هذه الغصّة.لما لم يكن کرنے اور اپنے رنج کے اظہار کی کوئی مدير المنار وحده بدعا من ضرورت نہ تھی اس لئے کہ منار کا ایڈیٹر ہی تو المزدرين والمحقرين.بل تعوّد کوئی اکیلا نیا بد گو نہیں بلکہ تمام دشمن ایسی ہی الـعــدا كـلـهـم بالتوهين.ليصدوا تو ہین کے عادی ہو رہے ہیں اور ان کی غرض الناس عن سبیل المهتدین یہ ہے کہ لوگوں کو ہدایت یافتوں کی راہ سے ويلحقوهم بالمعتدين.وترى روک کر حد سے نکل جانے والوں میں شامل
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۵ اردو ترجمہ كثيرا منهم يوجدون في هذه کردیں.اس قسم کے بہت سے لوگ ان البلاد.وتـعـرفـهـم بـقتـر رهقت جھگڑولے میں ہیں اور اُن کا نشان یہ ہے کہ وجوههم من ثور مواد العناد دشمنی کے مادہ کے جوش سے اُن کے منہ سیاہ.یذکروننی کمثل ما ذکر اور مسخ ہوئے ہوئے ہیں اس سے تم ان کو ویز درونني كمثل ما احتقر.فلا پہچان لو گے.وہ لوگ میری ایسی ہی تحقیر و تشنیع التفت إليهم ولا إلى أقوالهم.کرتے ہیں جیسی منا ر نے کی.مگر میں ان وأعرض عنهم وأقول جهال کی باتوں کی ذرا بھی پروا نہیں کرتا اور یہ کہتا يصرخون بما ضُرِبَ علی ہوں کہ جاہل ہیں.سر پر کاری ضرب لگی ہے قذالهم.و أى خير يُرجى منهم چلا ئیں نہیں تو کیا کریں اور جب انہیں گمراہی مع إصرارهم على ضلالهم.پر اتنا اصرار ہے تو ان سے نیکی کی امید کیا کی ولكن رأيت أن صاحب المنار جائے.لیکن میں نے دیکھا کہ ان شریروں کی عظم في أعين هذه الأشرار.و آنکھ میں منار کے ایڈیٹر کی بزرگی ہے.اور أكبر شهادته بعض زاملة النار بعض آگ کے لا دوٹوؤں نے تو اس کی وكانوا يذكرونها بالعشی و شہادت کو بڑی وقعت دی ہے اور رات دن الأسحار.فبلغنى ما يتخافتون اس کا ذکر کرتے ہیں.سو مجھے بھی ان کی پوشیدہ وعشرت على ما يسرون و باتیں پہنچ گئیں.اور ان کی سازشوں اور يأتمرون.وأُخبرتُ أنهم مشورتوں کی اطلاع ملی.اور معلوم ہوا کہ وہ يضحكون على وفى كل يوم مجھے ہنتے اور اس میں ہر روز ترقی کررہے يزيدون.فلما رأيتُ أنهم اغتروا ہیں.پس جب میں نے دیکھا کہ وہ جنگل کے 12 بلامع القاع.ويرامع البقاع و سراب پر اور زمین کے سفید سنگریزوں پر دھوکا زادوا في العناد والفساد.وخيف کھا گئے ہیں اور دشمنی اور بگاڑ میں بڑھ گئے ے جھگڑوں سہو کا تب ہے.درست شہروں“ ہے.(ناشر)
الهدى و التبصرة لمن يرى 17 اردو ترجمہ أن يعم فتنهم هذه البلاد.ورأیت ہیں اور ڈر پیدا ہوا کہ ان کا فتنہ ان شہروں میں أنهم يروننی بشزر عينيهم.پھیل جائے گا.اور میں نے دیکھا کہ وہ میری ويصفقون بيديهم.ويأخذونني طرف حقارت کی آنکھ سے دیکھتے ہیں اور كالتلعابة ويُجعجعون بی تالیاں بجاتے ہیں اور مجھے ایک کھلونا سمجھتے للدعابة.ويجعلون کلام المنار ہیں.اور ہنسی کھیل کے لئے مجھے محبوس کرتے كحيلة للتجهيل و التخطية ہیں اور منار کے کلام کو حیلہ بناتے ہیں میرے والاحتقار.شمّرت تشمیر من لا جاہل بنانے اور خطا کا ر ٹھہرانے اور حقیر جاننے يألو جهادًا، ويضع فأسا في رأس میں تو پھر میں نے بھی ایک پورے مجاہد کی طرح من رمي الجندل عنادًا.و بالذي كمر کس لی جو کلہاڑا مارتا ہے اُس شخص کے سر میں سبقت رحمته غضبه وقلت جودشمنی سے اس پر پتھر پھینکے.قسم اُس کی جس کی رأفتـه عـضبه.ما كنتُ أظن في رحمت اُس کے غضب پر بڑھ گئی ہے.اور جس صـاحـب الـمـنـار إلا ظنّ الخير.کی مہربانی نے اُس کی تلوار گند کر دی ہے.مجھے وكنتُ أخال أنه قال ما قال صاحب منار کی نسبت نیک گمان تھا.اور میرا من مصلحة لا من إرادة الضير.خیال تھا کہ اس نے کسی مصلحت سے ایسا کہا نہ ولكن ظهر على بعد ذالك أنه ضرر دینے کے ارادے سے.لیکن پیچھے پتا لگا ما كف اللسان كما هو من سير کہ اس نے زبان کو نہیں روکا جیسے کہ بزرگوں کی (١٨) الكرام والطبائع السعيدة.بل عادت اور سعید طبیعتوں کا خاصہ ہوتا ہے بلکہ أصر على الازدراء في الجريدة اس نے اپنے اخبار میں تحقیر پر اصرار کیا.فأكل الحاسدون حصيدة لسانه پس حاسدوں نے اُس کے منہ کے اُگلے كالعصيدة.وتلقفوا قوله ہوئے زہر کو لذیذ کھانے کی طرح کھایا اور وجددوا الخصومة بعدما اُس کی بات کو قبول کیا اور ختم ہو جانے کے قطعوها كما هو من شيم بعد نئے سرے جھگڑا شروع کر دیا جیسے کہ
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۷ اردو ترجمہ القرائح البليدة.وحسبوا كلمه کو دن اجد طبیعتوں کی عادت ہوتی ہے.اور كالأسلحة الحديدة.وأشاعوها انہوں نے منار کی باتوں کو تیز ہتھیار سمجھا اور في الأخبار والجوائب الهندية.ہندوستان کے اخباروں میں انہیں شائع کیا.وكتبوا كل ما يشق سماعها على اور ایسی باتیں لکھیں جن کا سننا پاک اور بُری الهمم البريئة المبرءة.وآذوا ہمتوں کو سخت ناگوار ہوتا ہے اور میرے دل قلبی کماهی عادة الرذل کو دکھایا جیسے کہ عادت کمینوں اور نادانوں والسفهاء.وسيرة الأراذل من کی اور سیرت سفلہ دشمنوں کی ہوتی ہے.الأعداء.وكانوا يمشون مرحا اور وہ بڑے گھمنڈ سے اترا کر اور اکڑ کر چلتے بالخيلاء والامتطاء.كأنهم تھے گویا انہیں بڑے اعلیٰ درجہ کی خوبصورت ألبسوا من حلل الحبر والوشاء پوشاکیں پہنائی گئی ہیں یا بڑے بڑے شہران أو فُتِحت عليهم مدائن أو ردّ کے قبضہ میں دیئے گئے ہیں یا ان کے مرے أحياء هـــم الميتون إلى ہوئے دوست پھر اپنے اپنے قبیلہ میں واپس الاحياء.وأحسست ان فتنتھم کئے گئے ہیں اور میں نے محسوس کیا کہ ان کا یہ هذه تضر العامة كالأغلوطات فتنہ عام لوگوں کو دھو کے میں ڈال کر سخت ضرر ويُعدون هذه الأقوال من دے گا اور ان باتوں کو وہ بڑی پکی الشهادات القاطعات و کفی گواہی سمجھیں گے.اور بعض جاہلوں کے هذا القدر لخدع بعض الجهلاء.فریب دینے کو اور بعض کم عقل ساده (19) وإغلاط بعض البله قليل الدهاء.لوگوں کے دھوکا دینے کو بس ہے.پس فرأيت جوابه علی نفسی میں نے اس کا جواب دینا اپنے او پر حق حق واجبًا لا يوضع وزره بدون واجب سمجھا جس کا بوجھ ادا کئے بغیر اتر القضاء.ودينا لازما لا يسقط نہیں سکتا اور لا زم قرض یقین کیا جس میں حبة منه بغير الأداء.فإن دفع سے ایک حبہ بھی ادا کرنے کے سوا ذمہ
61+b الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۸ اردو ترجمہ أوهام العامة من واجبات الوقت سے نہیں اتر سکتا.اس لئے کہ عام کے وہموں کو وفرائض الإمامة.فقلبتُ وجهى دور كرنا واجبات وقت اور امامت کے في السماء.وطلبتُ عون الله فرائض سے ہے.پھر میں آسمان کی طرف بالبكاء والدعاء.ليهديني إلى منہ کر کے دیکھنے لگا اور دعا اور زاری سے طريق إتمام الحجة.وإحقاق خدا سے مدد مانگنے لگا اس لئے کہ مجھے حجت کو الحق وإبطال الباطل وايضاح پورا کرنے اور حق کو حق کر دکھانے اور المحجة.فأُلقى فى روعى أن باطل کو نابود کرنے اور رستہ کے واضح أُؤلف كتابا لهذا المراد ثم کرنے کی راہ بتائے.پس میرے دل میں أطلب مثله من هذا المدير ومن ڈالا گیا کہ میں اس غرض کے لئے ایک كل من نهض بالعناد من تلك كتاب بناؤں پھر اُس کی مثل مانگوں اس البلاد.وكنتُ أقبل على الله كل ایڈیٹر سے اور ہر ایسے شخص سے جو اُن الاقبال.وأسعى في ميادين شہروں سے دشمنی کی غرض سے اٹھے.اور التضرع والابتهال.حتی بانت میں خدا کی طرف پورا پورا متوجہ تھا اور أمارة الاستجابة.و انجابت زاری اور فریاد کے میدانوں میں دوڑ رہا غشاوة الاسترابة.ووُفّقت تھا.آخر کا رقبول کے نشان ظاہر ہوئے اور لتأليف ذالك الكتاب شک شبہ کا پردہ پھٹ گیا اور مجھے اس کتاب ارسله إليه بعد الطبع و کی تالیف کی توفیق بخشی گئی.سو میں بعد چھپ تكميل الأبواب.فإن أتى جانے اور اس کے بابوں کی تکمیل کے اُس بالجواب الحسن وأحسن الردّ کی طرف بھیجوں گا.پھر اگر منار نے اس کا عليه.فأحرق كتبى و أقبل قدميه جواب خوب دیا اور عمدہ رڈ کیا تو میں اپنی وأعلـق بـذيله.وأكيل الناس کتابیں جلا دوں گا اور اس کے پاؤں چوم
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۹ اردو ترجمہ بكيله.وها أنا أقسم برب البرية لوں گا اور اس کے دامن سے لٹک جاؤں گا اور أؤكد العهد لهذه الألية.وإن پھر لوگوں کو اس کے پیمانہ سے ناپوں گا.اور لو كلم الأحرار بكلام أشد جرحًا میں پروردگار جہان کی قسم کھاتا ہوں اور اس قسم من جرح سهام بل هو أشق سے عہد کو پختہ کرتا ہوں.اور شریفوں کا زخمی عليهم من قتلهم بلهذم وحسام کرنا کلام سے زخم میں سخت تر ہوتا ہے تیروں وإن جراحات السنان لها التیام کے زخم سے.بلکہ نیزہ اور تلوار کے ساتھ قتل ولا يلتام ما جرح كلام.وأما ما کرنے سے بڑھ کر ان پر گراں ہوتا ہے.اور ادعى من المعارف والفصاحة.يه پختہ بات ہے کہ نیزوں کے زخم تو مل جاتے كما يُفهم من قوله بالبداهة.فهى ہیں پر کلام کے زخم نہیں ملتے.لیکن جو اس نے مقالة هو قائلها ولا نقبله إلا بعد معارف اور فصاحت کا دعویٰ کیا ہے جیسا کہ ثبوت النباهة.وما اتظنّى أن ظاہراً اس کے کلام سے سمجھا جاتا ہے.یہ اس کا يكتـب الـمـنـار مـن مـعارف نرا دعوی ہی دعوئی ہے اور ہم اسے مان نہیں سکتے كمعارف کتابی.ویری بریقا جب تک وہ اپنی بزرگی کا ثبوت نہ دے اور (۲) کبریق ما في قرابي.ثم مع میرے تو خیال میں بھی نہیں آ سکتا کہ منار میری ذالك تُناجينی نفسی فی بعض کتاب جیسے معارف لکھ سکے.اور میری تلوار الأوقات ان من الممكن أن جیسی چمک اور آب دکھا سکے.اور اس پر بھی يكون مدير المنار بريئا من هذه ميرے دل میں کبھی کبھی آتا ہے کہ ممکن ہے کہ الإلزامات.ويمكن أنه ما عمد منار کا ایڈیٹر ان الزاموں سے بری ہو اور ممکن إلى الاحتقار والنطح ہے کہ اس نے حقارت کا اور چار پایوں کی طرح كالعجماوات.بل أراد أن يعصم سینگ سے مارنے کا ارادہ نہ کیا ہو بلکہ یہ چاہا كلام الله من صغار ہو کہ خدا کی کلام کو مشابہت اور مماثلت کی
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ المضاهات.و إنما الأعمال ذلت سے بچائے اور اعمال موقوف ہیں بالنيات.فإن كان هذا هو الحق نيتوں پر.پس اگر یہ سچ ہے تو بے شک اس فلا شك أنه اذخر لنفسه بهذه نے ان باتوں سے اپنے لئے بہت سے المقالات كثيرا من الدرجات در جے اکٹھے کر لئے اس لئے کہ کلام اللہ کی فإن حُبّ كلام الله يُدخل في محبت جنت میں لے جاتی ہے اور ڈھال کی الجنة.ويكون عاصما كالجنة.طرح بچانے والی ہوتی ہے.اور اس شخص وأى ذنب على الذي سبنی کا گناہ ہی کیا جس نے مجھے گالی دی فرقان لحماية الفرقان.لا للاحتقار کی حمایت کے لئے نہ حقارت اور کسرشان وكسر الشان.ونحا به منحى کے ارادہ سے اور اس سے اس کا قصد نصرة الدين لا لظى التحقیر دین کی نصرت ہو تحقیر اور تو ہین کا اشتعال والتوهين.وهل هو في ذالك نہ ہو.ایسا شخص تو اسلام کا حامی اور کلام إلا بمنزلة حماة الإسلام اللہ کی عزت کی طرف جو سب کلاموں کا والداعين إلى عزة كلام الله با دشاہ ہے بلانے والا ہے اور خدا ہر شخص العلام الذى هو ملك الكلام؟ کے باطن اور راز کو جانتا ہے اور جس کی جو ا الحاشية واظن انه استشاط من منع الجهاد ووضع الحرب والسيوف ترجمہ.مجھے تو یقین ہے کہ وہ غضب میں آیا ہے جہاد کے روکنے اور تیز تلواروں اور لڑائی الحداد.وان الوقت وقت اراءة الآيات لازمان سل المرهفات.ولاسيف الاسيف کے دور کر دینے سے.اور اب نشانوں کے دکھانے کا وقت ہے، تلواروں کے کھینچنے کا وقت نہیں اور الحجج والبينات فلاشك ان الحرب لاعلاء الدين في هذه الاوقات.من اشنع حجتوں اور متین دلیلوں کی تلوار کے سوا کوئی تلوار نہیں.اس میں شک نہیں کہ ان دنوں میں دین کے لئے الجهلات.ولا اكراه في الدين كما لا يخفى على ذوى الحصات.منه.لڑائی کرنا سخت نادانی ہے اور دین میں کوئی اکراہ نہیں جیسا کہ یہ بات دانشمندوں پر پوشیدہ نہیں.منه
الهدى و التبصرة لمن يرى ۲۱ اردو ترجمہ والله يعلم السر وما أخفى نیت ہوگی وہی پھل اسے ملے گا.لیکن میں بھی (۲۲) ولكل امرء مانوی ولکنی و یا ہی عذر کرتا ہوں جیسا اس نے کیا اس لئے کہ معتذر كمثل اعتذاره.فإن الفتن اس کے اقوال اور اخبار سے فتنے پھیل گئے قد انتشرت من أقواله وأخباره ہیں.سوضرور ہوا کہ عوض لینے کو آستینیں چڑھا فوجب أن اشمر عن ذراعی لوں.اور اب مجھے اس کے سوا چارہ نہیں کہ لشاره.ولم يكن لي بد من أن اس کے راز کی مُہر توڑ دوں اور خدا جانتا ہے أفضّ ختم سره والله يعلم اس کی نیت کی حقیقت کو اور اس کی نیکی اور حقيقة نيته وكيفية بريته وبره بريت كى کیفیت کو.پس اگر اپنی باتوں میں فان كان نوى الخير فيما قال اُس نے نیکی کی نیت کی ہوگی تو ضرور عذر فسيعتذر ولا يبتغى النضال.وإن خواہی کرے گا اور جنگ و مقابلہ نہ چاہے كان قصد التوهين والاحتقار گا.اور اگر توہین و تحقیر کا ارادہ کیا ہے تو خدا فسيقضى الله بینی و بینه ومن اس میں اور مجھ میں جلد فیصلہ کرے گا اور ظالم ظلم فقد بار.وإني سأرسل كتابا ہلاک ہو گا.اور منار کے ایڈیٹر کو کتاب بھیجوں إلى مدير المنار لیفگر فيه حق گا یا تو وہ پھر طیش اور اشتعال میں آیا یا عذر الافكار.فإما اكفهرار بعد وإما معذرت کر دی اور اظہار حق کے لئے وہ اعتذار.وإنما هو لإظهار الحق معيار ہوگی.پس اگر منار اپنی بکواس سے معيار.فإن تنصل المنار من باز آ گیا اور اپنی باتوں پر پشیمان ہوا تو هفوته.وتندم على فوهته.فمالنا ہمیں کیا ضرور ہے کہ اس کی لغزش پر گرفت أن نأخذه على عثرته.وإن لم کریں اور اگر اس نے اپنے مقابلہ کے يتوسم قرن نضاله.ولم يطلع حریف کو فراست سے نہ پہچانا اور میرے (۲۳) على حللى وعلى أسماله فعليه خوبصورت لباسوں پر اور اپنی پھٹی پرانی أن يكتب كتابا کمثل کتابی گدڑیوں پر آگاہ نہ ہوا تو اس پر فرض ہے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۲۲ اردو ترجمہ وعلى منواله ليحكم الله بيننا کہ میرے طرز وطریق کی کتاب لکھے تو کہ بعد بثّ الأسرار ونت الأخبار.خدا ہم میں خبروں اور رازوں کے ظاہر وأرجو من الله أن يبعث بعض ہونے کے بعد فیصلہ کرے اور مجھے خدا سے.أولى الأبصار.وفضلاء الديار امید ہے کہ وہ ایسے بینا اور فاضل شخص پیدا ليفتحوا بالحق بينى وبين من کر دے گا جو میرے اور منار کے معاملہ يرقص على المنار.وليتدبروا میں سچا فیصلہ کریں گے اور میری اور اس کی کلامی و کلامه بالغور التام کلام کو پورے غور سے سوچیں گے اور کلام وليستشفوا جوهر الکلام کے موتیوں کو خوب پرکھیں گے اور ويميزوا النور من الظلام اندھیرے اور روشنی میں فرق کریں گے وأعترف أن بعض أهل الجرائد اور میں مانتا ہوں کہ بعض اخبار نویسوں کو أُعطوا نبدا من الفصاحة.ورُزِقُوا كسى قدر فصاحت اور ملاحت دی گئی ہے.طُرُزًا من الملاحة ولكن لا مگر وہ خدا کی باتوں کے اونچا کرنے کے لإعلاء كلمة الله بل للاستماحة.لئے نہیں بلکہ دنیا کا مال اور سود حاصل کر نے ليحرزوا العين ولو بالكذب کے لئے خرچ ہوتی ہے اس لئے کہ جھوٹ اور والوقاحة.فلا ننكر حذقهم بے حیائی سے روپیہ پیدا کریں.پس ہم اس بزرقهم وتمحل رزقهم طورا سے انکار نہیں کرتے کہ وہ فریب میں بڑے بالاطراء.والأخرى بالازدراء.دانشمند ہیں اور کبھی جھوٹی تعریفوں سے روزی کما لـيـنـثـالـوا على أنفسهم الدراهم کھاتے ہیں اور کبھی کسی کی ہجو اور ذم سے.اس (۲۳) وليتخلصوا من اللأواء.فلا لئے کہ اپنے لئے روپیہ جمع کرلیں اور مصیبتوں شك أن لسنهم من الولاية سے چھوٹ جائیں.سواس میں شک نہیں کہ ان کی الشيطانية.لا من الكرامة زبانیں شیطانی ولایت سے ہیں اور ربانی کرامت الربانية، ومن جيل الاقتناء سے نہیں اور مال اور روپیہ جمع کرنے کے حیلے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۲۳ اردو ترجمہ.والاحتياز لا من بدائع الإعجاز بہانے ہیں عجیب اعجاز کی قسم سے نہیں.اور میری وإن بلاغتى شيء يُجلّی به صدا بلاغت وہ شے ہے کہ ذہنوں کے زنگ اس سے الأذهان.ويجلّـى مطلع الحق دور ہوتے ہیں اور حق کے مطلع کونور برہان سے بنور البرهان.وما أنطقُ إلا روشن کرتی ہے اور میں رحمان کے بلائے بولتا بإنطاق الرحمان.فكيف يقوم ہوں.پس کیونکر میرے مقابل کھڑا ہوسکتا ہے حذتى من قيد لحظه بالدنیا و جس کی نگہ دنیا تک محدود ہے اور بالمقابل اس مال إليهـا كـل الميلان.ورضی کی طرف جھک پڑا ہے اور عورتوں کی طرح بزينتها كالنسوان أم يزعمون اس کی زینت پر راضی ہو گیا ہے.کیا وہ دعویٰ أنهم من أهل اللسان سيهزمون کرتے ہیں کہ وہ اہلِ زبان ہیں.عنقریب ويولون الدبر عن الميدان.شکست کھا ئیں گے اور میدان سے دُم دبا ومثلهم كمثل طالع پرید کر بھاگیں گے.ان کی مثال اس لنگڑی ليدرك شأو الضليع فلا يمشى اونٹنی کی سی ہے جو پورے مضبوط گھوڑے کی إلا قدمًا ويسقط على الدسيع أو غایت کو پا لینا چاہتی ہے سو ایک ہی قدم چل کرجل راجل وحيد يسرى في کر گردن کے بل گر پڑتی ہے یا اس تنہا ليلة شابت ذوائبها.وانتابت پیاده کی سی ہے جو چلتا ہے ایسی رات میں شوائبها.واشتدّ ظلامها.جس کے گیسو سفید ہو رہے ہیں اور اس کی و كثـر هـوامـهـا.وهو ينقل تائها آفتین پے در پے آرہی ہیں اور اس کا ﴿۲۵﴾ من واد إلى واد.وليس معه اندھیرا سخت ہو رہا ہے.اور اس کے سراج ولا يسمع صوت هاد.کیڑے مکوڑے بہت ہو گئے ہیں.اور وہ وما رافقه من رفيق وما تزوّد ایک وادی سے دوسری میں مارا مارا پھرتا من زاد ولا يجد خفيرا ولا ہے اور نہ اس کے پاس چراغ ہے اور نہ يرى بشيرا.ولا مصباحا کسی رہنما کی آواز سنتا ہے اور نہ اس کا
الهدى و التبصرة لمن يرى ۲۴ اردو ترجمہ منيرا.ورجل آخر آراد کوئی ساتھی ہے اور نہ سفر خرچ ہی پاس ہے.سفرًا بالخيل والرجالة اور نہ کوئی بدرقہ ملتا اور نہ کوئی مژدہ رسان نظر آتا فتدثــر فــرســا كـالغزالة.و ہے اور نہ روشن چراغ.اور ایک اور شخص ہے جس خرج من البلدة إذا ذرّ قرن نے سفر کرنا چاہا ہے سواروں اور پیادوں کے الغزالة مع رفقة كالهالة ساتھ.پس وہ آہووش گھوڑے پر سوار ہوا اور عاصمين من الضلالة.هل آفتاب کے چڑھتے ہی شہر سے نکل کھڑا ہوا اپنے يستوى ذالك وهذا عند چند رفیقوں کے ساتھ جو ہالہ کی طرح تھے اور بھٹکنے أولى التهى.وإن في ذالك سے بچانے والے تھے.کیا دانشمندوں کے لعبرة لمن يخشى.فالحق نزدیک یہ دونوں شخص برابر ہیں.اس مثال میں والــــحــــق أقول إن أهل ڈرنے والے کے لئے عبرت ہے.سویچ یہی ہے الله يُرزقون من ربّ العباد اور میں سچ سچ کہتا ہوں کہ اللہ کے لوگوں کو بندوں ويهدون إلى طريق السداد کے پروردگار سے روزی ملتی ہے اور درستی کی راہ ويُهيَّأُ لهم جميع لوازم کی طرف انہیں چلایا جاتا ہے.اور کامیابی کے الرشاد.ويُعطى لهم كل قوّة سارے لوازم ان کے لئے بہم پہنچائے جاتے وجبت للعتاد و كفت للارتقاء ہیں اور انہیں ساز وسامان کے لئے جتنی قوت درکار على المصاد.فما كان لأهل ہوتی ہے اور صید گاہ پر چڑھنے کے لئے کافی ہوتی ٢٢ الدنيا أن يُسابقوهم ويأتوا بأكباد ہے بخشی جاتی ہے.سو دنیا داروں کے برتے میں مثل تلك الأكباد.ولو استنوا نہیں ہوتا کہ ان سے آگے نکل جائیں اور ان کا استنان الجياد.وكيف وإن سادِل گرده لائیں.خواہ گھوڑوں کی طرح قلوبهم منتشرة كانتشار الجراد دوڑیں.اور یہ ہو کیونکر سکتا ہے اس لئے کہ اہل دنیا وإن السنهم علی النجاد کے دل ٹڈیوں کی طرح پراگندہ ہوتے.ان کی وأرواحهم في الوهاد.يقولون إنا زبانیں تو بیشک اونچی زمین پر ہوتی ہیں پر
الهدى و التبصرة لمن يرى ۲۵ اردو ترجمہ نحن مـن الـعــرب وغُدينا من روحیں گڑھوں میں.کہتے ہیں ہم عرب ہیں أمهاتنا درّ الأدب.وإنا فى مُلْكِ اور ہمیں ہماری ماؤں نے ادب کا دودھ النطق كاقيال.وأبناء أقوال.فقد پلایا ہے اور ہم گویائی کے ملک کے سردار استكبروا بنفوسهم الأبية.ہیں اور پسران گفتار ہیں.سو یہ لوگ سرکش وألسنتهم العربية.وأوطنوا نفوں سے گردنیں اکڑا رہے ہیں.أنفسهم امـنــع جناب وزعموا اور اپنے تئیں بڑی مضبوط بارگاہ میں جگہ أنهم يفلّون حد کل ناب دیتے ہیں اور گمان کرتے ہیں کہ ہر ایک عظیم ومـــــاعــــرفــوا من غباوة الشان آدمی کو ہرا سکتے ہیں اور نادانی کی وجہ الجنان أن أولياء الرحمان سے نہیں سمجھ سکتے کہ خدا کے دوستوں کو وہ يُعطون ما لا يُعطى لأهل اللسان.حسن بیان اور معارف دیئے جاتے ہیں جو من المعارف وحسن البيان ولا اہل زبان کو نہیں ملتے.اور دوسرے لوگ يُدرك براعتهم غيرهم مع جهد خواہ کتنی ہی زحمت اٹھا ئیں اور وقت خرچ رف الزمان وأنّى لهم كريں ان کے کمال کو پانہیں سکتے اور سحبان کی نصيب من هذا الشان.ولو أوتوا بلاغت بھی انہیں مل جائے جب بھی انہیں اس بلاغة سحبان.فإنهم ما صقلوا شان سے کہاں حصہ مل سکتا ہے.اس لئے کہ مرآة الإيمان وما ذاقوا طعم انہوں نے ایمان کے آئینہ کو تو کبھی جلا دی ہی (۲۷) العرفان.ثم جمعوا بين الحمق نہیں.اور عرفان کا مزا کبھی چکھا ہی نہیں.پھر والحرمان.وما استطاعوا أن اس کے علاوہ حماقت اور محرومی دو باتیں ان کے يرجعوا إلى الرحمن بل صار حصے میں آئی ہیں اور وہ خدا کی طرف رجوع نہیں شغل جرائدهم في سُبُلهم کر سکتے بلکہ اخبار نویسی کا شغل ان کی راہ میں كالصلات.فهم يحافظون عليه بڑی بھاری چٹان بن گیا ہے.سو وہ اس شغل كفريضة الصلاة، يشيعون میں فریضہ نماز کی طرح لگے رہتے ہیں.اور
الهدى و التبصرة لمن يرى ۲۶ اردو ترجمہ..الجرائد لقبض الصلات اخباروں کو انعامات اور صلات کے حاصل واستنضاض الإحالات.إلا قلیل کرنے اور روپیہ پیسہ کمانے کے لئے شائع من أهل الثقات.وأكثرهم لا کرتے ہیں.بجز قدرے قلیل متقیوں کے.يطيرون إلا في الأهواء.وقُصَ اور اکثر تو نفسانی خواہشوں کی ہواؤں میں جناحهم من الطيران إلى السماء اڑتے ہیں اور آسمان کی طرف پرواز کرنے سے يمشون في الظلام المسبل ان کے پر و بال کاٹے گئے ہیں.گھٹاٹوپ وتراهم لدنياهم في التململ اندھیرے میں چلتے ہیں اور تم دیکھتے ہو کہ وہ دنیا وتصرخ أقلامهم للقری کی خاطر بے چین رہتے ہیں اور ان کی قلمیں اسی المعجل.يطلبون لقوحًا غزيرة فانی دنیا کی ضیافتوں کے لئے چیختی چلاتی الدر.قليلة الضر.يستقرون ہیں.وہ ڈھونڈتے ہیں بہت دودھ دینے والی کم الصيد إلى السواحل.والأحبولة ضرر اونٹنی کو.ڈھونڈتے ہیں شکار کو ساحل پر اور على الكاهل.ويقترون كل جال اور رسیوں کو کاندھے پر.ہر با درخت اور شجـراء ومرداء.ويجوبون لها بے درخت جنگل میں خاک چھانتے پھرتے البيداء والصحراء.وما تری ہیں اور اس کی خاطر دشت و بیابان طے کرتے أحدا منهم قرير العين.إلا ہیں.تم ایک کو بھی ان سے نہ دیکھو گے خنک چشم بإحراز العين.وتمضى ليلتهم سوا روپیہ پیسہ کے حاصل کرنے کے.اور ان جمعاء في هذه الخیالات کی ساری رات گزرتی ہے ان ہی خیالوں والنهار أجمع فی نحت میں.اور دن سارا کتا ہے عبارتوں کی تراش العبارات.فما لهم وللروحانيين خراش میں.سو انہیں روحانیوں اور ربانی والعباد الربانيين الذين يُعطون بندوں سے کیا نسبت.جنہیں دی جاتی ہے عذوبة اللسان وطلاقة كالعين زبان کی شیرینی اور روانی چشمہ کی طرح اور ويرزقون بصيرة القلب مع نور انہیں دل کی بینائی اور نور دیدہ دونوں بخشی جاتی
الهدى و التبصرة لمن يرى ۲۷ اردو ترجمہ العين ويقوزون من ربهم ہیں اور وہ پاتے ہیں اپنے رب سے دو حصے اور بالسهمين.ويرجعون بالغُنمين لوٹتے ہیں دوہری لوٹ لے کر.اور وہ وہ لوگ وإنهم قوم نزلوا عن متن ركوبة ہیں جو اتر پڑے ہیں ہوائے نفس کی سواری کی پیٹھ پر الأهواء.وحلّوا فِناء الفناء سے اور اُترے ہیں فنا کے آنگن میں.ان کی نیتیں جلت نيتهم.و قلت غفلتهم.لا اور مقاصد بڑے ہیں اور غفلت ان میں نہیں.اللہ کی يرون في سبيل الله أثرا إلا راہ میں کوئی ایسا نشان نہیں دیکھتے جس کی پیروی نہ يقفونه.ولا جدرًا إلا يعلونه.ولا کریں اور کوئی ایسی دیوار نہیں دیکھتے جس پر چڑھ نہ واديا إلا يجزعونه ولا هاديا إلا جائیں اور نہ کوئی ایسی وادی جسے طے نہ کریں اور نہ اور نہ يستطلعونه.عُشاق الرحمان کوئی ایسا ہادی جس سے راہ کی خبر نہ پوچھ لیں.وہ وفي سبيله كالنشوان من ذا رحمان کے عاشق اور اس کی راہ میں سرمست اور الذي يقرع صفاتهم.أو يُضاهي متوالے ہوتے ہیں.وہ ہے کون جو اُن کی تو ہین صفاتهم.ومن جاء هم كدبیر و تحقیر کرے یا ان جیسی صفات پیدا کر دکھائے جو شخص ۲۹ فقد لفح ولا كلفح هجير إنّهم ان کے مقابل مخالف بن کر آیا وہ روسیاہ ہوا.وہ.يسعون إلى الحضرة عند لوگ مشکلات کے وقت خدا کی طرف دوڑتے المشكلات بدمع أحر من دمع ہیں ایسے آنسوؤں کے ساتھ جو گرم دیچی سے بھی المقلات.وإن مثلهم كمثل زیادہ گرم ہوتے ہیں.وہ اس درخت کی مانند سرحة كثيفة الأغصان وريقة ہوتے ہیں جس کی شاخیں گھنی ہوں اور اس کی الأفنان.مثمرة بشمار الجنان و ٹہنیوں پر خوب پیتیاں ہوں اور بہشتی پھل من أتاها تساقط عليه رُطَبًا جنيًّا اُسے لگے ہوں اور جواس کے پاس آوے فطوبى للجوعان.إنهم قوم زكوا تر بتر میوے اُس پر گرائے سو بھوکے کو خوشخبری دثار هم و شعارهم.وخرجوا من ہو.وہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے اندر باہر ایڈیشن اول میں سہو کتابت ہے.درست يفوزون ہے.(ناشر)
الهدى و التبصرة لمن يرى ۲۸ اردو ترجمہ أنفسهم.وزايـلـوا وجارهم.و دونوں کو پاک کیا ہوتا ہے اور اپنے نفس سے نکل رحموا من جار عليهم وَجارَهم.چکے اور اپنے نشیمن کو چھوڑ چکے ہوتے ہیں.وہ اپنے وأطفأوا نار النفس و كملوا بیدادگر اور ہمسائے سے پیار کرتے ہیں اور انہوں أنوارهم.وأما نفوس أهل الدنيا نے نفسوں کی آگ بجھادی ہوئی ہوتی اور اپنے فتشابه يوما جوه مز مهر و دجنه نوروں کو کامل کیا ہوا ہوتا ہے.مگر دنیا داروں کے مكفهر.وتراهم عاری الجلدة نفس اس دن کی مانند ہوتے ہیں جس کی فضا میں من حُلل الاتقاء.وبادی خطرناک سردی اور اس کے بادل سخت گھنے اور الجردة من غلبة الفحشاء قد تاریک ہوں.یہ لوگ تقومی کے لباسوں سے برہنہ اعتمــوا بــريطة الاستكبار اور بدکاریوں کے غلبہ کے سبب سے محض ننگے واستثفروا بـفـويـطة الخيلاء ہوتے ہیں.انہوں نے گھمنڈ اور خود بینی کے ٣٠ والفجار.فكيف يؤيدون من رب کپڑے پہنے ہوتے ہیں.سو ایسے حال میں خدا کی العالمين.بل وراء هم ضفف طرف سے انہیں کیونکر تائید ملے.ان کے پیچھے ان وكرش يدعونهم إلى الشياطين كے بال بچے اور عیال پڑے رہتے ہیں جو انہیں کے يبكون أنهم أهلكوا من الشظف شيطان کی طرف بلاتے ہیں.وہ روتے ہیں کہ فقر وصفر الراحة.وحصهم جنف فاقہ اور افلاس سے ہلاک ہو گئے اور لاغری اور تنگ وقشف فما بقى معهم ذرّة من گذرانی نے انہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور ذرہ بھر الراحة، ثم يقولون نحن سُراة بھی آرام اور چین انہیں نہیں.پھر بھی کہے جاتے أندية الأدب.وحُماة لسن العرب.ہیں کہ ہم ادب کی انجمنوں کے سردار اور زبان كلا بل ركدت ريحهم وخَبَت عرب کے حامی کار ہیں.جھوٹے ہیں بلکہ ان کی مصابيحهم.وأجدبت بقعتهم.ہوا ٹھہر گئی ہوئی ہے اور ان کے چراغ گل ہو چکے وتـخـلـى بعد الإخلاء منتجعهم ہیں اور ان کی زمین خشک سالی کی ماری ہوئی ہے ونجعتهم.ولن يُردّ إليهم جلالة اور خیر و برکت ان سے بالکل جاتی رہی ہے.اُن
الهدى و التبصرة لمن يرى ۲۹ اردو ترجمہ شأنهم حتى يردوا أنفسهم إلى كى خوشحالی اور بزرگی کبھی واپس نہ آئے گی جب کی الحضرة.ولن يُغيّر ما بهم حتى تک خدا کی طرف رجوع نہیں لائیں گے اور ان کا يُغيروا ما فى الطوية.ولو أن ما برا حال نہیں بدلے گا جب تک اپنی نیتوں کو پاک في الأرض أنصارا لهم ما كان صاف نہیں کریں گے.اور اگر تمام روئے زمین لهم أن يُعجزوا المرسلين ولو کے باشندے اُن کے مددگار بن جائیں خدا کے أتوا بالأولين والآخرين من مرسلوں پر کبھی غالب نہ آسکیں گے.خواہ متقیوں دون المتقين.ألا ينظرون إلى کے سوا اگلے پچھلے لوگوں کو بھی لیتے آئیں.وہ الذين خلوا من قبلهم هل هم گذرے ہوئے لوگوں کے حال میں غور نہیں (۳۱) غلبوا وأعجزوا رسل الله أو کرتے.کیا وہ خدا کے رسولوں پر غالب آگئے تھے كانوا مــن الـمـغـلـوبين.ألا إن يا مغلوب ہوئے تھے.سنوساری قلمیں خدا کے الأقلام كلها لله وهى معجزة من قبضے میں اور وہ کتاب مبین کے معجزات میں سے ایک معجزات کتاب مبين.ثم يتلقاها معجزہ ہیں.پھر وہی قلمیں آنحضرت (ع) کی مقربون علی قدر اتباع خیر پیروی کی قدر پر مقربوں کو عطا ہوتی ہیں اس لئے کہ المرسلين.فإن المعجزات معجزات چاہتے ہیں کرامات کو تو کہ اُن کا نشان تقتضى الكرامات ليبقى أثرها قیامت تک باقی رہے اور اپنے نبی علیہ السلام کے إلى يوم الدين.وإن الذين ورثوا وارثوں کو بطور ظلیت کے آپ کی نعمتیں مرحمت ہوتی نبيهم يُعطون من نعمه علی ہیں.اور اگر یہ قاعدہ جاری نہ رہتا تو نبوت کے فیض الطريقة الظلية.ولولا ذالك بالكل باطل ہو جاتے.اس لئے کہ یہ وارث نقش لبطلت فيوض النبوة.فإنهم كأثر ہوتے ہیں اُس اصل کے جو گزرچکی ہوتی ہے اور لعين انقضى.وكعكس لصورة گویا عکس ہوتے ہیں ایک صورت کے جو شیشہ في المرآة يُرَى.وإنهم اكتحلوا میں نظر آتا ہے.ان لوگوں نے فنا کی سلائیوں بمرود الفناء.وارتحلوا من فناء سے سرمہ آنکھ میں ڈالا ہوتا اور ریا کاری کے
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ الرياء فما بقى شيء من آنگن سے کوچ کر چکے ہوتے ہیں.اس طرح أنفسهم وظهرت صورة خاتم پر ان کا اپنا تو کچھ بھی رہا نہیں ہوتا اور خاتم الانبیاء الأنبياء.فكل ما ترون منهم من کی صورت ہی نمودار ہو جاتی ہے.سو ان لوگوں أفعال خارقة للعادة.أو أقوال سے جو کچھ خارق عادت افعال یا اقوال پاک (۳۲) مشابهة بالصحف المطهرة.نوشتوں سے مشابہ تم دیکھتے ہو وہ ان کی طرف سے فليست هي منهم بل من سيدنا نہیں بلکہ وہ حضرت سید المرسلین (ع) کی خير البرية.لكن في الحلل طرف سے ہوتے ہیں.ہاں وہ ظلیت کے لباسوں الظلية.وإن كنتم في ريب من میں ہوتے ہیں.اور تمہیں اولیاء الرحمان کی نسبت هذا الشان.لأولياء الرحمان ایسی بزرگی اور شان میں شک ہے تو پڑھ لو آیت فاقرء وا آية " صِرَاطَ الَّذِينَ صراط الذین انعمت عليهم كونورا ور فکر أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمُ “ بالإمعان ہے.کیا تم تعجب کرتے ہو اور شکر گزار نہیں أتعجبون ولا تشكرون.وترون ہوتے.اور تم آئینوں میں اپنی صورتیں صوركم في المرايا ثم لا دیکھتے ہو پھر بھی نہیں سوچتے.سنو خدا کی لعنت تفگرون ألا إن لعنة الله علی ان پر جو دعویٰ کریں کہ وہ قرآن کی مثل الذين يقولون إنا نأتي بمثل لا سکتے ہیں.قرآن کریم معجزہ ہے جس کی مثل القرآن.إنه معجزة لا يأتي بمثله كوئى انس و جن نہیں لاسکتا اور اس میں وہ أحد من الإنس والجان.وإنه معارف اور خوبیاں جمع ہیں جنہیں انسانی علم جمع معارف و محاسن لا جمع نہیں کرسکتا.بلکہ وہ ایسی وحی ہے کہ اس يجمعها علم الإنسان.بل إنه كى مثل اور کوئی وحی بھی نہیں اگر چہ رحمان کی وحى ليس كمثله غيره وإن كان طرف سے اس کے بعد اور کوئی وحی بھی بعده وحیا آخر من الرحمان ہو.اس لئے کہ وحی رسانی میں خدا کی تجلیات فإن الله تجليات في إيحائه.وإنه ہیں اور یہ یقینی بات ہے کہ خدا تعالیٰ کی تجلی
الهدى و التبصرة لمن يرى ۳۱ اردو ترجمہ ما تجلى من قبل ولا يتجلى من | جیسی کہ خاتم الانبیاء پر ہوئی ایسی کسی پر نہ پہلے بعد كمثل تجليه لخاتم أنبيائه.ہوئی اور نہ کبھی پیچھے ہوگی.اور جوشان قرآن کی وليس شأن وحى الأولياء كمثل وحی کی ہے وہ اولیاء کی وحی کی شان نہیں.اگر چہ (۳۳) شأن وحى الفرقان.وإن أُوحِى قرآن کے کلمات کی مانند کوئی کلمہ انہیں وحی کیا إليهم كلمة كمثل كلمات جائے.اس لئے کہ قرآن کے معارف کا دائرہ القرآن.فإن دائرة معارف القرآن أكبر الدوائر.وإنها أحاطت سب دائروں سے بڑا ہے.اور اس میں سارے علوم اور ہر طرح کی عجیب اور پوشیدہ باتیں جمع العلوم كلها وجمعت في نفسها ہیں اور اس کی دقیق باتیں بڑے اعلیٰ درجہ کے أنواع السرائر.وبلغت دقائقها گہرے مقام تک پہنچی ہوئی ہیں.اور وہ بیان اور إلى المقام العميق الغائر.وسبق الكل بيانا وبرهانا وزاد عرفانا و برہان میں سب سے بڑھ کر اور اُس میں سب إنه كلام الله المعجز ما قرع مثله سے زیادہ عرفان ہے اور وہ خدا کا معجز کلام آذانا.ولا يبلغه قول الجنّ و ہے جس کی مثل کانوں نے نہیں سنا اور اس الإنس شأنا.فمثل القرآن وغیر کی شان کو چن وانس کا کلام نہیں پہنچ القرآن كمثل رؤيا رآها ملك سکتا.سو قرآن اور دوسرے کلام کی مثال عادل رفيع الهمة كامل الفهم اس رویا کی ہے جو دیکھی ایک بادشاہ عادل بلند ہمت اور پورے دانا نے.اور وہی والقياس.ورأى هذه الرؤيا بعينها رجل آخر قليل الفهم قليل الهمة | رویا دیکھی ایک دوسرے عامی کم فہم پست ہمت نے.سواس میں شک نہیں کہ بادشاہ کا ومن عامة الناس.فلا شك أن رؤيا الملك ورؤيا هذا الرجل خواب اور اس عامی کا گو ظاہر میں ایک ہی وإن كانت واحدة غير مميزة في ظاهر الحالات.ولكن ليست ہیں.لیکن دانشمند اور تعبیر جاننے والے کے بواحدة عند عارف تعبیر الرؤیا نزدیک ایک نہیں.بلکہ عادل بادشاہ کی تعبیر وذى الحصات بل لرؤيا الملك بہت بلند اور عام اور نفع رسان اور سب
الهدى و التبصرة لمن يرى ۳۲ اردو ترجمہ العادل تعبير أعلى و أرفع واعم لوگوں کے حق میں خیر و برکت اور بہت وأنفع.وهى للناس كلهم خير و ہی درست اور صاف ہے.مگر عامی کی مع ذالك أصح و ألمع.وأما رؤيا رويا اكثر صورتوں میں آمیزش اور رجل هو من أدنى الناس.فلا میل کچیل سے پاک نہیں ہوتی.اس يتخلص في أكثر صورها من کے علاوہ اس کا اثر بیٹوں اور باپوں الالتباس، بل من الأدناس.ثم مع یا تھوڑے سے دوستوں سے آگے نہیں ذالك لا تجاوز أثرها من الأبناء جاتا.اور اگر اغیار سوار بھی ہوں تو والآباء.أو شرذمة من الأحباء.وإن بھی بہت ہی نز دیک جگہ میں ڈیرے ركب هؤلاء الأغيار ينيخون ڈال دیتے ہیں اور پالانوں سے اتر کر بأدنى الأرض مطايا التسيار.و آشیانوں میں گھس جاتے ہیں.مگر قرآن ينتقلون من الأكوار إلى الأوكار.کریم کے سواروں کا یہ حال ہے کہ وہ آبادی وأما خيل الفرقان فيجوبون كل کے ہر دائرہ کو قطع کرتے ہیں.قرآن کریم ایک کتاب ہے جس کے نیچے عرفان کے دریا دائرة العمران وهو كتاب 1 (۳۵) تجرى تحته بحار العرفان ولا بہتے ہیں.اور کسی گویائی کا پرندہ اس سے فوق يطير فوقه طير التبيان.و ما تكلّم أحد إلا اذان من خزائنه.وأخرج من بعض دفائنه.وأرى اُڑ نہیں سکتا.اور ہر پونچھی والا اسی کے خزانوں اور دفینوں سے کچھ لیتا ہے اور میرے نزدیک ہر متکلم اس قرضہ میں مبتلا ہونے کے بغیر محض تہی كل متكلّم صفر اليدين من غير دست ہے.اور قرضدار سے سخت تقاضا کیا جاتا التطوّق بهذا الدين و كل غريم يجد في التقاضي.ويلج في اور سخت کوشش کی جاتی ہے کہ قاضی تک پہنچا کر الاقتياد إلى القاضي.وأما القرآن اس سے روپیہ وصول کیا جائے.مگر قرآن کریم فيتصدق على أهل الاملاق تنگ دستوں کو صدقات دیتا اور ساری تنگیاں وينزع عن الارهاق.بل يُعطى دور کرتا بلکہ اخلاص والوں کو سونے کی ڈلیاں
الهدى و التبصرة لمن يرى ۳۳ اردو ترجمہ سبائك الخلاص لأهل دیتا ہے.اور اپنے قرضداروں کو مہلت الإخلاص.ولا يمنّ على الغرماء دینے کا احسان نہیں جتا تا بلکہ ان کو سونا اکٹھا بالإنظار.بل يُرغبهم في احتجان کرنے کی ترغیب دیتا ہے اور کسی چور کو اگر وہ النضار.ولا يأخذ سارقا.إن كان ڈرنے والا شخص ہی ہو نہیں پکڑتا.اور ہم تو فارقا وإنّا نحن تلاميذ اول کوزے بنے پھر قرآن کے دریا سے الفرقان.وأُترِعُنَا من بحره بعد ما لبالب ہوئے.سواگر منار کا ایڈیٹر اس جہت صرنا كالكيزان.فإن كان مدير سے مجھ سے بگڑا ہے تو میں اس کی غیرت کی المنار تزرى على لهذا الاعتذار وجہ سے اس کے لئے خدا سے دعا کرتا ہوں فندعو له لغيرته الله الغيور الغفار اور اگر میں اس کی جگہ ہوتا تو میں بھی وہی کہتا ۳۶) ولو قمت على مقامه لقلتُ كمثل جو اس نے کہا.میرے نزدیک خدا کی لعنت كلامه.ولعنة الله على من أنكر اس پر جو قرآن کے اعجاز کا انکار کرتا اور بإعجاز القرآن وجوهر حُسامه.اپنے کلام اور نظام کو بجائے خود کوئی مستقل و تفرد درّة كلمه ونظامه.و شے سمجھتا ہے.اور خدا کی قسم ہم تو اسی چشمہ والله إنا نشرب من عينه.ونتزين سے پیتے اور اسی کی زینت سے آراستہ بزينه ولذالك يسعی علی ہوتے ہیں.اسی سبب سے تو ہمارے کلام كلامنا نور وصفاء.وفى نطقنا میں نور اور صفا ہوتی اور ہماری گویائی میں يبهر لمعان وضياء.و بركة روشنی اور شفا اور تازگی اور خوبصورتی چمکتی و شفاء.وطلاوة وبهاء.وليس ہے.اور مجھ پر قرآن کے سوا اور کسی کا احسان الحاشية: اعنى من اقتبس من القرآن ايةً بصحة النية.خائفًا من الحضرة فلا اثم ترجمہ: یعنی جو شخص خدا سے ڈرتے ہوئے صحت نیت کے ساتھ قرآن سے کسی آیت کو بطو را قتباس عليه عند عالم النيات ذى الجود والمنّة.منه استعمال کرے تو عالم النیات اور صاحب جو دوسخا کے نزدیک اس پر کوئی گناہ نہیں.منہ
الهدى و التبصرة لمن يرى ۳۴ اردو ترجمہ على منة أحدٍ من غير الفرقان نہیں اور اس نے میری ایسی پرورش کی ہے کہ وإنه رباني بتربية لا يُضاهتها ولی ماں باپ بھی تو نہیں کرتے.اور خدا نے ویسی الأبوان وسقانى الله به معينًا.مجھے اُس سے خوشگوار پانی پلایا.اور ہم نے ووجدناه منيرًا ومُعينًا.فلا نعرف اُس کو روشن کرنے والا اور مددگار التهابا ولا حرورا، وشربنا من پایا.پانی پلا دیا ہے کہ اب مجھے کوئی سوزش كأس كان مزاجها كافورا.وإن اور گرمی محسوس نہیں ہوتی اور ہم نے کافوری كلامي هذا ليس من قلمی پیالہ پیا ہے.اور یہ میرا کلام میری ناتوان السقيم بـل كـلـم أفصحت من بیمار قلم کی طرف سے نہیں بلکہ یہ تو لدن حكيم عليم.بإفاضة النبى حكيم علیم کی باتیں ہیں.نبی کریم کے افاضہ الرؤوف الرحيم.فلا تجعلوا کے وسیلہ سے.سو تم تکذیب پر ہی کمر نہ رزقكم أن تكذبوها بل فكروا باندھ لو بلکہ دانا اور ز کی بن کر سو چو.کیا كالزكي الفهيم.أم ظننتم أن الله تمہیں گمان ہے کہ جو تم جانتے ہو وہ خدا لا يعلم ما تعلمون أو لا يقدر نہیں جانتا.کیا وہ قادر نہیں اُن پر جن پر تم على ما تقدرون کلا بل لا قادر ہو.ایسا نہیں بلکہ تم اُسے اچھی طرح تعرفونه حق المعرفة نہیں پہچانتے اور تکبر کرتے ہو.وتستكبرون.والله يجعل لمن خدا تعالیٰ جسے چاہے علم میں وسعت اور يشاء بسطة في الـعـلـم أفـلا فراخی عطا فرمائے کیا تم سوچتے نہیں.اور تفكرون.وقد كنتم على شفا تم سب گڑھے میں گرنے کے لئے حــفــرة فــرحـمـكـم الـلـه أفلا الله افلا طیار تھے.پس خدا نے تم پر رحم کیا کیا تم شکر تشكرون.نہیں کرتے.اور
الهدى و التبصرة لمن يرى ۳۵ اردو ترجمہ ما بال المسلمين وَمَا مسلمانوں کا کیا حال ہے اور اس وقت العلاج في هذا الحين.علاج کیا چاہیے.ظهر الفساد في المسلمين.مسلمانوں میں بگاڑ پیدا ہو گیا ہے.وصارت ككبريت أحمر زُمر اور نیک لوگ سرخ گندھک کی مانند ہو گئے الصالحين ما ترى فيهم أخلاق ہیں.ان میں نہ تو اخلاق اسلام رہے ہیں اور الإسلام.ولا مواساة الكرام.لا نہ بزرگوں کی سی ہمدردی رہ گئی ہے.کسی سے ينتهون من التخليط ولو برا آنے سے باز نہیں آتے خواہ کوئی پیارا یار بالخليط.ويُجرعون الناس من کیوں نہ ہو.لوگوں کو کھولتا ہوا پانی پلاتے الحميم.ولو كان أحد كالولی ہیں.خواہ کوئی خالص دوست ہی ہو.اور الحميم.ولا يكافئون بالعشير.دسواں حصہ بھی بدلہ میں نہیں دیتے خواہ بھائی ولو كان أخ أو من العشير ہو یا باپ یا کوئی اور رشتہ دار ہو.اور کسی لا يصافون شفيقا و لا شقيقا.دوست اور حقیقی بھائی سے بھی کچی محبت نہیں (۳۸) ويستقلون جزيل المؤاسين.ولا کرتے اور ہمدردوں کی بڑی بھاری يحسنون إلى المحسنین ہمدردی کو بھی حقیر سمجھتے ہیں اور محسنوں سے ويُخَيبون الناس من عوارف ولو نیکی نہیں کرتے.اور لوگوں پر مہربانی نہیں كانوا من معارف.ويبخلون بما کرتے خواہ کیسے ہی جان پہچان کے آدمی عندهم مرافقهم.ولو کان ہوں اور اپنے رفیقوں کو بھی اپنی چیزیں مرافقهم.بل إذا أجلت فيهم دينے سے بخل کرتے ہیں بلکہ اگر تم دوڑاؤ بصرك.وكرّرت في وجههم اپنی آنکھ کو ان میں اور بار بار ان کے منہ کو نظرك.وجدت أكثر طوائف دیکھو تو تم اس قوم کی ہر جماعت کو پاؤ گے کہ هذه الملة.قد لبسوا ثياب فق اور بد دیانتی اور بے حیائی کا لباس پہنا الفسق وترك الديانة والعفة.ہوا ہے.اور ہم اس جگہ تھوڑ اسا حال اپنے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۳۶ اردو ترجمہ.وإنا نذكر ههنا نبدا من حالات زمانہ کے بادشاہوں اور دوسرے لوگوں کا ملوك زماننا وغيرهم من أهل لکھتے ہیں جو ہوا پرست لوگ ہیں اور پھر ہم اُس الأهواء.ثم نكتب بعده ما أراد علاج کو لکھیں گے جو خدا نے ان فسادوں کے الله لدفع تلك المفاسد دور کرنے کے لئے ارادہ کر رکھا ہے اور نیز وتدارك الإسلام والمسلمین اسلام اور مسلمانوں کے تدارک کے لئے جو مقدر کر رکھا ہے.من السماء.في حالات ملوك الإسلام في هذه الأيام ( بادشاہوں کے حالات ) اعلم رحمك الله أن أكثر جان ! خدا تیرے پر رحم کرے کہ اکثر طوائف الملوك وأُولى الأمر بادشاہ اس زمانہ کے اور امراء اس والإمرة.الذين يُعدّون من كبراء زمانہ کے جو بزرگان دین اور حامیان هذه الملة.قد مالوا إلى زينة شرع متين سمجھے جاتے ہیں وہ سب کے سب اپنی ساری ہمت کے ساتھ زینت الدنيا بكل الميل والهمة و استأنسوا بأنواع النعم واللهنية.دنیا کی طرف جھک گئے ہیں اور شراب وما بقى لهم شغل من غير الخمر اور باجے اور نفسانی خواہشوں کے سوا والزمر والشهوات النفسانية.انہیں اور کوئی کام ہی نہیں.وہ فانی يبذلون خزائن لاستيفاء اللذات لذتوں کے حاصل کرنے کے لئے خزانے الفانية.ويشربون الصهباء جهرةً خرچ کر ڈالتے ہیں.اور وہ شرا میں پیتے على شاطى الأنهار المصردة ہیں نہروں کے کناروں اور بہتے پانیوں والمياه الجارية.والأشجار الباسقة.اور بلند درختوں اور پھل دار درختوں والأثمار اليانعة والأزهار اور شگوفوں کے پاس اعلیٰ درجہ کے المنوّرة جالسين على الأنماط فرشوں پر بیٹھ کر اور کوئی خبر نہیں کہ رعیت
الهدى و التبصرة لمن يرى ۳۷ اردو ترجمہ.المبسوطة.ولا يعلمون ما جری اور ملت پر کیا بلائیں ٹوٹ رہی ہیں.على الرعية والملة ليس لهم انہیں امور سیاسی اور لوگوں کے مصالح معرفة بالقانون السياسي و تدبیر کا کوئی علم نہیں اور ضبط امور اور عقل مصالح الناس.وما أُعطِىَ لهم اور قیاس سے انہیں کچھ بھی حصہ نہیں حظ من ضبط الأمور والعقل ملا.اور جو لوگ بچپن میں ان کے والـقـيـاس.والذين يُتَخَيّرون اتالیق بنائے جاتے ہیں وہی انہیں لتأديبهم في عهد الصبا.فهم شراب اور باجوں اور پہاڑوں پر کئے يُرغبونهم في الخمر والزمر نوشی کی محفل آرائی کی ترغیب دیتے ہیں وعلى منادمة على الربي.سيما خصوصاً بارش اور نسیم صبا کے چلنے کے في أوقات المطر وعند هزيز وقت.اسی طرح حرمات اللہ کے نسيم الصبا.كذالك يقربون نزدیک جاتے ہیں اور ان سے بچتے حرمات الله ولا يجتنبون ولا نہیں.اور حکومت کے فرائض کو ادا يؤدون فرائض الولاية ولا نہیں کرتے اور متقی نہیں بنتے.یہی وجہ يتقون.ولذالك يرون هزيمة ہے کہ شکست پر شکست دیکھتے ہیں.اور على هزيمة.وتراهم كل يوم في هر روز تنزل اور کمی میں ہیں اس لئے کہ تنزل ومنقصة.فإنهم أسخطوا انہوں نے آسمان کے پروردگار کو ربّ السماء.وفُوّضَ إليهم ناراض کیا اور جو خدمت اُن کے سپرد خدمة فما أدّوها حق الأداء.ہوئی تھی اس کا کوئی حق ادا نہیں کیا.کیا أتزعمون أنهم خلفاء الإسلام؟ تم دعوی کرتے ہو کہ وہ اسلام کے خلیفے (۴۰) كلا.بل هم أخلدوا إلى الأرض ہیں.ایسا نہیں بلکہ وہ زمین کی طرف وأنّى لهم حظ من التقوى جھک گئے ہیں اور پورے تقویٰ سے انہیں التام.ولذالك ينهزمون من كل کہاں حصہ ملا ہے.اس لئے ہر ایک
الهدى و التبصرة لمن يرى ۳۸ اردو ترجمہ من نهض للمخالفة.ويولون جو ان کی مخالفت کے لئے اٹھ کھڑا ہو الدبر مع كثرة الجند والدولة شکست کھاتے ہیں اور باوجود کثرت والشوكة.وما هذا إلا أثر السخط لشکروں اور دولت اور شوکت کے.الذي نزل عليهم من السماء بھاگ نکلتے ہیں.اور یہ سب اثر ہے اس بما آثروا شهوات النفس على لعنت کا جو آسمان سے اُن پر برستی ہے اس حضرة الكبرياء.وبما قدموا لئے کہ انہوں نے نفس کی خواہشوں کو خدا پر على الله مصالح الدنيا الدنية مقدم کر لیا.اور نا چیز دنیا کی مصلحتوں کو اللہ پر وكانوا عظيم النهمة في لذاتها اختیار کرلیا.اور دنیا کی فانی لہو ولعب اور وملاهيها الفانية.ومع ذالك لذتوں میں سخت حریص ہو گئے اور ساتھ اس كانوا أُسارى في ذميمة النخوة کے خود بینی اور گھمنڈ اور خود نمائی کے ناپاک والعجب والرياء.الکسالی فی عیب میں اسیر ہیں.دین میں سست اور ہار الدين والفاتكين في سبل الأهواء کھائے ہوئے اور گندی خواہشوں میں فكيف يُعطى لسقط جُلی چست چالاک ہیں.سو ایک پست ہمت کو ومكرمة؟ وكيف يوهب لفضلة بزرگی کیونکر دی جائے اور ایک فضلہ کو فضيلة ومرتبة.فإنهم بسأوا فضيلت اور مرتبہ کیونکر مرحمت ہو.اس لئے بالشهوات.ونسوا رعاياهم کہ انہوں نے خواہشوں سے اُنس پکڑ لیا اور ودينهم وما أدوا حق التكفّل اپنی رعیت اور دین کو فراموش کر دیا.والمراعات.يحسبون بیت اور پوری خبر گیری نہیں کرتے.بیت المال کو المال كطارف أو تالدورثوه من باپ دادوں سے وراثت میں آیا ہوا مال الآباء.ولا يُنفقون الأموال علی سمجھتے ہیں.اور رعایا پر اُسے خرچ نہیں مصارفها كما هو شرط الاتقاء کرتے جیسے کہ پر ہیز گاری کی شرط ہے.ويظنون كأنهم لا يُسألون.وإلى اور گمان کرتے ہیں کہ ان سے پرسش نہ ہوگی
الهدى و التبصرة لمن يرى ۳۹ اردو ترجمہ الله لا يرجعون فيذهب وقت اور خدا کی طرف لوٹنا نہیں ہو گا سو ان کی دولت دولتهم كأضغاث الأحلام كا وقت خواب پریشان کی طرح گزر جاتا والفيء المنتسخ من الظلام.ولو ہے.یا اُس سایہ کی طرح جسے تاریکی دور اطلعت على أفعالهم لا قشعرت کر دیتی ہے.اگر تم ان کے فعلوں پر اطلاع منك الجلدة.واستولت پاؤ تو تمہارے بدن پر رونگٹے کھڑے ہو عليك الحيرة.ففكروا أهؤلاء جائیں اور حیرت تم پر غالب آ جائے.سوغور يشيدون الدين ويقومون له کرو کیا یہ لوگ دین کو پختہ کرتے اور اس کے كالناصرين؟ أهؤلاء يهدون مددگار ہیں.کیا یہ لوگ گمراہوں کو راہ بتاتے الضالين.ويعالجون العمين؟ اور اندھوں کا علاج کرتے ہیں.نہیں نہیں بلکہ كلابل لهم أغراض دون ذالك ان کے اغراض اور مقاصد اور ہی ہیں جنہیں فهم يعملون بها مصبحين صبح اور شام پورے کرتے ہیں.انہیں شریعت وممسين.مالهم ولأحكام کے احکام سے نسبت ہی کیا بلکہ وہ تو چاہتے ہیں الشريعة.بل يريدون أن يخرجوا کہ اس کی قید سے نکل کر پوری بے قیدی سے من ربقتها ويعيشوا بالحرية.زندگی بسر کریں.اور خلفائے صادقین کی سی وأين لهم كالخلفاء الصادقين قوت عزیمت ان میں کہاں اور صالح قوة العزيمة و كالأتقياء پر ہیز گاروں کا سا دل کہاں جس کا شیوہ حق الصالحين قلب متقلب مع الحق اور عدالت ہو.بلکہ آج خلافت کے تحت ان والمعدلة؟ بل اليوم سُرُرُ الخلافة صفات سے خالی ہیں.اور ان پر جسم بلا روح خالية من هذه الصفات.وأُلقى بٹھائے گئے ہیں.بلکہ وہ مُردوں سے بھی عليها أجساد لا أرواح فيها بل زیاده رڈی ہیں.اور ان کا وجود اسلام کے حق هي أردء من الأموات.وإن میں بہت بڑی مصیبت ہے اور دین کے لئے وجودهم أعظم المصائب علی اُن کے دن سخت ہی منحوس دن ہیں.کھاتے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۴۰ اردو ترجمہ الإسلام.وإن أيامهم للدین پیتے ہیں اور خرابیوں کی طرف نہیں دیکھتے أنحس الأيام.يأكلون ويتمتعون اور نہ کڑھتے ہیں اور دھیان نہیں ولا ينظرون إلى المفاسد ولا کرتے کہ ملت کی ہو ا ٹھہر گئی ہے.اور يحزنون ولا يرون الملة اس کے چراغ بجھ گئے ہیں اور اس كيف ركدت ريحها.وخبت کے رسول کی تکذیب ہو رہی ہے اور مصابيحها، وكذب رسولھا اس کے صحیح کو غلط کہا جا رہا ہے بلکہ ان وغلط صحيحها.بل تجد میں سے بہتیرے خدا کی منع کی ہوئی أكثرهم مصرين على المنهيات.چیزوں پر اڑ بیٹھے ہوئے ہیں.اور المُجترئين على سوق الشهوات سخت دلیری سے خواہشوں کو محرمات إلى سوق المحرمات.کے بازاروں میں لے جاتے ہیں.المسارعين بنقل الخطوات إلى حرام کاریوں کی جگہوں میں جلد دوڑ خطط الخطيات المتمايلين کر جاتے ہیں.خوبصورت عورتوں على الغيد والأغاريد وأنواع اور راگ رنگ اور ہرقسم کی جہالتوں الجهلات المصبحين في خُضُلة پر جھکے ہوئے ہیں.صبح اور شام ان کی من العيش والممسين في أنواع خوش زندگی ہر طرح کی لذات میں بسر اللذات.فكيف يُؤَيّدون من ہوتی ہے.سو ایسے لوگوں کو خدا سے الحضرة مع هذه الأعمال هذه الأعمال كيونكر کیونکر مدد ملے جبکہ ان کے ایسے پر الشنيعة والمعصية.بل من أول معصیت اور بُرے اعمال ہوں.بلکہ أسباب غضب الله علی ان عیش پسند غافل با دشا ہوں کا وجود المسلمين وجود هذه السلاطين مسلمانوں پر خدا تعالیٰ کا بڑا بھاری الغافلين المترفين الذين أخلدوا غضب ہے.جو نا پاک کیڑوں کی إلى الأرض كالخراطين.وما طرح زمین سے لگ گئے ہیں اور خدا
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ بذلوا لعباد الله جهد المستطيع کے بندوں کے لئے پوری طاقت خرچ نہیں وصاروا كطالع وما عدوا کرتے اور لنگڑے اونٹ کی طرح ہو گئے ہیں (۴۳) كالطرف الضليع.ولأجل اور بچت چالاک گھوڑے کی طرح نہیں ذالك ما بقى معهم نصرة دوڑتے.اسی سبب سے آسمان کی نصرت ان کا السماء.ولا رعب في عيون ساتھ نہیں دیتی اور نہ ہی کافروں کی آنکھ میں الكفرة كما هو من خواص ان کا ڈر خوف رہا ہے جیسے کہ پرہیز گار الملوك الأتقياء.بل هم يفرون بادشاہوں کی خاصیت ہے بلکہ یہ کافروں سے من الكفرة.كالحُمُر من یوں بھاگتے ہیں جیسے شیر سے گدھے.اور القسورة.وكفى لألف منهم لڑائی کے میدان میں ان کے دو ہزار کے لئے اثنان في موطن الملحمة.فما دو کافر کافی ہیں.سو اس بزدلی اور ادبار کا سبب هذا الجبن وهذا الادبار سبب بجز بدکاروں کی طرح عیش وعشرت کی إلا عيشة التنعم والاتراف زندگی بسر کرنے کے اور کچھ نہیں.اور ایسی كالفجار.وكيف يُعضدون خیانت اور گمراہی کے ہوتے انہیں کیونکر خدا بالنصرة والإعانة.مع هذه سے مدد ملے.اس لئے کہ خدا اپنی دائمی سنت کو الغواية والخيانة؟ فإن الله لا يُبدل تبدیل نہیں کرتا اور اس کی سنت ہے کہ کا فر کو تو سُنّته المستمرة.ومن سُنّته أنه مدد دیتا ہے پر فاجر کو ہر گز نہیں دیتا.یہی وہ ہے يؤيد الكفرة ولا يؤيد الفجرة که نصرانی بادشاہوں کو مددمل رہی ہے اور وہ ولذالك ترى ملوك النصارى ان کی حدوں اور مملکتوں پر قابض ہورہے ہیں يؤيدون وينصرون.ويأخذون اور ہر ایک ریاست کو دباتے چلے جاتے ثغورهم ويتملكون.ومن كل ہیں.خدا تعالیٰ نے ان لوگوں کو اس لئے حدب ينسلون.وما نصرهم الله نصرت نہیں دی کہ وہ ان پر رحیم ہے بلکہ اس لرحمته عليهم بل نصرهم لئے کہ اس کا غضب مسلمانوں پر بھڑ کا ہوا ہے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۴۲ اردو ترجمہ ۱۴۴ لغضبه على المسلمين لو كانوا کاش مسلمان جانتے.اور اگر یہ متقی ہوتے تو يعلمون.وكيف أظهر عليهم كيونر ممکن تھا کہ ان کے دشمن ان پر غالب کئے أعداء هم إن كانوا يتقون؟ بل لما جاتے.بلکہ جب انہوں نے دعا اور عبادت کو (۲۳) تركوا الدعاء و التعبد ما عباً چھوڑ دیا تب خدا نے بھی ان کی کچھ پروا نہ کی.سو بهم ربهم فهم بما كسبوا یہ اب اپنی کرتوتوں کے سبب سزا پا رہے ہیں اور يُعَذِّبون.وإن شر الدواب قوم یقیناً خدا کے نزدیک سب جانداروں سے بدتر وہ فسقوا بعد إيمانهم ويعملون لوگ ہیں جو ایمان کے بعد فاسق ہو جائیں اور السيئات ولا يخافون.فبما بدکاریاں کریں اور نہ ڈریں.خدا کا عہد توڑنے نكثوا عهد الله ونقضوا حدود اور قرآن کی حدود کی بے عزتی کرنے کے سبب الفرقان طوّحت بهم طوائح سے خطرناک حادثے ان پر نازل ہو رہے الزمان.وخرج من أيديهم كثير ہیں.اور بہت سے شہر ان کے ہاتھوں سے نکل من البلدان.وأنأتهم غفلتهم عن گئے ہیں.غفلت نے ان کو حقوق سے دور کر دیا حقوقهم وضربت عليهم خیام ہے اور پرستاران صلیب کے خیمے ان کے ملکوں أهل الصلبان نکالا من الله میں آلگے ہیں.یہ سب خدا تعالیٰ کی طرف سے وأخذا من الديان.إنّهم بارزوا سزا اور گرفت ہے.از بسکہ انہوں نے بدکاریاں الله بالمعصية.فولوا الدبر من کر کے خدا کا مقابلہ کیا.اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ الكفرة.وما أخزاهم عداهم کفار سے شکست کھا گئے.دشمنوں نے انہیں رسوا ولكن الله أخزاهم فإنهم عصوا نہیں کیا بلکہ خدا نے کیا.اس لئے کہ خدا کی أمام أعين الله فأراهم ما أراهم.آنکھوں کے سامنے انہوں نے بےفرمانیاں کیں وتركهم في آفات و ما نجاهم سو اس نے انہیں دکھایا جو دکھایا اور انہیں آفات و وزراؤهم قوم مغشوشون میں چھوڑ دیا اور نہ بچایا اور ان کے وزیر يأكلون أموالهم ولا يخلصون لا بددیانت اور خائن ہیں.انکا مال کھاتے ہیں
الهدى و التبصرة لمن يرى ۴۳ اردو ترجمہ رو يمنعونهم من التعامي و التصابي اور مخلص نہیں اور انہیں اندھا بن جانے اور ويغمضون لهم كالفطن غلطی کی طرف میل کر جانے سے نہیں روکتے المتغابي.وينضحون عنهم اور تغافل شعار زیرک کی طرح چشم پوشی كالمداهن المُحابي.وإنهم کرتے ہیں.اور مداہنہ کرنے والے بیچ بیچ قسمان قسم کالعقارب وقسم کر چلنے والے کی طرح ان کی حمایت اور.كالنسوان أو نقول بتبديل دفاع کرتے ہیں.اور ان لوگوں کی البيان قسم کعُمر جاهل ما قسمیں ہیں کچھ تو بچھوؤں کی مانند ہیں اور کچھ أعطى لهم حظ من العرفان عورتوں کی مانند یا دوسرے لفظوں میں ہم وقسم كذى غمر متجاهل لا یوں کہتے ہیں کہ ایک حصہ تو وہ نادان جاہل يريدون إلا هلاك ملوكهم ہیں جنہیں عرفان سے کچھ بھی بہرہ نہیں كالشيطان.يرون سلاطینھم ملا.اور ایک حصہ وہ ہیں جو جان بوجھ کر يقربون حرمات الله ومناهى جاہل بنے ہوئے ہیں اور شیطان کی طرح الشرع ثم ينددون بأنه من اپنے بادشاہوں کی ہلاکت چاہتے المباحات وليس مما يخالف ہیں.دیکھتے ہیں کہ ان کے بادشاہ خدا اور طريق الورع.ويُزيّنون في شرع کی حرام کردہ چیزوں کے نزدیک أعينهم أمرا هو أقبح السيئات.جاتے ہیں.پھر بھی کہتے ہیں کہ یہ مباح ويريدون أن يجعلوهم چیزیں ہیں اور پر ہیز گاری کے طریق کے كالعجماوات بل الجمادات مخالف نہیں.اور بدکرداریوں کو ان کی ولا يخرج من أفواههم قول آنکھوں میں سجاتے ہیں اور ان کو چار پائے یا يقرب الصدق والصواب.ولا پتھر بنانا چاہتے ہیں اور کوئی حق اور سچ بات يبغون في أنفسهم إلا الهلاك ان کے منہ سے نہیں نکلتی.اور اپنے دلوں میں والتباب.لا يذاكرون ملوكهم بجز ہلاکت اور تباہی کے اور کچھ نہیں
الهدى و التبصرة لمن يرى ۴۴ اردو ترجمہ بما هو خير لهم فى هذه ویوم ڈھونڈ تے.بادشاہوں سے ان باتوں کا المكافات.بل يتركونهم تذکرہ نہیں کرتے جو اس دنیا میں اور آخرت كالسباع المفترسة والحیوات میں ان کے کام آئیں بلکہ ان کو شکاری ويسعون في كل وقت من درندوں اور سانپوں کی طرح رہنے دیتے الأوقات.أن ينبأ سمعهم عن ہیں.اور ہر گھڑی اس کوشش میں رہتے ہیں کہ أوامر الله وسنن خير الكائنات ان کے کان خدا کے امر اور رسول خدا کی سنت ولا يخــوفــونـهـم مـن عواقب کے سننے سے دور رہیں.اور غفلت کے الغفلة.ولا يؤلّمونهم عند بد انجام سے انہیں نہیں ڈراتے.اور بدکاری ٢٢) ارتكاب المعصية.فهل هم بهذه کرتے وقت انہیں بدکار نہیں ٹھہراتے.سو السيرة لهذه الملوك إلا الى خصلت اور چال چلن کے لوگ ان كحفرة للرجلين المتخاذلين؟ أو بادشاہوں کے حق میں ایسے ہیں جیسے گڑھا كوقود لنار أو كغشاوة على لڑکھڑانے والے پاؤں کے حق میں.یا جیسے العينين.لا يُطفئون أوارهم.بل ایندھن آگ کے لئے یا پر دہ آنکھوں پر.ان يحمدون عثارهم.ولذالك کی پیاس کو نہیں بجھاتے.بلکہ ان کی صارت ملوكهم غرضًا لحصائد لغزشوں کی تعریف کرتے ہیں.اسی وجہ سے الألسنة.وسُمّوا قومًا كُسالی فی ان کے بادشاہ لوگوں کی زبانوں کے نشانہ بنے الجرائد المغربية.بل أجمع أهل ہوئے ہیں.اور یورپ کے اخبار انہیں ست الرأى من النصارى نظرًا على اور نالائق لکھتے ہیں.بلکہ ان حالات کو دیکھ کر هذه الحالات.على أن أيامهم عیسائی اہل الرائے متفق ہو کر کہتے ہیں کہ ان ايام معدودة وسيزول أمر هم کے دن اب تھوڑے رہ گئے ہیں اور بہت جلد وإمرتهم في أسرع الأوقات ان کا تانا بانا ادھڑ نے والا ہے.اور جب مثلاً وإذا هلك سلطان الروم مثلا سلطان روم ہلاک ہو گیا تو ان رائے زنوں
الهدى و التبصرة لمن يرى ۴۵ اردو ترجمہ فلا سلطان بعده عند هؤلاء کے نزدیک اس کے بعد کوئی اور سلطان الذين رموا أحجار الآراء.والله نہیں.اللہ تعالیٰ جانتا ہے اسے جو مخفی يعلم ما كتمه وما يفعله رأى في رکھا ہے اور جو کچھ کرتا ہے.ایک الأرض ورأى في السماء.فمن رائے زمین میں ہے اور ایک رائے ذا الذي يُنبه هؤلاء.ومن يوقظ آسمان میں.سواب کون اُن کو جگائے النائمين ويُخبرهم من هذا اور کون سونے والوں کو بیدار کرے البلاء.ولا شك أن أكثر هذه اور اس بلا کی خبر دے.اس میں شک الـمـلـوك أسرفوا على أنفسهم نہیں کہ اکثر بادشاہ سخت بے اعتدالی وجاوزوا الحد في التنعم کرتے ہیں اور عیش وعشرت میں حد سے واللُّهنيّة.وجعلوا نفوسهم رهينة نکل گئے ہیں اور فسق اور کسل اور الفسق والكسل و المعصية.لا معصیت میں مبتلا ہیں.خوبصورت (۴۷) يزالون يبغون غانية من النساء.عورتوں کی تلاش میں رہتے اور ان کے ويستقرون حيلة لوصالها ولو وصال کے حیلے سوچتے رہتے ہیں خواہ بالفحشاء.ويبذلون بدرة لو نا جائز چیلے کیوں نہ ہوں اور بدرہ خرچ نزل البدر من السماء.تفانت کرتے ہیں اگر بدر آسمان سے اتر قواهم من الفسق والفجور.آوے.بدکاری سے ان کی قوتیں فنا وذهبت نضرتهم و نُضارهم فی ہو گئیں ہیں اور حور و قصور کی فکر میں زور فكر النسوة والقصور.وترى و زر سب جاتا رہا ہے.بہتوں کی كثيرا منهم خلت صرتهم.و تھیلیاں خالی ہو گئیں اور خوشی جاتی رہی رت مسرتهم.وبدل بالخطر اور عزت تباہ ہو گئی اور عورت کے پیچھے مطرتهم وضاعت لامرأة امیری خاک میں مل گئی.اور دولت اور إمرتهم.وظهر قتر الفقر بعد ما ثروت کے بعد اب نان شبینہ کے محتاج ہو گئے سرت
۴۸ الهدى و التبصرة لمن يرى ۴۶ اردو ترجمہ أودع سر الغنى أسرتهم.وحسر ہیں اور مارے غم کے آنکھیں خراب ہو گئی بصـرهـم مـن الـحـزن و دامت ہیں اور حسرت بڑھ گئی ہے.اس پر بھی وہ حسرتهم.ومع ذالك لا خود خواہشوں کو نہیں چھوڑتے ہاں يتركون الشهوات والشهوات خواہشیں انہیں بیماریوں اور آفتوں کے تتركهم بـالـشـيـب والأمراض وقت چھوڑ جاتی ہیں.اور جب بد کاروں والآفات ولا يتقون شططا کی طرح حظ نفس کو پورا کر نے پر آتے ہیں وغلوا في استيفاء الحظوظ تو کوئی حد بست رہنے نہیں دیتے.آخر کار كالفجرة.حتى ينجر الأمر إلى بدن کی طاقتوں اور صحت کا نظام درہم تلاشى الصحة واختلال البنية.برہم ہو جاتا ہے.اور یوں صحت و وتزهق أنفسهم وهم يتمنون أن قوت کے دوبارہ ملنے کی آرزو میں جان تعود أيام الصحة والقوة.كأنهم نكل جاتی ہے.گویا ان لوگوں نے اپنے وقفوا أبدانهم وقواهم على بدن اور قوت کو بدکار عورتوں پر وقف البغايا وآثروا حبّهن على عصمة کر رکھا ہے اور ان کی محبت کو جان اور الـنـفـس والعرض والملة.إن آبرو اور مال اور ملت کے بچاؤ پر مقدم هؤلاء قوم صاروا للشيطان کر لیا ہے.یہ لوگ شیطان کے ظل كفيء.وليسوا من الخیر فی ہیں.اور ان کے وجود میں کوئی خیر نہیں.شیء ترى طبائعهم كأرض ان کی طبیعتوں کو تو دیکھتا ہے جیسی زمین ذات كسور غير المسحاء.نشیب فراز والی نا ہموار صبح اور شام نئے متلونة في الصباح والمساء.نئے رنگ نکالتی ہیں اور گھمنڈ اور خود بینی وترى قلوبهم مظلمة من الكبر سے ان کے دل سیاہ ہو گئے ہیں.گویا وہ والخيلاء.كانها هزيع من الليلة سخت کالی رات کے ٹکڑے ہیں.انہیں الليلاء.يفرحون بمرابط مملوة اس امر کی خوشی ہے کہ ان کے اصطبل اعلیٰ
الهدى و التبصرة لمن يرى ۴۷ اردو ترجمہ من طرف وبغال وبقر وجمال درجہ کے گھوڑوں اور خچروں اور گالیوں اور أو نســـــاء ذات بهاء وحسن اونٹوں سے بھر پور ہوں یا خوبصورت عورتیں وجمال.ولا يتعهدون فرائضهم ان کے پاس ہوں.اپنے فرائض کا کچھ بھی ولا يخافون يوم ارتحال وساعة دھیان نہیں رکھتے اور کوچ کے دن کا اور أخذ وسؤال.وينفدون يومهم في بازپرس اور گرفت کی گھڑی کا کوئی ڈر الزينة والمشط والاكتحال.وما نہیں کنگھی پٹی اور سرمہ لگانے میں سارا دن بقى فيهم سيرة من سير الرجال.خرچ کر دیتے ہیں اور مردوں کی خُو بُو اُن میں وإذا رأيتهم بذاتهم وحسبتهم رہی ہی نہیں.اگر تم انہیں دیکھو تو کراہت کرو نساء الأسواق.أو عبيدا زُيّنوا اور بازاری عورتیں سمجھو یا وہ غلام جو غلام للبيع بعد الاسترقاق.لا کرنے کے بعد فروخت کے لئے سجائے جاتے يداومون على الصلاة.وصارت ہیں.نماز کی پابندی نہیں کرتے.اور خواہشیں أهواء هم في سبلهم كالصلات ان کی راہ میں چٹان اور روک بن گئی ہیں.وإن صلوا فيُصلّون في البيوت اور اگر نماز پڑھیں بھی تو عورتوں کی طرح گھر كالنساء.ولا يحضرون میں پڑھتے ہیں اور متقیوں کی طرح مسجدوں المساجد كالأتقياء.وكيف میں حاضر نہیں ہوتے.اور ہوں کیونکر جامِ ئے وإنهم لا يُفارقون كأس الصهباء.سے تو الگ نہیں ہوتے.اور ندیموں کی ولا يتركون أدناس الندماء.ولا ناپاکیوں کو نہیں چھوڑتے.اور وعظ کی کوئی (۴۹) يطيقون أن يسمعوا من الوعظ بات سن نہیں سکتے.جھٹ کبر اور نخوت کی كلمة.فيأخذهم عزة كبر أو عزت انہیں جوش دلاتی ہے اور غضب اور نخوة.ويتوفّرون غضبا وغيرة.غیرت میں نیلے پیلے ہو جاتے ہیں.اور اُن ويكون أكرم الناس عندهم من کے نزدیک بڑا مکرم وہ ہوتا ہے جو ان کا حال زيــن لـهــم حـالـهـم.وحـمـدهـم | انہیں خوبصورت کر کے دکھائے اور ان کی اور
الهدى و التبصرة لمن يرى ۴۸ اردو ترجمہ وأعمالهم.وكذالك فسدت ان کے اعمال کی تعریف کرے.غرض اس أخلاقهم من مداومة المُدام طرح شراب خواری سے ان کے اخلاق واستأصلتهم شجرة الكرم مع بگڑ گئے ہیں اور انگور کے درخت نے ان کی كونهم من أبناء الكرام.ما بقى بیخ کنی کردی ہے حالانکہ یہ لوگ بزرگوں کی هممهم من غير أن يكون لهم اولاد تھے ان کی غرض و مقصد اب یہی رہ گیا قصر منيف.وغذاء لطيف.ہے کہ بڑی بلند حویلیاں ہوں.لطیف غذا ہو وشراب حريف.وما سُمع منھم اور زبان کو مارے تیزی کے کاٹنے والی تطريف.ولذالك لحقهم وبال شراب ہو.کبھی نہیں سنا گیا کہ انہوں نے وخسران.وجُزوا كما يُجز دشمن پر چڑھائی کی ہو.اسی وجہ سے ان پر ضان وقُضبوا كما تُقضب وبال پڑا اور بھیٹر بکری کی طرح ان کی اغصان، وأخِذُوا كما يوخذ پشمیں کائی گئیں اور شاخوں کی طرح تراشے دابة.وقطعوا كما يقطع قضابة گئے اور چار پایوں کی طرح پکڑے گئے اور وسقطوا من ذرى دولة وإمارة.لکڑی کی طرح کاٹے گئے اور امارت اور كما يسقط ثوب من كارة دولت کی بلندی سے گر گئے جس طرح نا گہاں بغرارة.ولما رأى الله فسقهم گٹھ سے کوئی کپڑا گر جاتا ہے.اور جب خدا وفجورهم.وظلمهم وزورهم.نے ان کا فسق و فجور اور ظلم اور جھوٹ وبطرهم وكفورهم.سلّط اور اترانا اور ناشکر گذاری دیکھی.ان پر (۵۰) قوما يتسوّرون جدرانهم و گل ایسے لوگوں کو مسلط کیا جو اُن کی دیواروں کو ما علا يتسلّقون.ومما ملكه پھاندتے اور ہر بلند جگہ پر چڑھ جاتے آباء هم يتملكون.ومن كل ہیں اور ان کے باپ دادوں کی ملکیت پر حدب ينسلون.وكان ذالك قبضہ کرتے ہیں اور ہر ریاست کو دباتے چلے أمرا مفعولا وأنتم تقرء ونه في جاتے ہیں.اور یہ سب کچھ ہونے والا تھا اور عليهم
الهدى و التبصرة لمن يرى ۴۹ اردو ترجمہ القرآن ولكن لا تُفكرون وقفى تم قرآن میں یہ باتیں پڑھتے ہو اور سوچتے على آثارهم بقسوس فہم نہیں.اور ان کے پیچھے پیچھے پادریوں کو بھیجا يُضلون الناس ويخدعون جو لوگوں کو دھو کے دیتے اور گمراہ کرتے اور ويرغبونهم في دينهم الباطل اپنے جھوٹے دین کی ترغیب دیتے ہیں.مال بمال ونساء وبكل ما يُزيّنون اور عورتوں کا لالچ دے کر.سونا دان لوگ خدا فيبيع السفهاء دين الله برغفان کے دین کو روٹیوں اور عورتوں اور دوسری ونسوان وأماني أخرى كما أنتم خواہشوں کے عوض بیچ ڈالتے ہیں اور یہ سارا تنظرون والاثم كله علی گناہ بادشاہوں کی گردن پر ہے.جنہوں نے الملوك بما لم يصلحوا أمر رعایا کے حال کی اصلاح نہ کی اور ان کی رعاياهم وما رأوا مفاسدهم بوبلة برائیوں کو گناہ اور برا نہ سمجھا اور کچھ بھی پرواہ و كانوا لا يبالون.فقلبت أمور نہ کی.سو جبکہ انہوں نے دلوں کا تقویٰ بدل دیا دنياهم بما قلبوا تقوى القلوب خدا نے ان کے امور دنیا کو بدل دیا.اور اس و كانوا على المعاصي يجترء ون لئے بھی کہ وہ گناہوں پر دلیر تھے.اور خدا وإن الله لا يغير ما بقوم تعالیٰ کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا جب تک وہ حتى يغيروا ما بأنفسهم اپنی اندرونی حالت کو آپ نہ بدل لیں اور نہ ولا هم يرحمون بل الله يلعن ہی ان پر رحم کیا جاتا ہے.بلکہ خدا اُن گھروں بيوتا يفسق الناس فيها وبلادا پر لعنت کرتا ہے اور ان شہروں پر جن میں لوگ فيها يجترمون.وتنزل الملائكة بدکاری اور جرم کریں.اور بدکاری کے على دار الفسق والظلم گھروں پر فرشتے اتر کر کہتے ہیں اے گھر ويقولون ما عمرك الله يا دار خدا تجھے ویران کرے اور اے دیوار خدا تجھے وخـربـك يـا جـدار.وينزل امر ڈھا دے.اور خدا کا امرا تر تا ہے سو وہ ہلاک (۵۱).الله فيهلكون.ويحدث الله سببا ہو جاتے ہیں اور خدا ان دیواروں اور شہروں
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ لهدم تلك الحيطان و تخريب کی بربادی کے لئے سبب پیدا کرتا ہے.سو تلك البلدان.فيأتي قوم ایک قوم آتی ہے اور ان کو تباہ اور ویران کر فيهدونها من أساسها وكذالك دیتی ہے.سو بادشاہان نصاری کو مت يفعلون.فلا تسبوا ملوك كوسو اور جو کچھ تمہیں ان کے ہاتھوں سے پہنچا النصارى ولا تذكروا ما مسکم ہے اسے مت یاد کرو اوبد کارو! خود اپنے من أيديهم ولا تلوموا إلا آپ کو ملامت کرو.کیا تم میری باتیں سنتے أنفسكم أيها المعتدون ہو.نہیں نہیں تم تو منہ بناتے اور گالیاں دیتے أتسمعون ما أقول لكم؟ كلا.بل ہو.اور تمہیں سننے والے کان اور سمجھنے والے تعبسون وتشتمون واني لكم دل تو ملے ہی نہیں اور تمہیں اتنی فرصت ہی آذان تسمع وقلوب تفهم و اين کہاں کہ کھانے پینے سے عقل کی طرف لكم الفراغ أن تنقلوا من الأكل آؤ اور غم کے سے الگ ہو کر خدا کی طرف اورثُم إلى العقل.وإلى الديان من دهيان كرو اور تم میں سوچنے والے جوان ہی الدنان.وأين فيكم فتيان کہاں ہیں.کیا تم دشمنوں کو کوستے ہو اور يتذكرون؟ اتسبون أعداء كم تمہیں جو کچھ پہنچا ہے اپنی بد کردار یوں کی وجہ وما نالكم إلا جزاء ما كنتم سے پہنچا ہے.سنو تم اگر نیکوکار ہوتے تو تكسبون.واعلموا أنكم إن بادشاہ بھی تمہارے لئے صالح بنائے كنتم صالحين لأصلح الملوك جاتے.اس لئے کہ متقیوں کے لئے خدا لكم.وكذالك جرت سُنّة الله تعالیٰ کی ایسی ہی سنت ہے.اور مسلمان لقوم يتقون.وانتهوا من اطراء بادشاہوں کی مدح سرائی سے باز آؤ اور اگر ملوك الاسلام واستغفر والهم ان کے خیر خواہ ہو تو ان کے لئے استغفار إن كنتم تنصحون ولا تتقدّموا پڑھو اور ان کے آگے ایسے کھانے نہ لے إليهم بــمــوائد فيها سم فيأكلون جاؤ جن میں زہر ہے جنہیں کھا کر وہ ہلاک ہو
الهدى و التبصرة لمن يرى ۵۱ اردو ترجمہ ويموتون.وأنتم تعيشون معهم جائیں.تم ان کے وجود کے طفیل بڑے مزے في رخاء وتغترفون من فضالتهم ميں گزران کرتے اور ان کے بچے کھچے کھاتے فان مسهم ضر فكيف تعصمون ہو.سو اگر انہیں ضرر پہنچا تو تمہارا ٹھکانہ وإنهم ملكوا رقابكم و أعراضكم کہاں.اور وہ تمہاری گردنوں اور عزتوں اور وأموالكم فانصحوا للذين مالوں کے مالک ہیں سو اپنے مالکوں کی سچی خیر يملكون.وقد جعلهم الله لكم خواہی کرو.خدا نے انہیں تمہارے حق میں كمعدات.وجعلكم لهم كآلات سازوسامان اور تمہیں ان کے آلات فتعاونوا علی البر والتقوى ان بنایا ہے.سواگر مخلص ہو تو تقویٰ اور نیکی پر ایک كنتم تخلصون.ونبهوهم على دوسرے کے مددگار بن جاؤ.اور انہیں ان کی سيئاتهم واعثر وهم على هفواتهم بدکرداریوں پر آگاہ کرو اور لغویات پر انہیں إن كنتم لا تنافقون.ووالله إنهم اطلاع دو اگر تم منافق نہیں.واللہ وہ اپنی قوم لا يؤدون حقوق عباد أُمروا رعیت کے حقوق ادا نہیں کرتے.اور فرائض کی عليهم ولا يُحافظون الفرائض پوری خبر گیری بجا نہیں لاتے.تم پہچان لو گے ولا يتعهدون.وتعرفونه بوجه اس بات کو اُن کا منہ دیکھ کر جو اُن کے دل سے أكسف من بالهم وزى أوحش بھی زیادہ بھونڈا اور لباس سے جوان کے حال من حالهم كان بواطنهم مسخت سے زیادہ وحشت انگیز ہے گویا ان کے باطن و كانهم أُنشئوا فى مالا مسخ ہو گئے ہیں اور گویا انہوں نے کسی اوپرے يعلمون.وتالله إنا نرى أن عالم میں پرورش پائی ہے.قسم بخدا ان کے دل قلوبهم قاسية بل أشد قسوة من پہاڑوں کے پتھروں سے بھی زیادہ سخت أحجار الجبال.وإن طبائعهم ہیں.اور ان کی طبیعتیں سانپوں اور چیتوں متوقدة و لا كالنمور و سے بھی زیادہ افروختہ ہیں اور وہ کبھی خدا کے الدحــــال.وإنهم قوم لا حضور گڑگڑاتے نہیں.ان فعلوں اور عملوں أفاعي
ford الهدى و التبصرة لمن يرى ۵۲ اردو ترجمہ يتضرعون.فثبت من هذه سے ثابت ہو گیا کہ انہوں نے خدا کو الأفعال والأعمال.أنهم أسخطوا ناراض کر کے گمراہی کے طریق اختیار ربهم واختاروا طرق الضلال کئے ہیں اور خود قاتل زہر کھا کر رعیت وأكلواسما زعافا ثم أشركوا کو بھی اس میں شامل کر لیا ہے سو ان فيه رعاياهم فلهم سهمان من کے لئے وبال سے دو حصے ہیں.وہ الوبــــال.يردون جهنم جہنم میں خود بھی پڑیں گے اور ويوردون.وكل ما نزل على دوسروں کو اپنے ساتھ ڈالیں الإسلام فهو نزل من سوء گے.اسلام پر جو کچھ نازل ہوا ان کی أعمالهم وفساد الأفعال.فهل بدعملیوں سے ہوا.سو اے متکلمو ! تم فيكم رجل يفهم نتائج هذه میں کوئی ایسا ہے جو انہیں ان عادات الخصال أيها المتكلمون فإنهم كے نتیجوں پر آگاہ کرے.اس لئے کہ قوم ضيعوا دينهم للأهواء ان لوگوں نے ناپاک خواہشوں کے والأعمال.وصاروا كأحول فی پیچھے اپنا دین کھو دیا ہے اور تمام جميع الأحوال.بل أراهم عميا احوال میں احول بن گئے ہیں بلکہ لا يبصرون.ولا أقول لكم ان میرے نزدیک تو وہ بالکل اندھے ہیں تخرجوا من ربقتهم وتقصدوا میں تمہیں یہ نہیں کہتا کہ تم ان کی اطاعت سبيل البغاوة والقتال.بل اطلبوا کو چھوڑ کر ان سے جنگ و جدال کر و صلاحهم من الله ذی الجلال بلکہ خدا سے ان کی بہتری مانگو تو کہ وہ لعلهم ينتهون.ولا تتوقعوا منهم باز آ جائیں.اور یہ تو ان سے امید نہ أن يُصلحوا ما أفسدت أيدى رکھو کہ وہ اصلاح کرسکیں گے ان الدجال.أو يقيموا الملة بعد باتوں کی جنہیں دجال کے ہاتھوں نے تهافتها وبعد ما ظهر من بگاڑ دیا ہے یا وہ اس قدر تباہی اور پریشانی کے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۵۳ اردو ترجمہ الاختلال.ولكل موطن رجال بعد ملت کی حالت کو درست کر لیں گے.اور تم كما تعلمون.وهل يُرجى إحياء جانتے ہو کہ ہر میدان کے لئے خاص خاص مرد الناس من الميت أو الهداية من ہوا کرتے ہیں اور کیا ممکن ہے کہ مُردہ دوسروں کو الضال.أو المطر من الجهام أو زندہ کر سکے یا گمراہ دوسروں کو ہدایت دے یا الولوج في سم الخياط من خشک بادل سے بارش اور اونٹ کا سوئی کے ناکے الجمال.فكيف منهم تتوقعون میں داخل ہونا ممکن ہے تو پھر ان سے کیا اُمید (۵۴) وتالله إنا لا نتوقع صلاحهم حتى رکھ سکتے ہو.ہمیں تو امید نہیں کہ وہ سنور جائیں يوقظهم الاحتضار.ولكن نُدِب جب تک انہیں موت ہی آکر بیدار نہ إلينا الاذكار وإنا لا نحسبهم إلا کرے.ہاں وعظ و پند کرنے کا ہمیں حکم ہے اور كطير محلّق لا يُصاد.أو كعمر ہم تو انہیں ان پرندوں کی طرح سمجھتے ہیں جو ہوا لا يُستعاد.او كخفافيش خربت میں اڑتے اور پکڑے نہیں جاتے یا عمر کی طرح منها البلاد.أو كبلدة ما أصابها جو واپس نہیں آتی یا ان چمگادڑوں کی طرح جن العهـاد.أو كظل غير ظليل لا سے شہر ویران ہو گئے یا اس شہر کی طرح جس پر مینہ تأوى إليه العباد أو كسم قطعت نہ برسا ہو.یا اس بے برکت سایہ کی طرح جس منه الأكباد.عظمت صدمة کے نیچے لوگ آرام نہیں پاتے یا اس زہر کی طرح عشرتهم.وما أرى من يُقلهم من جس سے جگر پارہ پارہ ہو جاتے ہیں.ان کی ٹھوکر صرعتهم.تراء والحطب لا کا صدمہ بڑا بھاری ہے اور کوئی ایسا نظر نہیں آتا كأشجار ذات الثمار.والحطب جو ان گرتوں کو سنبھالے.وہ خشک لکڑیاں ہیں لا يليق إلا للنار.فقدوا قوة پھلدار درخت نہیں.اور ایندھن تو آگ کیلئے الفراسة.وأصول السياسة موزوں ہوتا ہے ان میں فراست کی قوت اور وأرادوا أن يتعلموا مكائد اصول ملک داری کا علم نہیں.انہوں نے چاہا کہ جيرانهم من النصارى فما اپنے عیسائی پڑوسیوں کی مکاریوں کو سیکھیں لیکن کی
الهدى و التبصرة لمن يرى ۵۴ اردو ترجمہ في بلغوهم في دقائق الدساسة باریک فریبوں اور بچاؤ کی تدبیروں میں وحيل الحراسة.فمثلهم كمثل ان تک پہنچ نہ سکے.سو وہ اس مرغ کی دِيكِ أراد أن يُضاهي النسر فی مانند ہیں جس نے پرواز میں کرگس الطيران فزايل مركزه و ما بلغ بننا چاہا.پس اپنی جگہ سے تو اکھڑ گیا اور مقام النسر فخر لاغبا فلقفه صقر کرگس کے مقام کو پہنچ نہ سکا آخر تھک في الميدان.هذا مثل ملوک کر گرا.پھر ایک چرغ نے میدان میں دد الإسلام بمقابلة أهل الصلبان.اسے آدبایا.یہ ہے مثال مسلمان أعرضوا عما عُلّموا من وصایا بادشاہوں کی.عیسائیوں کے مقابل جو کچھ الاتقاء.وما كُمّلوا فى المكائد انہیں تقوی اللہ کے متعلق تعلیم ملی تھی اس كالأعداء.فبقوا لا من هؤلاء سے تو منہ پھیر لیا.اور اپنے مخالفوں کی ولا من هؤلاء.وقد كتب الله طرح وہ چالاکیاں اور داؤ بھی پورے نہ لملوك دينه أن لا ينصرهم أبدًا سیکھے اور مسلمان بادشاہوں کی نسبت خدا إلا بعد تقواهم.وأراد للنصارى تعالى وعدہ کر چکا ہے کہ جب تک متقی نہ بنیں أن يجعلهم فائزين بمكرهم إذ گے ان کی کبھی مدد نہ کرے گا اور اس نے أسخط المؤمنون مولاهم.ومن ایسا ہی چاہا ہے کہ نصاریٰ کو ان کے مکر میں سوء القدر أنا لا نرى في هذه کامیاب کر دے جبکہ مومنوں نے اسے الأيام ملوك الإسلام قائمين ناراض کیا ہے اور بدبختی سے ہم اس وقت على حدود الله العلام لا فی مسلمان بادشاہوں کو خدا کی حدود پر قائم أنفسهم ولا في الأحكام.بل ما نہیں دیکھتے بلکہ عیش وعشرت کی حرص کے بقى فيهم إلا نهمة عشرين لونا سوا ان کے پیش نظر اور کچھ بھی نہیں.اور من القلايا.وسبعين حسناء من رعایا کے معاملات و مقدمات کے فیصلہ کی المحصنات أو البغايا.ولا طرف کوئی توجہ نہیں.کیا تم ان کے تخت کو
الهدى و التبصرة لمن يرى ۵۵ اردو ترجمہ يعلمون ما فصل القضايا.امن کی محفوظ جگہ خیال کرتے ہو.حالانکہ أتحسبون سریر هم حمى الأمن؟ وہ تو ایک نا پاک اور بیسو د جگہ ہے.کیا تم وما بقى هو إلا كالدمن.أتظنون خیال کرتے ہو کہ وہ اسلام کی حدوں کو أنهم يحفظون ثغور الإسلام من کفار سے بچا سکیں گے.نہیں نہیں بلکہ وہ تو الكفرة؟ كلا بل هم يدعونهم خود انہیں غفلت کے ہاتھوں سے بلاتے بأيدى الغفلة.ليتملكوا ما بقى ہیں کہ ملت کے رہے سہے آثار پر بھی من أطلال الملة أتزعمون أنهم قابض ہو جا ئیں.کیا تم گمان کر تے ہو کہ كهف الإسلام يا سبحان الله وہ اسلام کی پناہ ہیں.سبحان اللہ بڑی ما أكبر هذا الغلط.إنّما هم بهاری غلطی ہے بلکہ وہ تو بدعتوں سے دین يجيحون ببدعاتهم دين خیر خیر الا نام کی بیخ کنی کرتے ہیں.تمہارا الأنام.ولكم أن تُحسنوا الظن اختیار ہے کہ تم ان کی نسبت نیک گمان کرو (۵۲) فيهم وتنزّهوهم عن السيئات.اور بدکرداریوں سے اُن کی بریت ولكن بأى العلامات؟ أتخالون ثابت کرو.لیکن کن علامتوں سے تم ایسا أنهـم يــحـفـظـون حرم الله و حرم حرم الله و حرم دعوی کرو گے.کیا تمہارا خیال ہے کہ وہ رسوله كالخدام؟ كلا.بل الحرم حرمین شریفین کے خادم اور محافظ يحفظهم لا دعاء الإسلام وادعاء ہیں.ایسا نہیں بلکہ حرم انہیں بچا رہا ہے محبة خير الأنام.وقد حقت اس لئے کہ وہ اسلام اور رسول خدا کی العقوبة لو لم يتوبوا إلى الله محبت کے مدعی ہیں.اور اگر وہ سچی توبہ المقتدر العلام.فمن فيكم نہ کریں تو سزا سر پر کھڑی ہے.سو تم میں يُذكرهم بأيّام الله ويُخوّفهم من کوئی ہے جو انہیں بُرے دنوں سوء الأيام؟ ألا ترون أن الإسلام ڈرائے.تم دیکھتے نہیں کہ اسلام قد تكسر من دهر هاض.وجور | بیدادگر زمانہ کے ہاتھوں سے چور ہو گیا سے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۵۶ اردو ترجمہ فاض.وإن الفتن مطرت عليه ولا ہے اور موسلا دھار مینہ کی طرح فتنے كمطر الوابل.وقام لصيده اس پر برس رہے ہیں.اور دشمنوں أفواج العــدا كالحابل.وما بقى کی فوجیں شکاری کی طرح اس کے شيء تسر القلوب.وتدراً پھانسنے کو آمادہ ہیں.اور اب ایسی الكروب.وظهر المسلمون کوئی بات نہیں جو دلوں کو خوش کرے کعطاشي في فلوات.وكمثل اور دکھوں کو دور کرے.اور مرضى عند سكرات وما بقى مسلمان جنگل کے پیا سے یا اُس مریض فيهم إلا رمق حياة.أو قطرة من كى طرح ہیں جو سانس توڑ رہا فرات.أو قشرة من ثمرات.ہو.ذری سی جان اُن میں رہ گئی وإنهم قد ابتلوا بأنواع أمراض ہے.اور طرح طرح کی بیماریوں میں (۵۷) وأقسام أعراض.وفسد ما ظهر گرفتار ہیں.اور ظاہر اور باطن بگڑ وما بطن.ووهن من جهل ومن گیا.اور نادان اور دانا بودے ہو فطن.وتعامى من تغرب ومن گئے.اور مسافر اور مقیم اندھے بن قطن.وغابت الأيام الغُر.ونابت گئے اور اچھے دن دُور ہو گئے اور الأحداث الغبر.وغیر الدین بُرے دن آ گئے اور دین تبدیل ہو کر وقرب إلى تلف.وصار بحرہ تلف ہونے پر آ گیا اور اس کا دریا كجلف.وآثر الناس علی خالی مٹکے کی طرح ہو گیا اور لوگوں نے الصدق الأراجيف.وعلى القصر صدق پر جھوٹی کمی باتوں کو اور حق کی المنيف من الحق الكنيف.ولما عالی شان عمارت پر ٹھٹی کو اختیار ضلوامابقی معهم دنیاھم کر لیا.اور گمراہ ہونے کے بعد دنیا وآنسوا التكاليف.وودّعوا مع بھی جاتی رہی اور مصیبتیں دیکھیں اور توديع الصرف والعدل الذهب عدل اور انصاف کو چھوڑ کر سونے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۵۷ اردو ترجمہ والصريف.وهذا أمر لا يخفى باندی کو بھی کھو بیٹھے اور یہ باتیں پوشیدہ على ابن الأيام.والمطلع على نار نہیں ایسے شخص پر جو زمانہ سے واقف تضرمت فی الخواص والعوام اور اُس آگ کو جانتا ہے جو خاص اور فاليوم ليالي المسلمین محاق عام کو جلا رہی ہے.سو آج مسلمانوں کی وعليها من النظارة أطواق.و من راتیں چاند کے ڈوبنے کی راتیں ہیں الزحام أطباق.فقوم يمرون على اور مختلف مذاق کے لوگ نظارہ کر رہے المسلمين ضاحكين وآخرون ہیں.بعض لوگ تو مسلمانوں پر ہنسی ينظرون إليهم باكين.وترون أن اُڑاتے گزر جاتے ہیں اور بعضے روتے القلوب قست.والذنوب ہوئے ان کی طرف دیکھتے ہیں.اور تم كثرت والصدور ضاقت دیکھتے ہو کہ دل سخت ہو گئے ہیں اور گناہ.والعقول تكدرت.وعمّت الغفلة بڑھ گئے ہیں.اور سینے تنگ ہو گئے اور والكسل والعصيان وغلبت عقلیں تیره و تار ہو گئیں اور غفلت اور (۵۸) الجهالة والضلالة و الطغيان.وما سستی اور عصیان کی ترقی اور جہالت بقى التقوى وخطفه الشيطان اور گمراہی اور فساد کا غلبہ ہو گیا ہے اور ولم يبق في القلوب نور يقوى تقویٰ کا نام ونشان نہیں رہا.اور دلوں منه الإيمان.ونجس الأبصار میں وہ نور جس سے ایمان کو قوت ہو نہیں والألسن والآذان.وفسدت رہا اور آنکھیں اور زبانیں اور کان پلید الاعتقادات.وسُلبت الدرایات ہو گئے ہیں اور اعتقاد بگڑ گئے اور سمجھیں وظهرت الجهلات.و العمايات چھینی گئیں اور نادانیاں ظاہر ہوگئی ہیں و دخــل الــريــاء في العبادة.اور عبادت میں نمود اور زہد میں خود بینی والخيلاء في الزهادة.وظهرت داخل ہو گئی ہے.بد بختی نمودار ہو گئی اور الشقاوة وانتفت آثار السعادة.سعادت کے نشان مٹ گئے ہیں اور
الهدى و التبصرة لمن يرى ۵۸ اردو ترجمہ ولم يبق التحابب و الاتفاق محبت اور اتفاق جاتا رہا اور بغض اور وظهر التباغض والشقاق.وما پھوٹ پیدا ہوگئی ہے اور کوئی گناہ اور جہالت بقى ذنب ولا جهالة إلا وهو نہیں جو مسلمانوں میں نہیں اور کوئی ظلم اور موجود في المسلمين ولا ضیم گمراہی نہیں جو ان کی عورتوں اور مردوں اور ولا ضلالة الا وهو یوجد فی بچوں میں نہیں.خصوصاً ان کے امیروں نے نسائهم والرجال والبنين.سیما راہ حق کو چھوڑ دیا ہے یا بیٹھ گئے ہیں یا ایک أمراء هم تركوا الصراط أو لنگڑے کی طرح چلتے ہیں اور بعضے تو سب قعدوا أو مشوا كالذى عرَجَ مُردوں اور زندوں سے زیادہ ستم گر ہیں اور وترى بعضهم أظلم ممن دبّ خدا کا امر اُن کے آگے پیش کیا گیا اور وہ ودَرَج.وعُرِضَ عليهم أمر الله گونگوں کی طرح چپ ہو گئے اور سب سے فسكتوا كأخرس.وصاروا أوّل پہلے حق کے منکر ہوئے.اسی سبب سے خدا نے من كفر بالحق وتدلّس انسانوں پر طاعون بھیجی اور جانوروں اور ولذالك أُخِذَ الناسُ بالطاعون پار پایوں پر خشک سالی.اور نشان ظاہر ہوئے (۵۹) والعجماوات بالموتان.وظهرت پر انہوں نے قبول نہ کیا.سو خدا کا غضب الآيات فما قبلوها فنزل سخط اُترا.اور جب انہوں نے عذاب دیکھا کہنے الرحمان.ولما رأوا العذاب لگے کہ تیرے وجود کو ہم نحس سمجھتے ہیں اور یہ قالوا إنا تطيرنا بك وبكذبك طاعون تیرے جھوٹ کی وجہ سے پھیلی ہے.کہا جاء الطاعون.قيل طائرکم گیا تمہاری نحوست تمہارے ساتھ ہے.کیا اگر معكم أئن ذكر تم بل أنتم قوم تم کو یاد دلایا جائے بلکہ تم حد سے نکلنے والے مسرفون.وما أرسل الله من لوگ ہو.اور خدا نے کوئی رسول نہیں بھیجا جس رسول إلا وأرسل معه عذاب من کے ساتھ آسمان اور زمین سے عذاب نہ بھیجا السماء والأرض لعلهم يرجعون گیا ہو اس لئے کہ وہ باز آ ئیں.اسی طرح وكذالك كان النغف في زمن حضرت مسیح کے زمانہ میں بھی پھوڑا نکلتا تھا جو ایک
الهدى و التبصرة لمن يرى ۵۹ اردو ترجمہ المسيح عذابا موقتا وإن في موقت عذاب تھا اور اس میں غور کرنے والے کے ذالك لآية لقوم يتدبرون الا لئے نشان ہے.دیکھتے نہیں کہ کیسی حفاظت کی اللہ.ہے.ينظرون کیف حفظ الله هذه نے اس گاؤں کی اور اپنے وعدہ کو سچا کیا اور اس القرية وصدق وعده وجعلها زمین کو امن والی کر دیا.اور اس کے آس پاس کے أرضا آمنة.ويؤخذ الناس من لوگ ہلاک ہورہے ہیں.اس میں سوچنے والے حولها.إن في ذالك لآية لقوم کے لئے نشان ہے.کیا نہیں دیکھتے کہ ہر یک قسم يتفكرون.ألا ينظرون كيف ارى کے طاعون نے دوسرے دیہات میں کیونکر اپنے الطواعين نواجذها في قُرى دانت دکھلائے ہیں اور اس گاؤں کو خدا نے اپنے أخرى.وأوى الله إليه هذه میں لے لیا تا کہ اس وعدہ کو پورا کرے جو اس سے القرية ليتم وعدًا أُشيع من قبل پہلے شائع کیا گیا اور خدا سے زیادہ راست گواور في الورى.ومن أصدق من الله کون ہے.پس فکر کر اگر تو پر ہیز گار انسان ہے.قيلا.ففكر إن كنتَ بالتقوى اور بخدا یہ بڑا نشان ہے سو جا کھوں کے لئے.سوتم تتحلى ووالله إنها آية عظمى ان کو پوچھو جنہوں نے یہ نشان دیکھا ہے اور دیکھ لأناس يبصرون.فاسألوا الذين رہے ہیں اگر تمہیں علم نہیں اور تم اپنے شیطانوں کی رأوها ويرونها إن كنتم لا پیروی مت کرواے وے لو گو جو تکذیب کر رہے تعلمون ولا تتبعوا شياطينكم ہو.کیا تم خبر دار نہیں ہوتے اور بہ تحقیق خدا کی وتوبوا إلى الله ايها المُكذِّبون طرف رجوع کرو.کیا تم متنبہ نہیں ہوتے اور تم پر ألا تتنبهون وقد صُبت المصائب اور تمہارے بادشاہوں اور امیروں پر مصیبتیں ٹوٹ عليكم وعلى ملوككم أيها پڑیں اور ادبار آ گیا اور پُرلطف زندگی اور المعتدون وظهر الادبار.وما زر نہیں رہا.اور بہتیرے سخت مفلس ہو گئے ہیں (۲۰) بقى لهم العيش النضير ولا اس پانی کی طرح جو خشک ہو جا تا یا اس آدمی النضار.وترى أكثر هم بادی کی طرح جس پر ڈاکہ پڑتا ہے.اس المترتبة * كماء يغور أو كرجل کے علاوہ پادریوں کے گروہ نے منحوس ایڈیشن اول میں سہو کتابت ہے.درست المَتْرَبَةِ“ ہے (ناشر)
الهدى و التبصرة لمن يرى.اردو ترجمہ يغار.ثم صالت عليهم طوائف دن میں اُن پر حملہ کیا اور بہت سے لوگ القسوس في اليوم المنحوس عیسائی ہو گئے اور خدا اور رسول کریم فدخل كثير من الناس في الملة کے دشمن ہو گئے.سواب مجھے بتاؤ کہ النصرانية.وصاروا أعداء الله تمہارے بادشاہوں سے کس بادشاہ نے وأعداء رســولــه خير البرية اس طوفان کے وقت کشتی بنائی بلکہ وہ فأروني أى ملك من ملوككم خود بھی ڈوبنے والوں کے ساتھ ڈوب صنع فلكا عند هذه الطوفان بل گئے اور زمانہ کی قینچی نے ان کے ناخن أُغـرقـوا امع المغرقين.وقلم قلم کر ڈالے اور ان کے منہ کو گر دوغبار أظفارهم مقراض الزمان.ورهق نے ڈھانک لیا اور زمانہ نے اُن کا پانی وجوههم القتر.وانتزف ماء هم خشک کردیا اور اقبال ان سے الگ الدهر.وفارقهم الاقبال ہو گیا.اور انہوں نے حیلے تو کئے پر اُن واحتالوا فما نفعهم الاحتيال سے کچھ نفع نہ پایا اور ایسے فتنے آشکار وظهرت فتن ما كانوا ان ہوئے کہ وہ اپنی کمیٹیوں اور پارلیمنوں يُصلحوها بالشورى والمنتدی کے ذریعہ اور دشمنوں کی سرحدوں پر ولا بتجميـر البعوث علی ثغور فوجوں کی چھاؤنی ڈال دینے کے وسیلہ العدا.وربما تقلدوا أسلحة.ان کی اصلاح نہ کر سکے.بسا اوقات وبعثوا جنودًا مُجنّدة.فما كان انہوں نے ہتھیار سجائے اور بڑے مالهم إلا الخزى والهزيمة بڑے لشکر بھیجے مگر نتیجہ سوائے شکست اور والهوان والذلة العظيمة.وما نفع بڑی ذلت کے کچھ نہ ہوا.ان کے وجود وجودهم الشريعة الغراء بل سے شریعت روشن حقہ کو کچھ بھی نفع نہ تدثر الإسلام ظالعا ذا عدواء.فى لنگڑے مریل متعدی مرض پہنچا.بلکہ اسلام أرض متعادية موات مرداء بما والے اونٹ پر سوار ہوکر ایسی زمین میں چلا جس كان الملوك في سجن الأهواء میں نہ سبزہ ہے اور نہ پانی ہے اور سخت نا ہموار ہے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۶۱ اردو ترجمہ كالمحبوس.و عبدة نار اس لئے کہ بادشاہ خواہشوں کے جیل میں الشهوات كالمجوس.ومن بند ہیں اور مجوسیوں کی طرح خواہشوں کی آگ كان رائعا في الأجمة الشيطانية کے پرستار ہیں.اور جو شخص شیطانی میشوں میں ما له وللرياض الرحمانية؟ فأرى چرتا چلتا ہوا سے رحمانی باغوں سے کیا سروکار.الدين في زمنهم كمثل جسم میرے نزدیک اُن کے وقت میں دین کی مثال ثارت به من الداخل حصبة اس جسم کی طرح ہے جس پر اندر سے تو چیچک اور ودماميل وأنواع البشرات پھوڑے اور پھنسیاں نکلے ہوں اور باہر سے وجرحه من الخارج كثير من چھریوں اور نیزوں اور تلواروں نے اُسے زخمی المدى والقنا والمرهفات کیا ہو.اور اس کے سرسبز کھیتوں میں رڈی نکمی وأُجبِي زرعه المخصب.وأُحرق چیزیں اگتی ہوں.اور اس کے اعلیٰ درجہ کے کھجور عذيقه المرجب.وكان في زمان کے درخت جلا دیئے گئے ہوں.اور کبھی وہ ایسا كحديقة ترتع النواظر في باغ تھا کہ آنکھیں اس کے سرسبز نو نہالوں کو دیکھ نواضرها.ويصقل الخواطر دیکھ خوش ہوتیں.اور اس کے ابر و باراں کو دیکھ کر بشیم مواطـرها.وأما اليوم فهو دلوں کو جلا اور تازگی ملتی تھی.لیکن وہی آج اُس كشجرة اتخذت الخفافيش درخت کی مانند ہے جس کے سایہ میں چمگادڑوں أو كارها في أظلالها.وكعين ما نے گھونسلے بنائے ہیں اور اس چشمہ کی مانند ہے بقيت قطرة من زلالها.و جس کے خوشگوار پانی کا ایک قطرہ بھی نہیں اشمعـلـت للرحل كل شوكة رہا.اور اس دین کی ہر شوکت اور برکت کوچ پر وبركة كانت في هذا الدين.وما آمادہ ہو رہی ہے.اور نشانوں کی نسبت کتھا بقى إلا قصص من الآيات وقشرة کہانیاں رہ گئی ہیں اور کتاب مبین سے من الكتاب المبين وتراه کدار نرا پوست اور چھلکا رہ گیا ہے.اور وہ اس گھر مات صاحبها.وقامت نوادبها.کی مانند ہے جس کا مالک مر گیا ہے اور بین وهدم جدرانها.وزُلزل بنيانها.کرنے والیاں اس پر نوحے کر رہی ہیں اور (۲)
الهدى و التبصرة لمن يرى ۶۲ اردو ترجمہ فانظروا ماذا ترون طرق اس کی دیوار میں ڈھ گئیں اور عمارتیں کپکپائی المداوات يا طوائف الأساة؟ گئیں.اب بتاؤ اے طبیبو تمہارے نزدیک أتجدون هؤلاء الأمراء.يدفعون علاج کا کیا طریق ہے.کیا تمہاری رائے میں تلك البلاء.أتتوقعون من هذه يه امراء اس بلا کو دفع کر سکتے ہیں.اور کیا تم الملوك أنهم يُطهّرون حديقة امید کرتے ہو کہ یہ بادشاہ ان کانٹوں سے الدين من تلك الشوك أو دين كے باغ کو پاک کر سکیں گے.یا تم خیال تزعمون أن هذه الأمراض تبرأ کرتے ہو کہ یہ بیماریاں اسلامی سلطنتوں اور من الدول الإسلامية وبجهدهم ان كى معلوم کوشش سے اچھی ہو جائیں گی.المعلوم.كلا بل هو أمر أعسر نہیں نہیں یہ بات اس سے بھی زیادہ دشوار ہے من أن تتوقعوا الرطب الجنى من کہ تم تھوہر سے تازہ کھجوروں کی امید رکھو اور الزقوم.وكيف وهم في غشية ان سے کیا توقع کی جائے اور وہ تو بڑے الوجوم.وكيف يرفعون رأسهم پتھروں کے نیچے دبے ہوئے ہیں اور وہ کیونکر وهم تحت ألوف من الهموم.سر اٹھائیں اور وہ ہزاروں غموں کے نیچے والحق والحق أقول ان هذه آئے ہوئے ہیں.میں سچ سچ کہتا ہوں کہ ان آفات ليس دفعها في وُسع آفتوں کا دفع کرنا بادشاہوں اور امیروں الملوك والأمراء.أيهدى كا مقدور نہیں.کیا کبھی اندھا اندھے کو راہ بتا الأعمى أعمى آخر یا ذوی سکتا ہے.اے دانشمند و! علاوہ بریں اگر چہ الدهاء ؟ ثم إن هذه الملوك یه بادشاه مسلمان یا مخلص ہمدرد بھی ہوں.لیکن وإن كانوا من المسلمين أو من پھر بھی ان کے نفوس پاک کا ملوں کے المخلصين المواسين.ولكن نفوس کی مانند نہیں ہیں.اور مقدسوں کی لیست نفوسهم کنفوس طرح انہیں نور اور جذب نہیں دیا الكاملين المطهرين.وما أعطى جاتا.اس لئے کہ نور آسمان سے اسی دل لهم نور وجذب كالمقدسين پر اترتا ہے جو فنا کی آگ جو فنا کی آگ سے جلایا
الهدى و التبصرة لمن يرى ۶۳ اردو ترجمہ فإن النور لا ينزل قط من السماء جاتا ہے.پھر اُسے سچی محبت دی جاتی ہے إلا على قلب أحرق بنيران الفناء اور رضا کے چشمہ سے اُسے غسل دیا جا تا ۶۳) ثم أُعْطِى من حُبّ شغفه و غُسِلَ اور بینائی اور سچائی اور صفائی کا سرمہ من عين الرضاء.وكحل بكحل اس کی آنکھوں میں لگایا جاتا ہے.پھر البـصـيــة والصدق والصفاء.ثم اسے برگزیدگی کے لباس پہنائے جاتے كُسِيَ من حُلل الاجتباء ہیں.اور پھر اسے بقا کا مقام بخشا جاتا والاصطفاء.ثم وُهِبَ له مقام ہے.اور جو آپ ہی اندھیرے میں بیٹھا البقاء.وكيف يُزيل الظلمة من ہو وہ اندھیرے کو کیونکر دور کرسکتا هو قاعد في الظلمات؟ وكيف ہے.اور جو آپ ہی لذات کے تختوں پر يوقظ من هو نائم على أرائك سوتا ہو وہ کسی کو کیا جگا سکتا ہے.اور حق اللذات والحق إن ملوك هذا بات یہ ہے کہ اس زمانہ کے بادشا ہوں الزمان ليست لهم مناسبة کو روحانی امور سے کوئی مناسبت بالأمور الروحانية.وقد صرف نہیں.خدا نے ان کی ساری توجہ جسمانی الله هممهم إلى السياسات سياستوں کی طرف پھیر دی ہے.اور کسی الجسمانية.ونصبهم بمصلحة مصلحت سے انہیں اسلام کے پوست کی من عنده لحماية قشرة الملة حمایت کے لئے مقرر کر رکھا ہے.سیاسی وقيد لحظهم بالأمور السياسية أمور هي ان کے پیش نظر رہتے ہیں.پس ہی فما لهم لللب والحقيقة انہیں مغز اور حقیقت سے کیا نسبت.اُن وليست فرائضهم أزيد من أن کا فرض اس سے زیادہ نہیں کہ اسلام کی يحسنوا الانتظام لحفظ ثغور سرحدوں کی نگہداشت کا اچھا انتظام الإسلام.ويتعهدوا ظواهر کریں.اور ظاہر ملک کی خبر گیری کر کے الملك ويعصموه من براثن دشمنوں کے پنجوں سے اسے بچا ئیں.الأعـداء الـلـثـام.وأما بواطن رہے لوگوں کے باطن اور ان کا پاک
الهدى و التبصرة لمن يرى ۶۴ اردو ترجمہ الناس.وتطهيرها من الأدناس كرنا میل کچیل سے.اور بچا نا لوگوں کو وتنجية الخلق من شر الوسواس شیطان سے.اور ان کی نگہبانی کرنا الخنّاس.وحفظهم من الآفات آفتوں سے دعاؤں کے ساتھ اور عقد بعقد الهمة والدعوات.فهذا أمر ہمت کے ساتھ سو یہ معاملہ بادشاہوں کی أرفع من طاقة الملوك وهممهم طاقت اور ہمت سے باہر اور بالا تر ہے كمالايخفى على ذوی اور دانشمندوں پر یہ بات پوشیدہ نہیں.الحصلة.وما فُوّضَ زمام اور بادشاہوں کو ملک کی باگ اس الملك إلى أيدى السلاطين إلا لئے سپرد کی جاتی ہے کہ وہ اسلامی صورتوں لحفظ الصور الإسلامية من كو شیاطین کی دستبرد سے بچا ئیں.اس لئے بطش الشياطين.لا لتزكية نہیں کہ وہ نفوس کو پاک صاف کریں اور النفوس وتنوير العمين.فما كان آنکھوں کو نورانی بنا ئیں.اصل میں ان کی مبلغ جهدهم إلا أن تدفع إليهم بڑی کوشش یہی ہے کہ ان کو طوعاً وکرہاً الخراج بالجبر أو التراضي خراج دیا جاوے اور ان کے ہاں ایسے ويرتب الديوان الذى تُحصى فيه دفتر مرتب ہوں جن میں زمینوں کی مقادير الأراضى.وان تهيأ جنود مقدارين ضبط رہیں.اور دشمنوں کی بحذة عساكر الأعداء.وأن فوجوں کے مقابل فوجیں آمادہ اور آراستہ ينصب فوج للسياسات الداخلية رہیں.اور اندرونی سیاست اور امور وفصل الأحكام والقضاء انتظامیہ کے لئے ایک فوج مقرر کی والإمضاء.فإن تطلبوا منهم جائے.سو اگر تم ان سے نفسوں کی اصلاح خدمة اصلاح النفوس وتهذيب کی اور اخلاق کے آراستہ کرنے کی اور الأخلاق والتنجية من أوهام پادریوں کے اوہام سے بچانے کی خدمت القسوس.فذالك أمر أرفع من چاہو تو یہ کام ان کی ہمت اور دانش سے بالا هممهم و دهائهم.ومنار أسنى تر ہے.اور یہ ایسا منار ہے جو اُن کی
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ من بنائهم.بل هم قوم مشتغلون عمارت سے بہت رفیع الشان ہے.بلکہ وہ بالإصلاح المادي والسياسي.لوگ مادی اور سیاسی اصلاح میں مشغول فما لهم وللإصلاح العلمی ہیں انہیں علمی اور عملی اصلاح سے کیا والـعـمـلـي.فحاصل الكلام ان مناسبت اور کیا تعلق.بادشاہوں اور (۲۵) الملوك والأمراء لا يقدرون امیروں کو قدرت نہیں کہ بری خواہشوں کو على أن يزيلوا الأهواء.وكيف دور کر سکیں.اور وہ کیونکر دوسروں کو راہ يهدون غيرهم وهم يمشون دکھا ئیں جبکہ وہ آپ ہی اندھی اونٹنی کی كناقة عشواء.وكيف يُتوقع من طرح چلتے ہیں.ٹیڑھے دل سے کیا توقع ہو قلب زايغ أن يُقوّم نفسا ذات سے کہ وہ کسی بیمار جان کو سیدھا کرے گا اور عدواء.وأن يُسعد الأشقياء ؟ بدبختوں کو نیک بخت کرے گا اور لڑ کھڑانے وأن يأخذ بيد المتخاذلين والے کا ہاتھ پکڑے گا.اور کمزوروں کی ويقود الضعفاء.وأن يفتح عيون رہبری کرے گا.اور اندھوں کی آنکھیں العمين وأن يرفع حجب کھولے گا اور مجوبوں کے پردے دور المحجوبين؟ بل ملوك الإسلام کرے گا بلکہ اسلام کے بادشاہ آج کل في هذه الأيام كالسكارى أو متوالوں یا قیدیوں کی طرح ہیں یا گہنائے الأسارى.أو القمر المنخسف ہوئے چاند کی طرح ہیں ہالہ میں.سو ان بين هالة النصارى فكيف يصدر کے بازو سے جنگی بہادروں کا کام کیونکر نکل من عضدهم فعل من بارز سکے.بلکہ وہ تو بیٹھے ہوئے ہیں گھروں میں وباری؟ بل هم قعدوا في البيوت جیسا کہ عزارا ی.اس کے علاوہ ان میں یہ كالعذارى.ثم من معائب هذه عیب بھی ہے کہ وہ عربی زبان کی اشاعت الملوك أنهم لا يشيعون نہیں کرتے اور ترکی یا فارسی زبان کی العربية.ويشيعون التركية أو اشاعت کرتے ہیں اور واجب تھا کہ الفارسية.وكان من الواجب أن اسلامی شہروں میں عربی زبان پھیلائی
الهدى و التبصرة لمن يرى ۶۶ اردو ترجمہ يُشاع هذه اللسان في البلاد جاتی.اس لئے کہ وہ زبان ہے اللہ کی الإسلامية.فإنه لسان الله ولسان اور اس کے رسول کی اور پاک نوشتوں رسوله ولسان الصحف کی.اور ہم تعظیم کی نگاہ سے اُن مسلمانوں المطهرة.و لا ننظر بنظر التعظیم کو نہیں دیکھتے جو اس زبان کی تعظیم نہیں ٢٢ إلى قوم لا يُكرمون هذا اللسان.کرتے اور نہ ہی اسے اپنے شہر میں ولا يشيعونها في بلادهم پھیلاتے ہیں اس لئے کہ شیطان کو پتھراؤ ليرجموا الشيطان.وهذا من أوّل کریں اور یہ بڑا سبب ہے ان کی تباہی کا أسباب اختلالهم.وأمارات اور ان کے وبال کا نشان ہے.اس لئے کہ وبالهم.فإنهم تمايلوا على دمنة وه ستھرے باغ کو چھوڑ کر گو بر کے دمنہ پر وہ من حديقة مطهرة.ونبذوا من جھک پڑے ہیں.اور اپنے ہاتھوں سے اپنا أيديهم حريبتهم ومزقوا عيبتهم.مال پھینک دیا ہے.اور اپنا تھیلا ( جس میں واستبدلوا الذى هو أدنى بالذى مال اسباب رکھا جاتا ہے ) پارہ پارہ کر دیا هو أرفع وأعلى.وشابهوا قوم ہے اور ادنی کو اعلیٰ کے بدلہ لے لیا ہے اور موسى ولو أرادو الجعلوا یہودیوں کی مانند ہو گئے ہیں.اور اگر العربية لسان القوم ولو سلكوا چاہتے تو عربی کو قومی زبان بناتے.اس هذا المسلك لعُصموا من لئے کہ عربی زبان تمام زبانوں کی ماں اللوم.فإن العربية أم الألسنة ہے.اور اُس میں قسم قسم کے عجائبات وفيها أصناف العجائب وودائع اور قدرت کی امانتیں ہیں.سو مثال اس القدرة.فمثل رجل مسلم شخص کی جو عربی زبان کو چھوڑتا اور يترك العربية ويُفضّل عليها دوسری زبانوں کو اس پر ترجیح دیتا ألسنة أخرى كمثل دنیء ہے.اس پست ہمت کی مثال ہے جو ا چھے يتمشش الخنزير ويترك طعاما ستھرے کھانے کو چھوڑ کر خنزیر کی ہڈیوں کا هو أطيب وأحلى فلا شك أن گودا کھا تا ہے.اس میں شک نہیں کہ •
الهدى و التبصرة لمن يرى 12 اردو ترجمہ التركية والفارسية تصدت لهم ترکی اور فارسی نے ایک کیسہ بر کی طرح ان کطرار نقصت دينهم و خلست کے دین کو کم کر دیا اور مال اڑا لیا ہے.یا ما لهم.أو كذئب افترست بھیڑیے کی طرح ان کے رئیسوں کو پھاڑ عنقهم ومزقت اقبالهم.وأضرت کھایا اور ان کے اقبال کو چاک کر دیا ہے دنياهم ومآلهم.وجعلهم اور ان کی دنیا اور آخرت کو نقصان پہنچایا (۶۷) كالكحل سحقا.وكالطحن دقا ہے اور انہیں گوٹ اور پیس کر سرمہ اور وما نقول إلا حقا.فقد كذَبَ من آٹے کی طرح کر دیا ہے.سو جھوٹ بولا ذكرهم بحمد وفاه.وبنشر ملا اس نے جس نے ان کا ذکر تعریف کے ساتھ به فاه.وحسبهم خلفاء الله علی کیا اور ان کو زمین پر خدا کے خلیفے سمجھا اور الأرض وفسق من أنكر دعواه.اپنے دعوے کے منکر کو فاسق ٹھہرایا.ایسا إنه يرتاد جفنة الجواد.لا خليفة شخص تو نقدی اور بخشش کا طالب ہے.اُسے البلاد.ويستقرى أن يرشح له خليفه، خلافت سے کیا تعلق.وہ تو اس بات کا ويسح عـلـيـه بكلمتيه ويحرز طالب ہے کہ دو باتیں کیں اور انعام خطاب العين بغض عينيه.فالحق أن لے لیا اور اس چشم پوشی سے اُس کی غرض نسبة الخلافة إليهم خلاف.روپیہ کمانا ہے.سو کچی بات یہ ہے کہ ان کو وكذب و اعتساف هذا حال خلیفہ کہنا خلاف حق اور ظلم کی بات ہے.اے السلاطين أيها الفتيان نوجوانو یہ ہے حال بادشاہوں کا.اب ہم زمانہ ونذكر بعد ذالك علماء هذا كے علماء کا حال بیان کرتے ہیں.جن کی طرف الزمان الذين يُعزى إليهم الفضل بزرگی اور معرفت کو منسوب کیا جاتا ہے.ليس مرادنا ههنا من ذكر ملوك الاسلام ان كلهم ظالمون او كلهم مسلمان بادشاہوں کے بیان سے ہماری مراد یہ نہیں کہ وہ سب کے سب ظالم یا وہ سب کے سب مفسدون بل بعضهم صالحون لايظلمون الناس ويرحمون كماهو فسادی ہیں.بلکہ بعض ان میں سے نیکو کار ہیں.لوگوں پر ظلم نہیں کرتے بلکہ رحم کرتے ہیں جیسے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۶۸ اردو ترجمہ (۲۸) ☆ والعرفان.والله المستعان ولا اب اس سے آگے ترجمہ کی کوئی ضرورت نہیں.حاجة إلى الترجمة والترجمان.اس لئے کہ وہ خود زبان دانی کے مدعی ہیں.فإنّهم يدعون علم اللسان.اگلے حصہ کا عربی ترجمہ بورڈ نے کیا ہے) ذكر عُلماء هذا الزمان اس زمانہ کے علماء کے بیان میں لما ثبت مما سبق من البيان أن جب گزشتہ بیان سے یہ ثابت ہو گیا کہ اس ملوك الإسلام في هذا الزمان زمانے کے مسلمان بادشاہ ان خرابیوں کی اصلاح لا يطيقون أن يُصلحوا المفاسد کرنے کی طاقت نہیں رکھتے جو آگ کی طرح التي تـضـرمـت كالنيران.بقی بھڑکی ہوئی ہیں.آپ کا یہ حق بنتا ہے کہ آپ کہیں لك حق أن تقول ان هذه الفتن کہ یہ تمام فتنے اور فساد جاہلوں کی جہالت کے قد تولّدت من جهل الجهلاء.سبب پیدا ہوئے.اور علماء کی تعلیم کے ذریعہ نا پید وستنعدم من تعليم العلماء ہو جائیں گے کیونکہ وہ نبی کریم (ع) کے فإنهم ورثاء النبى و كماة هذا وارث اور اس میدان کے پہلوان ہیں اور وہ علم الميدان.و انهم منورون بنور کے نور سے منور کئے گئے.اس لئے ان سے یہ العلم فيُرجى منهم ان يصلحوا ما امید کی جاسکتی ہے کہ وہ ان خرابیوں کی اصلاح کر لم يصلحه سلاطین البلدان سکیں گے جن کی اصلاح سلاطین مملکت نہ کر سکے.بقية الحاشية - سلطان الروم و نثنى عليه لبعض خليقة المعلوم.بيد ان ترجمہ.سلطان روم جس کے بعض معلوم اوصاف کی بناء پر ہم اس کی تعریف کرتے ہیں.البتہ امر الخلافة امر عسير ولا يعطى الالبصير لالــضـــريــر ومــا اعـطـى امر خلافت ایک مشکل معاملہ ہے جو صرف صاحب بصیرت کو ہی دیا جاتا ہے اندھے کو نہیں هذا السهم لكل كنانة.وان كانوا ذا مرتبة ومكانة منه اور ہر ترکش کے نصیب میں ایسا تیر کہاں چاہے وہ کتنا ہی صاحب مقام ومرتبہ ہو.نوٹ.اس عنوان سے آخر تک عریبک بورڈ کا نظر ثانی شدہ ترجمہ مندرج ہے.( ناشر )
الهدى و التبصرة لمن يرى ۶۹ اردو ترجمہ فاعلم أني طالما حضرت سو آپ کو معلوم ہو کہ میں ان علماء کی مجالس مجالس هذه العلماء.وخلوت میں بکثرت جاتا رہا اور ان سے دوستوں کی بهم كالأحباء.وربما جنت طرح مصاحبت رکھی اور بسا اوقات ان کے بعضهم بزی نكرته كالغرباء.أو پاس اجنبیوں اور ان پڑھ کے رُوپ میں الجهلاء.وجربتهم عند آیا اور انہیں محبت اور دشمنی ، تنگ دستی اور محبتهم والشحناء والبؤس آسودگی ہر حالت میں آزمایا اور ان کی والرخاء.وعلمت دخلة أمرهم اندرونی حالتوں، ہمت و حوصلہ کی رسائی و مبلغ هممهم و ما عندهم من اور جس تقویٰ کے وہ مالک تھے اُسے پر کھا تو الاتقاء.فظهر على أن أكثرهم مجھ پر ظاہر ہوا کہ ان میں سے بیشتر اسلام للإسلام كالداء لا كالدواء کے لئے بیماری تو ہیں دوا نہیں ، دین کے وللدين كالهجوم المظلم لئے ایک گہرا تاریک و تار اندھیرا ہیں ، والهوجاء.لا كالسراج المنير نور اور روشنی کا چراغ نہیں.انہوں نے والضياء، جمعوا کل عیب فی اپنی سیرت اور سرشت میں ہر عیب جمع کر السيرة والمريرة.ولطخوا رکھا ہے اور اپنے آپ کو بہت سی أنفسهم بالمعايب الكثيرة برائیوں میں ملوث کر رکھا ہے اور ہر قسم يجلبون أموال الناس إلى كے مکر وفریب اور چالا کی اور چالبازی أنفسهم من كل مكيدة بأی کی راہ سے لوگوں کے اموال اپنے لئے طريق اتفق وبأية حيلة.يقولون سمیٹتے ہیں.وہ کہتے ہیں مگر کرتے نہیں.ولا يفعلون.ويعظون ولا نصیحت کرتے ہیں لیکن خود نصیحت حاصل يتعظون.ويتمنون أن يحصدوا نہیں کرتے.ایسی فصل کاٹنے کی تمنا کرتے ولا يزرعون قلوبهم قاسية ہیں جو انہوں نے بوئی نہیں.ان کے دل والسنهم مفحشة.وصدورهم سخت ، زبانیں مخش گو اور سینے تاریک ہیں.
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ مظلمة وآرائهم ضعيفة اور ان کی آراء کمزور، ان کی طبائع جامد، وقرائحهم جامدة وعقولهم عقلیں ناقص ، ہمتیں پست اور اعمال گندے ناقصة.وهممهم سافلة ہیں.تو ان کی نیت اپنے مخالفوں کے بارے وأعمالهم فاسدة ما تری میں محض یہی دیکھتا ہے کہ وہ کسی بھی انتہائی حیلے نيتهم فيمن خالفوه من غیر سے اسے کا فرقراردیں یا ایذا پہنچائیں اور اس أن يفيضوا فيه بأى حيلة کا وہ مال جس کے حصول کی امید ہوا سے ہر يُكفرونه أو يؤذونه.وفي ماله طریق سے ہتھیا لیں.وہ اپنے تھوڑے معمولی * الذي يُرجى حصوله بای طریق علم پر بہت متکبر ہیں.وہ تو نرے گدھے ہو يأخذونه.ويتكبّرون بعلم ہیں.وہ لوگوں کو تو دنیا اور اس کی زینت کو قليل يسير.وليسوا إلا ترک کرنے کا حکم دیتے ہیں لیکن خود عوام كحمير.يأمرون الناس بترك الناس سے کہیں بڑھ کر اس کے طلب گار ہیں.الدنيا وزخرفها ثم يطلبونها وہ اسے حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں خواہ أزيـد مــن الــعــوام.ويسعون أن حرام طریق سے ہی ہو.وہ امراء کے صدقات يتعاطوها ولو بطريق الحرام.تقسیم کرنے کے مواقع کو غنیمت جانتے ہیں.ينتهزون مواضع صدقات پھر جب انہیں ان مقامات کا پتہ لگ جائے تو الأمراء.فإذا أخبروا فوافوھم ان کے حصول کے لئے نادار محتاجوں کی طرح في الطمرين كالغرباء چیتھڑوں میں ملبوس ان کی طرف لپکتے ہیں.اور ويسألون إلحافًا ولو لكموا خواہ ان کے منہ پر گھونسہ رسید کیا جائے یا تھپڑ لكمة.أو ثنى عليهم بلطمة مارا جائے پھر بھی وہ بیچڑوں کی طرح مانگتے يتبعون الجنائز ولكن لا ہیں.وہ جنازوں کے پیچھے پیچھے تو چلتے ہیں لیکن الحاشيه.ليس كلامنا هذا في اخيارهم بل في اشرارهم منه ترجمہ.ہمارا یہ کلام ان کے اشراف کے بارے میں نہیں بلکہ اشرار کے بارے میں ہے.منہ
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ للصلوة.بل للصدقات لا نماز جنازہ پڑھنے کے لئے نہیں بلکہ يقبلون الحق ولا يفهمونه ( حصول ) صدقات کے لئے.وہ نہ تو حق کو ولو كان بيان يُسمع الصم قبول کرتے ہیں اور نہ اس کو سمجھتے ہیں خواہ حق کا وينزل العصم.الجبن من وه بیان ایسا واضح ہو کہ جسے بہرے بھی سن لیں.صفاتهم وطير الأهواء في اور وہ آواز اتنی بلند ہو کہ پہاڑ کی چوٹی سے وكناتهم البخل فطرتهم و بکریوں کو نیچے اتا ر لائے.بُزدلی ان کی صفات الحسد ملّتهم.وتحریف میں سے ہے اور ہوا و ہوس کے پرندے اُن کے الشريعة شرعتهم هم عند آشیانوں میں ہیں.بجل ان کی فطرت اور حسد الغضب ذياب.وفي وقت ان کا شعار ہے.شریعت میں تحریف کرنا ان کا الأكل دواب.ليس سخطهم مسلک ہے.غصے کے وقت وہ بھیڑئیے ہیں اور ولا رضاهم إلا لنفوسهم کھاتے وقت وہ جانور ہیں.ان کی ناراضگی اور الأمارة.و ليس ذكرهم و رضامندی محض نفس امارہ کی خاطر ہے.ان کا تسبيحهم إلا للنظارة - ذكر و تیج محض دیکھنے والوں کے لئے ہے.انہیں انظر إليهم في المجامع ولا دیکھنا ہو تو مجالس میں دیکھو،خلوت میں نہ تنظر إليهم في الخلوة لترى دیکھو.تو ان کے ہاتھوں میں تسبیح دیکھے السبحة في أيديهم ولاتری گا.اور کوئی ایسا فعل مشاہدہ نہیں کرے گا جو اس فعلا آخر يفسد ظنك في فرقہ کے بارے میں تمہیں بدظن کر دے.وہ هذه الفرقة.يُكرهون الناس لوگوں کو مجبور کرتے ہیں تاکہ جو نقدی اور ليدفعوا إليهم مما هو عندهم پوشاک میں سے اُن کے پاس موجود ہے وہ من الدرهم أو الكساء.وإن سب ان کے سپرد کر دیں خواہ ناداری نے ان کو بلغهم المتربة إلى فناء الفناء.تتا کے آنگن تک پہنچایا ہوا ہو.وہ اپنے آپ کو فنا يحسبون أنفسهم مالك رقاب لوگوں کی گردنوں کا مالک تصور کرتے ہیں.وہ
الهدى و التبصرة لمن يرى ۷۲ اردو ترجمہ الناس.إن شاء وا يُسموهم چاہیں تو انہیں فرشتوں کے نام سے موسوم کریں ملائكة وإن شاء وا يسموهم اور چاہیں تو انہیں شیطان کے بھائی قرار دے إخوان الخنّاس.إن كانت دیں.اگر ان کے پاس شہادت ہو بھی تو وہ سچ عندهم شهادة فلا يصدقون.نہیں کہتے اور اگر ان سے فتویٰ مانگا جائے تو وہ وإن يُستفتوا فلطمع قليل معمولی طمع کی خاطر حق چھپاتے ہیں اور جھوٹ يكتمون الحق ويكذبون بولتے ہیں.وہ اُجرت پیشہ لوگوں کی طرح نماز يؤمون الناس في صلواتهم میں لوگوں کی امامت کرتے ہیں بلکہ تم دیکھو گے كالمستأجرين.بل تری کہ ان میں سے بعض تو مساجد کے نام وقف بعضهم يأكل أوقاف المساجد جائیدادوں کو ناحق کھاتے ہیں اور مسکینوں کے من غير حق ويتلف حقوق حقوق تلف کرتے ہیں.اور وہ اپنے سوا کسی المساكين.ويأبى أن يؤم دوسرے کی امامت سے صاف انکار کرتے ہیں غيره ويقول هذا مسجدى اور کہتے ہیں کہ یہ میری مسجد ہے اور اس میں تو أؤم فيه من الستين.وإن كان میں ساٹھ سال سے امامت کرا رہا ہوں.خواہ غيره أفـضـل مـنــه وأعلم ومن دوسرا شخص اُس سے زیادہ افضل اور عالم اور متقی المتقين.بل وإن كان الناس ہو.بلکہ خواہ لوگ اس کی امامت کو نا پسند کرتے يكرهون إمامته ويعدونه من ہوں اور اسے فاسقوں کے زُمرے میں شمار الفاسقين.ويُرافع الى الحكّام کرتے ہوں.اگر اُسے مسجد کی امامت سے إن عُزل من إمامة المسجد معزول کر دیا جائے تو وہ مسجد کے لئے وقف طمعا فيما وقف عليه من کئے گئے مال و دولت کے لالچ میں معاملہ کو العسجد.وترای بعضهم لو حکام تک لے جاتے ہیں.اور ان میں سے اطلعوا على مال كسبته أو كنز بعض کو تو دیکھے گا کہ اگر انہیں تمہارے محنت سے أصبته.جمعوا عليك كاذبة کمائے ہوئے مال کا یا اس خزانے کا جو تمہیں ملا
الهدى و التبصرة لمن يرى ۷۳ اردو ترجمہ وجاء وك كأحبة.ثم لا ہو پتہ لگ جائے تو وہ مکھیوں کی طرح تیرے يبرحون فناء دارك.حتى اردگرد اکٹھے ہو جاتے ہیں اور دوستوں کا روپ يأكلوا من ثمارك.وتجد دھار کر تیرے پاس آتے ہیں اور اس وقت تک قلوب أكثرهم كالأرض التي تیرے گھر میں ڈیرہ ڈالے رہتے ہیں جب تک وہ جدبت و كانت من أردء تیرے پھلوں سے کچھ کھا نہ لیں.تو ان میں سے أقسام حرّة لا تنبت نباتا اکثر کے دلوں کو بنجر زمین کی طرح پائے گا.حسنا وماترى منها من غير جو سیاہ پتھروں والی زمین کی رڈی ترین قسم ہو مضرة.لا يوجد فيهم أثر جو عمده روئیدگی نہیں اُگاتی.اور نقصان کے حلم بل سبقوا السباع سوا تو اُس سے کچھ نہیں پاتا.اُن لوگوں میں وہ بحدّة الأسنان.و أسلة حلم كا نام و نشان تک نہیں پایا جاتا بلکہ اللسان.يأتونكم في جلود دانتوں کی تیزی اور زبان کی کاٹ میں الضأن وهم ذياب مفترسة درندوں سے بھی سبقت لے گئے ہیں.وہ بأنواع البهتان.بشرط أن تمہارے پاس بھیڑ کے لبادے میں آتے ہیں لا يعرض عليهم ترس حالانکہ وہ طرح طرح کے بہتانوں سے چیرنے العقيان يخرجون علی پھاڑنے والے بھیڑیے ہیں.بشرطیکہ ان کے الناس بدنّيّة تقلّسوها.سامنے خالص سونے کی ڈھال پیش نہ کی جائے.وفوطة تطلّسوها.وعمامة وہ لوگوں کے سامنے اونچی ٹوپی پہنے، ریشمی چوغہ تعمموها.وجبة جمّلوها اوڑھے، عمامہ باندھے، جُبہ زیب تن کئے، وكتب حـمـلـوهـا.وزُغُب کتابیں اٹھائے اور مخملی چادریں اوڑھ کر آتے شملوها.هذا ما يُظهرون ہیں.یہ تو وہ ہے جو ان کا ظاہر ہے اور وہ ان کے و ذالك ما يعملون خرجوا اعمال ہیں کہ وہ طلب دنیا کے لئے نکل کھڑے في طلب الدنيا ونسوا الدار ہوئے ہیں اور اُس گھر کو جس کی طرف انہوں
الهدى و التبصرة لمن يرى ۷۴ اردو ترجمہ التي إليها يرجعون.وإذا نے لوٹ کر جانا ہے بھول چکے ہیں.جب قيل لهم أتأكلون رزقا فيه ان سے یہ کہا جائے کہ ” کیا تم وہ رزق شبهة قالوا لا بأس علينا کھاتے ہو جس میں شبہ ہے.“ تو جواب میں إنّا لمضطرون.و ليسوا کہتے ہیں کہ ہم پر کوئی گرفت نہیں کیونکہ ہم بمضطرين و إن هم إلا مجبور ہیں.حالانکہ انہیں کوئی مجبوری نہیں.يكذبون.تركوا دار الأمن وہ محض جھوٹ بولتے ہیں.انہوں نے تقویٰ من التقوى.وحلوا بارض کے دارالامن کو چھوڑ دیا اور ایسی زمین میں فيها يُغتال الناس ويُخطفون پڑاؤ کیا ہے جہاں اچانک حملہ کر کے لوگوں يؤتون نض الإيمان للرغفان و کو ہلاک کیا جاتا ہے اور وہ اُچک لئے يتمايلون على المجان وتكتب جاتے ہیں.وہ روٹی کے لئے ایمان کی أيديهم فتاوى الزور و دولت دے دیتے ہیں.اور مفت چیز پر البهتان.ويجبح ايمانهم ٹوٹ پڑتے ہیں.ان کے ہاتھ جھوٹ اور درهم أو درهمان.يمنعون بهتان پر مبنی فتوے تحریر کرتے ہیں.ایک یا الناس من الحق ويوسوسون دو درہم ان کے ایمان کو متزلزل کر دیتے كالشيطان.وإذا رأوا ہیں.وہ لوگوں کو حق سے روکتے اور أواني نظيفة فيها ألوان شیطان کی طرح وسوسے پیدا کرتے ہیں أطعمة سقطوا عليها ، جب وہ صاف ستھرے برتنوں میں طرح كاذبة.أو كأنسـر على طرح کے کھانے دیکھتے ہیں تو ان پر مکھیوں کی جيفة.يستـو كـفـون الأكف طرح گرتے ہیں یا مردار پر گدھوں کی بالوعظ المخلوط بالبكاء.طرح.وہ رقت آمیز وعظ سے لوگوں کے ويستقرون الصيد بتقمص ہاتھوں سے مال نکلواتے ہیں اور فقہاء کے لباس الفقهاء.ما بقى شغلهم لبادے پہن کر (لوگوں کا) شکار کرتے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۷۵ اردو ترجمہ عند إلا المكائد.و كمثلهم أين ہیں.مکر و فریب کے سوا ان کا کوئی اور شغل الصائد.ولذالك نُحتت نہیں.ان جیسا شکاری بھلا کہاں نظر آئے كتب السمر لإرائة أعمالهم.گا.یہی وجہ ہے کہ ان کے اعمال کو ظاہر وبين في القصص الفرضية کرنے کے لئے داستانیں گھڑی گئیں اور حقيقة أحوالهم.فسماهم فرضی قصوں میں ان کے احوال کی حقیقت بعض السامر بأبي الفتح بیان کی گئی جس کی وجہ سے بعض قصہ گوؤں الاسكندرى والآخر بأبی نے انہیں ابو الفتح اسکندری کے نام زيد السروجى.وما هما إلا سے اور بعض نے ابوزید سروجی کے هذه العلماء.فاعتبروا يا أولى نام سے موسوم کیا.اور وہ دونوں الدهاء.و إن الذين نحتوا یہی (مذکورہ بالا ) علماء ہیں.پس اے كمثل هذه القصص من.دانشور و ! عبرت حاصل کرو.جن لوگوں أنفسهم ما نحتوها إلا بعدما نے اپنی طرف سے اس قسم کے قصے گھڑے ارتعدت قلوبهم من رؤية ہیں.وہ ان علماء کو دیکھ کر ان کے دلوں تلك العالمين.واقشعرت پر لرزہ طاری ہو نے اور ان مکاروں کی جلدتهم من مشاهدة مكائد چالبازیوں کے مشاہدہ سے ان کے هؤلاء المكارين.ورأوا أنهم رونگٹے کھڑے ہو نے کے بعد ہی گھڑے قوم آمن بيانهم وكفر گئے.انہوں نے دیکھا کہ یہ علماء وہ ہیں جنانهم.فأنشأوا مقامات کہ جن کی گفتگو مومنا نہ ہے اور دل کا فرانہ تنبيها للغافلين.وعزوا.پس انہوں نے غافلوں کو متنبہ کرنے کے نشأتها و روايتها إلى لئے مقالے تحریر کئے اور ان کی تحریر اور رجال آخرين بما كانوا روایت کو دوسرے لوگوں کی طرف منسوب خائفين من الخبيثين و کیا کیونکہ وہ ان خبیثوں سے ڈرتے تھے.
الهدى و التبصرة لمن يرى ۷۶ اردو ترجمہ كذالك أدوا شهادة كانت اس طرح انہوں نے علماء کے خلاف اپنی گواہی عندهم على العلماء ولو كانوا دے دی.اگر یہ ( مقالہ نویس ) اس زمانہ في هذا الزمن لأقروا بمكائدهم میں ہوتے تو وہ ( اعلانیہ ) ان کی سازشوں کا ولكن ما عدوهم من الأدباء.اقرار کرتے اور انہیں ادیب شمار نہ کرتے.فإن العلماء الذين خلوا من قبل البتہ گزشتہ علماء کا کلام لطیف ہوتا تھا.اگر چہ كان كلامهم لطيفًا.وإن كان اِن کا دین بھی روٹی ہی تھا.جہاں تک ان دينهم رغيفا.وأما المتصلفون لاف زنوں کا تعلق ہے جنہیں تم ہمارے اس الذين تجدونهم فی زماننا فی زمانے میں ، ہر شہر میں بھیڑ بکریوں کے ریوڑ كل بلدة كقطيع الغنم.فهم کی طرح پاتے ہو.وہ صرف روٹیوں کے ليسوا إلا عبيدة الرغفان لا من غلام ہیں.وہ نہ ادیب ہیں اور نہ ہی اہلِ الأدباء ولا من أهل القلم قلم.نہ تو انہوں نے علم بیان کے پستان سے ماخُذوا بلبان البيان.وما أُشربوا دودھ پیا اور نہ دلیل اور برھان کا جام نوش كأس الحجة والبرهان کیا ہے.ان کا حال خاموشی ہزار بار.گفتار يسكتون ألفا وينطقون خلفًا بے مہار کی طرح ہے.انہیں عربی علوم میں ليسوا متوغلين في العلوم کوئی گہرا درک حاصل نہیں اور نہ ہی وہ ادب العربية.ولا مرتوين من العيون کے چشموں سے سیراب ہوئے ہیں.اُن میں الأدبية.كثر تكبّرهم.وقلّ تکبر زیادہ اور تدبر کم ہے.وہ ایسی گفتگو پر تدبرهم.لا يقدرون على نطق قدرت نہیں رکھتے جو لوگوں کے لئے مفید ہو يفيد الناس.بل يزيدون بقولهم بلکہ وہ اپنی بات سے مزید شبہ اور وسوسہ پیدا الشبهة والوسواس.إذا صمتوا کر دیتے ہیں.جب وہ خاموش ہوں تو ان فصمتهم ترك للواجب کی یہ خاموشی فرض کو ترک کرنا اور گمراہ کرنا وصقع.وإذا نطقوا فنطقهم ہے اور جب وہ گویا ہوں تو ان کی یہ گویائی
الهدى و التبصرة لمن يرى 22 اردو ترجمہ ميت ليس له وقع قصرت بالکل مردہ اور بے اثر ہوتی ہے.اُن کی ہمت همتهم.وفترت عزمتهم.لا پست اور قوت ارادی میں فتور آ گیا ہے.يعلمون الا الأماني كاليهود یہودیوں کی طرح بریکار خواہشات کے سوا انہیں وليس صلواتهم من دون القيام کچھ علم نہیں اور ان کی نمازیں محض اُٹھک بیٹھک والقعود.ما بقى لهم مس ہیں.شریعت کے پیچیدہ مسائل سے انہیں کوئی اے کے بمعضلات الشريعة.ولا دخل مس نہیں.اور نہ ہی طریقت کی باریکیوں میں في دقائق الطريقة.ولو انہیں کوئی دخل ہے اگر تو ان کا تنقیدی جائزہ لے انتقدتهم لوجدت أكثر هم تو تو اکثر کور ذیل اور چو پاؤں جیسا پائے گا.اور سقطا وكالأنعام.وأيقنت أن تجھے یقین ہو جائے گا کہ ان کا وجود اسلام کے وجودهم إحدى المصائب على لئے مصائب میں سے ایک بہت بڑی مصیبت الإسلام.تجدهم كزمع الناس ہے.بے حیائی کی باتوں میں تو انہیں رذیل في الإفحاش.و كالكلاب فی انسان اور دوسروں پر حملہ کرنے میں کتوں کی الهراش.يحسبون كأنهم طرح پائے گا.وہ خیال کرتے ہیں کہ وہ بے يتركون سُدى.وليس مع اليوم لگام چھوڑ دیئے جائیں گے اور آج کے بعد کل غدا.ما كان على الحق الغشاء نہیں آئے گا.حق پر تو پردہ نہیں ہے، لیکن ان ولكن تغلب عليهم الشقاء.پر بدبختی غالب آ گئی ہے.ان کے نزدیک عندهم تكفير الناس أمر هين.لوگوں کو کا فر ٹھہرانا ایک معمولی بات ہے حالانکہ والاعتقاد بموت عيسى له وجه (حضرت) عیسی (علیہ السلام) کی وفات کا بين.وتالله إنهم ما يقصدون عقیدہ اپنے اندر ایک بین ثبوت رکھتا ہے.بخدا فتح الإسلام.بل يقصدون فتحیہ اسلام کی فتح نہیں چاہتے بلکہ کمینے دشمنوں کی القسوس كالأعـداء الـلـام طرح پادریوں کی فتح چاہتے ہیں.وہ ويـتـر كـون الـديـن فـي الظلام دين (اسلام) کو اندھیروں میں چھوڑتے ہیں
الهدى و التبصرة لمن يرى ZA اردو ترجمہ وينصرون عقیدۃ النصاری اور اپنی خرافات اور اپنے آباؤ اجداد کی بخز عبیلا تهم.وبهفوات لغزشوں اور جہالتوں سے نصاری کے آباء هم وجهلاتهم.وقد أُمروا عقيده کی مدد کرتے ہیں.حالانکہ انہیں یہ أن يتبعوا الحَكَمَ الذى هو نازل حکم دیا گیا تھا کہ وہ آسمان سے نازل من السماء.ولا يتصدواله ہونے والے حکم کی پیروی کریں اور بالمراء.فما أطاعوا أمر الله اس کے ساتھ جھگڑا نہ کریں.لیکن انہوں الودود.بل إذا ظهر فيهم نے نہایت پیار کرنے والے اللہ کے حکم کی المسيح الموعود.فکفروا به اطاعت نہ کی بلکہ جب ان میں مسیح موعود كأنهم اليهود.وقد نزل ذالك ظاہر ہوا تو انہوں نے اس کا انکار کیا.گویا الموعود عند طوفان الصليب.کہ وہ یہودی ہیں.یہ موعود صلیبی طوفان وعند تقليب الإسلام كل اور اسلام کے کلیتا پلٹا کھانے کے وقت التقليب.فهل اتبع العلماء هذا نازل ہوا.کیا ان علماء نے اس مسیح المسيح؟ كلا.بل اکفروه (موعود ) کی پیروی کی ؟ بالکل نہیں.بلکہ وأظهروا الكفر القبيح.وأصروا انہوں نے اس کی تکفیر کی اور قبیح کفر کا على الأباطيل وخدموا مظاہرہ کیا.عقائد باطلہ پر اصرار کیا اور القسوس.فأخذهم القسوس پادریوں کی خدمت بجالائے.پادریوں وشجوا الرؤوس.وأذاقوهم ما نے انہیں پورے طور پر اپنے قابو میں کر لیا يذيقون المحبوس.فرأوا اليوم اور ان کا سر پھوڑا اور ان کو ایسا مزا چکھایا المنحوس.سيقول السفهاء أن جیسا قیدی کو چکھاتے ہیں.سو انہوں نے الدولة البرطانية أعانت منحوس دن دیکھا.نادان ضرور کہیں گے کہ القسيسين.ونصرتهم بحيل حکومت برطانیہ نے پادریوں کی مدد کی اور تشابه الجبل الركين لينصروا مضبوط پہاڑ کے مشابہ تدبیر سے ان کی
الهدى و التبصرة لمن يرى ۷۹ اردو ترجمہ المسلمين فما جريمة اعانت کی تا وہ مسلمانوں کو عیسائی بنا لیں.العالمين.والأمر ليس كذالك پھر بھلا اس میں علماء کا کیا قصور؟‘ بات والعلماء ليسوا بمعذورين.فإن یوں نہیں ہے اور علماء ( قطعاً ) بے قصور الدولة ما نصر القسوس نہیں.حکومت نے اپنے مال اور اپنی لڑاکا بأموالها ولا بجنود مقاتلين وما فوجوں کے ساتھ پادریوں کی مدد نہیں کی أعطتهم حرية أزيد منكم اور اس نے انہیں تم سے زیادہ آزادی ليرتاب من كان من المرتابين نہیں دی.کہ جس کی بناء نہیں دی.کہ جس کی بناء پر کوئی شک بل أشـاعـت قـانـونا سواء بيننا کرنے والا شک کر سکے.بلکہ اس نے ایسا وبينهم ولها حق عليكم لو كنتم قانون رائج کیا جو ہمارے اور ان کے شاكرين.أتريدون أن تسيئوا ما بين يکساں تھا.اگر تم شکر گزار ہو تو اس إلى قوم هم أحسنوا إليكم والله حکومت برطانیہ ) کا تم پر حق بنتا ہے.کیا تم لا يُحب الكفارين الغامطين چاہتے ہو کہ ان لوگوں سے بدسلوکی کرو جنہوں ومن إحسانهم أنكم تعيشون نے تم سے حسن سلوک کیا ہے.اللہ ( تعالیٰ ) بالأمن والأمان.وقد كنتم ناشکری اور ناقدری کرنے والوں کو پسند نہیں تُخطفون من قبل هذه الدولة فى فرماتا.یہ اُن کا احسان ہے کہ تم امن وامان هذه البلدان.وأما اليوم فلا سے زندگی گزار رہے ہو.حالانکہ اس حکومت يؤذيكم ذباب ولا بقة ولا أحد سے پہلے تمہارا اس سرزمین میں استیصال ہوتا من الجيران.وإن ليلكم أقرب تھا.مگر آج کوئی مکھی ، مچھر اور کوئی پڑوسی إلى الأمن من نهار قوم خلت تمہیں کوئی تکلیف نہیں پہنچا سکتا.اس زمانہ قبل هذا الزمان.ومن الدولة سے پہلے گزری ہوئی قوم کے دن کی نسبت حفظة عليكم لتعصموا من تمہاری آج کی رات کہیں زیادہ امن کے اللصوص وأهل العدوان.وهل | قریب ہے.تمہیں چوروں اور ظالموں سے ۷۲
الهدى و التبصرة لمن يرى ۸۰ اردو ترجمہ جزاء الإحسان الا الإحسان إنا بچانے کے لئے دولت (برطانیہ) کے محافظ مقرر رأينا من قبلها زمانا موجعا من ہیں.کیا احسان کی جزاء احسان کے سوا بھی کچھ ہو دونه الحطمة.واليوم بجنتها سکتی ہے.اس سے پہلے ہم نے جہنم سے بھی عُرضت علينا الجنّة نقطف من بڑھ کر تکلیف دہ زمانہ دیکھا ہے.آج اس ثمارها.ونأوى إلى أشجارها (حکومت) کی ڈھال تلے ہمارے سامنے جنت ولذالك قلت غير مرة أن رکھ دی گئی ہے جس کے پھل ہم چن رہے ہیں الجهاد ورفع السيف عليهم اور ہم اس کے درختوں تلے پناہ لئے ہوئے ہیں.ذنب عظيم.وكيف يؤڈی اس لئے میں نے یہ بارہا کہا ہے کہ ان کے خلاف المحسن من هو كريم؟ ومن جہاد اور تلوار اٹھانا گناہ عظیم ہے.ایک شریف آذی محسنه فهو لئيم.و إن آدمی (اپنے) محسن کو کیسے ایذا پہنچا سکتا ہے.گفـران خـيـر أصابك من جو اپنے محسن کو ایذا پہنچائے وہ حد درجہ کا کمینہ شخص الإنسان أو الحيوان.ما هو الا ہوتا ہے.کسی انسان یا حیوان کی طرف سے تجھ پر كفران نعمة الرحمان وإن کی گئی نیکی کی ناشکری دراصل رحمان اللہ کی نعمت أقسى القلوب عند الله الكريم.کا کفران ہے.خدائے کریم کے نزدیک سخت قلب ينسى إحسان المحسن ترین دل وہ دل ہے جو اپنے مہربان اور شفیق الرحيم.ويؤذى رجلا أواه إليه محسن کے احسان کو بھلا دے اور ایسے شخص کی كالمحبوب.ونجاه من ایذارسانی کے درپے ہو جائے جو اسے ایک الكروب.ومن أساء إلى محبوب کی طرح اپنی پناہ میں لے لیتا ہے اور المحسن فهو قلب ملعون أو ہر طرح کے رنج و غم سے نجات دلاتا ہے.محسن كلب مجنون.ولذالك ليس سے برائی کرنے والا دل ملعون دل ہے یا سگ من شأن المؤمنين.أن يقتلوا دیوانہ ہے.اس لئے مومنوں کو یہ زیبا نہیں کہ وہ القسيسين.فإنهم ما تقلدوا | پادریوں کو قتل کریں.کیوں کہ وہ اسلحہ سے لیس
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ أسلحة.وما قتلوا للدين مسلما نہیں ہوئے اور نہ ہی انہوں نے کسی مسلمان مرد أو مسلمة.فليس من البر أن يا عورت کو دین کی خاطر قتل کیا ہے.اس لئے یہ تسلّواسيوفا بحذائهم.أو نیکی نہیں کہ تم ان کے سامنے تلواریں سونتو یا ان کی تثقفوا أسنّة لإيذائهم.بل أعدوا ایذا دہی کے لئے نیزہ زنی کرو.بلکہ جیسی انہوں كمثل ما أعدوا.وذالك حكم نے تیاری کی ہے.تم بھی ویسی تیاری کرو.یہ القرآن فافهموا وجدوا.ولا قرآن کا حکم ہے.پس اس کو سمجھو اور سنجیدگی سے تعتدوا إن الله لا يحب کوشش کرو.اور زیادتی نہ کرو.یقینا اللہ زیادتی المعتدين.سیصول علی شریر کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا.ضرور شریر أو ضرير ويقول ويحك أتحرم اور اندھے مجھ پر حملہ کریں گے اور کہیں گے.تجھ الجهاد.وإنا ننتظر المهدى پر افسوس.کیا تو جہاد کو حرام قرار دیتا ہے جبکہ ہم الذي يسفك الدماء ويفتح اُس مہدی کے منتظر ہیں جو خونریزی کرے گا اور البلاد.ويأسر كل من أرى ملکوں کو فتح کرے گا.اور ہر اُس شخص کو جو کفر اور الكفر والعناد.فالجواب ان عناد کا اظہار کرے گا قیدی بنا لے گا.پس اس کا هذه القصص ما ثبتت بالقرآن جواب یہ ہے کہ یہ قصے اور کہانیاں قرآن کریم بل يأتي المهدى بوقار وسكينة سے ثابت نہیں بلکہ مہدی بڑے وقار اور سکینت لا كمجنون بالسيف والسنان.کے ساتھ آئے گا.نہ کہ سر پھرے پاگلوں کی أيقبل عقل سليم وفهم مستقیم طرح تلوار اور نیزے لے کر آئے گا.کیا أن يخرج المهدى بسيف عقل سلیم اور فہم مستقیم اس بات کو قبول کر سکتی مسلول ويقتل الغافلين؟ وما ہے کہ مہدی تلوار سونت کر نکلے اور غافلوں کو كان الله أن يُعذب أمّة قبل أن قتل کرتا پھرے.اللہ تعالیٰ نشانات اور دلائل يفهم بالآيات والبراهين.وإن کے ساتھ سمجھانے سے پہلے کسی امت کو عذاب هذا أمر لا نجد نموذجه فی نہیں دیتا.اور یہ ایسا امر ہے جس کی مثال ہم
الهدى و التبصرة لمن يرى ۸۲ اردو ترجمہ سنن المرسلين.ولا يصدر سمن مرسلین میں نہیں پاتے.اور اس جیسا فعل كمثل هذا الفعل الامن پاگلوں سے ہی صادر ہوتا ہے.پس عقل کی المجانين.فعد لوا ميزان العقل میزان کو سیدھا رکھو.اور منقول کہانیوں کی ولا تميلوا كل الميل إلى سمر طرف كلية جھک نہ جاؤ.عاقلوں کے طعن النقل.واتقوا طعن العقلاء سے بچو.اور شمشیر براں کو پرے پھینکو.نیزہ وانبذوا السيف الذرب.ولا زنی اور شمشیر زنی کو ترجیح مت دو.اور تؤثروا الطعن والضربَ.ولا يَضَعُ الْحَرُب کی حدیث کو فراموش نہ کرو.تنسوا حديث يضع الحرب ".تمہیں کیا ہو گیا ہے تم بچے اور قابل اعتماد (۷۳) مالكم لا تأخذون حظا من بھائیوں کی طرح محبت سے حصہ نہیں پاتے.المقة.كإخوان الصدق وَالثَّقَة ؟ کیا تمہارے پاس صرف تیز تلواریں، أليس عندكم الا المرهفات نیزے اور بھالے ہی ہیں؟ یا پھر تم بالکل ہی واللهـذم والقناة.أو برأتم من فارغ العقل ہو؟ مہدی تو آچکا اور عارفوں سبل الحصاة.وإن المهدى قد نے اسے پہچان بھی لیا.اے سونے والو! یہ أتى وعرفه العارفون.وهو الذى وہی تو ہے جو تم سے کلام کر رہا ہے.تم نے يُكلمكم أيها النائمون.فوجدتم اسے پایا.پھر اُسے کھو دیا.اس طرح کہ ثم فقدتم كأنكم لا تعرفون گویا تم کچھ جانتے پہچانتے ہی نہیں.ان علماء كفرني هذه العلماء من التزوير نے جھوٹ اور جعلسازی سے میری تکفیر کی.والتلبيس.وكيف لا والشيخ اور ایسا کیوں نہ ہوتا جبکہ فتویٰ دینے والا شیخ المفتى إبليس ؟ وإن القسوس ہى ابلیس ہے.ان علماء کے وجود سے ہی طربوا وشهقوا بوجود هذه پادری حضرات وجد سے جھوم اٹھے اور خوشی العلماء و آووهم إلى سررهم کے ترانے گائے اور اپنے رفقاء کی عزت إعزازا للرفقاء.فإنهم آثروا | افزائی کرتے ہوئے انہیں اپنے تخت پر
الهدى و التبصرة لمن يرى ۸۳ اردو ترجمہ الكذب لإحياء عیسی وزيّنوا بٹھایا.کیونکہ انہوں نے حیات عیسی کو ثابت کرنے دقارير ونسوا مضجع ابن کے لئے جھوٹ کو ترجیح دی اور جھوٹ کو مزین کیا.مریم بکشمیر.فلما رأی کشمیر میں ابن مریم کی آرامگاہ کو بھول گئے.پھر القسوس بعد التمرس جب پادری صاحبان نے آزمائش اور تجربے کے والتجربة.أنهم حماتهم فی بعد یہ دیکھا کہ یہ علماء عیسی کو معبود بنانے میں اُن جعل عيسى من الآلهة.قالوا لنا کے حامی ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہمارے عند المسلمين شهادة في خداوند مسیح کی عظمت کے متعلق ہمارے حق میں عظمة ربنا المسيح.فإنهم مسلمانوں کے پاس شہادت موجود ہے کیونکہ وہ يُقرون بصفاته الربانية اس کی صفات الوہیت کا بالصراحت اقرار کرتے بالتصريح.وما كذبوا في هذا ہیں.تو ان کا یہ کہنا کوئی جھوٹ بھی نہیں.اگر چہ البيان.وإن كانوا كاذبين عند رحمان خدا کے نزدیک وہ جھوٹے ہیں.تمہیں الرحمان.فإنّك تعلم أن هذه معلوم ہی ہے کہ ان علماء نے عیسی (علیہ السلام) کی العلماء قد تفوّهوا بألفاظ فی شان میں اپنے منہ سے وہ وہ الفاظ کہے ہیں جن کا شأن عيسى ليس معناها من غیر اس کے سوا کوئی اور مطلب نہیں نکلتا کہ انہوں نے أنهم جعلوه لله كالمتبنى ولن (عیسی علیہ السلام کو اللہ کے متبنی کی حیثیت تعود دولة الإسلام إلى الإسلام دے دی ہے.(اب ) اسلام کی شان وشوکت من غير أن يتقوا ويوحدوا واپس نہیں آسکتی سوائے اس کے کہ یہ (علماء ويدوسوا هذه العقيدة تحت ( تقویٰ اختیار کریں، موحد بنیں اور اس عقیدہ الأقدام.إنهم يحطون ويدعون الوبيت مسیح کو پاؤں تلے روند ڈالیں.یہ علماء دن كل يوم إلى تحت الثرى.الا إذا بدن گرائے جائیں گے اور تحت الثرمی تک دھکیلے اتقوا وجعلوا عیسی من جائیں گے سوائے اس کے کہ وہ تقویٰ اختیار الموتى.ووالله إني أرى حياة کریں.اور عیسی (علیہ السلام) کو مردوں میں شمار
الهدى و التبصرة لمن يرى ۸۴ اردو ترجمہ الإسلام فى موت ابن مريم.کریں.بخدا میں ابن مریم کی موت میں اسلام کی فطوبى للذى فهم هذا السر حیات دیکھتا ہوں.پس مبارک وہ جس نے اس راز وفهم.ألا ترون القسيسين کو سمجھا اور سمجھایا.کیا تم اس بات پر غور نہیں کرتے كيف يُصرون على حياته؟ کہ یہ پادری کس طرح حیات (عیسی) پر اصرار ويُثبتون ألوهيته من صفاته؟ کرتے ہیں اور اُس کی صفات سے اُس کی الوہیت فأين فيكم رجل يردّ عليهم ثابت کرتے ہیں تم میں وہ مردِ (میدان) کہاں لله ومرضاته؟ ويُثبت أنه من ہے.جو اللہ اور اُس کی خوشنودی حاصل کرنے کی الموتى ويسدد قوله من غرض سے ان کے اس (غلط) عقیدے کارڈ کرے؟ جميع جهاته ويقوم سهمه اور یہ ثابت کرے کہ وہ مردوں میں شامل ہیں.اور مع موالاته.ويهزم العدو ہر جہت سے اپنے (عقیدہ کو ) درست ثابت کرے؟ بـصـايبـه و مـصمياته؟ کلا بل اور اپنے تیر کو اُس کے متعلقات سمیت سیدھا أنتم تعاونونهم وتنصرون کرے؟ اور اپنے نشانے پر لگنے والے مہلک تیروں وبأصوات النواقيس تفرحون سے دشمن کو شکست دے.ایسا نہیں بلکہ تم تو اُن کا ولا تسفرون عن أوجهكم ساتھ دے رہے ہو اور ان کی مدد کر رہے ہو.اور أأنتم القسوس أم المسلمون؟ طرح طرح کے ناقوسوں کے ساز و آواز سے تم خوش أتحولون حولهم لعلكم ہوتے ہو اور اپنے چہروں سے نقاب نہیں اٹھاتے.تُرزقون؟ أو تُوَقرون بهم کیا تم پادری ہو یا مسلمان کیا تم ان کے اردگرد اس وتُعززون ؟ و لله العزة لئے چکر لگاتے ہو کہ تمہیں رزق دیا جائے یا ان کی جميعا وله خزائن السماوات وجہ سے تمہاری عزت و توقیر کی جائے.حالانکہ تمام والأرض وكل ما تطلبون.تر عزت کا مستحق اللہ ہے اور آسمانوں اور زمین کے فما لكم لا تؤمنون بالله خزانے اور ہر چیز جس کے تم طالب ہوا سی ذات باری ولا تتوگلون ليسوا سواء زمر کی ملکیت میں ہے.تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ اللہ
الهدى و التبصرة لمن يرى ۸۵ اردو ترجمہ العلماء فريق اتقوا وفريق پر ایمان نہیں رکھتے اور اس پر تو کل نہیں کرتے.يفسقون.إن الذين اتقوا (ہاں) علماء کے سب گروہ ایک جیسے نہیں.ایک لانـذكــرهـم الا بالخير گروه تقوی شعار ہے اور ایک گروہ فسق و فجور میں وسيهديهم الله فإذا هم مبتلا ہے.وہ لوگ جو تقوی شعار ہیں ہم ان کا ذکر يُبصرون.وإذا قيل لهم خیر ہی کرتے ہیں.اللہ تعالیٰ ان کی ضرور رہنمائی كفروا هذا الرجل الذي فرمائے گا اور وہ صاحب بصیرت ہو جائیں يقول إنــى أنـــا الـمسيح | گے.جب انہیں کہا جائے کہ تم اس شخص کی تکفیر کرو قالوا ما لنا أن نتكلم بغير جو اپنے آپ کو مسیح کہتا ہے تو وہ اس کے جواب میں علم وإنّا خائفون.وقد کہتے ہیں کہ ہمیں یہ حق حاصل نہیں کہ ہم بغیر علم أخطأ كل من استعجل فی کے بات کریں.ہمیں تو خوف آتا ہے.(سچی موسی و عیسی وفی نبینا بات یہ ہے ) کہ جس نے موسیٰ ، عیسی اور ہمارے المصطفى فلم تستعجلون؟ نبی مصطفی " کو جھٹلانے میں جلد بازی سے کام لیا اُس إن يك كاذبا فعلیه کذبہ نے بڑی غلطی کی پھر تم کیوں شتاب کاری کرتے و إن يك صادقا فنخاف ہو؟ اگر وہ جھوٹا نکلا تو اس کا جھوٹ اُسی پر پڑے گا أن نعصى الله والذین اور اگر وہ سچا ہوا تو اس صورت میں ہمیں یہ ڈر ہے يُرسلون.وقوم آخرون کہ ہم اللہ اور اس کے مرسلوں کی نافرمانی کرنے منهم آمنوا بالحق وأُوذوا والے بنیں گے.اور انہیں میں سے کچھ دوسرے فصبروا عليه وأخرجوا من لوگ ہیں جو حق پر ایمان لے آئے اور انہیں تکلیفیں دورهم ومساجدهم و حقروا دی گئیں اور انہوں نے اس پر صبر کیا.انہیں ان بعدما كانوا يعظمون.وإذا كے گھروں اور مسجدوں سے نکالا گیا.وہ صاحب رأوا آية من الآيات والأنوار عزت و تکریم تھے لیکن ان کی تحقیر کی گئی کہ جب وہ النازلة من السماوات زاد کوئی نشان دیکھتے ہیں اور آسمان سے انوار نازل
الهدى و التبصرة لمن يرى ۸۶ اردو ترجمہ إيمانهم.وأشـرق عرفانهم ہوتے دیکھتے ہیں تو اُن کا ایمان بڑھ جاتا ہے اور ورضوا بكل مصيبة بما عرفوا ان کا عرفان چمک اٹھتا ہے.حق کو پہچاننے کی من الحق.وماتوا من هذه الدنيا وجہ سے وہ ہر مصیبت پر راضی ہو جاتے ہیں اور وكل يوم إلى الله يُجذبون اس دنیا سے مرجاتے ہیں.اور ہر روز اللہ کی طرف ترى أعينهم تفيض من کھینچے جاتے ہیں.تم اُن کی آنکھوں کو یہ دعا الدمع.ربنا إننا سمعنا مناديا کرتے ہوئے اشکبار دیکھو گے کہ اے ہمارے ورأيناها دیا فآمنا به فاغفر لنا رب ! ہم نے ایک منادی کو سنا اور ہادی کو دیکھا، ربنا وكفر عنا سيئاتنا ولا تمتنا پس ہم اس پر ایمان لے آئے.اس لئے اے الا ونحن عليه ثابتون أولئك ہمارے رب! ہمیں بخش دے، ہماری برائیاں ہم الذين أرضوا ربهم وله تركوا سے دور فرمادے اور ہمیں ایمان پر ثابت قدم رہنے صحبهم وصيل على بعضهم کی حالت میں موت دے.یہی لوگ ہیں جنہوں فقضوا نحبهم أولئك عليهم نے اپنے رب کو راضی کر دیا اور اس کی خاطر اپنے صلوات الله وبركاته وأولئك دوستوں کو چھوڑ دیا.ان میں سے بعض پر حملے کئے هم المهتدون إن الذين بَلَغَتْهُم گئے جس کے نتیجہ میں انہوں نے اپنی مراد کو پالیا.بشارة بعث المسيح فما قبلوها یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہیں.أولئك هم المحرومون اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں.جن لوگوں کو مسیح کے يضاهئون النصاری بعقائدهم و مبعوث ہونے کی خوشخبری ملی مگر پھر بھی اسے قبول نہ لا يشعرون يقولون إن کیا تو ایسے لوگ محروم ہیں.وہ اپنے عقائد میں القسوس أقرب منكم إلى الحق نصاری سے مشابہت رکھتے ہیں اور وہ شعور نہیں أولئك الذين لعنهم الله رکھتے.وہ کہتے ہیں کہ پادری تم سے زیادہ حق کے والملائكة والصلحاء أجمعون قریب ہیں.انہی پر اللہ ، فرشتوں اور تمام نیک وإن الذين شقوا ما والاهم الا لوگوں کی لعنت ہے.ان بدبختوں سے وہی دوستی
الهدى و التبصرة لمن يرى ۸۷ اردو ترجمہ من ولى.وما صافاهم الا القلب رکھتا ہے جو ( حق کی راہ سے ) پھر چکا ہو.اور ان الذي صار كالكلب ومن النور سے وہی دل محبت کا تعلق رکھتا ہے جو سگ صفت تخلّى و نشأ في الجهل وبالعلم اور نور سے خالی ہو اور جہالت میں پروان چڑھا ہو ماتحلّى.فسيعلم إذا الله اور زیور علم سے آراستہ نہ ہو.جب اللہ تجلی فرمائے تجلّى.ألا يرون الطاعون؟ ألا گا تو اسے معلوم ہو جائے گا.کیا وہ طاعون کو نہیں يرون سهام أشرار.كأنها شواظ دیکھتے.کیا اُن کی شریر لوگوں کے تیروں پر نگاہ نہیں من نار؟ وقد نزل العدا بساحتهم جو آگ کے لپکتے ہوئے شعلوں کی طرح ہیں دشمن وتشمّروا لإجاحتهم فما بارزوا اُن کے صحن میں اتر آئے ہیں.اور انہوں نے اُن الأعداء وما أعدوا وما فكروا کی بیخ کنی کے لئے اپنی آستینیں چڑھا لی ہیں.مگر في حيــل أجـاحـوا الدين بها و پھر بھی یہ ان دشمنوں کے مقابلہ پر نہ نکلے اور نہ ردوا.انظروا إلى هذه العلماء تیاری کی اور نہ انہوں نے ان کی اسلام کی بیخ کنی إنهم ما دخلوا الدار من بابها کرنے والی سازشوں پر کبھی غور کیا اور نہ ہی جواب البيضاء، بل تسوّروا جدران دیا.ان علماء کی حالت پر نگاہ ڈالو.وہ گھر میں اس الحق من الاجتراء.وإن کے سفید دروزاے سے داخل نہیں ہوئے بلکہ بڑی ۷۵ المسيح قد وافاهم مع العلوم دیدہ دلیری سے انہوں نے حق کی دیواروں کو پھاندا النخب رُحما من الله ذی ہے.خدائے ذوالعجائب کی رحمت سے وہ مسیح ان العجب.وما أنضوا إليه ركاب كے پاس اعلیٰ علوم لے کر آیا پر انہوں نے طلب و الطلب.بل اضطرمت نار الفتن جستجو کی سواریوں کو اس کی طرف نہ دوڑ ایا بلکہ فاقتضت ماء السماء فنزل فتنوں کی آگ بھڑک اٹھی.اور اُس نے آسمانی مسیح الله بعد ما نزلت علی پانی کا تقاضا کیا.پھر لوگوں پر طرح طرح کی الناس أنواع البلاء.وترون بلاؤں کے نازل ہونے کے بعد اللہ کا مسیح نازل كيف صالت القسوس وشاعت ہوا.تم دیکھتے ہو کہ پادریوں نے کس طرح حملے
الهدى و التبصرة لمن يرى الملة اردو ترجمہ النصرانية.وقلت الأنوار کئے اور عیسائی مذہب پھیلا.اور اس زمانہ الإيمانية.ودقت المباحث میں ایمانی انوار کم ہو گئے.دینی مسائل الدينية في هذا الزمان.وصارت مشکل ہو گئے اور ایسی..منی لگیں پڑیں معضلا تها شيء لا تفتح أبوابها که رحمان خدا کے سوا ان کی گرہ کشائی ممکن من دون الرحمان فاليوم إن نہ تھی.پس اگر آج دین کی باگ ڈوران كان زمام الدين في أكف هذه علماء کے ہاتھ میں ہو تو پھر شریعت غراء کے العلماء.فلا شك في خاتمة خاتمے میں کوئی شبہ نہیں.کیوں کہ وہ جب الشريعة الغراء.فإنهم إذا بھی مقابله پر نکلے تو پیٹھ پھیر کر سراسیمہ بارزوا فولّوا الدبر كالمبهوت مبہوت شخص کی طرح بھاگ گئے اور وہ المستهام.وكانوا سببا اسلام کی خفت کا باعث بنے.نیزہ زنی لاستخفاف الإسلام.وكيف اور شمشیر زنی کے فن کی مشق کئے بغیر کوئی يتصدى رجل للحرب.قبل أن شخص جنگ کے لئے کیسے نکل سکتا ہے.بخدا يمرن على عمل الطعن والضرب؟ یہ ( علماء کا ) فرقہ ایسا ہے جن کے کلام میں ووالله إنهم قوم لا توجد في کوئی قوت نہیں اور نہ ان کے قلموں میں كلامهم قوة.ولا فى أقلامهم كوئى شوکت ہے.اس پر مستزاد یہ کہ ان سطوة.ثم مع ذالك يوجد فی کی باتوں میں ریا کا زہر پایا جاتا ہے.وہ أقوالهم سم الرياء.ولا يتفوهون اخلاص اور تقویٰ سے بات نہیں کرتے.من الإخلاص والاتقاء بل بلكه تُو اُن کی باتوں میں جہالت ، تعصب تشاهد فيها أنواع العفونة.من اور رعونت کی مختلف النوع عفونت پائے گا الجهل والتعصب والرعونة و اور ان میں روحانیت کا کوئی رنگ نظر نہ لا يُرى فيها صبغ من الروحانية.آئے گا.اور اُن میں ایمانی مہک کی لپٹیں ولا يؤنس شيء من النفحات بالكل محسوس نہیں ہوتیں.صرف شک وشبہ کا في
الهدى و التبصرة لمن يرى ۸۹ اردو ترجمہ الإيمانية.ولا يكون محصلها ذخیره ہی ان کا حاصل ہے.اُن کے الا ذخيرة الشك والريب.ولا دلوں پر علم غیب کا چھینٹا تک نہیں پڑا.يُرشح على قلوبهم علم من اسی وجہ سے وہ شک کرنے والوں کی الغيب.ولذالك لا يقدرون تستى و تشفی کرانے اور معترضین کا منہ بند على تسلية المرتابين.وتبكيت کرنے پر قدرت نہیں رکھتے بلکہ وہ تو المعترضين بل هم في شك خود شک اور تذبذب میں گرفتار ہیں ومن المتذبذبين.وكثير منهم ان میں سے اکثر ایسے بھی ہیں جن میں نجد منهم ريح الدهريين وليس ہم دہریت کی بُو پاتے ہیں.ان کی قولهم الا كالسرجين.أو كميت جسے گفتگو ایسی جیسے کو بر.یا کوئی.قبر من غير التكفين.وليسوا بے کفن گور میں ڈال دیا گیا ہو.وہ - الا عارا على الإسلام وتبارا اسلام کے لئے ننگ اور مسلمانوں کے للمسلمين لاسيما في هذا لئے تا ہی ہیں.خصوصاً اس زمانہ میں.الحين.فإن الناس يتطلبون فى اس دور میں لوگ ایسے شخص کے متلاشی هذا الأوان.من يُخرجهم من ہیں جو انہیں شک کے اندھیروں سے ظلمات الشك إلى نور الإيقان نکال کر یقین کے نور میں لے آئے وہ ويحتاجون إلى نطق يُشفى النفس.ایسے کلام کے محتاج ہیں جو دل کو تشفی وينفى اللبس.ويكشف عن دے اور ابہام دور کرے.اور مخفی الحقيقة العمى.ويوضح المعمى.حقیقت سے پردہ اٹھا دے.اور معمہ کی فأين في هؤلاء رجل توجد فيه وضاحت کر دے.ان میں وہ مرد هذه الصفات.وكيف من غير کہاں جو ان صفات کا حامل ہو.اور حديد تكسر الصفات؟ وأين لوہے کے بغیر پتھر کیسے تو ڑا جا سکتا ہے.فيهم رجـل بليغ يتمايل عليه ان میں ایسا بلیغ شخص کہاں ہے جس پر
الهدى و التبصرة لمن يرى ۹۰ اردو ترجمہ الجلاس؟ وأين فصيح يتفوه حاضرین مجلس مائل ہوں، اور کہاں ہے ایسا بكلم يستملحها الناس؟ وأين فصيح جو ایسا کلام کرے جسے لوگ عمدہ اور ملیح فيهم مُزَكَى يُحيى القلوب گردانیں؟ کہاں ہے اُن میں ایسا مز کی جو دلوں کو السكينة ويدرا زندہ کرے اور سکینت بخشے اور تکلیفیں دور کرے؟ ويهـ الكروب؟ وأين کلام تحکی اور کہاں ہے وہ کلام جو خوبصورت جڑے ہوئے لآلى منضدة؟ وأين بيان يضاهي موتیوں کے مماثل ہو؟ اور کہاں ہے ایسا بیان جو قـطـوفـا مـذلّلة؟ بل أخلدوا إلى جھکے ہوئے خوشوں سے مشابہت رکھتا ہو؟ شدید الأرض بحرص شدید فانی حرص کے باعث وہ زمین کی طرف جھک گئے لهم التناوش من مكان بعيد ؟ ہیں.پس ایک دور کے مقام سے ان کا اسے پکڑ وما كان لأحد أن يكون قادرًا لینا کیسے ممکن ہو سکتا ہے.کسی کے لئے یہ ممکن نہیں على حسن الجواب وفصل کہ وہ عمدہ جواب دینے اور فیصلہ کن کلام پر قادر الخطاب.ومستمكنا من قول ہو.اور رب الارباب کے نفخ روح کے بغیر صحیح هو أقرب إلى الصواب من غير ترین بات پر قادر ہو.غور کرو! کیا تمہیں اُن میں أن ينفخ فيه من رب الأرباب کوئی ایسا شخص نظر آتا ہے کہ اُس کا مخالف جس فانظروا أتجدون فيهم من میدان میں بھی اُترے وہ اُسے اسی میدان میں يُبكت المخالف فی کل مورد لاجواب کر سکے؟ اور ہر نکتہ چین کو اس کی پیش کردہ تورده.ويُسكت الزاری عند ہر بات پر خاموش کروا سکے.اور کیا تم ان میں کوئی ہر كل كلام أورده؟ أتجدون فيهم اليسا شخص پاتے ہو جو اعلیٰ ادب اور درخشاں بیان من كان سباق غايات في ملح کی انتہا تک سبقت لے جانے والا ہو اور کسی الأدب وغرر البيان.ولا يأخذه بھی پیرا یہ فصاحت و بلاغت میں اُسے شرمندگی پیرایۂ خجالة في أساليب التبيان ثم کا سامنا نہ کرنا پڑے.بایں ہمہ وہ بیان، مع ذالك كان البیان فی حق و صدق کے التزام کے ساتھ ساتھ یاوہ گوئی
الهدى و التبصرة لمن يرى ۹۱ اردو ترجمہ معارف الفرقان مع التزام الحق سے پاک قرآنی معارف پر مشتمل ہو.کیا والصدق والاجتناب من تمہیں ان میں کوئی ایسا شخص دکھائی دیتا ہے جو الهذيان؟ أرأيتم فيهم من يُخوّف عمده بلاغت سے اپنے مد مقابل کو مرعوب کر قرنه بالبلاغة الرائعة.ويذيب سکے اور جو اپنے رواں اور گداز کلام سے النفوس بالكلم الذائبة المائعة نفوس کو پگھلا دے اور اپنے کلام کو بکھرے أو يُرى الكلام في الصورة موتیوں کی صورت میں پیش کر سکے.تم كالدرر المنثورة؟ ولن تری ہرگز ان میں کوئی مرد میدان نہیں دیکھو گے جو فيهم صريعا.ومن كان في علوم میں ذہین دانا کے مشابہ ہو.ہاں البتہ تم العـلـوم يحكي بقيعًا.نعم ترى ان میں تکبر اور خود پسندی کی لہریں دیکھو گے فيهم أمواج تكبر وخيلاء من جن میں فہم و فراست کا نام تک نہ ہو گا.پھر غير فطنة ودهاء.ثم مع هذا با وجود اس جہالت کے ان کے سر آسمان تک الجهل بلَغَتْ رؤوسهم إلى پہنچے ہوئے ہیں اور وہ حیا سے نہیں چلتے.وہ السماء.ولا يمشون على لاف زنی ، تکبر ، رعونت ، ریا اور دوسروں کی استحياء.ولا ينتهون من تصلف تحقير و تذليل سے باز نہیں آتے.کتنے ہی واستعلاء ورعونة ورياء عظيم الشان نشان تھے جنہیں اللہ نے نازل وتحقير وازدراء.وكأين من آية فرمایا لیکن وہ ان کی طرف توجہ نہیں کرتے.أنزلها الله ثم لا يُصفون اور اللہ اور اس کے رسولوں پر ہنستے اور استہزاء ويمرون ضاحكين على الله کرتے ہوئے گزرتے ہیں.وہ صرف اپنی ورسله ويستهزء ون ولا نفسانی خواہشات کی پوجا کرتے ہیں اور يعبدون الا أهواء هم ولا غور و فکر سے کام نہیں لیتے.اور کہتے ہیں کہ يتدبرون.وقالوا أرنا آية من ہمیں اللہ کا کوئی نشان دکھاؤ.حالانکہ تقویٰ الله.وقد ظهرت الآيات من اختیار کرنے والوں کے لئے آسمانوں سے بھی
الهدى و التبصرة لمن يرى ۹۲ اردو ترجمہ السماوات والأرض لقوم اور زمین سے بھی بے شمار نشان ظاہر ہو چکے يتقون.وقيل إن كنتم في شك ہیں.اُن سے کہا گیا کہ اگر میرے کلام میں من كلامي فأتوا بكلام من مثله کسی شک میں ہو تو اس جیسا کلام پیش کر و پس فما آتوا بمثله وما تركوا الظن نہ تو وہ اس جیسا کلام لائے اور نہ ہی انہوں الذى به أنفسهم يُهلكون.وإن نے وه بدظنی ترک کی.جس کی وجہ سے وہ منصب العلماء خطب خطیر اپنے تئیں ہلاک کر رہے ہیں.علماء کا منصب وأمر كبير.لا يليق لهذه اتنی اہم ذمہ داری اور عظیم امر ہے کہ اس الخدمة الا الذى فتحت عليه خدمت کو صرف وہی شخص بجالا سکتا ہے جس پر أبواب الحجة البالغة.ورزق حجت بالغہ کے در کشادہ کر دئیے گئے ہوں اور نظرًا مُنَقَّحًا من حضرة الغيب جسے غیب سے محققانہ نظر عطا کی گئی ہو اور ایسا وعِلمًا مُنزّها عن الشك علم دیا گیا ہو جو شک و شبہ سے پاک ہو اور والريب.ومع ذالك أعطى مزيد بر آں اُسے شیریں بیانی ، ادبی شہ عذوبة البيان والملح الأدبية پارے اور مافی الضمیر کو حسین پیرایوں میں والحلل المستحسنة لإراء ة ما ادا کرنے کی صلاحیت دی گئی ہو.اور وہ في الجنان.و عُصِم من معرة کوتاه بیانی اور ہکلا ہٹ کے عیب سے محفوظ الحصر واللكن.وأسبغ عليه ہو اور زبان دانی کی نعمت سے مالا مال کیا گیا عطاء اللسن.ولكن هؤلاء ہو.لیکن یہ لوگ جو اپنے آپ کو علماء کہتے الذين يُسمّون أنفسهم علماء.ہیں.اللہ نے ان کے نصیب میں شوروغوغا ما أعطاهم قسمة الله الا کے سوا کچھ نہیں رکھا.وہ قرآن پڑھتے ہیں الضوضاء.قرء وا القرآن وما لیکن صرف زبان کی حد تک.قرآن ان کے مس القرآن الا اللسان.وما دلوں سے اور ان کے دل قرآن سے شناسا رأى القرآن جنانهم وما رأی نہیں.انہوں نے ایسی حرکتوں کا مظاہرہ کیا
الهدى و التبصرة لمن يرى ۹۳ اردو ترجمہ جنانهم الفرقان.وأروا أفعالا جن سے شیطان کو بھی شرمندہ کر دیا.تجھے ان خجلوا بها الشيطان تری کی زبان میں گرہ ، دل میں گھٹن اور بیان عقدة على لسانهم.وقبضًا فی میں فریب دکھائی دے گا.اُن کے کلام کو دلیل کی جنانهم.ودَجُلا في بيانهم ما تائید حاصل نہیں اور ان کی گفتگو بلاغت کی لڑی أيد نطقهم بالحجة.وما سلك میں پروئی ہوئی نہیں.تو انہیں ایک جاہل، گند قولهم في سلك البلاغة ذہن کی مانند پائے گا جسے کوئی معرفت حاصل نہیں تراهم کعبی غمر ليس له اور یہ پتہ نہیں لگتا کہ آیا اس کی زبان پر قفل لگا ہوا رفة.ولا يدرى ہے یا لگنت ہے.گویا وہ ایک تنگ جگہ میں محصور أقفل على لسانه أو لكنة.کر دئیے گئے ہیں جہاں سے نکلنے کی کوئی سبیل كأنهم حصروا فی مکان ضيّق نظر نہیں آتی.ان کی کھجور کو نفسانیت کے ولا يتراءى سبيل.وأکل کیڑے نے کھا لیا ہے اور صرف گٹھلی کی جھلی تمرهم دودة النفس وما بقى الا بچی ہے.ان کی زبانیں جھگڑوں میں لگی ہوئی ہے.فتيل.تمترس السنهم فی ہیں.اور وہ دشمنوں کے مقابلے کے لئے کوئی الخصومات.ولا يُعدّون للعدا تیاری نہیں کرتے جس سے مباحثات کے وقت ما يُبكتهم عند المباحثات.ولا وہ ان کا منہ بند کر دیں.وہ اسلام کا جو ہر ظاہر يُظهرون جوهر الإسلام بل نہیں کرتے بلکہ وہ لڑکھڑاتے قدموں..يتكلمون كمدلس متزلزلة دھوکہ باز کی طرح بات کرتے ہیں.پس وہ الأقدام.فيجعلون الإسلام اسلام کو تیروں کا نشانہ بنا تے ہیں.وہ غرضا للسهام.أولئك چوپاؤں جیسے ہیں.اور چو پاؤں کے کلام میں كالأنعام.وإن نطق الأنعام ليس وقار اور سکینت نہیں ہوتی.اور بات نہ کر سکنے اور به هين.وندامة الخرس أشد من كى ندامت موت سے بھی بدتر ہوتی ہے.وہ الحين.يطلبون قنطارا من سونے کے ڈھیر کے خواہاں ہیں لیکن بصارت
الهدى و التبصرة لمن يرى ۹۴ اردو ترجمہ العين.ولا يطلبون بصارة العين.چشم انہیں مطلوب نہیں.وہ اپنے بے آب بادل يُظهرون جهامهم وابلا وسقطهم كو موسلا دھار بارش برسانے والا اور جو جوهرا قابلا.ولا يضاهئون الا ان میں سب سے کمینہ ہے اُسے جو ہر قابل حابلا.ولا أقول حسدا من عند ظاہر کرتے ہیں.وہ شکاری کے مماثل نفسى ولا من الابتدار والعجلة.ہیں.میں یہ بات اپنی طرف سے حسد ، وأعوذ بالله من الحسد والكذب جلد بازی اور عجلت سے نہیں کہہ رہا.میں والتهمة.بل قلتُ كل ما قلت حسد ، جھوٹ اور تہمت سے خدا کی پناہ مانگتا بعد التمرس والتجربة.الا الذین ہوں.بلکہ جو کچھ میں نے کہا ہے.وہ طابت طينتهم وصلحت نيتهم پوری تحقیق و تجربہ سے کہا ہے.البتہ جو فأولئك منزهون عن هذه پاک طینت اور نیک نیت ہیں وہ اس الملامة.ولا أُفَسق الا الذين ملامت سے پاک ہیں.میں تو صرف فسقوا ولا أُجَهل الا الذين جهلوا فاسقوں کو فاسق اور جاہلوں کو جاہل قرار وتلك الحبوب هي الأكثر في دے رہا ہوں.اور اس کھلیان میں انہی هذه العرمة.وإن كنتم في شك دانوں کی اکثریت ہے اگر تمہیں شک ہے تو فا معنوا النظر مرارا وسرحوا بار بار نگاہ ڈالو.ہرزاویے سے نظر الطرف أطوارًا.وتدبّروا تؤدة و دوڑاؤ اور متانت اور وقار سے غور وفکر وقارًا.وانظروا هل تجدونهم من کرو اور پھر دیکھو کہ کیا تم ان ( علماء ) کو حماة الإسلام وخدام الملة؟ اسلام کے حامی اور ملت کے خادم پاتے وهل تتوسمون فيهم ميسم الأبرار ہو ؟ اور کیا ان میں نیک اور اہل فراست وذوى الفطنة؟ بل هم يشابهون لوگوں کا کوئی نشان نظر آتا ہے؟ بلکہ یہ جهاما وخُلّبًا.ويُضاهئون متصلفًا متصلفًا ابر بے آب کی مانند ہیں.لاف زن اور قلبًا لا تجد فيهم ريح الصادقين.شاطر سے مشابہت رکھتے ہیں.تو ان میں
الهدى و التبصرة لمن يرى ۹۵ اردو ترجمہ ولا راح العارفين ينقلبون في صادقوں کی بُو باس نہ پائے گا اور نہ قواليب العلماء ولا تجدهم الا عارفوں جیسی نشاط.وہ علماء کے روپ میں كقالب من غير قلب الأتقياء.گھومتے ہیں.تو انہیں ایک ایسے قالب جیسا إن هم الا كالأنعام.ما ارضعوا پائے گا جس میں متقیوں کا دل نہیں وہ تو بس تدى العـلـم وما أُشربوا كاس چوپاؤں جیسے ہیں.نہ انہوں نے علم کی (۷۸) الكرام.يخدعون الناس بحلل چھاتیوں سے دودھ پیا اور نہ شرفاء کے جام العلماء.وسناعة المتاع وحسن سے نوش کیا.علماء کے لبادوں میں اور دنیا الرواء.وإن هم الا قبور مبيضة کے اسباب کی چمک دمک اور اپنی خوبروئی عند العقلاء.وليس عندهم من سے وہ لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں.عقلمندوں غير لحي طولت وأنف کے نزدیک وہ چمکتی قبروں جیسے ہیں.اُن شمخت.و وجوه عبست کے پاس لمبی داڑھیوں، اونچی ناکوں،..وقلوب زاغت والسن سُلطت.تیوری چڑھے چہروں ، کج دلوں ، تیز طرار وكـلـم تعفّنت.يرمون البريئين.زبانوں اور متعفن باتوں کے سوا کچھ نہیں.ويُكفّرون المسلمين وكم من وہ معصوموں پر تہمتیں لگاتے اور مسلمانوں کو خصال فيهم تحکی خصائل کا فر ٹھہراتے ہیں.ان کی بہت سی عادتیں سباع.وكم من أعمال تشابه درندوں کی عادات جیسی اور کام کمینوں کے عمل لكاع.وكم من لدغ سبق اعمال جیسے ہیں اور کتنے ہی ڈنک ہیں جو صحرا لدغ حَيَوَات الصحراء.وكم کے سانپوں کے ڈسنے سے سبقت لے گئے ہیں من طعـن خـجـل قـنـا الهیجاء اور کتنے ہی طعنے ہیں جنہوں نے جنگ کے يدعون أنهم على خلق إدريس نیزوں کو بھی شرما دیا.دعویٰ تو اخلاق اور یسی کا ثم يُظهرون خليقة إبليس.لیکن اظہا را ابلیسی فطرت کا کرتے ہیں.حاصل فالحاصل أنهم ليسوا رجال هذا كلام یہ کہ یہ اس میدان کے مرد نہیں بلکہ
الهدى و التبصرة لمن يرى ۹۶ اردو ترجمہ الميدان.بل هم قوم استولی وہ لوگ ہیں جن پر عورتوں جیسی کمزوری اور عليهم الــوهــن والكسل مستی چھائی ہوئی ہے.وہ اس حقیر دنیا پر خوش كالنسوان ورضوا بالدنيا اور مطمئن ہو گئے ہیں اور دن بدن عصیاں الدنية واطمأنوا بها فيخلدون کی پستیوں میں جھکے چلے جارہے ہیں اور كل يوم إلى وهاد العصيان.اپنی زبان درازی کے ذریعہ لوگوں کو گنہگار يأتمون الناس ويُفسقونهم اور فاسق قرار دیتے ہیں جبکہ ان کے نفوس بالألسنة المتطاولة.مع أن معصيت کی کئی قسم کی میل کچیل سے آلودہ نفوسهم قد اتسخت بدرن ہیں.وہ حرص و آز کی جگہوں پر لپکتے ہیں اور المعصية.يبادرون إلى مواضع نصرت دین کے میدانوں سے پیچھے ہٹ الشح والنهمة.ويتقاعسون من جاتے ہیں.وہ اس گھٹیا دنیا کے اسباب کی ميادين نصرة الملة.يتمايلون طرف جھکتے ہیں اور بہت تھوڑے حقیر مال نے عــلــى عــرض هذا الأدنى انہیں دھوکے میں ڈالا ہوا ہے.منبروں پر وخدعهم متاع قلیل اکدی چڑھ کر وعظ کرتے ہیں اور ایک صابر متقی جیسا يعظون على المنابر ويتراء ون روپ دھارتے ہیں.جب وہ نماز ادا كالمتقى الصابر.وإذا قضوا کر لیتے ہیں اور واپس جانے کا ارادہ کرتے الصلاة وازمعوا الانفلات ہیں تو ایک مردہ شخص کی طرح اپنے خود کئے فنسوا ما وعظوا كرجل مات ہوئے وعظ کو بھول جاتے ہیں.ان میں سے فمن فيهم يوجد فيه مواساة کون ہے جس میں دین کی ہمدردی اور شریع الدين.ومقاساة الشدة للشرع متین کی خاطر سختی برداشت کرنے کا جذبہ پایا الــمـتـيــن؟ ومن ذا الذي ذاب جاتا ہے ، اور کون ہے جو دین مصطفیٰ (صلی لدين المصطفى.والوجد نفى اللہ علیہ وسلم ) کے لئے گداز ہوا ہو اور اس غم عنه الكرى.وبری اعظمه لما نے اس کی نیند اڑا دی ہو اور (اسلام پر )
الهدى و التبصرة لمن يرى ۹۷ اردو ترجمہ انبرى؟ ثم مع ذالك كثر فيهم آنے والے مصائب نے اُس کی ہڈیوں کو کمزور کر الكسل والغفلة.وقلت الفطنة.دیا ہو.پھر مزید برآں ان میں سستی اور غفلت بڑھ أنى فيهم قوم يستقرون گئی اور زیر کی کم ہوگئی ہے.ان میں وہ لوگ کہاں مجاهل.ويردون مناهل ہیں جو ریگستانوں میں گمشدہ راستوں کا کھوج ويستخرجون درر العرفان من لگائیں اور چشموں پر وارد ہوں اور سمندروں.ނ بحار اشتدت إليها الحاجة عرفان کے ایسے موتی نکالیں جن کی زمانے کو اشد للزمان ؟ بل تراهم من جذبات ضرورت ہے.بلکہ تو انہیں جذبات نفس کی وجہ النفس كالشکاری وفی سے مدہوشوں کی طرح اور اس کی خواہشات میں أهوائها كالأسارى مالهم أن قیدیوں کی طرح دیکھتا ہے.ان میں اتنی طاقت يكشفوا عن وجه المعضلات نہیں کہ وہ پیچیدہ مسائل کے چہرے سے نقاب النقاب.ويجدّدوا ما درس کشائی کر سکیں اور جومٹ گیا یا غائب ہو گیا اس کی وغاب.ويُنقحوا الأمور تجدید کر سکیں.اور معاملات کی اصلاح کریں اور ويجمعوا ما صلح و تاب درست اور عمدہ چیزوں کو جمع کریں اور رطب و ويجتنبوا الاحتطاب ويُنفدوا يابس سے اجتناب برتیں اور حقائق کی جستجو میں الأعمار لتعرف الحقائق و عمریں صرف کر دیں اور دقائق اخذ کرنے کے يُذيبوا الأبدان لأخذ الدقائق لئے اپنے بدن گھلا دیں اور ان (دقائق) کی 29 وأن لا يبرحوا فناء تحصيلها تحصیل کے آنگن میں بس دھونی رمالیں تا آنکہ حتى يتيسر سلوك سبيلها.ان راہوں پر چلنا میسر آجائے، اور ان کی ويتضح معالم دليلها.ويرشح راہنمائی کے نشان واضح ہو جائیں اور دین کے على صدورهم خفايا الدین سربستہ راز ان کے سینوں میں ڈالے جائیں اور ويـلـقــي في قلوبهم علم اليقين علم یقین ان کے دلوں میں القاء کیا جائے.ہرگز كلا..بل ضل سعيهم في نہیں، بلکہ اُن کی تمام تر کوششیں دنیوی زندگی کی تاب سہو کتابت ہے صحیح طاب “ ہے.(ناشر)
الهدى و التبصرة لمن يرى ۹۸ اردو ترجمہ الحياة الدنيا وهم يحسبون طلب میں گم ہو گئیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ اچھا أنهم من المحسنين.وما ترى کام کر رہے ہیں.اور تو ان کی باتوں میں فی کلمهم روحانية وتراهم روحانیت نہیں دیکھے گا.بلکہ تو انہیں رطب و كالمحتطبين.واشتدت حاجة يا بس جمع کرنے والا پائے گا.ہمارے اس الإسلام في زمننا إلى آراء زمانے میں اسلام کو درست آراء ، استنباط صائبة.وأفكار مستنبطة.شده افکار ، روشن طبائع ،صاف دلوں، وطبائع متوقدة.وقلوب صافية مضبوط ارادوں ، مقبول دعاؤں اور اللہ تعالیٰ وهمم منعقدة.وأدعية مقبولة کے متواتر فيوض اور اللہ کے لئے جاری رہنے وفيوض مــن الـلـه متوالية.والی کوششوں کی شدید ضرورت ہے.حقیقت ومساعي الله جارية.وقد ضاق یہ ہے کہ اصلاح امت کے لئے وقت تنگ وقت إصلاح الأمة.وما بقى إلا ہو چکا ہے اور جان کی صرف ایک رمق كرمق المهجة.وما يُجدى باقی ہے.آنکھ کی بینائی مفقود ہو جانے طلاب الآثار.بعد ما فُقد العین کے بعد آثار کی جستجو کیا فائدہ دے گی.من الابصار.انظروا إلى الأيام يا اے سردارانِ اسلام ! زمانے پر نگاہ ڈالو.سراة الإسلام.وقد مضی صدی کے سر سے اور اس مہمان بدر (یعنی خُمس من رأس المائة ومن هذا چودھویں صدی) کا پانچواں حصہ گزر چکا پھر الضيف البدر.فأرونا من جلس ہمیں دکھاؤ کہ اس صدر مقام پر کون بیٹھا على هذا الصدر.وأرونا من قام ہے؟ اور دکھاؤ کہ اس شکستہ تخت اور روشن لجبر سریر انکسر ووجه منیر چهره جو چھپ گیا ہے کی اصلاح کے لئے کون استتر.واعلموا أن هذا الباب آکھڑا ہوا ہے.پس جان لو کہ یہ دروازہ کبھی لن يفتح بأسلحة متقلدة.بل بھی روایتی ہتھیاروں سے مسلح ہونے سے يحتاج إلى دلائل قاطعة.نہیں کھولا جائے گا بلکہ یہ قطعی دلائل اور
الهدى و التبصرة لمن يرى ۹۹ اردو ترجمہ وآيات ساطعة.وإلى العارفين روشن نشانات کا محتاج ہے نیز اہل معرفت کا الذين يتدبرون بشرة الشريعة محتاج ہے جو شریعت کے ظاہری اور مخفی پہلوؤں و خوافيها.ويخدمون ظواهر پر غور و تدبر کرتے ہیں اور ملت کے ظاہری اور الملة وما فيها.لتطمئن بها باطنی امور کی خدمت میں لگے رہتے ہیں تا اس القلوب.وتنكشف الغيوب سے دل تسلی پائیں اور جو باتیں مخفی ہیں وہ ظاہر وينتفع المحجوب.أيها الكرام ہو جائیں اور عقل کے اندھے بھی اس سے وسراة الإسلام قد جلّ ما فائدہ حاصل کر لیں.اے معززین و عمائدین عراكم من الداهية.وعظم ما اسلام وہ آفت جو تم پر آ گئی ہے وہ بہت نزل من المصيبة.فأروني ما بُری ہے اور جو مصیبت نازل ہو گئی ہے وہ عظیم هيأتم لدفاع هذه الجنود ہے.مجھے بتاؤ ! تم نے اس لا ولشکر سے دفاع المجندة.أتعرضون علينا هذہ کے لئے کیا تیاری کی ہے؟ کیا تم ان علماء اور العلماء.وهذه المشائخ مشائخ وفقراء کو ہمارے سامنے پیش کرتے ہو؟ والفقراء.فانا الله على وقت یہ مشکل گھڑی جو ہم پر آن پڑی ہے اور وہ جاء.ومصيبة حلت شريعتنا مصيبت جو ہماری روشن شریعت پر نازل ہوئی الغراء.الآن يحتاج الإسلام إلى ہے اس پر اِنَّا لِلہ پڑھو.اب اسلام کو ایک ایسے رجل آتته يد الغيب مالم يُعط مردِ مجاہد کی ضرورت ہے جسے دست غیب لغيره.وأراه الله ما لم یرہ احد نے وہ کچھ دیا ہو جو اس کے غیر کو نہیں دیا گیا.اور في سيره.وجعله الله من جسے اللہ تعالیٰ نے وہ کچھ دکھایا ہو جو کسی اور الموفقين المنصورين وورثاء نے اپنے سفر ( زندگی ) میں نہ دیکھا ہو.اور اللہ النبيين.ومن عليه بالامتیاز نے اسے صاحب توفیق اور تائید یافتہ لوگوں میں بالعلم و البصيرة.و الهمة سے اور نبیوں کا وارث بنایا ہو اور اسے علم، والمعرفة والإصابة والإجادة بصیرت، ہمت، معرفت، درست و عمدہ رائے اور
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ وقوة الإرادة.ووهب له دراية قوتِ ارادی سے امتیازی طور پر نوازا ہو اور خارق تعد من خرق.العادة.ومتعه عادت درایت عطا کی ہو اور اُسے کثرت ثمرات بكثير من الشمار وما تركه سے متمتع فرمایا ہو اور اُسے درختوں سے لٹکنے والے كحرباء يتعلق بالأشجار.لیلفی گرگٹ کی طرح نہ رکھا ہو تا کہ متلاشیان حق اس الطلاب عنده حقائق نووها.مرد سے وہ حقائق پالیں جن کا انہوں نے ارادہ کیا ويجدوا نشر معارف طووها تھا اور ان معارف کی خوشبو پالیں جن کا انہوں نے وليأخذوا منه العجائب.ولينالوا عزم کیا تھا اور تا وہ اس سے عجائب وغرائب حاصل الغرائب.وليُهرع الخلق إليه كر سكيں اور تا مخلوق اُس کی طرف ایک بھو کے اور کر سکیں كذى مجاعة وبوسى.ويأووا محتاج شخص کی طرح دوڑتی چلی آئے اور وہ اُس کی إليه كبنى إسرائيل إلى موسى پناہ میں اسی طرح آجائیں جس طرح بنی اسرائیل وليذوقوا به طعم الأسرار نے ( حضرت ) موسی کی پناہ لی تھی تا کہ وہ اس ويسرحوا في مسرح الأنوار کے ذریعہ اسرار ورموز کا مزہ چکھیں اور انوار کی ومع ذالك من شرائط مصلح چراگاہ میں چریں.مزید برآں اہل زمانہ کے أهل الزمان أن يفوق غيره في مصلح کی علامات سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ تفقہ التفقه وقوة البيان.وأن يقدر في الدين اور قوت بیانیہ میں اپنے غیر پر فوقیت على إتمام الحجة ولا كأهل رکھتا ہو ، اور اتمام حجت کرنے پر اسے اہلِ فن الصناعة.ويسرد الكلام علی سے بھی زیادہ قدرت ہو، اور فصاحت کے أسلوب البراعة.ويعصم نفسه اسلوب پر رواں کلام کرے اور آراء میں وہ من الخطأ في الآراء.ويُرى معصوم عن الخطا ہو.اور حق و باطل کو روشن دن الحق والباطل كالنهار والليلة اور تاریک رات کی طرح ممتاز کر کے دکھا دے الليلاء ليحرز الناس به عين ، تا کہ اس کے ذریعہ لوگ صاف شفاف امور الأمور المنقحة و ليجمعوا و ليجمعوا کے چشمہ کو پالیں.اور اپنی قوت حافظہ کی پوٹلی.
الهدى و التبصرة لمن يرى 1+1 اردو ترجمہ درر المعارف فی صرّة قوّة میں معارف کے موتی جمع کر لیں.ایک مصلح کی الحافظة.ومن شرائط المصلح علامات سے یہ بھی ہے کہ وہ انشاء پردازی میں کمال أن يُنقح الإنشاء.ويتصرف فيه رکھتا ہو اور وہ جس طرح چاہے اس میں تصرف کر كيف شاء.ويجتنب ركاكة سکے، اور رکیک بیان سے اجتناب کرے اور اپنی البيان.ويؤكد قوله بالبرهان بات کو دلیل کے ساتھ محکم کرے.اور یہ تو دیکھ ہی وأنت ترى ان هذه الشرائط رہا ہے کہ یہ علامات اس فرقہ ( مولویاں ) میں مفقود مفقودة في هذه الفرقة.و ما ہیں.انہیں بہت کم انسانی شکلیں بخشی گئی ہیں بلکہ أعطى لهم الا قليل من الصور اُن کی حالت یہ ہے کہ وہ وعظ ونصیحت سے بیدار الإنسانية.بل لا يستيقظون نہیں ہوتے.اور عقل و دانش کے راستوں پر نہیں بمواعظ ولا ينتهجون مهجة چلتے میں تو انہیں جمادات کی طرح یا مرغی کے اُن الحزم والفطنة.وما أراهم إلا چوزوں کی طرح سمجھتا ہوں جن پر انڈے سے كجمادات أو كفرخ الدجاجة.نکلے ہوئے ایک رات بھی نہیں گزری.تیرا کیا وما مر عليهم الا ليلة على خیال ہے کہ یہ پادریوں کے اُس اسلحہ کو بیکار بنا الخروج من البيضة.فما ظنك سکتے ہیں جو انہوں نے ہلاکت اور تباہی کے لئے أيُبطل هؤلاء ما صنع القسوس بنایا ہوا ہے؟ بخدا نہیں بلکہ وہ تو مرے ہوئے ہیں من أسلحة للإهلاك والإبادة؟ نہ کہ قوی اور مضبوط پہلوان.نہ تو ان میں کوئی لا والله بل هم كصرعی لا حرکت رہی ہے اور نہ قصد اور ارادے کا کوئی رجال الجلادة.وما بقى فيهم نشان.انہوں نے دنیا کی قدرو قیمت کو بہت حركة ولا علامة من القصد اونچا سمجھا اور اس کے پانی اور ابر باراں کو کثیر سمجھا والإرادة.قد استسنوا قيمة اور اُس کے عیش وعشرت کی خوبصورتی اور ظاہری الدنيا ووزنها و استغزروا تزئین و آرائش سے دھوکا کھایا.نفسانی خواہشات ماءها ومزنها.غروا باجمال نے ان کی انسانی صفات کو بالکل بدل کر رکھ
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۰۲ اردو ترجمہ عشرتها.وتجميل قشرتها.دیا.یہاں تک کہ وہ رحمانیت کے حقوق سے وأحالت الأهواء صفاتهم نا آشنا ہو گئے.پھر اُن سے نصرت دین کی الإنسانية.حتى جهلوا الحقوق توقع کس طرح کی جا سکتی ہے اور تجہیز و تکفین الرحمانية.فكيف يُتوقع منهم كے بعد مردہ کس طرح زندہ ہوسکتا ہے.دین کے نصرة الدين ؟ و كيف يحى کی مدد کرنا کوئی آسان کام نہیں.مرکز ہی الميت بعد التجهيز والتكفين؟ اس تک تیری رسائی ہو سکتی ہے اور یہ فتح عوام و إن نصرة الدين ليس بهين.اور عامتہ الناس کو ہرگز نہیں دی جائے گی اور وما تصل إليها الا بعد أن تصل دشمنوں کو ان کی لاٹھیوں اور برچھیوں سے قطعاً إلى الحين.ولن يؤتى هذا شکست نہیں دی جا سکے گی.پرلے درجے کی الفتح لعرض الناس وعامتهم حماقت ہو گی کہ آدمی اُن کے وجود پر فخر کرے ولن تهزم العدا بعصيهم یا ان کیڑوں مکوڑوں سے خیر کی امید رکھے.وحربتهم.فمن الغباوة أن يفرح پس قحط کے اس زمانے میں کسی یوسف کو تلاش رجل بوجودهم.أو يتمنى خيرا کرو خواه دور کا سفر ہو اور (اس کے ) لئے من دو دهم.فتحسسوا یوسف سواریاں تیار کرنی پڑیں.ان علماء کے مجبوں (۸۱) عند الامـحـال ولو بالسفر پر مت جاؤ.کیونکہ ان میں بخل اور ریا کے سوا البعيد وشد الرحال.ولا کچھ نہیں اور نہ ان کی دوسری عادتوں ( کی تنظروا إلى حلل هذه العلماء.طرف دیکھو ) جو صالحین کے شایان شان نہیں فإنه ليس فيها من دون البخل.میں نے انہیں بلایا جیسا کہ بلانے کا حق تھا.مگر والــريــاء.وسيــر اخـر لا تلیق وہ صرف انکار میں ہی آگے بڑھتے گئے.میں نے بالصلحاء.وإني دعوتهم حق کتنی ہی کتابیں لکھیں.متعد در سالے فی البدیہ رقم الدعاء.فما زادوا الا في الإباء.کئے اور کئی جریدے شائع کئے اور بہت سے عمدہ وكم من كتب كتبتُ.ورسائل نکات میں نے پھیلائے.لیکن میرے موتیوں اور
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۰۳ اردو ترجمہ اقتضبت.وجرائد أشعتُ میرے دودھ نے انہیں کوئی فائدہ نہ دیا.تو انہیں وفرائد أضعتُ.فما نفعهم دُرّی دوسرے لوگوں کی نسبت مجھے تکلیف اور نقصان ودرى.وتراهم أحرص الناس پہنچانے میں سب سے زیادہ حریص پائے گا.على ضيرى وضرى.فلما رأى جب اللہ نے ان کے بھڑکتے شعلے دیکھے تو اس نے الله الهوبهم.أزاغ قلوبهم.ان کے دلوں کو ٹیڑھا کر دیا.اور اُن کی عقلوں پر وغشى لبوبهم قوم زايغون لا پردہ ڈال دیا.یہ ٹیڑھے لوگ ہیں جو اپنی فضولیات يتوبون من أباطيلهم ولا سے تو بہ نہیں کرتے اور اپنی فریب کاریوں سے ينتهون من تسويلهم يرون باز نہیں آتے.وہ خود دیکھتے ہیں کہ اسلام کے شرب الإسلام کیف غاض سوتے کیسے خشک ہو گئے اور وہ دیکھتے ہیں کہ اس ويرمقون حصنه كيف انهاض کا قلعہ کس طرح منہدم ہوالیکن پھر بھی وہ آسمانی ثم لا يستمطرون سحب بادلوں سے بارش طلب نہیں کرتے اور یہ نہیں السماء.ولا يريدون أن يُبعث چاہتے کہ حضرتِ کبریا کی طرف سے کوئی شخص رجل من حضرة الكبرياء مبعوث کیا جائے.گویا وہ سورہ نور پر ایمان نہیں كأنهم بسورة النور لا يؤمنون.رکھتے.اور نہ ہی سورۃ فاتحہ کی تلاوت کے وقت وعند قراءة الفاتحة لا يُؤمنون.آمین کہتے ہیں.اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا وطبع الله على قلوبهم فلا دی ہے پس وہ ہدایت نہیں پاتے.بلکہ وہ کسی يهتدون بل لا ينظرون إلى نصیحت کرنے والے شخص کی جانب نظر التفات ناصح بعين عاطف ولا نہیں کرتے اور اس کے لئے شفقت کے پر نہیں يخفضون له جناح ملاطف بچھاتے اور ان میں سے کوئی ایک آدمی بھی ایسا وليس فيهم أحد يريد أن ياسو نہیں جو ان کے زخموں کا علاج کرے اور اُن کو جراحهم.ويریش جناحهم بال و پر دے.اور ان کے قلوب کو شفا بخشے اور اُن دے.اور ويُشفى قلوبهم ویزیل کی بے چینیوں کو دور کر نے کا خواہاں ہو.ان میں
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۰۴ اردو ترجمہ | كروبهم.وإذا قام فيهم رجل جب کبھی بھی کوئی آدمی مبعوث ہو کر آیا تو انہوں أُرسل إليهم قالوا مفتری نے کہا کہ یہ مفتری اور کذاب ہے.انہیں بہت كذاب.وسـيـعــلــمــون من جلد معلوم ہو جائے گا کہ کون جھوٹا ہے.عذاب الہی الكذاب.وتأتى أيّام الله کے ایام آنے والے ہیں اور وہ بہت جلد ایک سخت وسيرجعون إلى مقتدر شدید عذاب دینے والے مقتدر کی طرف لوٹائے جائیں العقاب.أيها العلماء! فكروا فی گے.اے زمرہ علماء! اللہ کے وعدہ پر اچھی طرح وعد الله واتقوا المقتدر الذي سے غور کرو اور اُس مقتدر خدا کا تقویٰ اختیار کرو إليه ترجعون.إنه جعل النبوة جس کی طرف تم لوٹ کر جانے والے ہو.اس نے والخلافة في بني إسرائيل ثم بنی اسرائیل میں نبوت اور خلافت رکھی.پھر اس أهلكهم بـمـا كانوا يعتدون.نے حد سے تجاوز کرنے کے باعث انہیں ہلاک کر وبعث نبينا بعدهم وجعله مثیل دیا.اُن کے بعد اس نے ہمارے نبی (صلی اللہ موسى فاقرء وا سورة المزمل علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا اور آپ کو مثیل موسیٰ إن كنتم ترتابون.ثم وعد الذين بنایا.اگر تم کو اس بارے میں کوئی شک وشبہ ہے تو آمنوا وعد الاستخلاف.سورہ مزمل پڑھو پھر اُس نے مومنوں سے وعدہ ففكروا في سورة النور إن كنتم استخلاف فرمایا پس اس بارے میں اگر تمہیں کوئی تشكون هذان وعدان من الله شک ہے تو سورہ نور کی آیت استخلاف پر غور کرو.فلا تُحرّفوا كلم الله إن كنتم یہ اللہ کی طرف سے دو وعدے ہیں.اگر تم متقی ہو تو تتقون.ولذالك بُدِءَ سلسلة الله کے کلام میں تحریف نہ کرو.یہی وجہ ہے کہ نبينا من مثيل موسى.وخُتِمَ ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کے سلسلہ کی ابتدا على مثیل عیسی لیتم وعد الله مثیل موسیٰ سے ہوئی اور اس کا اختتام مثیل عیسی پر صدقا وحقا.إن في ذالك ہوا تا اللہ کا وعدہ حق وصدق کے ساتھ پورا ہو.لآية لقوم يتفكرون و بلا شبہ اس میں غور وفکر کرنے والوں کے لئے ایک
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۰۵ اردو ترجمہ كان من الواجب أن يتساوى بہت بڑا نشان ہے.اور ضرور تھا کہ یہ دونوں سلسلے السلسلتان الأوّل كالأوّل مساوی ہوتے.اوّل ، اوّل کی طرح اور آخر ، آخر والآخر كالآخر.ألا تقرءون کی طرح.کیا تم قرآن نہیں پڑھتے یا پھر تم اُس کا (۸۲) القرآن أو به تکفرون؟ فإن انکار کرتے ہو؟ اگر تم یہ آس لگائے بیٹھے ہو کہ تمنيتم أن ينزل عيسى بنفسه (حضرت عیسی بجسده العنصری نازل ہوں گے فقد كذبتم القرآن وما اقتبستم تو یقیناً تم نے قرآن کو جھٹلایا ہے اور سورۃ النور من سورة النور نورا وبقيتم مع سے نور حاصل نہیں کیا اور اس نور کی موجودگی میں النور كقوم لا يُبصرون.أتبغون بھی تم نابینا لوگوں کی طرح رہے.کیا دونوں عوجا بعد أن تساوی السلسلتان؟ سلسلوں کے ایک جیسا ہونے کے بعد بھی تم کجروی اتقوا الله وعدلوا الميزان ما کے خواہاں ہو؟ اللہ سے ڈرو اور تر از وسیدھی رکھو.لكم لا تتفقهون؟ وكان وعد تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم سمجھتے نہیں.اور اللہ کا وعدہ الله أنه يستخلف منكم وما كان تھا کہ وہ تم میں سے خلیفے بنائے گا.اور اس کا یہ وعدہ وعده أن يستخلف من بنی نہ تھا کہ وہ بنی اسرائیل میں سے خلیفے بنائے گا.پس إسرائيل.فلا تتبعوا فيجا أعوج فتح اخوج کی پیروی نہ کرو بلکہ اپنے رب کے حکم وتعالوا إلى حَكَم ربكم إن كنتم کی طرف آؤ.اگر تم ہدایت پانا چاہتے ہو.کیا تم تسترشدون أتريدون أن تُفضلوا چاہتے ہو کہ تم اپنے نبی کے سلسلہ پر موسیٰ کے على سلسلة نبيكم سلسلة سلسلہ کو فضیلت دو.اگر ایسا کرو گے تب تو یہ بہت موسى؟ تلك إذا قسمة ضيزى ناقص تقسیم ہے پس تم کیوں باز نہیں آتے.کیا تم فلم لا تنتهون؟ ألا تقرءون سورة النور نہیں پڑھتے ؟ یا دلوں پر تالے پڑے سورة النور أو على القلوب ہوئے ہیں یا تم اللہ کی طرف لوٹائے نہیں جاؤ أقــفـالـهـا أو إلى الله لا تُردّون؟ گے.قرآن کریم نے تو میزان میں عدل فرمایا وإن القرآن عدل المیزان ہے اور ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) کو
الهدى و التبصرة لمن يرى 1.7 اردو ترجمہ وأعطى نبينا كل ما أعطى وہ کچھ دیا جو اس نے فرعون اور ہامان کو ہلاک مُهلك فرعون وهامان.فما کرنے والے (حضرت موسیٰ " ) کو عطا ء فرمایا لكم لا تعدلون؟ وقد بلغ القرآن تھا.پس تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم عدل سے کام أمره فمن كفر بعد ذالك نہیں لیتے.قرآن کریم نے تو اپنا پیغام پہنچا فأولئك هم الفاسقون دیا.پس جو لوگ اس کے بعد بھی انکار کریں تو وہی أتختارون أهواء كم على كتاب فاسق ہیں.کیا تم اپنی نفسانی خواہشات کو کتاب الله أو بلغكم علم يُساوى الله پر فوقیت دیتے ہو یا تمہارا مبلغ علم قرآن کے القرآن فأخرجوه لنا إن كنتم مساوی ہے.اگر تم سچے ہو تو ہمارے سامنے کوئی تصدقون.كلا بل وجدوا دليل لاؤ.ایسا ہرگز نہیں بلکہ انہوں نے اپنے كبراء هم علیه فهم على بڑوں کو اس ( غلط ) عقیدے پر پایا اور وہ اُن ہی آثار هم يُهرعون.وقد سوى کے نقش قدم پر سرپٹ دوڑے جارہے ہیں.اللہ الله السلسلتين و هم یزیدون تعالی نے تو بلا شبہ دونوں سلسلوں کو مساوی قرار دیا وينقصون فمن أظلم ممن ہے مگر وہ اُن میں کمی بیشی کر رہے ہیں.اُس شخص اتخذ سبیلا غیر سبیل القرآن سے بڑھ کر کون ظالم ہوسکتا ہے جو قرآن کی راہ چھوڑ ألا لعنة الله علی الذین کر کوئی اور راہ اختیار کرے.سنو! ظالموں پر اللہ کی يظلمون.يا حسرة عليهم الا لعنت.وائے حسرت ان پر.کیا یہ لوگ قرآن پر يتدبرون القرآن أو هم قوم غور نہیں کرتے یا پھر یہ اندھی قوم ہیں.جب اُن عمــون؟ وإذا قيل لهم أتتركون سے یہ کہا جائے کہ کیا تم کتاب اللہ کو چھوڑ رہے ہو؟ كتاب الله قالوا وجدنا علیه تو وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے آباؤ اجداد کو اسی آباءنا، ولو كان آباء هم لا طریق پر پایا.خواہ ان کے یہ آبا ؤ اجداد کچھ بھی علم يعلمون شيئا ولا يعقلون نہ رکھتے ہوں اور بے عقل ہوں.کیا تم اپنے آبا کی أتتركون كلام ربّكم لآبائكم؟ خاطر اپنے رب کے کلام کو ترک کرتے ہو؟ افسوس
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۰۷ اردو ترجمہ أت لكم ولما تعملون.وقالوا انا ہے تم پر اور تمہارے اعمال پر.وہ کہتے ہیں کہ ہم رأينا في الأحاديث ومافهموا نے احادیث کو دیکھا ہے لیکن وہ رسول اللہ کے قول قول رسول الله وإن هم الا کو سمجھ نہیں سکے اور وہ بھٹک رہے ہیں.وہ چاہتے يعمهون.يريدون أن يُفرّقوا بين ہیں کہ اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کے قول میں كتاب الله وبين قول رسوله قوم تفریق ڈالیں.یہ لوگ مفتری ہیں.اللہ تعالیٰ) مفترون.وقد صرّح الله حق نے فرقان (حمید) میں اس کی خوب صراحت التصريح في الفرقان.فَبِأَي فرما دی ہے.پس اس کے بعد وہ اور کس بات پر حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ يؤثرون ایمان لائیں گے؟ وہ شک کو یقین پر ترجیح دیتے الشك على اليقين.وهذا هو ہیں.یہ چلن تو ہلاک ہونے والی قوم کے ہوتے من سير قوم يهلكون أيها ہیں.اے نوع انسان! یہ اللہ کا وعدہ تھا اور اسی الناس! إنّ هذا كان وعدًا من وعدہ کے مطابق اُس نے دونوں سلسلوں کو مساوی الله فسوى السلسلتين كما بنایا پھر تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ پر وعدہ خلافی وعد فما لكم تُجوزون الخُلف تجویز کرتے ہو اور ڈرتے بھی نہیں.کیا تم اللہ على الله ولا تخافون؟ أتعزون تعالیٰ کی طرف عہد شکنی اور وعدہ خلافی منسوب إلى الله نكث العهد والوعد؟ کرتے ہو؟ اللہ تعالیٰ پاک ہے جو تم گمان کرتے سبحانه وتعالى عما تزعمون - کیا تم خیال کرتے ہو کہ (حضرت محمد ) مصطفی کا أظننتم أن سلسلة المصطفى لا سلسلہ ، ( حضرت ) موسیٰ " کے سلسلہ سے تشابه سلسلة موسى؟ وإن هذا مشابہت نہیں رکھتا؟ یہ تو سراسر قرآن کی الا تكذيب القرآن إن كنتم تکذیب ہے اگر تم سمجھو، کیا پہلا سلسلہ پہلے سے تفهمون ألا يُشابه أوّلها بأوّلها اور آخری سلسلہ آخری سے مشابہت نہیں وآخرها بآخرها؟ ساء ما رکھتا ؟ بہت بڑا ہے جو تم فیصلہ کرتے ہو.کیا تم تحكمون.أرفعتم موسی و موسی کو اٹھا رہے ہو اور ( محمد) مصطفیٰ (صلی اللہ الاعراف: ١٨٦
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۰۸ اردو ترجمہ وضعتـم الـمصطفى؟ أق لكم عليه وسلم ) کو گرا رہے ہو؟ تف ہے تم پر اور جو تم ولما تصنعون.اتخسرون کرتے ہو.کیا تم ترازو کے سیدھا کئے جانے کے القسطاس بعد تعدیله ولا بعد اُس میں ڈنڈی مار رہے ہو اور ترازو کے تعدلون كفتيه ولا تقسطون؟ دونوں پلڑوں کو برابر نہ رکھ کر بے انصافی کر رہے وإن الله أرى فضل هذه ہو؟ اللہ تعالیٰ نے اس پر معاملے کا اختتام کر کے السلسلة بختم الأمر عليها ثم اس سلسلہ کی فضیلت کو آشکار کر دیا.پھر تم جانتے تأتون بعيسى وأنتم تعلمون ما بو جھتے ہوئے (حضرت ) عیسی کو لے آتے ہو.لكم لا تؤتون ذا فضل فضله تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ صاحب فضیات کو اس کا وتظلمون؟ اتقطعون رجل هذه مقام نہیں دے رہے اور تم ظلم کر رہے ہو، کیا تم اس السلسلة وتُبقون رأسها وما هذا سلسلے کی ٹانگیں کاٹتے اور اُس کے سر کو باقی رکھتے الا فعل المجنون أتحرّفون هو؟ یہ تو صرف پاگلوں کا فعل ہے.کیا تم اللہ کے کلام الله كما حرفتم من قبل كلام میں تحریف کرتے ہو، جس طرح کہ تم نے وقلتم ما قلتم في آية پہلے تحریف کی اور تم نے آیت فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِی کے فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِى و ما خفتم متعلق جو تمہارے جی میں آیا کہا.اور تم نے اپنے ربكم الذى إليه تُساقون وما اس رب کا خوف نہ کیا جس کی طرف تم (بالآخر ) جزاء المحرفين الا النار فما ہانک کر لے جائے جاؤ گے.تحریف کرنے والوں لكم لا تتوبون؟ إن الذین کی سزا آگ ہی ہے.تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تو بہ يُحرفون كلم الله متعمّدین نہیں کرتے.یقیناً جو لوگ اللہ کے کلام میں دانستہ مأواهم جهنم و هم فيها تحریف کرتے ہیں اُن کا ٹھکانہ جہنم ہے.وہ اس يُحرقون.الا الذين أخطأوا من میں جلائے جائیں گے.ماسوا اُن لوگوں کے قبل زماني هذا ومن قبل أن جنہوں نے میرے اس زمانے سے قبل اور اللہ کے يبلغهم أمر الله وأمر حكمه حکم اور اس کے اس حکم کے امر کے ان تک المائدة : ١١٨
الهدى و التبصرة لمن يرى 1+9 اردو ترجمہ أولئك قوم يُغفر لهم بما كانوا پہنچنے سے پہلے غلطی کی.ایسے لوگوں کو بوجہ ان کی لا يعلمون والذين يُصرون لاعلمی کے بخش دیا جائے گا لیکن وہ لوگ جو انتباہ عليه بعدما نبهوا أولئك کے بعد بھی اس پر اصرار کرتے ہیں تو یہ وہی لوگ الذين عصوا ربهم وأولئك ہیں جنہوں نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور وہی هم المعتدون من حرف لوگ حدود سے تجاوز کرنے والے ہیں.جس نے كلام الله فقد سفك دماء اللہ کے کلام میں تحریف کی تو درحقیقت اس نے العالمين فأولئك هم تمام کائنات کا خون بہا یا پس یہی لوگ ملعون الملعونون.إن هؤلاء عُمى ہیں.یقیناً یہی لوگ ایسے اندھے ہیں جنہیں ما أعطيت لهم أبصار آنکھیں نہیں دی گئیں.اُن کے اور حق کے وبين الحق وبينهم جدار درمیان ایک دیوار حائل ہے.اُن کے شیطان نے وسقاهم شيطانهم شربة انہیں شراب پلائی ہے جسے وہ مزے لے لے کر پی فيتحسونها.وفيها ستم فلا رہے ہیں اور اُس میں زہر ہے لیکن وہ اسے دیکھ يرونها.فلا تحسبهم أحياء ا نہیں پاتے.پس تم انہیں زندہ نہ سمجھو.وہ مردہ فإنهم أموات.وسيذكرون ہیں.اور کل جو وہ کر چکے ہیں اسے ضرور یاد کریں ما فعلوا بالأمس إذا رأوا گے جب وہ شدائد سے پردن کو دیکھیں گے.يوما له سطوات جحدوا انہوں نے اس حق کا انکار کر دیا جو پوری طرح ظاہر بالحق الذي حصحص ہو گیا.اور تم اُن کو چمگادڑوں جیسے پاؤ گے جو نور.وتراهم كخفاش أبغض النور سے عناد رکھتیں اور اُس سے چھپتی پھرتی ہیں.ان وتدلّس.جاء هم داع إلى الله کے پاس داعی الی اللہ آیا لیکن انہوں نے اسے فما رحبوا وتنفس لهم خوش آمدید نہ کہا.اُن کے لئے صبح طلوع ہوئی پر وہ الصبح فما استيقظوا.وفتح بیدار نہ ہوئے.ان کے لئے در رحمت وا کیا گیا لهم باب الرحمة فما دخلوا لیکن وہ اس میں داخل نہ ہوئے اور پیچھے ہٹ
الهدى و التبصرة لمن يرى 11+ اردو ترجمہ وتقاعسوا يضحكون على گئے.وہ اُس شخص کی بنسی اُڑاتے ہیں جس کے رجل لا يـرقـا دمـعـه رُحما على آنسوان کی حالت پر رحم کھانے کی وجہ سے تھمتے حالهم.وتتحدّر عبراته نہیں اور اُس کی آنکھیں اُن کے انجام پر حسرتوں حسرات على مآلهم رأوا کے باعث اشک بار ہیں.انہوں نے متعدد آیات فلا يؤمنون وحلفنا نشانات دیکھے مگر پھر وہ ایمان نہیں لائے.ہم نے بالله فلا يُصدقون.وعرضنا اللہ کی قسم کھائی لیکن وہ اس کی تصدیق نہیں کرتے.القرآن عليهم فلا يلتفتون ہم نے ان کے سامنے قرآن پیش کیا پھر بھی وہ کوئی فنشكو إلى الله ربّ البرايا.توجہ نہیں کرتے.اس لئے اب ہم اللہ کے حضور جو من اعضال هذه القضايا تمام مخلوقات کا رب ہے.ان قضیوں کی پیچیدگیوں فإنها ما قُضِيَت لا بالشهود کی فریاد کرتے ہیں.کیونکہ ان مقدمات کے فیصلے ولا بالألايا.وإني دعوتهم نہ تو گواہیوں سے فیصل پا سکتے ہیں اور نہ قسموں مذيفعت وکم من وقت سے.میں نے آغاز جوانی ہی سے انہیں حق کی لهم أضعتُ.وكنتُ رجلا طرف بلایا اور اُن کی خاطر بہت سا وقت برباد کیا.يتمطى في حُلل الشباب.ایک وہ بھی وقت تھا کہ میں ایک ایسا مرد جوان تھا ويحكى النشاب والآن جو جامہ ہائے شباب میں ملبوس ایک گونہ فخر محسوس ترون ذالك الشاب قد کرتا ہو اور تیر کی مانند تھا.اور اب تم دیکھتے ہو کہ وہ شاب.وإن هذا مقام تدبر جوان عمر رسیدہ ہو چکا ہے اور یہ تدبر کرنے والوں للمتدبرين.وهل مثلی کے لئے غور وفکر کا مقام ہے.کیا میرے جیسا کوئی يتقوّل ويُمهل إلى الستين ؟ اور ہے جو افتراء کرے اور اُسے ساٹھ سال تک ليس على الحق غشاء أيها مہلت دی جائے.اے طالبو! حق پر تو کوئی پردہ الطالبون بل طبع على قلوبھم نہیں.اُن کے اعمال کے سبب ان کے دلوں پر مہر بما كانوا يكسبون.إن الشمس لگا دی گئی ہے.یقیناً سورج طلوع ہو چکا ہے.
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ قد طلعت ولكن لا تفتح إِلَّا اور وہ صرف متقیوں کی آنکھوں کو کھول سکتا ہے.عين الـذيـن هـم يتقون.ويجعل فاسقوں پر پلیدی تھوپ دی جائے گی.وہ اللہ الرجــس عـلـى الذين يفسقون کے نشانات دیکھتے ہیں کہ وہ کیسے تاباں ہیں لیکن ينظرون إلى آى الله كيف پھر بھی نہیں دیکھتے.وہ دیکھتے ہوئے بھی کہ فتنے أشرقت ثم لا يبصرون.ويرون کس طرح چھا گئے ہیں پھر بھی کوئی پرواہ نہیں فتنا كيف أحاطت ثم لا يبالون کرتے.جب ان سے کہا جائے کہ زمین و وإذا قيل لهم إن الآيات قد آسمان سے بہت سے نشانات ظاہر ہو چکے ہیں تو ظهرت من الأرض والسماوات کہتے ہیں کہ ہم ان سب کے منکر ہیں.کیا وہ اللہ قالوا إنا بكل كافرون کے عذاب کا انتظار کر رہے ہیں؟ جبکہ أفينتظرون عذاب الله وقد جاء طاعون تو آ چکی ہے.کیا وہ صدی کے آغاز الطاعون؟ ألا ينظرون إلى رأس كونہیں دیکھتے اور اس کا بھی تقریباً پانچواں المائة وقد مضى قريبا من حصہ گزر گیا ہے.اور زمین ظلم و جور سے بھر خمسها وملئت الأرض ظلما گئی ہے ، کیا وہ علم نہیں رکھتے.کیا وہ اپنے وجورًا أفلا يعلمون؟ أنسوا ما قال رَبِّهِم إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ رب کے اس فرمانِ إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَفِظُونَ کو بھول گئے ہیں.کیا وَإِنَّا لَهُ لَحَفِظُونَ.أ أخلف الله اللہ نے اس وعدہ کی خلاف ورزی کی ہے؟ هذا الوعد وقد رأى أن الناس من أيدى القسوس يهلكون.حالانکہ اُس نے یہ دیکھا کہ لوگ پادریوں لهم عيون كليلة وقلوب کے ہاتھوں ہلاک ہو رہے ہیں.ان کی عليلة.وهمم مصروفة إلى فكر آنکھیں بند ، دل بیما را در تمام تگ و دو پیٹ البطون.وإلى زغب محددة پوجا کی فکر اور امداد کے منتظر بچوں میں لگی العيون.فلذالك أخلدوا إلى ہوئی ہے.یہی وجہ ہے کہ وہ کلیتہ زمین کی ے یقیناً ہم نے ہی یہ ذکر اتارا ہے اور یقیناً ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں.(الحجر :۱۰)
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۱۲ اردو ترجمہ الأرض كل الإخلاد ويكذبون طرف جھک گئے ہیں.جھوٹ بولتے ہیں اور ويُكذبون.ثم التعصب أحلّهم تکذیب کرتے ہیں.پھر تعصب نے انہیں محلة السباع.ومنعهم من درندوں کے مقام پر لا کھڑا کیا ہے اور انہوں نے القبول بـل مـن السماع.فمن اسے قبول کرنے بلکہ سننے تک سے روکا ہوا منهم أن يقول صدق فوك ہے.پس کون ہے اُن میں جو یہ کہے کہ ”تیرے ولله أنت وأبوك.بل هم على منہ نے سچ بولا اور اللہ تیرا اور تیرے باپ کا بھلا التكذيب يُصرون.ويسبون کرے بلکہ وہ تو تکذیب پر مصر ہیں اور سب وشتم ويشتمون.وسيعلم الذین کرتے ہیں، جنہوں نے ظلم کیا عنقریب جان لیں ظلموا أي منقلب ينقلبون لیس گے کہ وہ کس لوٹنے کے مقام پر لوٹ جائیں گے.دينهم الا الأهواء.والرغفان ان کا دین تو صرف نفسانی خواہشات، روٹیوں کے والدراهم البيضاء.أتزعمون ٹکڑے اور چمکتے سکتے ہیں.کیا تم خیال کرتے ہو أنهم يؤمنون.کلا بل ينافقون کہ وہ ایمان لے آئیں گے.ہرگز نہیں.بلکہ وہ ويكذبون.وتركوا نبيهم منافقت سے کام لے رہے ہیں اور جھوٹ بولتے واتخذوا أهل الدنيا صحبا ہیں.انہوں نے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) کو وحسبوا فناء هم رحبا يرون ان چھوڑ دیا ہے اور دنیا داروں سے یارانہ گانٹھ لیا ہے العدا يصولون على المسلمين اور انہیں کے صحن کو کشادہ سمجھ لیا ہے.وہ دیکھ رہے کرثان متوالى إلى السنين.ولا ہیں کہ دشمن مسلمانوں پر سالہا سال پے در پئے رشاش منهم بحذائهم لغيرة برسنے والی بارش کی طرح حملہ آور ہیں.اور غیرتِ (۸۵) الدين.وارتد فوج من الإسلام دینی کے لئے ان دشمنوں کے بالمقابل اُن کی وما أرى على وجههم أثرا من طرف سے کوئی دفاع نہیں.اسلام کی ایک فوج الاغتمام.اتخذوا إبليس وليجة مرتد ہو چکی ہے.اور میں ان کے چہروں پر غم کا فيتبـعـونـه.وقاسموه التعبد فما کوئی نشان تک نہیں دیکھتا.انہوں نے ابلیس کو اپنا
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۱۳ اردو ترجمہ دونه.لا يعرفون ما الدين وما جگری دوست بنایا ہوا ہے پس وہ اس کی پیروی کر الإيمان.وكـفاهم لحم طرت رہے ہیں.اور عبادت تک میں اسے شریک بنالیا والرغفان.ينفد ون العمر ببطالة پس اس کے سوا کیا رہ گیا.اور نہ انہیں دین کی وما أرى فيهم بطل هذا معرفت ہے اور نہ ایمان کی.انہیں تو تازہ الميدان.بـل لهـم أفكار دون گوشت اور روٹیاں ملنی چاہئیں.وہ اپنی عمر ذالك أُخرضوا فيها من بے کا رضائع کر رہے ہیں.میں اُن میں سے الأحزان.ترتعد فرائصهم کسی کو بھی اس میدان کا شاہسوار نہیں دیکھتا برؤية الحكام.ولا يخافون الله بلکہ اُن کے افکار کچھ اور ہی ہیں کہ جس کے ذا الجلال والإكرام.يمشون سبب وہ غموں سے مرے جا رہے ہیں.حکام في الليل البهيم.وبعدوا من کو دیکھ کر تو اُن پر لرزہ طاری ہو جاتا ہے مگر النور القديم.وتهادى بعضهم وه الله ذوالجلال والاکرام سے نہیں ڈرتے.بعضا غفلة.ولا ينتج اجتماعهم وه تاریک رات میں چل رہے ہیں اور از لی الا فتنة.وكم من كتب نُور سے دور ہو گئے ہیں.اور ایک دوسرے کو النصارى فشاضرها بين القوم غفلت میں بڑھاتے ہیں.اور ان کا اکٹھ فتنہ پر وصار الإسلام غرض ہی منتج ہوتا ہے.نصاریٰ کی کتنی ہی کتا بیں ہیں الضحك واللوم ولكنهم كہ جن کے مضر اثرات قوم میں پھیلے ہیں يعيشون كالمتجاهلين أو اور اسلام ہنسی اور ملامت کا نشانہ بن گیا لیکن كالعمين.ويسمعون كلم وہ جان بوجھ کر جاہلوں یا اندھوں کی طرح النصارى ثم يقعدون زندگی بسر کر رہے ہیں.وہ عیسائیوں کی باتیں كالمتقاعسين.ونسوا الوصايا سنتے ہیں پھر بھی پسپا شخص کی طرح بیٹھے رہتے التي أكدت لتأييد الإسلام ہیں.اسلام کی تائید کے لئے جن ہدایات کی وقست قلوبهم واستبطأوا حين | انہیں تاکید کی گئی تھی وہ اُن کو بھول چکے ہیں.
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۱۴ اردو ترجمہ الحمام لا يأخذهم خوف ان کے دل سخت ہو گئے اور موت کی گھڑی کو بشيوع الضلال.ويشاهدون مؤخر سمجھا.انہیں گمراہی کے پھیلنے کا خوف ظهور الفتن وحلول الأهوال دامنگیر نہیں ہوتا حالانکہ وہ فتنوں کا ظہور اور.ويعلمون أن القسوس أمروا بلاؤں کا نزول دیکھ رہے ہیں.اور وہ یہ بھی عيشنا بأكاذيب الكلام جانتے ہیں کہ پادریوں نے اپنی کذب بیانیوں وأرادوا أن يطمسوا آثار سے ہماری زندگیوں کو تلخ کر دیا ہے اور انہوں الإسلام.ومع ذالك أعرضوا نے یہ تہیہ کر لیا ہے کہ اسلام کا نام ونشان مٹا عن شبهاتهم.كأنهم فرغوا من دیں.لیکن اس کے باوجود وہ اُن کے پیدا واجباتهم وأدوا فرائض کرده شبہات سے اس طرح رُخ پھیرے خدماتهم.ومنهم قوم لم ہوئے ہیں.گویا وہ اپنے فرائض واجبی يواجهوا في مدة عمرهم تلقاء سے فارغ ہو چکے ہیں اور اپنی خدمات کی المخالفين.وأنفدوا أعمارهم ذمہ داریاں ادا کر چکے ہیں.ان علماء میں في تكفير المؤمنين.وتکذیب سے ایک طبقہ تو وہ ہے جنہوں نے اپنی زندگی الصادقين.وكنتُ أتحفى بھر بھی مخالفین کا سامنا نہیں کیا اور اپنی ساری بإكرام تلك العلماء.وأظن زندگی مومنوں کو کافر اور صادقوں کو کا ذب أنهم من الأتقياء.ولكن لما قرار دینے میں ختم کر دی.اور میں بڑی گرم لحظت إلى خصائص أسرارهم جوشی سے اُن علماء کی عزت و تکریم کرتا تھا.و خبی ما فی دارهم.علمت اور میں انہیں متقی سمجھتا تھا لیکن جب سے میں أنهم من الخائنين لامن نے اُن کی اندرونی خاصیتوں اور ان کے الصالحين المتدينين.وفى سبل نہاں خانہ ء دل کو دیکھا تو مجھے معلوم ہوا کہ وہ الله من المنافقين لا من تو خائن ہیں نہ کہ نیک اور دیندار.اللہ تعالیٰ المخلصين المخلصين.ورأيتُ کی راہوں میں وہ منافق ہیں نہ کہ خالص
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۱۵ اردو ترجمہ أنهم كل ما يعلمون ويعملون مخلصوں میں سے.اور میں نے یہ بھی دیکھا فهو منصبغ بالرياء.وصدورهم کہ اُن کا ہر علم و عمل ریا کے رنگ میں رنگین ہے اور مظلمة كالليلة الليلاء.فرجعت ان کے سینے شب دیجور کی طرح سیاہ ہیں.پس مما ظننت مسترجعا.وبذلتُ انا للہ پڑھتے ہوئے میں نے اپنے خیال سے رأيي متوجعا.وأيقنت أن رجوع کر لیا.اور بڑے دکھ کے ساتھ اپنی رائے فراستي أخطأت.وان القضية تبدیل کرلی اور میں نے یقین کر لیا کہ میری انعکست.إنهم قوم آثروا فراست نے غلطی کھائی اور معاملہ تو بالکل برعکس الدنيا الدنية.وطلبوا الوجاهة تھا.یہ تو وہ لوگ ہیں جنہوں نے اس حقیر دنیا کو واللهنيّة.يرون المفاسد في فوقیت دی اور وجاہت اور نذرونیاز کے طلبگار (۸۲) الأمصار والموامي.ثم يغضون ہوئے.وہ آبادیوں اور ویرانوں میں مفاسد الابصار كالمتعامی وترامی دیکھتے ہیں پھر بھی وہ اپنی آنکھیں اندھا بننے الجرح إلى الفساد ولكن لا والوں کی طرح جھکا لیتے ہیں.اور زخم بگڑ کر ناسور يرون الترامي.ما أجابوا داعی بن چکا ہے لیکن وہ اس ناسور کو دیکھتے نہیں.الله مع دعوى العينين آنکھیں رکھنے کا دعویٰ کرنے کے باوجود انہوں ولأجابوا لودعوا إلى مرماتين نے اللہ کے داعی (فرستادہ ) کو قبول نہیں کیا.لیکن لا يُفكرون في أنفسهم أي شيء اگر انہیں بکری کے دو پایوں کی طرف دعوت دی يفعلون للدين.أخُلقوا لأكل جاتی تو وہ ضرور اسے قبول کر لیتے.وہ اپنے دلوں الـمـطـائـب والتزيين؟ ولقد میں نہیں سوچتے کہ وہ دین کے لئے کیا کر رہے فسدت الأرض بفسادهم ہیں.کیا وہ عمدہ کھانے کھانے اور زیب وزینت وشاع الطاعون في بلادهم کے لئے ہی پیدا کئے گئے ہیں.ان کے فساد کی وجہ وإنه بلاء ما ترك غورا ولا سے ساری زمین برباد ہوگئی ہے.اور ان کے نُشُزًا.وإذا قصد بلدة فجعله علاقوں میں طاعون پھیل گئی ہے.یہ (طاعون)
الهدى و التبصرة لمن يرى 117 اردو ترجمہ.صعيدا جُرُزًا.والذين آووا إلى ایسی بلا ہے جس نے کسی نشیب وفراز کو نہیں چھوڑا.قریتی مخلصين وأطاعون اور جب وہ کسی علاقے کا رخ کرتی ہے تو اُسے فأرجوا أن يعصمهم الله من چٹیل میدان بنادیتی ہے.اور جن لوگوں نے میری الطاعون.إنّ هذا وعد من ربّ اس بستی (قادیان) میں اخلاص سے پناہ لی اور العزة والقدرة.وإن أنكرته ميرى اطاعت کی مجھے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں العيـون الـتـي مـا أُعطى لها حظ طاعون سے محفوظ رکھے گا.یہ عزیز و مقتدر رب کا من البصيرة.فالأسف كل وعدہ ہے.اگر چہ اُن نگاہوں نے جنہیں بصیرت الأسف على العلماء.لا يرون ما سے کچھ حصہ نہیں ملا اس کو نہیں پہچانا.افسوس صد اراهم الله من السماء وأكلوا افسوس ان علماء پر کہ وہ نہیں دیکھتے جو اللہ تعالیٰ نے رأس المائة كرأس الضأن وما انہیں آسمان سے دکھایا.انہوں نے صدی کے سر کو فگروافي مواعيد الرحمان دُنبے کے سر کی طرح کھا لیا ہے.اور خدائے رحمان وانجلــى الشمس والقمر بعد کے وعدوں پر غور وفکر نہیں کیا.رمضان میں گرہن کسوف رمضان.وما انجلی لگنے کے بعد شمس و قمر بھی روشن ہو گئے لیکن ان کے قلبهم من ظلمة خجلت دل ایسی تاریکی سے باہر نہ نکلے جو شیطان کو بھی الشيطان.أما رأوا هاتين الآيتين شرمندہ کر دے.کیا انہوں نے ان دو آسمانی من السماء ؟ مرّة في أرضنا هذه نشانوں (کسوف و خسوف ) کو نہیں دیکھا.جو ایک ومرة في أهل الصلبان من مرتبہ ہماری اس زمین میں ظہور پذیر ہوا اور ایک الأعداء ؟ فما لهم لا ينتهون مرتبہ دشمنوں میں سے عیسائیوں کی زمین میں.وبآيات الله لا يؤمنون؟ أم انہیں کیا ہو گیا ہے کہ وہ باز نہیں آتے اور اللہ کے أسألهم من أجر فهم من مغرم نشانات پر ایمان نہیں لاتے.کیا میں اُن سے کسی مثقلون؟ فليفروا من آيات الله صلے کا طلب گار ہوں کہ وہ اس تاوان کی وجہ سے زیر بار فسوف يعلمون ألا يرون ان ہو رہے ہیں؟ وہ اللہ تعالیٰ کے ان نشانات سے.
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۱۷ اردو ترجمہ المفاسد کثرت، والفتن علت بیشک بھاگ کر دیکھ لیں.انہیں بہت جلد معلوم ہو وغلبت.والفسق قطع الإيمان جائے گا.کیا انہیں نظر نہیں آتا کہ فساد کی کثرت ہو وجدم.واكلت الناس نار گئی ہے اور فتنے سراٹھائے ہوئے غلبہ پارہے تضاهي جهنم.فمن ذا الذي میں فسق و فجور نے ایمان کو کاٹ دیا ہے اور ریزہ يُصلح عند فساد غلب.و کیادٍ ریزہ کر دیا ہے.اور جہنم سے مشابہت رکھنے والی خلب؟ وكيف يُظَنّ أنّ هذه آگ نے لوگوں کو بھسم کر دیا ہے.پس کون ہے جو المفاسد ما قرعت آذانهم.وما غلبه فساد اور مکار کی چالبازیوں کے وقت اصلاح بلغت أخبارها رجالھم کر سکے.اور یہ کیسے سمجھا جائے کہ ان مفاسد نے ونسـوانهم؟ فإن هذه داهية ان کے کانوں پر دستک نہیں دی اور ان کے مهيبة.ومصيبة مذيبة.وما من مردوزن كوان ( مفاسد ) کی خبر نہیں پہنچی.بلا شبہ یہ يوم يمضى ولا شهر ينقضی الا ایک خوفناک آفت ہے.اور گھلا دینے والی وتزداد هذه المحن.وتنتاب مصیبت ہے.کوئی دن نہیں گزرتا اور کوئی مہینہ ختم هذه الفتن.ثم مع ذالك اختار نہیں ہوتا مگر یہ آزمائشیں بڑھتی ہی چلی جاتی ہیں.العلماء طورًا نكرًا.وأبقوا لهم اور فتنے پے در پے آ رہے ہیں.اس پر مستزاد یہ کہ في المخزيات ذكرًا.وإن ان علماء نے نہایت ناپسندیدہ رویہ اختیار کر رکھا القسوس قد زرعوا زرعهم ہے اور اپنے لئے رسوا کن یاد میں چھوڑ رہے ہیں.یادیں كسروة الجراد.وما تركوا أثرًا پادریوں نے اپنی فصل اتنی کثرت سے بوئی ہے من التقــواى وجعلوا البلاد جیسے ٹڈی کثرت سے انڈے دیتی ہے.انہوں كالسنة الجماد.فانظروا هل نے تقویٰ کا کوئی نشان تک نہیں چھوڑا اور ملکوں تجدون من أرض محفوظة أو کو قحط زدہ کر دیا ہے.پس غور کرو کیا زمین کا بلدة غير مدلوظة ؟ أشاعوا کوئی حصہ بھی تم محفوظ پاتے ہو یا کوئی شہر حملہ أنواع الوسواس.وكادوا کیدا سے بچا ہوا ہے.انہوں نے طرح طرح کے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۱۸ اردو ترجمہ (۸۷) هو أرفع من القياس.وأضلوا وسوسے پھیلائے اور قیاس سے بالا تدبیریں کیں.صبيان المسلمين.والجهلاء اور مسلمانوں کے بچوں اور نادان طالب علموں کو المتعلمين.وجذبوهم بأنواع بہکایا.مختلف فریب کاریوں اور ہوا و الحيل والترغيب في الأهواء.ہوس کی ترغیبات کے ذریعہ انہیں اپنی فارتدوا وصاروا كحساسة طرف کھینچا.پس وہ مرتد ہو گئے اور ان أخرجت من الماء.وكذالك كى حالت پانی سے نکال کر خشک کی ہوئی کی احتلسوانيتهم وأظهروا مچھلی کی طرح ہو گئی.اس طرح انہوں حضرتهم في هذه البلاد.نے اپنی اصل نیتوں کو چھپایا اور ان وكثروا في كل طرف ولا ممالک میں اپنی شادابی کو ظاہر کیا اور ككثرة الجراد فاسأل هذه ہر طرف ان کی اتنی کثرت ہو گئی کہ العلماء ما فعلوا عند هذه ٹڈی دل کی بھی ایسی کثرت نہ ہو گی الآفات.أأرادوا أن يُموّنوا ان علماء سے پوچھو کہ ان آفات کے خطط الإسلام ويؤدوا حق موقع پر انہوں نے کیا کیا ؟ کیا انہوں المواسات.ويقوموا نے کبھی ارادہ کیا کہ اسلامی خطوں کی للمداوات أو تستروا فى ضروریات کا خیال رکھیں اور ہمدردی و الحجرات.واكتسوا لفائف غمخواری کا حق ادا کریں اور مشکلات کا الأموات.وتصدّى للإسلام سنة مداوه کریں یا وہ حجروں میں چھپ گئے حسوس.ويوم عبوس وزمان اور مردوں کے کفن پہن لئے.اسلام پر منحوس.فمن ذا الذي يذوب سخت قحط سالی کا پُر آشوب دور اور منحوس قلبه لهذه الأحزان.وأتى قلب زمانہ آیا.پس کون ہے جس کا دل ان يبكي لفساد أشاعها أهل غموں سے گداز ہوا.اور کون سا دل الصلبان ؟ كلا.بل الذین ہے جو اس فساد پر رویا جو اہل صلیب نے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۱۹ اردو ترجمہ يقولون نحن علماء الأمة بر پا کیا.ہرگز نہیں.البتہ انہوں نے جو وورثاء دين الرحمان هم اپنے آپ کو علماء امت اور خدائے رحمن أرضوا بأعمالهم ذراری کے دین کے وارث کہتے تھے اپنے بد اعمال سے الشيطان.وما بقى لهم شغل شیطان کی اولا د کو خوش کیا.خود فسق و فجور میں مبتلا من غير الفسق والتفسيق ہوئے اور دوسروں کو فاسق اور کافر بنانے اور فتیح والتكفير.وإضلال الأمة جھوٹ سے امت کو گمراہ کرنے کے سوا اُن کا اور بالدقارير.وأفتاهم خُبثهم بأن كوئى شغل نہیں تھا.ان کے خبث باطن نے انہیں کوئی الفوز في المكائد وان الكيد یہی فتویٰ دیا کہ تمام تر کامیابی چالبازیوں میں منزل الموائد فيرصدون ہے.اور فریب ہی دستر خوان تک پہنچانے والا مواضعه كالصائد.ولو بوساطة ہے.پس وہ شکاری کی طرح ان مواقع کی گھات الحكام والعمائد.شابھوا میں ہیں.خواہ حکام اور عمائدین کی وساطت سے اليهود في جميع صفاتهم.ہی کیوں نہ ہو.وہ اپنی تمام صفات میں یہودیوں وأتوا بجندل بحذاء صفاتهم.کے مشابہ ہو گئے ہیں اور ان کے پتھر کے مقابل پر وزادوا جهلات على جهلا تهم.چٹان لے آئے اور وہ اپنی جہالت میں ان کی يُحبون أن يُحمدوا بمالم جہالت سے بھی بڑھ گئے.وہ پسند کرتے ہیں کہ يفعلوا.ويغضبون إذا لم اُن کی ان کاموں میں بھی تعریف کی جائے جو يعظموا يستكبرون انہوں نے نہیں کئے.اور جب اُن کی تعظیم نہ کی كالسلاطين.وما هم الا دود جائے تو غضبناک ہو جاتے ہیں.وہ سلاطین کی التراب كالخراطين.يريدون طرح تکبر کرتے ہیں.حالانکہ وہ کینچوے کی طرح من الخلق الإطاعة.ولا عقل صرف مٹی کے کیڑے ہیں.وہ دوسرے لوگوں لهم ولا براعة.فمن خالفهم سے اطاعت کروانا چاہتے ہیں حالانکہ ان میں کوئی فكأنـه خـر من حالق أو تُرك عقل اور ہنر نہیں.جو شخص ان کی مخالفت کرے
۸۸ الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۲۰ اردو ترجمہ كطالق.يحجرون على الناس تو وہ گویا اونچے پہاڑ سے گر گیا.یا طلاق یافتہ نساء هم.إذا لم يُوفّوا أهواء هم کی طرح اُسے چھوڑ دیا گیا ہو جب لوگ ان کی و إن من كذب الا وهو يخرج خواہشات نفسانی کو پورا نہیں کرتے تو لوگوں کی من فيهم.وإن من شر الا بیویاں اُن پر حرام کر دیتے ہیں.اور کوئی ایسا وهو يوجد فيهم.وفريق منهم جھوٹ نہیں جو ان کے منہ سے نہ نکلتا ہو اور کوئی أصبى قلوبهم هوى الجهاد ایسا شرنہیں جو اُن میں نہ پایا جاتا ہو.اُن میں ويُغرون الجهلاء علی ضرب سے ایک فریق ہے جن کے قلوب جہاد کے العناق بالمرهفات الحداد فریفتہ ہیں اور جاہل لوگوں کو شمشیر ہائے بُراں فيغتالون كل غریب و عابر سے گردنیں اڑانے پر اکساتے ہیں اور سبيل.ولا يرحمون ضعيفا ولا بر غریب الدیار اور مسافر کو دھوکے سے قتل يصغون إلى صراخ وعويل.ولا کرتے ہیں.کسی کمزور پر رحم نہیں کرتے اور کسی يتقون.فویل لهم ولما کی چیخ و پکار اور گریہ و بکا پر کان نہیں دھر تے اور يعملون أيقتلون قوما هم تقوی اختیار نہیں کرتے.پس ہلاکت ہو ان پر يحسنون؟ أيقتلون الذين لا اور اُن کے اعمال پر.کیا وہ محسن قوم کو قتل کرتے يقتلون للدين الإنسان ہیں.؟ کیا وہ انہیں قتل کرتے ہیں جو دین کی ويفشون الإحسان.ويُنشئون خاطر کسی انسان کا قتل نہیں کرتے ؟ اور احسان کو الاستحسان.ولا يستعملون رواج دیتے اور استحسان کو پروان چڑھاتے للدين السيف والسنان؟ بل ہم ہیں.اور دین کے لئے شمشیر وسنان استعمال منتجع الراجي.والكهف عند نہیں کرتے.بلکہ وہ ہر امیدوار کی امید گاہ اور البلاء المفاجي.تنهل لهاهم ہر نا گہانی مصیبت کے وقت پناہ گاہ ہوتے عند الطلب ولا انهلال ہیں.ان کے اعلیٰ درجہ کے عطیے ضرورت کے السحب.ينصرون من خاف وقت باد باراں سے بھی بڑھ کر برستے ہیں.هم
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۲۱ اردو ترجمہ ناب النوب.ويُحاربون من وہ پے در پے آنے والی مصیبتوں سے خوفزدہ تصدى للحرب.ويدفعون ما شخص کی مدد کرتے ہیں.اور جو برسرِ پیکار ہو أسلمكم للكرب ويهيئون لكم وہ اس سے جنگ کرتے ہیں.اور تمہیں أسباب الطرب أتضربون مصیبت میں ڈالنے والی ہر چیز سے بچاتے أعناق هذه الحماة؟ ما أفهم سر ہیں.اور خوشی کے سامان تمہیں مہیا کرتے هذه الغزاة.أهذا نصرة الدین ہیں.کیا تم ایسے حمایت کرنے والوں کی أو الأهواء ؟ وما هذا الجهاد گردنیں مارو گے؟ مجھے اس جہاد کے راز کی الذي يأباه الحياء.ولا يقبله سمجھ نہیں آتی.کیا یہ نصرت دین ہے یا محض العقل السليم والدهاء ؟ و ما بال نفسانی خواہشات ہیں؟ یہ کیسا جہاد ہے جسے حیا قوم أمهـم هـذه العلماء؟ كلا.دھکے دیتی ہے؟ اور عقل سلیم اور دانش قبول بل مثلهم كمثل ذئاب أو كنمر نہیں کرتی.ایسی قوم کا کیا حال ہے جس کی وكلاب.ووالله إنهم ليسوا إلا امامت کرنے والے یہ علماء ہیں ؟ ہرگز نہیں.خطباء الدنيا الدنية.ولو تراء وا بلکہ ان کی مثال بھیڑیوں یا چیتوں اور کتوں بالعمامة أو الدنية وليس هذا جیسی ہے.بخدا یہ تو صرف حقیر دنیا کے خطیب الجهاد الاشَرَكُ الردا ہیں.اگر چہ عمامہ یا پگڑی کے ساتھ دکھائی فيضحكهم اليوم ويبكى غدا.دیں.یہ جہاد تو ایک موت کا پھندا ہے جو آج أيذبحون المحسنين بالمُدَى؟ انہیں تنہا رہا ہے اور کل رُلائے گا.کیا وہ فأين هذا الحكم وفى أتى محسنوں کو چھریوں سے ذبح کرتے ہیں؟ ایسا الهدى؟ أيجوز هذا الفعل العقل حکم کہاں ہے اور کس ہدایت نامے میں ہے؟ السليم؟ ويستحسنه الطبع کیا عقل سلیم ایسے فعل کو جائز قرار دیتی ہے؟ المستقیم.بل لبسوا الصفاقة اور کیا طبع مستقیم اسے مستحسن سمجھتی ہے؟ بلکہ وخلعوا الصداقة ونصروا انہوں نے بے حیائی کا لباس پہن لیا ہے اور
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۲۲ اردو ترجمہ الكفرة في زراية الإسلام سچائی کو چھوڑ دیا ہے.اسلام پر نکتہ چینی میں وأعــانــوهـم علی نحت انہوں نے کافروں کی مدد کی.اور اعتراض الاعتراضات ورمی السهام؟ گھڑنے اور تیر برسانے میں اُن کی اعانت ولن يلقى الإسلام فلجا بوجود کی.اِن (نام نہاد ) مجاہدوں کی موجودگی هذه المجاهدين.بل وجودهم میں اسلام کبھی کامیابی اور غلبہ حاصل نہ کر عار على الإسلام والمسلمين.سکے گا.بلکہ ان کا وجود تو اسلام اور فالخير كله فى موتهم أو أن مسلمانوں کے لئے عار ہے.اس لئے تمام تر يكونوا من التائبين أيقتلون خیر اسی میں ہے کہ یا تو یہ مر جائیں اور یا پھر الناس لإعراضهم عن حكم توبہ کر لیں.کیا خدائے رحمان کے حکم سے الرحمان؟ مع أن الإعراض اعراض کی وجہ سے وہ لوگوں کو قتل کرتے ہیں موجود في أنفسهم لارتكاب جبکہ بدکاری ، بدعہدی اور نافرمانی کا الفحشاء والفسق والعصيان.مرتکب ہونے کے باعث خود ان میں یہ فكيف يجوز أن يضربوا أعناق اعراض موجود ہے؟ یہ کیسے جائز ہو سکتا ہے الكفار.وإنهم يستحقون أن کہ وہ کفار کی گردنیں کاٹیں جبکہ وہ خود اس يضرب أعناقهم بالسيف البتار کے مستحق ہیں کہ ان کی گردنیں شمشیر براں بما فسقوا واختاروا عيشة سے اس لئے کائی جائیں کہ انہوں نے الفجار.فإن الجهاد لو كان من نافرمانی کی اور فاجروں جیسی زندگی اختیار الضرورات الدينية.فما معنی کی.پس اگر اس قسم کا جہا دضروریاتِ دینیہ ترك هذه الفجرة؟ ولِمَ لا میں ہوتا تو پھر ان فاجروں کو چھوڑنا چہ معنی يُقطع رؤوسهم بالمرهفات دارد ؟ اور کیوں نہ ان کے سر تیز تلواروں المذربة؟ ولِمَ لا يُمَزّق لحمهم سے قلم کئے جائیں؟ اور کیوں نہ ان کے بالمُدَى المُشَرَحة؟ فإنهم گوشت کو تیز دھار چھریوں سے ٹکڑے ٹکڑے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۲۳ اردو ترجمہ فسقوا بعد الإيمان.فَلْيُفتِی کیا جائے ؟ یہ لوگ تو وہ ہیں جو ایمان لانے المفتون أيقتل هؤلاء بالسیف کے بعد فاسق ہو گئے.اس لئے مفتیوں کو فتویٰ أو السنان؟ فإن أوّل غرض دینا چاہیے کہ کیا انہیں تلوار سے مارا جائے یا الجهاد قوم فسقوا بعدما نیزوں سے؟ (اس) جہاد کا پہلا نشا نہ تو وہ أسلموا وأظهروا آثار الارتداد.لوگ ہیں جنہوں نے اسلام لانے کے بعد وخرجوا من حدود الأوامر فق اختیار کیا اور ارتداد کے آثار ظاہر کئے ' حدود الفرقانية ونقضوا عهدا اور فرقان حمید کے احکام و اوامر کی عاهدوه أمام الحضرة الربانية.سے نکل گئے اور حضرت باری تعالیٰ کے حضور ولا حاجة لربّ العالمين.ان جو انہوں نے عہد کیا تھا اسے تو ڑ دیا.رب (۸۹) يتخذ عضدًا زمر المفسدين العالمین کو اس کی ضرورت نہیں کہ وہ ایسے وإنه قادر على أن يُنزل عذابًا من مفسد طبقہ کو اپنا دست و باز و بنائے اور وہ اس السماء إن كان يريد أن يُهلك بات پر قادر ہے کہ اگر وہ کافروں کو ہلاک الكافرين.وما للقدوس کرنا چاہے تو آسمان سے عذاب نازل کر والفاجر.ولا حاجة له إلى جهاد دے.اُس ذاتِ پاک کا کسی فاجر سے کیا الفاسقين.وقد جرت سُنّة الله تعلق.اور نہ اُسے ان فاسقوں کے جہاد کی أنه ينصر الكافر ولا ينصر ضرورت ہے.اللہ تعالیٰ کی یہ سنتِ جاریہ الفاجر الظالم.وكذالك ہے کہ وہ کافر کی تو مددفرما دیتا ہے لیکن فاجر اقتضت غيرة رب العالمين.ظالم کی نصرت نہیں فرماتا اور یہی ربّ ووالله من يُجرب هذه العلماء العالمین کی غیرت کا تقاضا ہے.بخدا ! جو شخص يجد أكثرهم كقوم يصنعون بھی ان علماء کو آزمائے گا تو وہ ان میں سے الدراهم المغشوشة.ويغطون اكثر كوان لوگوں کی مانند پائے گا جو کھوٹے سکے على ظاهرها الفضة.ويُراء ون بناتے ہیں اور ان پر چاندی کی تہہ چڑھاتے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۲۴ اردو ترجمہ الناس كأنها حرش خشن جیاد ہیں اور لوگوں پر یہ ظاہر کرتے ہیں گویا وہ سکے حديثة السكة.وليس فيها غش خالص، کھرے، عمدہ اور نئے ہیں اور ان میں کوئی بل هي من السبيكة الخالصة کھوٹ نہیں بلکہ وہ خالص چاندی کی ڈلی سے بنے وكذالك تجد أكثر العالمين.ہوئے ہیں اور اکثر علماء کو تم بالکل ایسا ہی پاؤ گے.يخافون الناس ولا يخافون ربهم وہ لوگوں سے ڈرتے ہیں لیکن اپنے رب سے نہیں وتجد أكثرهم كالعمين.ولو ڈرتے.ان میں سے بیشتر کو تم اندھوں کی طرح پاؤ خافوا ربهم لفتحت عيونهم گے.اگر وہ اپنے رب سے ڈرتے تو ان کی ولصاروا من المبصرين آنکھیں کھول دی جاتیں اور وہ دیکھنے والے ہو أهلكهم شح هالع.وجبن خالع جاتے.بے چین کرنے والی حرص اور شرمناک ما بقى العقل السليم ولا الطبع بزدلی نے انہیں تباہ کر دیا.ان میں ذرا بھی عقل المستقيم وصاروا كالمجانين سلیم اور صحیح فطرت نہیں رہی اور وہ پاگلوں جیسے ہو يقولون ما نحن لك بمؤمنين.گئے ہیں.وہ کہتے ہیں کہ ہم تجھ پر ایمان لانے وقد افترقوا إلى فرق وليسوا والے نہیں.حال یہ ہے کہ کئی فرقوں میں بٹ چکے بمتفقين.والله أرسل عبدا ہیں اور متفق نہیں.اللہ نے اپنا ایک بندہ بھیجا ليحكموه فيما شجر بينهم تا کہ وہ اپنے متنازعہ امور میں اسے اپنا حَكَمُ وليجعلوه من الفاتحین اور اُسے اپنا منصف بنا لیں اور اس کے سامنے وليُسلّموا تسليمًا ولا يجدوا سر تسلیم خم کریں اور جو بھی وہ فیصلہ کرے اسے تسلیم في أنفسهم حرجا مما قضى کریں اور اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہ پائیں.یہ وہی وذالك هو الحَكَمُ الذى أتى.حَكَم ہے جو آ چکا.اس لئے وہ لوگ جنہوں نے تنگی فالذين اتبعوه في ساعة الأذى.ترشی کی گھڑی میں اُس کی اتباع کی اور تقویٰ وجاء وه بقلب أتقى.وسمعوا سے معمور دل کے ساتھ اس کے پاس آئے اور لعنة الخلق وخافوا لعنة تنزل من مخلوق کی لعن طعن سُنی اور اُس لعنت سے ڈرے جو
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۲۵ اردو ترجمہ السماوات العلى أولئك هم بلند آسمانوں سے نازل ہوتی ہے تو ایسے لوگ ہی الصالحون حقا وأولئك من حقيقي نيكوكار ہیں اور وہی اللہ تعالیٰ کی مغفرت المغفورين.حاصل کرنے والے زمرہ میں شامل ہیں.أيها الناس.كنتم پھر اے لوگو! تم مسیح کا انتظار کر رہے تھے.تنتظرون المسيح فأظهره الله اب اللہ نے اپنی مشیت کے مطابق اسے ظاہر فرما كيف شاء.فأسلموا الوجوہ دیا.اس لئے ( تمہارا فرض ہے کہ) تم اپنے لربكم ولا تتبعوا الأهواء.إنكم آپ کو اپنے رب کے سپرد کر دو اور خواہشات کی اور لا تحلون الصيد و أنتم حُرُم پیروی نہ کرو.احرام کی حالت میں تم شکار کرنا جائز نہ فكيف تُحلّون أراء كم وعندكم نہیں سمجھتے تو پھر کس طرح حکم کی موجودگی حكم.وإن الحكم لرحمة میں تم اپنی آراء کو جائز قرار دے سکتے ہو.حگم الحاشية - ان الأراء المتفرقة تشابه الطير الطائرة في الهواء.والحكم متفرق آراء ہوا میں اُڑنے والے پرندوں کی طرح ہوتی ہیں.حکم ایک ایسے يشابه الحرم الأمن الذي يؤمن من الخطأ.فكما ان الصيد حرام في الحرم پرامن حرم کے مشابہ ہے جو خطا سے محفوظ رکھتا ہے.جس طرح اللہ کی مقدس سرزمین کی تعظیم کی اكراما لارض اللـه الـمـقـدسة فكذالك اتباع الأراء المتفرقة و اخذها من وجہ سے حرم میں شکار کرنا حرام ہوتا ہے.اسی طرح حکم کی موجودگی میں جو معصوم اور اللہ کی او کار القوى الدماغية.حرام مع وجود الحكم الذي هو معصوم و بمنزلة جناب سے بمنزلہ حرم ہے اپنی متفرق آراء کی اتباع اور دماغی قومی کے آشیانوں سے انہیں اخذ الحرم من حضرة العزة بل يقتضى مقام الادب ان تعرض كل امر عليه.کرنا حرام ہے.بلکہ مقام ادب کا تقاضا ہے کہ ہر معاملہ کو اس (حکم ) کے سامنے پیش کیا و لا يوخذ شيء الا من يديه.منه.جائے اور ہر چیز صرف اسی کے ہاتھوں سے لی جائے.منہ
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۲۶ اردو ترجمہ (٩٠) نزلت للمؤمنين.ولولا الحكم بلاشبہ ایک رحمت ہے جو مومنوں کے لئے نازل لما زالوا مختلفين.ظهر ہوئی ہے.اگر حکم نہ ہوتا تو وہ ہمیشہ المهدي عند غلبة الضالين اختلاف میں پڑے رہتے.گمراہوں کے غلبہ وسُمِع دعاء اهْدِنَا“ بعد مئين.کے وقت مہدی ظاہر ہوا اور صدیوں بعد وتم ما قال ربكم فى الفاتحة اهْدِنَا كى دعاسنی گئی اور تمہارے رب نے جو والفرقان المبين.وقد أخذ الله (سورة) فاتحۃ اور فرقانِ مبین میں فرمایا تھا ميثاق المسلمين فى هذه وہ پورا ہوا.اللہ نے اس سورۃ میں مسلمانوں السورة.وما حذرهم الا من سے وعدہ لیا تھا اور انہیں یہودیوں اور اليهود والنصارى إلى يوم عیسائیوں سے ہی قیامت کے دن تک کے لئے القيامة.فأين ذكر الدجّال وأين ہوشیار رہنے کے لئے کہا تھا.پھر ( بتاؤ کہ ) ذكر فتنته الصمّاء ؟ أنسى الله دجّال کا ذکر کہاں ہے؟ اور اُس کے سخت ذكره عند تعليم هذا الدعاء ؟ خطرناک فتنے کا ذکر کہاں ہے؟ کیا یہ دعا ويعلم الراسخون فی العلم أن سکھاتے وقت اللہ تعالیٰ اس کا ذکر کرنا بھول اسم الدجال ما جاء فی الفرقان گیا تھا ؟ پختہ علم والے جانتے ہیں کہ فرقان حمید والقرآن مملو من ذكر فتنة أهل میں کہیں دجال کا نام نہیں آیا.جبکہ قرآن کریم الصلبان.وهي الفتنة العظيمة اہل صلیب عیسائیوں کے فتنے کے ذکر سے بھرا عند الله و كاد أن يتفطرن منها پڑا ہے.اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑا فتنہ ہے.السماوات.وقد عُمّروا ألف اور قریب ہے کہ اس سے آسمان پھٹ سنة بعد القرون الثلاثة یا ذوی جائیں.اے اہل دانش ! تین صدیوں کے الحصاة.وأُحسّ خروجهم فی بعد ایک ہزار سال تک انہیں عمر دی گئی.شروع أول الأمر ككشكشة الأفعى.إذا میں ان کا خروج سانپ کی سرسراہٹ کی طرح تمدد وتمطى ثم تزيد محسوس کیا گیا جب وہ پھیلتا اور لمبا ہوتا ہے.
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۲۷ اردو ترجمہ الإحساس.حتى ظهر الخناس پھر یہ احساس مزید بڑھا یہاں تک کہ خناس وكان هو إلى ستة آلاف.(شيطان) ظاہر ہو گیا.اور وہ چھ ہزار سال تک كالجنين في غلاف فتولّد هذا جنين كى طرح پردے میں چھپا رہا.پھر پہلی تین الجنين بعد تسع منين أعنى بعد صدیاں گزرنے پر نو سو سال بعد یہ جنین پیدا ہو القرون الثلاثة.فعد الزمان إن گیا.اگر تمہیں اس بارے میں کوئی شبہ ہو تو بے كنت من المرتابين.إنهم قوم شک اس عرصے کو شمار کر کے دیکھ لو.یہ عیسائی قوم ينفقون جبال الذهب لإشاعة طرح طرح کی گمراہیوں کو پھیلانے کے لئے الضلالات.فهل رأيتم مثلهم فى سونے کے پہاڑ خرچ کر رہی ہے.کیا ایسی الاصرار على الجهلات؟ ولهم جہالتوں پر اصرار کرنے میں ان جیسا کوئی اور تم في أرضكم مستقر مع صراصر نے دیکھا ہے.تند و تیز حملوں کے ساتھ ان کا السطوات ويريدون أن ينزعوا تمہارے ملک میں مستقل ٹھکانہ ہے.وہ یہ عنكم لباس التقوى و يلطخو کم چاہتے ہیں کہ تمہارے تقویٰ کے لباس کو چھین لیں بالسوءات.فظهر ما كان ظاهرا اور تمہیں بدیوں سے آلودہ کر دیں.جو اللہ کی مــن الــلــه وتــمــت أنباء الفتن طرف سے ظہور میں آنا تھا وہ تو ظہور میں آگیا والآفاف فأى ظلمة بقيت بعد اور فتنوں اور آفتوں کے متعلق جو خبریں تھیں وہ هذه الظلمات؟ ولیس دجّالکم بھی پوری ہو گئیں.ان ظلمتوں کے بعد اب کونسی الا في رؤوسكم كالتخيلات.ما ظلمت باقی رہ گئی ہے.تمہارا دجال محض تمہارے أرى الزمان الا هذه الفتن وبلاء دماغوں میں تخیلات کی طرح ہے.زمانہ نے هذه السيئات.وهي الفتنة صرف انہی فتنوں اور انہی برائیوں کی مصیبت العظيمة عند الله وكاد أن ظاہر کی ہے.اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑا فتنہ ہے يتفطرن منه السماوات.وتهد اور قریب ہے کہ اس سے آسمان پھٹ جائیں اور الجبال الراسخات.وقد عُمّروا مضبوط گڑے ہوئے پہاڑ گر جائیں.پہلی تین ☆ ایڈیشن اول میں سہو کتابت معلوم ہوتا ہے درست الآفات“ ہے.(ناشر)
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۲۸ اردو ترجمہ 91 ألف سنة بعد القرون الثلاثة صدیاں گزرنے کے بعد وہ ایک ہزار سال وأحس خروجهم في أول الأمر تک عمر دئیے گئے.آغاز میں ان کا خروج کالکشكشة.أعنى ككشيش سرسراہٹ یعنی سانپ کی سرسراہٹ کی طرح الأفعى.إذا تمدد وتمطى.ثم محسوس کیا گیا جب وہ پھیلتا اور لمبا ہوتا ہے زاد الاحساس.حتى ظهر پھر اس احساس میں اضافہ ہوتا گیا.یہاں الخنّاس.وأشيعت الضلالة تک کہ دجال ظاہر ہو گیا اور ضلالت اور والوسواس.وكثرت الأوساخ وساوس پھیل گئے اور میل اور گندگی کی والأدناس.وقد مضى علیه تسع بہتات ہو گئی اس پر نو صدیاں نو ماہ کی طرح مائة كتسعة أشهر وهو في الرحم گزر گئیں.اس حال میں کہ وہ رحم میں جنین كالجنين.وما سمع منه ركز ولا کی طرح تھا.اس دوران اس کی کوئی فحيح ولا صوت كالطنين.ولا آہٹ کوئی سرسراہٹ اور کوئی بھنبنا ہٹ من الرد على الإسلام نہیں سنی گئی.اور نہ اسلام کے رڈ میں والتأليف والتدوين.فتلك کوئی اثر ظاہر ہوا اور نہ رڈ اسلام میں کوئی التسع هي أيام حمل الدجّال تصنيف و تدوین کی.اور یہ نو صدیاں دجال والتسع مخصوص بعدة الحمل کے حمل کا زمانہ ہے اور نو کا عدد مدت حمل کماهي العادة في أكثر العادة في أكثر کے لئے مخصوص ہے.اکثر حالات میں یہی الأحوال.وإن شئت فعُدّ من معمول ہے.اگر تم چاہو تو قرون ثلاثہ کے ابتداء انقراض القرون الثلاثة گزرنے کی ابتدا سے نو کی میعاد مکمل ہونے إلى زمان يكمل عدة التسعة.ثم تک کے زمانے کو شمار کر لو.پھر دجال کی تولّد الدجال على رأس المائة ولادت دسویں صدی کے سر پر ہوئی.یعنی یہ العاشرة.أعنى على رأس المائة على رأس المائة که دجال تین صدیوں کے بعد اس صدی کے التي هـي عـاشـرة بـعـد القرون سر پر پیدا ہوا جو دسویں صدی تھی اور اس سے أثر..
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۲۹ اردو ترجمہ الثلاثة، وكان قبل ذالك پہلے اُس کی حالت اُس جنین جیسی تھی جو رحم كجنين في البطن ما تفوّه قط مادر میں ہو اور اُس نے منہ سے ایک لفظ بكلمة.وما رد على الملة بھی نہ نکالا ہو.اور اس نے کسی ایک لفظ الإسلامية بلفظ ولا بفقرة.ثم اور فقرے سے بھی ملت اسلامیہ کا رڈ نہیں خرج وصار کسیل یأتی من کیا تھا.پھر اس دجال کا خروج ہوا.پھر يأتى ماء الجبال.ويتوجه إلى وه اس سیلاب کی طرح ہو گیا جو پہاڑوں الغـور والـوهـاد والدحال کے پانی سے بنتا ہے اور ہر نشیب ، ہر گڑھے وصار قويا بيا.وهيج فتنا لا اور کھوہ کا رُخ کرتا ہے.اور وہ مضبوط اور توجد مثلها من آدم إلى آخر طاقتور ہو گیا اور ایسے ایسے فتنے بھڑکائے کہ الأيام.وقلب كل التقليب جن کی مثال آدم سے لے کر آخری زمانے تک أمور الإسلام.وأكل كثيرا نہیں پائی جاتی.اس نے اسلامی معاملات کو من ولد الملة.كما أنتم الٹ پلٹ دیا اور اکثر فرزندانِ ملت کو چاٹ تنظرون يا ذوى الفطنة گیا.جیسا کہ اے اہلِ دانش ! تم دیکھ رہے ہو.وعاث في الأرض يمينا اس نے دائیں بائیں ہر طرف زمین میں تباہی وشمالا.وأشاع فسادا و مچادی ہے اور فساد و گمراہی پھیلا کر رکھ دی ہے.ضلالا.وبلغ ديننا إلى اور دین اسلام ہلاکت کے کنارے تک پہنچ التهلكة.ثم ظهر المسيح گیا.پھر مسیح چودھویں صدی کے سر پر ظاہر ہوا على رأس ألف البدر ونزل اور وہ اللہ کی طرف سے آسمانی حربے کے مــن الـلـه بـالـحـربـة.فجعل ساتھ نازل ہوا.اور وہ اُس کی تلاش کر نے لگا يستقريه ويطلبه كما يطلب اور اس کو ڈھونڈ نے لگا جس طرح جنگل میں الصيد فـي الأجـمة.وسيلقيه شکار کی تلاش کی جاتی ہے.اور بہت جلد وہ على باب الله ويقطع كل لدد بَابُ اللہ میں اسے آ پکڑے گا.اور ایک ہی
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۳۰ اردو ترجمہ بواحد من الضربة فلا تهنوا ضرب سے سارے جھگڑوں کو چکا دے گا.پس تم ولا تحزنوا وإن الله معكم إن كمزورى نہ دکھاؤ اور غم نہ کرو اور اللہ تمہارے ساتھ كنتم معه بالصدق والطاعة.ولقد ہے اگر تم صدق و اطاعت سے اس کے ساتھ نصركم الله ببدر وأنتم أذلة.ہو.خدا نے بدر میں یعنی اس چودھویں صدی میں والآن أُعيد إليكم البدر في المرة تمہیں ذلت میں پا کر تمہاری مدد کی.اب وہ بدر الثانية.وإن الفتح قريب ولكن كى حالت تمہاری طرف دوبارہ لوٹائی گئی ہے.اور لا بالسيف والملحمة، بل يقيناً فتح قریب ہے لیکن تلوار اور جنگ بالتضرعات وعقد الهمّة نہیں، بلکہ تضرعات ، عقدِ ہمت اور دعاؤں سے ہو والأدعية.فلا تظنوا ظن السوء گی.اس لئے بدظنی مت کرو.اور صحابہ کی طرح واسعوا إلى كالصحابة ولا تموتوا ميرى طرف دوڑو، اور تم نہ مرنا مگر اس حالت میں کہ الا و أنتم مسلمون وصلوا على تم فرمانبردار ہو اور خیر البریہ حمد صلی اللہ علیہ وسلم پر محمد خير البرية.وإن هذه مائة درود بھیجو.یہ صدی شمار کے لحاظ سے شب بدر كليلة البدر عدّة.وكليلة القدر ( چودھویں) کی مانند اور مرتبے کے اعتبار سے (۹۲) مرتبة.فأبشروا ببدركم وانتظروا ليلة القدر کی طرح ہے.پس تم اپنے بدر پر خوش ہو أيام النصرة.جاؤ اور نصرت کے دنوں کا انتظار کرو.الحاشية.اوّل بلدة بايعنى الناسُ فيها اسمها لدهيانه وهى اوّل ارضِ قامت سب سے پہلے جس شہر میں لوگوں نے میری بیعت کی اس کا نام لدھیانہ ہے.یہی وہ پہلی سرزمین ہے الاشرار فيها للاهانة.فلما كانت بيعة المخلصين.حربةً لقتل الدجال اللعين.جس میں شریر انفس لوگ میری اہانت کے درپے ہوئے.جب کھلی صداقت کی اشاعت کے ذریعہ مخلصین کا بیعت باشاعة الحق المبين اشير في الحديث ان المسيح يقتل الدجال على باب الله کرنا ملعون دجال کے قتل کا ایک ہتھیار ہوا.حدیث میں اسی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ مسیح دجال کو ایک ہی وار بالضربة الواحدة.فاللة ملخص من لفظ لدهيانه كما لا يخفى على ذوى الفطنة.منه ے باب اللہ پر قتل کرے گا جیسا کہ اہل دانش پر یہ امرمخفی نہیں کہ لد لفظ لدھیانہ کا ہی مختلف ہے.منہ
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۳۱ اردو ترجمہ في ذكر أهل الجرائد مدیران جرائد و اخبار کے بیان میں والأخبار لعلك تقول بعد ذالك أن اس کے بعد شاید تو یہ کہے کہ یہ جرائد و اخبار أهل الجرائد والأخبار يستحقون والوں کا کام ہے کہ وہ دیار وامصار کے مفاسد أن يُصلحوا مفاسد البلدان کی اصلاح کی اہلیت رکھتے ہیں.تو میں یہی والديار.فأقول رحمك الله ! کہتا ہوں.اللہ تم پر رحم کرے.یہ غلط سوچ إنه خطأ في الأفكار أتُبرَءُ من ہے.کیا ان لوگوں سے نفوس کی بیماریاں شفا پا هؤلاء أمراض النفوس سکتی ہیں؟ اور پادریوں کے وساوس کا علاج ووساوس القسوس.نعم لا ہو سکتا ہے؟ ہاں ! بلا شبہ یہ ایسے پیشے ہیں جو قوم شك أن هذه الصناعات تفيد کو فائدہ دے سکتے ہیں.اگر وہ اس کا قومنا لو رعوه حق المراعات.كَمَاحَقۂ خیال رکھیں تو ان کی حیثیت وتكون كهاد إلى مجاهل.وتقود گمنام راستوں میں راہبر اور چشموں کی إلى منـاهـل.وتكون كناصر طرف را ہنما اور دینی امور میں مددگار کی ہو للـديـنـيـات.وإن الجرائد مرآة سکتی ہے اور جرائد ایک آئینہ ہیں جو غائب کو ترى الغائب كالمشهود والغابر حاضر اور ماضی کو حال کی طرح دکھا دیتے كالموجود.وتكون الوصلة إلى ہیں.اور بعض مخفی امور تک پہنچنے کا ذریعہ بعض الخفايا.بل قد تعین علی ہیں بلکہ مقدمات کا فیصلہ کرنے میں بھی مدد فصل القضايا.وتُرى الأمور دیتے ہیں.نزدیک اور دور کے حالات القريبة والبعيدة كتقابل المرايا.ایسے دکھاتے ہیں جیسے متقابل آئینے اور وہ وتهيء كل عبرة لأولى الألباب عقل مندوں کے لئے عبرت کا ہر سامان مہیا وتخبر من طرق النجاة والتباب کرتے ہیں اور نجات اور ہلاکت کی راہوں وتنبئكم كل يوم كيف تتغير کا پتہ دیتے ہیں اور ہر روز تمہیں آگاہ کرتے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۳۲ اردو ترجمہ الأيام.وكيف تقوى المجامع ہیں کہ زمانہ کیسے بدل رہا ہے اور کیسے مجالس وتـغــور المنابع العظام.وكيف ویران ہو رہی ہیں اور بڑے بڑے چشمے کیسے تخلو المرابط ويهوى الأمراء سُوکھتے ہیں اور اصطبل کس طرح خالی ہو رہے ہیں من امرتهم.بعد ما أو دعت سر اور کیسے امراء اپنی مسند امارت سے گر رہے ہیں.الغنى أسرتهم.وتخبر من أخبار بعد اس کے کہ اُن کے خدو خال میں دولت کا راز المحاربين الغالبين منهم ودیعت ہو چکا تھا.یہ (اخبار و جرائد ) دو والمنهزمين.والفائزين منهم متحارب فریقوں میں سے غالب آنے والے والخائبين.ولولا الأخبار اور شکست خوردہ فریق اور کامیاب ہونے لانقطعت الآثار.وجُهِل الدُوَلُ والے اور ناکام فریق کے متعلق اطلاع دیتے وما عُلم الأبرار والأخيار ہیں.اگر اخبارات نہ ہوتے تو ( تاریخ کے ) وتقطعت سلسلة تلاحق الأفكار.آثار مٹ جاتے اور حکومتیں بے خبر رہتیں اور وتكميل الأنظار.ولضاعت كثير ابرار و اخیار کی پہچان نہ ہو سکتی.اور باہم تبادلہ من آراء.وتجارب أهل عقل خیالات اور تکمیل نظریات کا سلسلہ منقطع ہو جاتا.ودهاء.وما بقى سبيل إلى تعرّف اور اہل عقل وفراست کی اکثر آراء اور ان کے أهل السياسات.ومعرفة أهل تجربات ضائع ہو جاتے.اور اہل سیاسیات اور العقول والاجتهادات.ولولا دانشوروں اور اجتہاد کی صلاحیت رکھنے والوں کی التاريخ لـصـار الناس كالأنعام پہچان کی کوئی سبیل باقی نہ رہتی.اگر علم تاریخ نہ ولضيعوا سلسلة الأيام والأعوام ہوتا تو لوگ بالکل چوپاؤں کی طرح ہو جاتے اور وقد سلمت ضرورته مدسُلت وہ مہ و سال کے رشتۂ ارتباط کو بالکل کھو بیٹھتے.السيوف من أجفانها وبُرى جب سے تلواروں نے اپنے میانوں سے نکلنا اور الأقلام لجولانها.ولا نقدر على قلموں نے اپنی جولانی دکھانی شروع کی ہے.اس موازنة الأولين والآخرين إلا كى ضرورت مسلّم ہے.مؤرخوں کی امداد کے بغیر ہم
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۳۳ اردو ترجمہ بإمداد المؤرخين.وهو الذى اولين و آخرین کا موازنہ کر ہی نہیں سکتے اور یہی وہ يحمل آثار بناة المجد.و علم ہے جو اہل مسجد کے آثار وروایات کا حامل ہوتا يشيع أذكار أرباب الجد ہے.نیز یہ جد وجہد کرنے والوں کے یادگار (۹۳) وهو زينة للدين.وسنة الله کارناموں کو عام کرتا ہے.یہ ( تاریخ ) دین کے في كتبه والفرقان المبین لئے زینت اور الہی نوشتوں اور فرقان مبین میں اللہ والدين الذي لم يُحصله کی سنت ہے.وہ دین جو اس ( تاریخ) کو اپنی تحت أسره.ولـم يـصـاحبه گرفت میں نہ لے اور اپنے ہاں جگہ نہ دے.اُس في قصره فليس هو الا دین کی حالت اُس گھر کی طرح ہے جسے ایسی جگہ كبيـت بـنـي بنى فی موضع يُخاف پر بنایا گیا ہو جس کے متعلق یہ اندیشہ ہو کہ وہ عليه من صدمات السيل ( تندوتیز ) سیلاب کے تھیٹروں کی زد میں ہے اور وربما يذهب السيل بمتاعه يه سيلاب بسا اوقات اس کے قیمتی سامان کو بہالے ويغادره كغبار سنابك الخيل جاتا ہے.اور اُسے گھوڑوں کے ٹموں سے اٹھنے ومن فقد عصا التاريخ يمشى والے غبار کی طرح کر دیتا ہے.(یاد رکھو) کہ كأقزل.ولا تتحرك رجله جس شخص نے تاریخ کے عصا کو کھو دیا وہ شخص لنگڑاتا من غير أن تتخاذل فيُنهَب ہوا چلے گا.اور اس کا پاؤں لڑکھڑائے بغیر حرکت ذالك البيت من صول الجهل نہیں کرے گا.ایسا گھر جہالت کے حملہ اور سیلاب وسيله.ومن تبوأه يتلف دُررا سے لوٹا جاتا ہے.اور اُس مکان کو مسکن بنانے والا جمعها في ذيله.وربما ينسيه شخص ان قیمتی موتیوں کو ضائع کر دے گا جو اُس نے الشيطان ما هو كعمود الملة.اپنے دامن میں جمع کئے ہوں.اور شیطان ويغادر بيته أنقى من الراحة بسا اوقات اسے مذہب کے بنیادی ارکان بھی بھلا فيكون مآل هذا الدين أنه يُرمى دیتا ہے اور اس کے گھر کا بالکل صفایا کر دیتا ہے.بالكساد.ويتلطخ بأنواع پس اس دین کا انجام یہ ہوتا ہے کہ وہ خسارے کا.
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۳۴ اردو ترجمہ الفساد.والدین الذى يؤيد شکار ہو جاتا ہے.اور طرح طرح کے فساد میں بصحف التاريخ والجرائد ملوث ہو جاتا ہے.البتہ ایسا دین جس کی وضبط الأخبار.لا تُعفی آثاره بل تائید تاریخی صحیفے ، جرائد اور اخبارات کا يُؤتَى كعذيق أُكله كل حين من ریکارڈ کرے تو اُس دین کے آثار کو مٹایا أنواع الثمار.ويخرج كل وقت نہیں جا سکتا بلکہ وہ دین پھل دار شاخ کی من معادن الصدق سبائك طرح ہر آن مختلف قسم کے پھل دیتا ہے.الفضة والنضار.وأخباره تُسكن اور سچائی کی کانوں سے ہر وقت چاندی القلوب عند مساورة الهموم اور سونے کی ڈلیاں نکالتا ہے.اُس کی والكرب.وتقص قصص خبریں غموں اور بے چینیوں کے حملے کے المصابين على القلب المكتئب وقت دلوں میں تسکین پیدا کرتی ہیں.اور وتشدد الهمم للاقتحام فی غمزدہ دل پر مصیبت زدہ لوگوں کے الأمور العظام.وتُشجّع القلوب واقعات بیان کرتی ہیں اور بڑے بڑے المزء ودة بنموذج الفتيان خطرات میں گھس جانے پر ہمتیں مضبوط کرتی الكرام.فإن نموذج الفتيان ہیں اور معزز نو جوانوں کے نمونہ سے ڈرے والشجعان يُقوّى القلوب ويزيد ہے دلوں میں دلیری پیدا کرتی ہیں.اس جرأة الجنان.فوجب شکر لئے کہ بہادر نو جوانوں کے نمونے دلوں کو الذين يُعثرون على سوانح زمن قوت بخشتے اور ان کی جرات کو بڑھاتے مضى أو على سوانح أهل ہیں.اس لئے ایسے لوگوں کا شکر یہ ادا کرنا الزمان.ويخبرون عن ضعف فرض ہے جو زمانہ ماضی اور اہل زمانہ کے الإسلام وقوة أهل الصلبان.وكم سوانح سے اطلاع دیتے ہیں.اور اسلام من جهالة مست قومنا من قلة کے ضعف اور اہل صلیب کی قوت سے پوری التوجه إلى التواريخ وأخبار طرح با خبر کرتے ہیں.تواریخ اور زمانوں
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۳۵ اردو ترجمہ الأزمنة والديار.وعرض عليهم اور ملکوں کے حالات کے متعلق کم توجہی کی وجہ النصارى بعض القصص محرفین سے ہماری قوم کنی جہالتوں کو شکار ہے.اور جیسا کہ مبدلين كما هو عادة الأشرار شرپسندوں کا طریق ہے عیسائیوں نے بعض قصے وأهـلـكـوهـم وبلغوا أمرهم إلى محرف اور مبدل کر کے مسلمانوں کے سامنے پیش البوار والتبــار وطمعوافی کئے ہیں.اور اس طرح انہیں ہلاک اور ان کے إيمانهم بل جذبوا فوجا منهم إلى مقصد کو تباہ و برباد کر دیا ہے.اپنے عقائد کی جانب صلبانهم.وهذا أمر يزيد بلبال حرص دلا کر انہیں راغب کیا، بلکہ اُن میں سے ایک العاقلين.ويُهيج الأسف على گروہ کو اپنی صلیبوں کی طرف کھینچ لائے ہیں.ان کا عمل المفسدين.ثم مع هذه يه روية نظمندوں کی پریشانیوں کو بڑھا دیتا ہے اور الفضائل مال أكثر أهل الجرائد مفسدوں کے اس عمل پر افسوس میں ہیجان پیدا کر في زمننا إلى الرذائل.وجمعوا دیتا ہے.ان فضائل کے ہوتے ہوئے بھی ہمارے في أنفسهم عيوبا سفکت جمیع زمانے کے اکثر مدیران جرائد گھٹیا پن کی جانب مائل ما هو من حسن الشمائل.ما بقی ہیں.انہوں نے اپنے اندر اس قدر عیوب جمع کر (۹۴) فيهم ديانة ولا صدق وأمانة.لئے ہیں کہ جن کی وجہ سے ان کے تمام اچھے شمایل کا يسيـــل مـــن أقلامهم سیل خون ہو گیا ہے.اُن میں دیانت، سچائی اور امانت الأكاذيب.ويسفكون باقی نہیں رہی.اُن کے قلموں سے ہر طرح کے جھوٹوں دم الحق عند الترغيب کا سیلاب بہہ رہا ہے اور ہر ترغیب اور ترہیب کے والترهيب يحمدون لأغراض و موقع پر وہ سچائی کا خون کرتے ہیں.بعض اغراض کی يسبون لأغراض وجعلوا أهواء هم خاطر کبھی وہ لوگوں کی تعریف کرتے ہیں اور کبھی اپنی.قبلتهم في كل توجه و إعراض دوسری اغراض کی خاطر انہیں گالیاں دیتے ہیں.وازدراء وإغماض.يتقاعسون انہوں نے ہر توجہ اور اعراض نیز تحقیر اور چشم پوشی من مبارز ويــصــولـون (دونوں صورتوں ) میں اپنی نفسانی خواہشات کو اپنا
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۳۶ اردو ترجمہ على احراض.يكذبون كثيرا قبلہ بنا رکھا ہے.وہ مقابلہ کرنے والے سے پیچھے ہٹ وقلّما يصدقون.وفي كل واد جاتے ہیں.البتہ لاغروں پر خوب حملہ کرتے ہیں.وہ يهيمون.ليس فيهم من غير اکثر جھوٹ بولتے ہیں اور بہت کم بیچ بولتے ہیں.وہ خلابة العارضة.والهذر عند ہر وادی میں سرگرداں پھرتے ہیں.ان میں دھوکا دہی المعارضة.لا يقدرون علی کے عارضہ اور مقابلہ کے وقت کسانی فریب کاریوں عذوبة الإيراد.من غير كذب اور بیہودہ گوئی کے علاوہ کچھ نہیں.جھوٹ ، استہزا اور وهزل وترك الاقتصاد.ولا ترک میانہ روی کے بغیر وہ شیریں بیانی کی طاقت نہیں يمسون نفائس الكلمات.الا رکھتے.بیہودہ اور جاہلانہ باتوں کی آمیزش کے بغیر وہ بمزج الأباطيل والجهلات عمده کلام تک پہنچ بھی نہیں سکتے.وہ یاوہ گوئی کے يبغون نزهة سوادهم بالهزليات.ذریعہ عوام کو خوش کرنا چاہتے ہیں.ہنسانے اور رُلانے والی باتیں کر کے انہیں اپنی طرف مائل کرتے ہیں.وہ ويستميلونهم بالمضحكات والمبكيات.ويريدون اختلاب دلوں کو موہ لینا چاہتے ہیں خواہ ایسا کرنا گناہوں کی القلوب ولو كان داعيا إلى طرف دعوت دے رہا ہو.وہ جو کچھ بھی کہتے ہیں محض الذنوب.ويقولون كل ما يقولون ریا کاری اور مددگاروں کو اپنی طرف مائل کرنے کی غرض رياء ا و استمالة للأعوان لينهل سے کہتے ہیں.تا کہ اہلِ دولت و ثروت کی سخاوت ان ندى أهل الشراء والثروة عليهم وليرجعوا بالهيل والهيلمان پر برسے اور وہ ان سے کثیر مال لے کر لوٹیں.تا کہ وہ وليتسنـوا قيمتهم.ويستغزروا ان کی قدر و قیمت بڑھا ئیں اور ان کی ہلکی بارش کو ديمتهم.ولذالك يرقبون موسلا دھار سمجھیں اور اسی لئے وہ ان کی مجالس اور ان ناديهم ونـداهـم.وإن خيبوا کی عطا پر نظر رکھتے ہیں.اور اگر وہ اس میں نا کام ہو فيلعنون مغداهم.وكثير منهم جائیں تو پھر وہ اپنی صبح پر لعنت بھیجتے ہیں.ان میں سے يعيشون كالدهريين و الطبيعيين.اکثر دھریوں اور نیچر یوں جیسی زندگی بسر کرتے ہیں اور وينظرون الدين كالمستنكفين.دین کو متکبروں کی طرح دیکھتے ہیں.بلکہ ملت اسلام
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۳۷ اردو ترجمہ بل أعينهم في غطاء عند رؤية کے جمال کو دیکھ کر ان کی آنکھوں پر پردہ پڑ جاتا ہے اور جمال الملة.وقلوبهم فى عيافة اس جلوہ آرائی کے وقت اُن کے دلوں میں کراہت پیدا عند هذه الجلوة.لایرون ہو جاتی ہے.وہ جھوٹ کو عار نہیں سمجھتے.اور رائی کا پہاڑ الكذب سُبة.ويجعلون لبنة قبة بناتے ہیں اور انہیں ہرگز بے لگام نہیں چھوڑا جائے ولن يتركوا سُدًى.وإن مع اليوم گا.کیونکہ ہر آج کی ایک گل بھی ہے.میں دیکھ رہا ہوں غدا.وأرى أن أبخرة الكبر کہ کبر کے بخارات نے ان کی سانسیں بند کر رکھی ہیں سدت أنفاسهم.وهدمت اور ان کی بنیاد کو منہدم کر دیا ہے.تم اُن میں سے اکثر کو أساسهم.وترى أكثر هم ایسی سیپی پاؤ گے جس میں کوئی موتی نہیں اور ایسی بالی پاؤ کصدف بلا دُرّ.وكسُنبلة من گے جس میں کوئی دانہ نہیں.آراء میں ادنیٰ سے اختلاف غير بُر.يقومون لتحقير پر وہ شرفاء کی تحقیر کے لئے اُٹھ کھڑے ہوتے ہیں.تم الشرفاء لأدنى مخالفة في اُن میں ایسے لوگ پاؤ گے جنہوں نے جفاء کو اپنا وطیرہ بنا الآراء.وتجد فيهم من اتخذ سيرته الجفاء.وإلى من أحسن إليه أساء.وإذا رأى في مصيبة لیا ہے.جو اُن سے حسن سلوک کرے وہ اس سے بُرا سلوک کرتے ہیں.جب وہ کسی ہمسایہ کو مصیبت میں دیکھتے ہیں تو اسے اذیت دیتے اور اس پر جور و جفا کرتے الجار.فآذى وجفا وجار.وما ہیں اور رحم نہیں کرتے اور نہ ہی حق ہمسائیگی ادا کرتے رحم وما أجار.فكيف ينصر ہیں.ایسی خصلتوں پر راضی رہنے والے لوگ دین کی الدین قوم رضوا بهذه الخصائل.وكيف يُتوقع فيهم خير بتلك کیسے مدد کریں گے.ان کمینی صفات کے ہوتے الرزائل؟ الا الذين صلحـوا ہوئے، ان سے کسی خیر کی توقع کیسے کی جا سکتی.ومالوا إلى الصالحات.فيُرجی سوائے ان لوگوں کے جو نیک ہو گئے اور نیکیوں کی أن يأتي عليهـم يـوم يجعلهم من طرف مائل ہوئے ، تو امید کی جاسکتی ہے کہ ان پر ایسا حفدة الدين.ومن الناصرین وقت ضرور آئے گا جو انہیں دین کے حامی اور صدق و ۹۵ بالصدق والثبات.ثبات کے ساتھ دین کی مدد کرنے والے بنا دے گا.
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۳۸ اردو ترجمہ في ذكر الفلاسفة فلسفیوں اور منطقیوں کے بیان میں والمنطقيين لعلك تقول بعد ذالك أن اس کے بعد شاید آپ یہ کہیں کہ فلسفی اور الفلاسفة والمنطقيين يقدرون منطقی اس زمانے کے مفاسد کی اصلاح على أن يُصلحوا مفاسد هذا کرنے پر قادر ہیں.اس لئے کہ یہ لوگ الزمان.فإنهم يتكلمون حجت اور دلیل کے ساتھ بات کرتے ہیں بالحجة والبرهان.ويصلون اور مقدمات (صغری کبری ) کو ترتیب إلى نتيجة صحيحة بعد ترتيب دینے کے بعد کسی صحیح نتیجے پر پہنچتے ہیں.اور المقدمات.ولا يبقى الإشكال پيچيده مسائل میں نظائر کی گواہی کے بعد بعد شهادة الاشكال فی کوئی اشکال باقی نہیں رہتا.پس ہم کہتے المعضلات.فنقول إن هذه ہیں کہ آپ کے خیال کے مطابق یہ علوم العلوم مفيدة بزعمك من غير بعض اوقات بے شک بہت مفید ہیں اور شك في بعض الأوقات ان کی وجہ سے ایک خائن اور جھوٹے کی وتُثبت خيانة من خان ومان خیانت ثابت کرتے اور شبہات وتنجى من الشبهات.ومن نجات دلاتے ہیں.اور جو ان علوم کو تعلمها يصير بيانه مُوَجّها وحُلو سیکھتا ہے اس کا بیان مدلل اور شیر میں المذاقة.ويتراءى يراعه مليح ذوق كا حامل ہوتا ہے.اور اُس کا قلم السياقة.وإن أهلها يزيد رعبا دلآویز اسلوب ظاہر کرتا ہے اور ان علوم على الكافرين.ويطلع علی کے حامل کا کافروں پر رُعب بڑھ جاتا خيانة المفسدين.وبهايُزیّن ہے اور وہ مفسدوں کی خیانت پر مطلع ہو الإنسان روايته.ويستشف کل جاتا ہے.اور ان کے ذریعہ انسان اپنی
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۳۹ اردو ترجمہ أمر ويُنقد درايته.ويُبكت روایت کو مزین کرتا ہے اور ہرا مرکوصاف صاف دیکھ بالحجة كل من يعـوی لیتا ہے اور اپنی در ایت کو عمدہ کر لیتا ہے.اور دلیل و ويشوّق الآذان إلى ما يروى حجت کے ذریعہ ہر بھونکنے والے کا منہ بند کر دیتا ہے.وينطق كدرر فرائد ولا يكابد اور اس کا بیان کانوں کو اشتیاق دلاتا ہے اور بولتے فيهـا شــدائــد.ولا يخاف عند وقت اس کے منہ سے نایاب موتی جھڑتے ہیں اور النطق رعب مانع.ولا يأتى بني اس ( كلام) میں وہ کسی قسم کی دقت محسوس نہیں کرتا اور غير يانع.ويقتحم سبل گفتگو کے وقت کسی ٹوکنے والے کے رعب کا اسے الاعتياص.ويسعى لارتياد خوف نہیں ہوتا.وہ کچھی نا پختہ باتیں نہیں کرتا.وہ المناص.وربما يفكر ويعكف دشوار گزار راہوں میں گھس جاتا ہے اور پناہ کی تلاش نفسه للاصطلاء لینجی نفوسا میں لگا رہتا ہے اور بسا اوقات وہ دوسروں کو مصیبت من جهد البلاء.هذا قولك کی سختی سے نجات دلانے کی خاطر خود اپنے آپ کو وقول من يشابه قلبه قلبك مشقت میں ڈالنے کی فکر میں رہتا ہے.یہ تیرا قول ولكن الحق أن هؤلاء من ہے اور اس کا قول ہے جس کا دل تیرے دل کے الفلاسفة والحكماء.وأهل مشابہ ہے.لیکن حقیقت یہ ہے کہ فلسفی اور حکماء اور العقل والدهاء.لا يقدرون اهل عقل و دانش اس مصیبت کو دور کرنے کی طاقت على دفع هذا البلاء بل هم نہیں رکھتے.بلکہ وہ خود فرزندان اسلام کے لئے اور كبلاء عظيم لأبناء الإسلام حق کے متلاشیوں کے لئے بہت بڑی مصیبت ہیں.والطلباء.وكل ما زَقوا صبيان جب کبھی بھی انہوں نے مسلمانوں کے بچوں کو چوگا الـمـسـلـمـيـن.فهو ليس إلا دیا وہ صرف اور صرف زہر تھا.اور انہوں نے انہیں كالسموم.وأخرجوهم من رياح پاک اور خوشگوار ہوا سے نکال کر بادسموم میں لا ڈالا.طيبة وتركوهم في السموم.بہت ہی بُرا ہے جو انہوں نے سکھایا اور کیا ہی برا ہے بتسما علموا وبئسما تعلموا جو انہوں نے سیکھا.
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۴۰ اردو ترجمہ في ذكر مشائخ هذا عصر حاضر کے مشائخ کے بیان میں الزمان لعلك تقول أن مشايخ شاید آپ یہ کہیں کہ اس زمانے کے هذا الزمان الذين عُدوا من مشائخ جو اولیاء الرحمن شمار کئے جاتے أولياء الرحمان هم قوم ہیں.وہ اصلاح کرنے والے لوگ ہیں.مصلحون فليحفد إليهم پس چاہئے کہ مسلمان ان کی طرف دوڑیں.المسلمون فإنهم فانون في کیونکہ یہ حضرت کبریا کی محبت میں فانی حب حضرة الكبرياء.ولا ہیں.اور تکبر اور خود پسندی میں وقت ضائع يُضيعون الوقت في الزهو نہیں کرتے بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ لوگ ہدایت والخيلاء.بل يريدون آن کی راہ پر گامزن ہوں اور نفسانی خواہشات ہو ينتهج الناس مهجة الاهتداء کے آنگن سے مقام فنا کی جانب منتقل وينقلوا من فناء الأهواء.إلى جائیں.اور انہوں نے ہمجولیوں کے ساتھ مقام الفناء.وقد آثروا تلاوة کھیلنے کودنے پر تلاوتِ قرآن کو مقدم کیا ہوا القرآن على اللهو بالأقران ہے.تم انہیں حجروں میں ربّ کائنات کی تراهم جالسين في الحجرات.طرف انقطاع ( الی اللہ ) کئے ہوئے بیٹھے منقطعين إلى رب الكائنات دیکھو گے.پس مجھ سے جواب سن.ہم اس فاسمع مني.إنّا نؤمن بوجود اُمت میں صلحاء کی ایک جماعت کی موجودگی طائفة من الصلحاء في هذه كو تسلیم کرتے ہیں.اگر چہ لوگ ان کی تکفیر الأمة.ولو كان الناس يُكفّرونھم کرتے اور مختلف قسم کے افترا اور تہمتوں ويؤذونهم بأنواع الفرية سے انہیں تکلیف دیتے ہیں.لیکن ہم اس والتهمة.ولكنّا نجد أكثر زمانے کے اکثر مشائخ کو ریا کار، لاف مشايخ هذا الزمان.مُرائين زن اور خدائے رحمان کی راہوں سے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۴۱ اردو ترجمہ متصلفين متباعدين من سبل دُور ہٹے ہوئے پاتے ہیں.وہ مجلسوں میں الرحمان.يُظهرون أنفسهم فى اپنے آپ کو ایک لاغر اور نحیف بھیڑ کی وہ المجالس كالكبش المضطمر صورت میں ظاہر کرتے ہیں لیکن دراصل و وليسوا الا كالذئاب أو النمر بھیڑیے یا چیتے ہیں.وہ اپنے نفسوں کی بڑھ يحمدون أنفسهم متنافسين.چڑھ کر تعریف کرتے ہیں.وہ کہتے ہیں کہ ہم ويقولون إنا أهل الله ما أطعنا اہل اللہ ہیں اور عنفوانِ شباب سے ہی ہم نے مذ يفعنا الا رب العالمين.وإن رب العالمین کے سوا کسی کی اطاعت نہیں کی.نفوسنا مُطهّرة.وكؤوسنا ہمارے نفوس پاک اور ہمارے جام لبریز مترعة.ونحن من الفقراء ہیں.ہم فقیر صفت ہیں اور خدائے عزوجل والمتبتلين إلى الله ذى العزة كى طرف تبتل اختیار کئے ہوئے ہیں.حالانکہ والعلاء.ولم يبق فيهم كرامة ٹسوے بہانے کے سوا ان میں کچھ بھی کرامت من غير ذرف الغروب مع نہیں.نیز رقت قلب سے بھی عاری ہیں.عدم رقة القلوب.وما بقى کوئی بدعت ایسی نہیں جسے انہوں نے اختیار بدعة الا ابتدعوها.ولا مكيدة نہ کیا ہو.اور کوئی چال بازی ایسی نہیں جسے الا تقمصوها.ولا يوجد فی انہوں نے اوڑھنا بچھونا نہ بنا لیا ہو.اور ان مجالسهم الا رقص يُمزّق به کی مجالس میں صرف ایسا رقص ہوتا ہے کہ جس الأردية.ويدمى الأقفية.وبما کے ذریعہ لباس تار تار ہوتا ہے اور گردنیں وسعت الدنيا عليهم بذلت لہولہان ہو جاتی ہیں.چونکہ دنیا اُن پر وسیع ائكهم.وصار مصلی ہے اس لئے ان کے مزاج بدل گئے ہیں.اور الحجرات أرائكهم.فهذا هو حجروں کے مصلے نشست گاہوں میں بدل گئے سبب نقيصة رويتهم ودهائهم ہیں اور یہی ان کی کوتاہ نظری، کم عقلی ، اور وطرق إباحتهم وقلة حياء هم اباحت کے طریقوں اور قلت حیا کا سبب ہے.
۹۷ الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۴۲ اردو ترجمہ وإن الله إذا سلب من نفس جب اللہ ( تعالیٰ ) کسی شخص سے تقویٰ جو اعلیٰ التقوى الذى هو أشرف ترین نعمت ہے سلب کر لے تو وہ اسے چوپائے النّعم.فجعل تلك النفس کی طرح بنا دیتا ہے.اور جب وہ کسی دل پر مہر كالنعم.وإذا ختم علی قلب لگا دے تو پھر وہ اُس سے نکات معرفت چھین نزع منه نكات العرفان وجعله لیتا ہے اور اسے بزدل بنا دیتا ہے اور اُس شخص كجبان وحیل بینه و بین کے اور شجاعت ایمانی کے درمیان روک ڈال شجاعة الإيمان.فيصبحون دی جاتی ہے.اور وہ عورتوں کی طرح ہو جاتے كالنسوان لا كالفتيان ولا ہیں نہ کہ جواں مرد.اور اُن میں عورتوں کی يبقى فيهم من غير حُلى طرح بناؤ سنگھار کے سوا کچھ باقی نہیں رہتا ہاں النسوة.مع شيء من الخيلاء کچھ تکبر اور نخوت رہ جاتی ہے.اور اعلیٰ درجہ کی والنخوة.وينزع عنهم لباس حکمت اور عمدہ بلیغ کلمات کا جامہ اُن کے بدن الحكم البارعة.والكلم البليغة سے اتار لیا جاتا ہے.اور انہیں معارف کی الرائعة.ولا يُعطى لهم حظ من مُشک اور اس سے پھیلنے والی خوشبو سے کچھ بھی مسك المعارف وريحه حصہ نہیں دیا جا تا.ان کے تیل کے گدلے پن الفاتحة تكدر سراج الإسلام سے اسلام کا چراغ بھی دُھندلا گیا ہے.وہ گھر من تكدر زيتهم.وما هم الا کے لئے پانی لانے والے اس اونٹ کی طرح كراوية لبيتهم.انقض ظهرهم ہیں جس کی کمر کو عیال کے بوجھ نے توڑ دیا ہو.أثـقــال الـعـيـال.فيحسبون پس وہ اپنے ہم وغم کو کوہ ہائے گراں کی طرح همومهم كالجبال الثقال بو جھل سمجھتے ہیں اور فائدہ کے لئے ہر حیلہ سازی ويحتالون لهم كل الاحتيال استعمال کرتے ہیں.ان کو خدائے ذوالجلال فما لهم ولدين الله ذی الجلال کے دین سے کیا تعلق؟ اُن کے چہرے سے اُن تعرف رؤيتهم برواء هم.کی نیتیں اور اُن کے تکبر سے اُن کے خیالات
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۴۳ اردو ترجمہ وخيالهـم بـخـيـلائهم.وقد معلوم ہو جاتے ہیں.ان علامات کے ان پر وضح بصدق العلامات صادق آنے اور مشاہدات کے تواتر سے وتوالى المشاهدات أن أكثر عیاں ہو گیا ہے کہ ان فقراء کی اکثریت کو نہ هذه الفقراء ليس لهم حظ من تقویٰ سے کچھ حصہ ملا اور نہ ہی عقل کی کوئی التقاة.ولا رائحة من الحصاة بوباس ہے.وہ دین کی بے حرمتی اپنی يرون انهتاك حرمة الدين.آنکھوں سے دیکھتے ہیں لیکن اپنے حجروں سے ولا يخرجون من الحجرات باہر نہیں نکلتے.ان کے دل حامیانِ دین کی ولا تتوجع قلوبهم كالحماة.طرح نہیں تڑپتے بلکہ گانے اور گانے والیاں بل سرهم مشاغلهم بالأغانى اور آلات موسیقی کے ساتھ شعر پڑھے جانے والمغنيات والمزامير مع قراءة کے مشاغل انہیں خوش رکھتے ہیں.اور وہ نہیں الأبيات.ولا يعلمون ما جرى جانتے کہ خیر الوریٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی على أمة خير الكائنات.وما امت پر کیا بیت رہی ہے؟ انہوں نے اپنے قرءوا من مشايخهم سبق مشائخ سے غمخواری کا سبق نہیں پڑھا.انہیں المواسات.يجمعون كل ما جو کچھ بھی دیا جائے وہ اسے سمیٹ لیتے ہیں يُعطى ولو كان مال الزكاة خواہ وہ زکوۃ اور صدقات کا مال ہی کیوں نہ والصدقات.تحسبهم أحياء ا ہو.تم انہیں زندہ خیال کرتے ہو حالانکہ وہ وهم كالأموات إلا قليلا من مردوں جیسے ہیں.سوائے اللہ کے چند عباد الله كذرّة في الفلوات.بندوں کے جیسے صحرا میں ذرہ.تم ان میں وتجد أكثر هم غريق البدعات سے اکثر کو بدعتوں اور برائیوں میں غرق پاؤ والسيئات.فيا أسفا عليهم ما گے.ان پر صدافسوس.مرنے کے بعد وہ يجيبون الله بعد الممات؟ اللہ کو کیا جواب دیں گے.جب بھی عیسائیوں وكل ما كثر من اجتراء اور عیسائیت اختیار کرنے والوں کی جرات
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۴۴ اردو ترجمہ النصارى والمتنصرين.فلا بڑھتی ہے تو بلا شبہ اس کا گناہ ان غافل شك أن الــمـه علـى هؤلاء مشائخ اور علماء پر ہے.یہ تمام فتنے جو الغافلين.من المشایخ پیدا ہوئے وہ سب ان علماء، فقراء اور والعالمين.فإن الفتن كلها ما امراء کے تغافل کا نتیجہ ہیں.پس وہ جزا سزا حدثت الا بتغافل العلماء کے دن اس کے متعلق پوچھے جائیں گے.والفقراء والأمراء.فيسألون وہ دعویٰ تو یہ کرتے ہیں کہ ہم علماء اور فقراء عنها يوم الجزاء.قالوا نحن کی جماعت ہیں.پھر بڑی بیما کی معشر العلماء والفقراء.ثم غير صالح عمل کرتے ہیں اور اپنی روزی عملوا عملا غیر صالح فریب اور ریاء سے تلاش کرتے ہیں.تو بالاجتراء.وطلبوا رزقهم دیکھتا ہے کہ ان کے علماء میں سے کچھ علم کے بالمكائد والرياء.وترى بعض شغل کو چھوڑ چکے ہیں اور کلیۂ دنیا کے ہو کر علماء هم تركوا شغل العلم رہ گئے ہیں اور کھیتی باڑی کی فکر میں رہتے وأخـلــدوا إلى الأرض وفكر ہیں.انہوں نے اپنے مقام کی پاسداری نہ الزراعة.وما حفظوا مقامهم کی اور نہ ہی تضرع کرتے ہوئے اللہ کا فضل وماطلبوا فضل الله بالضراعة.طلب کیا اور یہ خیال کیا کہ ان کی تمام تر وحسبوا عزازة فى الفلاحة عزت کھیتی باڑی میں ہے.وہ ( زراعت ونسوا حديث الذلة الذي ورد کے بارے میں ) بالصراحت وارد ہونے بالصراحة.فالحاصل أنهم والى ذلت کی حدیث کو بھول گئے.حاصل اختاروا مشاغل أخرى كلام یہ کہ انہوں نے زراعت پیشہ لوگوں كالحارثين.فكيف يقلبون جیسے دوسرے مشاغل کا انتخاب کر لیا.پس الطرف إلى الدين وينصرون وہ دین کی طرف کیسے نگاہ کریں اور دین کی الدين؟ وكيف يجتمع في قلب مدد کریں.پس ایک ہی دل میں کھلیان کی
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۴۵ اردو تر جمه واحد فكر العرمة وفكر الأمة؟ فکر اور امت کی فکر کیسے اکٹھی ہو سکتی ہے.جو شخص ومن خر على دويل لن يفتح خس و خاشاک پر گر پڑے اس کے لئے سلطنت عليه باب الدولة.يسألون کے دروازے کبھی کھولے نہیں جاتے.وہ نوحہ اور الناس كالنائحات والنادبات تین کرنے والی عورتوں کی طرح لوگوں سے مانگتے وأضاعوا الـقـائـت فی فکر ہیں.انہوں نے مختلف الانواع غذاؤں کے تصوّر الأقوات.وترى بعضهم میں اپنی (موجود) قوت لایموت کو ضائع کر دیا يرهنون قبور آباء هم عند ان میں سے بعض تمہیں ایسے بھی نظر آئیں گے جو غرماء هم.ليتصرفوا فيما اپنے آبا ؤ و اجداد کی قبریں اپنے قرض خواہوں کے وقف عليها وليأكلوا ما عُرض پاس رہن رکھتے ہیں تا کہ وہ ان قبروں کے اوقاف على أجداث كبراء هم.وإن کو اپنے تصرف میں لائیں.اور ان کے بڑوں کی قلت يا عافاك الله أحسبت قبروں پر جو چڑھاوے چڑھائے جاتے ہیں اُن قبر أبيك شيئًا يُباع ويُشتری کی آمدنی کھائیں.اگر تو انہیں کہے کہ اے بھلے يقول اسکت یا فضولی لا تعلم آدمی! کیا تو اپنے باپ کی قبر کو ایسی چیز سمجھتا ہے ما نعلم ونرى.ويعدون إلى جس كى خرید وفروخت ہو سکتی ہے؟ تو وہ جواب میں ألف من كرامات أسلافهم.وما کہے گا کہ اے باتونی چُپ رہ! جو ہم جانتے اور يخرج در من خلفهم من غير دیکھتے ہیں تم اُسے نہیں جان سکتے.وہ اپنے اخلافهم.يدورون بركوة اسلاف کی کرامات ہزار تک گنتے ہیں.ان کے اعتضدوها.وعصا اعتمدوها.تھنوں میں سے دودھ کی بجائے وعدہ خلافی نکلتی وسبحة عدوها.ولحى طولوها ہے.وہ کشکول لٹکائے ،عصا تھامے ،تسبیح کے ومدوها.وحُلل خضروها دانے گنتے ، داڑھیاں بڑھائے اور پھیلائے وبشرة نضروها.كأنهم أبدال ہوئے.سبز چولے پہنے اور چہروں کو چمکائے أو أقطاب.ثم يظهر بعد برهة ہوئے پھرتے ہیں گویا وہ ابدال ہیں یا اقطاب.مگر (۹۸)
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۴۶ اردو ترجمہ.أنهم كلاب أو ذئاب.وغاية کچھ دیر بعد یہ ظاہر ہو جاتا ہے کہ وہ کہتے یا هممهم جراب تُملأ فيه بھیڑیے ہیں.ان کی ہمتوں کی انتہا وہ دراهم أو قسب و كتاب لا تھیلا ہے جس میں درہم یا پھل اور مال و تجد فيهم علامة من فقرهم من منال بھرا جاتا ہے.تو کانوں کے نیچے غير الذوائب المرسلة إلى تک چھوڑی ہوئی لٹوں کے سوا ان میں تحت الآذان.كمثل العلماء فقر کی کوئی علامت نہیں پاتا.اُن علماء کی الذين لا يعلمون من غير رسم مانند جو امامت اور اذان کی رسم کے سوا الإمامة والأذان ولا تجد فی کچھ نہیں جانتے.تم اُن کے حجروں میں حجراتهم أثرا من بركات بل كسى برکت کا نشان تک نہ پاؤ گے.بلکہ کسی تجد كل أحد أبا ابی زید فی ان میں سے ہر ایک کو جھوٹ اور ( دیگر ) كذب وهنات يأكلون أموال عیوب میں ابوزید ( سرو جی ) کا بھی باپ الناس بادعاء القطبية والبدلية.پاؤ گے.وہ قطب اور ابدال کے ولا يعلمون من غير طواف دعویدار بن کر لوگوں کے مال کھاتے ہیں القبور والبدعات الشيطانية.اور قبروں کے گرد چکر لگانے اور شیطانی وبعضهم في المجامع يتغنون بدعتوں کے سوا کچھ نہیں جانتے.ان میں وكمثل وليدة الـمـجـالس سے بعض مجمعوں میں گاتے اور بازاری يرقصون.وعلى رأس كل سنة عورت (مُغنیه ) کی طرح ناچتے ہیں اور لتجديد البدعات يجتمعون.ہر سال کے آغاز میں بدعتوں کی تجدید کی تجد فيهم مكيدة السنور خاطر اکٹھے ہوتے ہیں.تم اُن میں بلی الفأرة.وسم الحيّة والجرارة اور چوہے جیسی چالاکیاں اور سانپ اور لا يوجد فيهم من الديانة الا زرد بچھو جیسا زہر پاؤ گے.ان میں دین کا اسمها.ولا من الشريعة الا صرف نام اور شریعت کی صرف رسم پائی
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۴۷ اردو ترجمہ رسمها.تركوا أحكام الله ذی جاتی ہے.انہوں نے خدائے ذوالجلال کے الجلال.وخرقوا شريعة أخرى احکام ترک کر دئے ہیں.اور ایک حیلہ ساز كالمحتال.ونحتوا من عند شخص کی طرح ایک نئی شریعت اختراع کر لی فسهم أنواع الأوراد ہے اور خود اپنی طرف سے طرح طرح کے ورد والأشغال.لا يوجد أثرها فى اور مشغلے تراش لئے ہیں.جن کا نہ تو کتاب اللہ كتاب الله ولا فی آثار سید میں اور نہ ہی سید المرسلین اور خیر الوریٰ (صلی النبيين وخير الرجال.ثم اللہ علیہ وسلم ) کے آثار میں کوئی نشان ملتا ہے.يقولون إنا نؤمن بخاتم النبيين.پھر دعوی یہ کرتے ہیں کہ ہم خاتم النبیین پر وقد خرجوا من الدین ایمان لاتے ہیں، حالانکہ وہ اپنے بدعتی كإخوانهم من المبتدعين بھائیوں کی طرح دین سے خارج ہو چکے ہیں.أنَزَلَ عليهم وحى من السماء کیا ان پر آسمان سے وحی نازل ہوئی ہے جس فنسخ به القرآن و سُنّة سيد سے قرآن اور سید الانبیاء کی سنت منسوخ ہوگئی الأنبياء ؟ كلا.بل اتبعوا ہے.ہرگز نہیں.بلکہ انہوں نے شیاطین کی الشياطين.وآثروا الإباحة اتباع کی ہے.اور اَرْحَمُ الرَّاحِمِین خدا کی وأهواء النفس على ما أنزل نازل فرموده (وحی ) پر انہوں نے اباحت اور حم الراحمين.وجاء وا نفسانی خواہشات کو مقدم کیا ہے اور خارج بمحدثات خارجة من الدين از دين بدعتیں پیدا کرتے ہیں اور ہمارے وأحدثوا بدعات بعد نبينا صاحب مرتبہ اور امین نبی کے بعد نئی نئی بدعتیں المكين الأمين.وبدلوا خللا پیدا کی ہوئی ہیں.مسلمانوں کے لباسوں کو چھوڑ (99) غير حلل المسلمين.وقلبوا کر اور لباس پہن لئے ہیں.اور اکثر امور کو الأمور أكثرها كأنهم ليسوا الٹ پلٹ دیا ہے گویا وہ مومنوں میں سے نہیں من المؤمنين المزامير أحب ہیں.گانا بجانا انہیں تلاوت قرآن سے زیادہ
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۴۸ اردو ترجمہ إليهم من تلاوة القرآن و مرغوب ہے اور شعراء کی لاف زنی ان کی نگاہوں دقاقير الشعراء أملح فی میں خدائے رحمان کی آیات سے زیادہ ملاحت أعينهم من آيات الله الرحمان رکھتی ہے.وہ دین سے اس طرح نکل گئے ہیں خرجوا من الدين كما يخرج جیسے کمان سے تیر نکل جاتا ہے.انہوں نے اوامر من القوس.وداسوا الہی کو کلیۂ پامال کر دیا ہے.تجھے ان میں ذرہ بھر بھی أوامر الله كل الدوس.ما ترى اتباع سنت نظر نہیں آئے گی اور نہ ہی سیرت نبوی کا فيهم ذرّة من اتباع السنة.شائبہ تک دکھائی دے گا.اُن میں سے اکثر نے ولا كفتيل من السير النبوية.اباحت کے دروازے کھولے ہوئے ہیں.اور خدا وكثير منهم فتحوا أبواب بننے کے لئے اور عبادت کی مشقتوں سے بچنے کے الإباحة.وأووا إلى عقيدة وحدة لئے وحدت الوجود کے عقیدہ کی پناہ لئے ہوئے الوجود ليكونوا آلهة ہیں.وہ کہتے ہیں کہ اکثر لوگوں کی خواہشات ہماری وليستريحوا من تكاليف العبادة.دعا کی وجہ سے پوری ہوئی ہیں تا کہ یہ یقین کر لیا يقولون أن كثيرا من الناس رأوا من جائے کہ فی الواقع ایسا ہی ہے اور وہ واقعی اولیاء میں دعاء نا وجه الاهواء ليظن ان الأمر كذالك وهم من الأولياء.سے ہیں اور تا کہ اس طرح لوگ مال و دولت لے کر ان کی طرف بھاگتے چلے آئیں جس طرح وہ وليسعى الناس إليهم بد راهم صلحاء کی جانب دوڑ کر آتے ہیں.اور جب اُن پر كما يسعون إلى الصلحاء.وإذا قرء عليهم كتاب الله أو قول كتاب اللہ پڑھی جائے یا رسول اللہ کا کوئی قول پیش کیا جائے تو انہیں اس سے ذرہ بھی خوشی حاصل رسوله لا يُطربهم شيء من ذالك.ثم إذا قرء بيت من نہیں ہوتی.ہاں جب کوئی شعر پڑھا جائے تو الأبيات فإذا هم يرقصون.جھومتے ہوئے یکدم رقص کرنے لگتے ہیں.جس ومن لعنه الله فمن يفتح عيونه؟ شخص پر اللہ لعنت کرے تو پھر بھلا اور کون ہے جو اس کی آنکھیں کھولے.پس وہ جو چاہیں کریں.فليعملوا ما يعملون.
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۴۹ اردو ترجمہ فى ذكر طوائف أخرى | مسلمانوں کے دیگر گروہوں کے مِن المُسلمين بیان میں قد سمعتم من قبل ذكر اس سے پہلے آپ اسلام کے اکابر أعيان الإسلام.ورجالهم اور معززین کا ذکر سن چکے ہیں.پس الكرام.فلعلكم تظنون أن شاید تم یہ گمان کرو کہ ان کے عوام عامتهم معصومون من برائیوں سے بچے ہوئے ہیں.پس یاد السيئات.فاعلموا أنهم كمثل رہے کہ وہ اپنے بڑوں جیسے ہی ہے.كبرائهم ما غادروا شيئا من معاصی اور محرمات کے ارتکاب میں ارتكاب المعاصي والمنهيات.انہوں نے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی.تم و تراهم مسلوب الهمة.كثير دیکھو گے کہ وہ پست ہمت ، لا لچی ، غفلت النهمة.هالكين من سمّ الغفلة کے زہر کے مارے ہوئے ہیں اور گند يأكل بعضهم بعضا کدود کے کیڑوں کی طرح ایک دوسرے کو العذرة.ويتركون أوامر الله کھاتے ہیں.وہ بغیر کسی عذر کے اللہ من غير المعذرة.قد فشا کے احکام کو ترک کرتے ہیں.جھوٹ ، الكذب بينهم والفسق فق، بے حیائی ، بخل اور کینہ اور دشمنی والفحشاء والبخل والغلّ ان میں عام ہے.وہ شہ والشحناء.يشربون كأسا أحْمَر کے چھلکتے جام لنڈھاتے ہیں اور دهاقا من الصهباء.ويُصبحون صبح تک نہایت بے حیائی اور ڈھٹائی في القمر والزمر بترك سے جُوا کھیلتے اور راگ رنگ میں لگے الحياء.يقولون نحن المسلمون رہتے ہیں.وہ دعوی یہ کرتے ہیں کہ ہم ثم لا يتوبون من نجاسة الدنان مسلمان ہیں مگر شراب کی نجاست سے كأنهم لا يؤمنون بالديان تو بہ نہیں کرتے.گویا کہ وہ خدائے راب
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۵۰ اردو ترجمہ يكذبون بأدنى طمع فی حیب پر ایمان نہیں رکھتے.وہ تھوڑے الشهادات.ويجاوزون حد سے طمع کی خاطر گواہیوں میں جھوٹ العدل عند المعادات نسوا بولتے ہیں اور دشمنی کے وقت حد ١٠٠) شروط التقاة.وذهلوا حقوق اعتدال سے تجاوز کر جاتے ہیں.تقویٰ المؤاخاة.ومرضوا بمرض لا کی شرائط کو بھول چکے ہیں اور مؤاخات ينفعه أسى ولا فلسفى.وما کے حقوق کو بھلا دیا ہے اور ایسی مرض میں استعصم منه المعى ولا غبى مبتلا ہیں کہ کوئی معالج اور فلسفی اسے ٹھیک حتى عاد زمان الجاهلية بعد نہیں کر سکتا.اس بیماری سے نہ نہ کوئی ذهابه.وفقد الماء وختل كل انتہائی ذہین محفوظ رہا اور نہ کوئی کند امرء بسرابه وظهرت فی ذہن.یہاں تک کہ زمانہ جاہلیت الأعين خيانته.وفى الألسن رخصت ہونے کے بعد پھر عود کر آیا ہے.خيانته.وفي الزهادة خيانته.پانی مفقود ہو گیا ہے اور زمانے کی سراب وفي العبادة خيانته.وما بقى سے ہر شخص دھوکا کھا رہا ہے.آنکھوں جريمة الا وهى توجد فی میں زبانوں میں اور زہد و عبادت میں المسلمين وجمعوافی اس زمانہ جاہلیت ) کی خیانتیں ظاہر ہو ( أعمالهم إتلاف حقوق الله چکی ہیں اور کوئی جرم ایسا نہیں جو وحقوق المخلوقين.يوجد مسلمانوں میں پایا نہ جا تا ہو.انہوں نے فيهم السارقون والسفاكون حقوق اللہ اور حقوق العباد کو ضائع کرنا والمزورون.والكاذبون اپنے اعمال میں جمع کر لیا ہے.اُن میں والزانون والأساری فی چور، سفاک، فریب کار، جھوٹے ، عادات الفسق والفحشاء زانى ، فتق وفجور کی عادات کے اسیر، والخائنون الجائرون.وعبدة خائن ، ظالم، قبروں کے پجاری اور مشرک ،
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۵۱ اردو ترجمہ القبور والمشركون والعائشون اباحت کے جامعہ میں زندگی گزارنے في حلل الإباحة والدهريون والے اور دھرئیے پائے جاتے ہیں.اور ولا يوجد جريمة الا ولهم جیسا کہ تجھے معلوم ہی ہے کہ کوئی ایسا جرم سهم فيها كما أنتم تعلمون نہیں کہ جس میں ان کا حصہ نہ ہو.اگر تجھے وإن كنت تشك فاسأل حداد اس بارے میں کوئی شک ہو تو بے شک کسی داروغہ جیل سے پوچھ لے.سجن من السجون.في ذكر الفتن الخارجية بیرونی فتنوں کے بیان میں إن أكبر الفتن في هذه ان علاقوں میں سب سے بڑا فتنہ الحاد و البلاد.فتنة الإلحاد والارتداد.ارتداد کا فتنہ ہے اور تم دیکھ رہے ہو کہ بہت وترون كثيرا من أهل الردّة سے مرتدین ہمارے ان علاقوں میں يمشون في بلادنا کالجراد پراگندہ ٹڈیوں کی طرح چل پھر رہے ہیں.المنتشرة.ديس المسلمون پادریوں کے قدموں کے نیچے مسلمان تحت أقدام القسوس.وقلبت روندے گئے ہیں.ان کے دل اور طبیعتیں قلوبهم وجعلت طبائعهم الٹے کپڑے کی طرح پلٹا کھا گئی ہیں.اور كالثوب المعكوس.وشُغفوا وہ عیسائیوں کے مکائد اور عصمت ، کفارہ بمكائد أهل الصلبان ومسائل اور قربانی کے مسائل پر فریفتہ ہو گئے ہیں.العصمة والكفارة والقربان تم دیکھ رہے ہو کہ وہ ( عیسائی ) ہر ذریعہ وترون أنهم يُرغبونهم في دينهم اور ہر حربہ سے انہیں اپنے دین کی طرف بكل ذريعة وأداة.ولو بفتاة راغب کرتے ہیں.خواہ نو جوان لڑکی کے ويجذبون كل ذى مجاعة و ذریعہ.وہ ہر بھوکے اور بدحال شخص کو بوسى.إلى الله نُحت بعد موسى ( حضرت ) موسی“ کے بعد خود تراشیدہ خداوند کی
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۵۲ اردو ترجمہ فيجيئهم كل من ارتاد طرف کھینچتے ہیں.پس ہر وہ شخص جو میز بان کی مُضيفًا، ليقتاد رغيفا.و تلاش میں ہوتا ہے وہ ان کے پاس چلا آتا ہے يسوق الجهلاء حادی تاکہ روٹیاں توڑے.بھوک کا حُدی خوان الســغب.إلى البيع التي إلى البيع التي جاہلوں کو اُن گرجوں کی طرف ہانک کر لے هي أصل البوار والشغب جاتا ہے جو تباہی اور فتنہ وفساد کی جڑ ہیں.وہ نعم ويرغبونهم في خفض اور آسودہ حال زندگی کی ترغیب دیتے ہیں عيش خضل.وكانوا من جبکہ اس سے پہلے وہ ایسے مسافر کی طرح تھے قبل كابن سبیل مرمل جس کا زادِ راہ ختم ہو چکا ہو اور بھوک نے پیٹ وكـان الــطــوی زاد جوی کی جلن کو بڑھا دیا ہو.انہوں نے روٹی کو دین الحشا.فآثروا الرغفان پر مقدم کر لیا جیسا تم دیکھ رہے ہو، اور انہیں على الدين كما ترى.و کے جام سے انہوں نے پیا اور ان کی میل کچیل شـربــوا مــن كــأسهم.و سے وہ آلودہ ہو گئے ہیں.اور وہ ہمارے ملک تلطخـوا مـن أدناسهم.و میں رات کو آنے والے کی طرح داخل ہوئے إنهم دخلوا ديارنا كطارق 101) إذا عرى.فـنـومـوا الأشقياء و.انہوں نے بدبختوں کو سلا دیا ہے اور نیک لوگوں کی نیند حرام کر دی ہے.بہت ہیں جوان نفوا عن السعداء الكرى.وضل كثير من تعليماتهم.کی تعلیمات کی وجہ سے گمراہ ہو گئے اور ان کے سانپوں سے ڈسے گئے ، یہاں تک انہیں ولدغوا من حيواتهم.حتى کے رنگ میں رنگے گئے اور ان کی ملت کے صبغوا بصبغتهم.ودخلوا آنگن میں داخل ہو گئے.ان میں ایسا کوئی فناء ملّتهم.وما كان فيهم رجل ينفي ما رابهم.ويستسل شخص نہ رہا جو اُن کے شکوک رفع کرتا اور ان کو السهم الذي انتابهم.ووسعوا پے در پے لگنے والے تیر نکالتا.انہوں نے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۵۳ اردو ترجمہ الحرية كل التوسيع.وفرّقوا پوری طرح آزادی دے دی اور ماں اور دودھ بين الأم والرضيع.وارتد فوج پیتے بچے کو ایک دوسرے سے جدا کر دیا.اور من المسلمين وكذبوا مسلمانوں کی ایک فوج مرتد ہوگئی اور انہوں نے وشتموا سيد المرسلين سيد المرسلين (صلی اللہ علیہ وسلم) کو جھٹلایا اور وترون الآخرين قد قاموا گالیاں دیں اور کچھ ایسے لوگ بھی دیکھتے ہو جو لتوديع الإسلام.وتكذيب خير اسلام چھوڑنے اور خیر الا نام کی تکذیب کے لئے الأنام.حكمت الرحال.وأزف تیار کھڑے ہیں (گویا) کجاوے کس لئے گئے ہیں الترحال.وقد أظهروا شعار اور کوچ کی گھڑی آن پہنچی ہے اور انہوں نے الملة النصرانية.ونضوا عنهم عیسائی مذہب کے طور طریقوں کا اظہار کیا ہے اور كل ما كان من الحلل وہ ایمانی جامے جو کبھی انہوں نے پہن رکھے تھے الإيمانية.والذين تنصروا ما اب انہیں اتار پھینکا ہے اور وہ جو عیسائی ہو چکے تركوا دقيقة من التحقير ہیں، انہوں نے تحقیر و توہین میں کوئی دقیقہ والتوهين.وأضـلـوا خلق الله فروگزاشت نہیں کیا اور شیطان ملعون کی طرح كالشيطان اللعين.فالذين مخلوق خدا کو گمراہ کیا اور وہ جو مسلمانوں کے بیٹے اور كانوا من أبناء المسلمين پوتے تھے وہ ان کے لشکری اور خدمت گزار بن وحفدتهم صاروا من جنودهم گئے اور رنگارنگ کی فریب کاری کو کمال تک وحفدتهم.وأكملوا أفانين الكيد ليتحاشوا لهم كل نوع الصيد.ولا شك أنهم پہنچا دیا تا کہ وہ ہر قسم کے شکار کو اپنے پاس جمع کر لیں.اور بلاشبہ انہوں نے بہت بڑا فساد برپا کیا اور ایک بوسیدہ ہڈی کو اپنا معبود بنالیا اور ظاہری أفسدوا افسادًا عظيمًا.وجعلوا چمک دمک اور محبث باطن سے ہندوستانی جاہلوں کو إِلهَا عَظُما رميمًا.وخدعوا جهلاء الهند بطلاوة العلانية دھوکا دیا اور چاندی میں لیٹے ہوئے گوبر
الهدى و التبصرة لمن يرى | ۱۵۴ اردو ترجمہ وخبثة النية، وضيّعوا ڈرر اور سفیدی کئے ہوئے بیت الخلاء کے الإسلام بروث مُفضّض بدلے اسلام کے گوہر ہائے بے بہا کو سے و كنف مبيض.وصرفوا الناس ضائع کر دیا اور لوگوں کو ہدایت من الهداية إلى الضلال ومن گمراہی کی طرف اور دائیں سے بائیں اليمين إلى الشمال.يُصلّتون پھیر دیا.تیز تلوار کی طرح زبانوں کو تیز السنهم كالعضب الجراز اور دراز کرتے ہیں اور جان بوجھ کر تعظیم ويتركون متعمدين طریق و تکریم کی راہ کو ترک کرتے ہیں.ان کے التعظيم والاعزاز.وبيعهم گرجے اونٹوں کے باڑے اور آرام گاہ مناخ للعيـــس.ومحطّ ہیں.تمہیں ملک میں کوئی ایسا شہر نظر نہیں للتعريس.وماترى بلدة من آئے گا جہاں مرتدوں کی کوئی نہ کوئی فوج البلاد الا وتجد فيها فوجا من نہ ہو.وہ تیروں سے نہیں بلکہ مال میں أهل الردة والارتداد.وقد سے حصہ لینے کے لئے عیسائی بنے اور اس تنصروا بسهم من المال لا طرح ملتِ اسلامیہ کے ایک تہائی حصے پر بالسهام.وكذالك أغير على غارت گری کی گئی.اور ہمارے احباب ثلث ملة الإسلام.وسُلب منا ہم سے چھین لئے گئے جس نے بھائی چارہ أحبابنا وعادا من واخا ومطرنا کیا اُس سے عداوت کی گئی اور ہم پر اتنی حتى صارت الأرض سواخى.بارش برسائی گئی کہ زمین دلدل بن گئی.داخوا بلادنا.وأحرقوا انہوں نے ہمارے ملکوں کو زیر کر لیا اور أكبادنا.وأفسدوا أولادنا.وإنهم فرق ثلاث في الفساد.ہمارے گھر جلا ڈالے اور ہماری اولا د کو وفي مراتب الارتداد فرقة بگاڑ دیا.فساد اور ارتداد کے مراتب میں تركوا بالجهرة دين الأجداد.وہ تین گروہ بن گئے.ایک گروہ وہ ہے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۵۵ اردو ترجمہ و قوم آخرون تری صورهم جس نے کھلم کھلا اپنے آباؤ اجداد کے دین کو كالمسلمین و قلوبهم چھوڑ دیا اور دوسرے لوگ وہ ہیں جن کی مجذومة من الإلحاد.قرأوا صورتیں تو مسلمانوں جیسی ہیں لیکن ان کے العلوم الجديدة.وأكلوا دل الحاد کی وجہ سے مجزوم ہیں.انہوں نے تلك العصيدة.وصاروا علوم جدیدہ پڑھے اور اس کا حلوہ کھایا اور كالملحدين لا يصومون ولا ملحدوں جیسے ہو گئے.نہ روزہ رکھتے ہیں اور نہ يُصلّون بل تراهم على نماز پڑھتے ہیں.بلکہ تو انہیں عبادت المتعبدين الصائمین گزاروں اور روزے داروں کی ہنسی اُڑاتے ضاحكين.فهم أقرب إلى دیکھے گا.وہ ایمان کی نسبت الحاد کے اور الإلحاد من الإيمان.وإلى رحمان کی نسبت شیطان کے زیادہ قریب الشيطان من الرحمان لا ہیں.وہ حشر نشر جنت اور جہنم پر ایمان نہیں يؤمنون بالحشر ولا بالجنة رکھتے اور نہ ہی وہ فرشتوں اور اس وحی کو والنار.ولا بالملائكة ولا مانتے ہیں جو ہمارے سید الا خیار نبی صلی اللہ بوحي الذي هو مدار شريعة عليه وسلم کی شریعت کی مدار ہے.وہ عیسائی نبينا سيد الأخيار.دخلوا فی فلاسفروں کے حلقہ میں داخل ہوئے اور بطن فلاسفة النصرانيين.فما ملحدوں کے جامہ میں ملبوس ہی اُس سے باہر خرجوا منه الا فی حلل الملحدين نکلے.انہوں نے اُن کی چمک دمک پر بھروسہ وثقوا بوميضهم وهو خُلب کیا حالانکہ وہ محض دھوکا تھا.انہوں نے ان واغتروا بصدقهم وهو قلب کے صدق سے دھوکا کھایا.حالانکہ وہ چال اسودت صدورهم كأنها ليلة بازی تھی.ان کے سینے سیاہ ہو گئے گویا کہ وہ فتية الشباب.غدافية الإهاب ایک ایسی رات ہیں جو اپنے پورے 61-19
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۵۶ اردو ترجمہ وما بقيت الآذان ولا العيون جو بن پر ہو اور سیاہ چمڑے جیسی تاریک وغشيهم كبر الفلسفة كما وتار ہو.نہ کان بچے اور نہ آنکھیں.فلسفے کی يغشى الجنون.ويقولون إنا بڑائی ان پر ایسی چھا چکی ہے جیسے جنون ( عقل نشرب النقاخ والعامة لا پر چھا جاتا ہے.وہ کہتے ہیں کہ ہم صاف پانی يتجرعون الا الأوساخ وقوم پیتے ہیں جبکہ عوام گدلا پانی پیتے ہیں.ان دونـــــــم لبسوا لباس کے علاوہ ایک اور قوم ہے جنہوں نے لباس تو النصرانيين.ويقولون إنا نحن عیسائیوں جیسا پہن رکھا ہے لیکن کہتے یہ ہیں کہ من المسلمين.ومع ذالك ہم مسلمان ہیں.بایں ہمہ وہ نما ز اور روزے فرغوا من الصلاة والصيام.وإن سے فارغ ہیں.گو وہ اسلام کا مذاق نہیں كانوا لا يضحكون على الإسلام اُڑاتے لیکن تو ان میں اہل ایمان کی سی خُوبُو لا ترى شيئا معهم من حلل نہیں پائے گا.بلکہ ان کا طور طریقہ عیسائیوں أهل الإيمان.بل تری شعار ہم جیسا ہے.وہ ان کی لڑکیوں سے ہی شادی كشعار أهل الصلبان لا کرتے ہیں اور صرف ان کی دانش کی ہی تعریف يتزوجون الا بناتهم.ولا يحمدون کرتے ہیں.انہوں نے دنیا کی خاطر شریعت إلا حصاتهم.شروا بالدنيا اور تقویٰ کو بیچ دیا ہے ، بالکل اس شخص کی طرح الشرع والورع كرجل أجباً جو کھیتی کو اس کے تیار ہونے سے پہلے ہی الزرع.واذا أمعنت النظر في فروخت کر دیتا ہے.اگر تو ان کے خد و خال اور وسمهم.وسرحت الطرف فی چہرے مہرے کو گہری نظر سے مشاہدہ کرے تو نہ ميسمهم.ما ترى على وجوههم تو ان کے چہروں پر مومنوں کے نور کے آثار آثار نور المؤمنين.ولا سمت نظر آئیں گے اور نہ ہی صالحین کا طور طریقہ.الصالحين فهؤلاء أحداث یہ ہیں ہماری قوم کے نوجوان جن پر مستقبل کا
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۵۷ اردو ترجمہ قومنا يتكأ عليهم في الأيام دارو مدار ہے اور ان کا تعریف وستائش المستقبلة.ويذكرون بالثناء سے ذکر ہوتا ہے.تم ہمارے اس زمانے والمحمدة.وترون الإسلام میں اسلام کو ایک محبوس اسیر کی مانند دیکھ في زماننا هذا كأسير يُحبس رہے ہو.یا پھر اس نشان ہدف کی طرح أو كدرينة تُدعس.والذين جس پر چاند ماری کی جاتی ہے.اور جو بچے يقرء ون في مدارس القسوس پادریوں کے سکولوں میں پڑھتے ہیں تم من الصبيان تری اکثر ہم دیکھو گے کہ اُن میں سے اکثر عیسائیوں کے أكثرهم وہ يُشابهون أهل الصلبان تركوا مشابہ ہو جاتے ہیں.انہوں نے صاف النظيف.وآثروا الجيف ستھری چیز کو چھوڑ دیا اور مردار کو ترجیح دی.وتقمأوا روث الضلالة.كما ضلالت کے گند کو انہوں نے آہستہ آہستہ اس كانوا يتقمأون عظام العلوم طرح جمع کر لیا ہے جس طرح وہ بڑے بڑے المروجة.وما خرجوا من مروّجہ علوم جمع کیا کرتے تھے اور اُس وقت المدارس حتى خرجوا من تک ان مدارس سے نہیں نکلتے جب تک و الملة.وعلى الخرء تداكئوا.ملت اسلاميه ) ملت اسلامیہ ) سے خارج نہ ہو گئے وعلى القذر تكـأكـأوا.وإن ہوں.وہ نجاست پر لیکے اور گند پر اُمڈ پڑے.الذين يدرسون من النصاری عیسائیوں کے مدرسین کا شر اور ان کی تاثیر شرهم أكبر وتأثيرهم أعظم من دوسرے پادریوں سے بڑھ کر ہے.ہمارے قسوس آخرين.وإن اكثر صبیان دین کے اکثر بچے ان گمراہ کرنے والوں کے ديننا يقرء ون في مدارس هذه مدارس میں پڑھتے ہیں.مسلمانوں کی اس المضلين.فإنا لله على حالة حالت پر اِنَّا لِلہ ہی پڑھا جا سکتا ہے.اُن المسلمين.وتأتى نساؤهم کے کلیسیاؤں کی خادمائیں مسلمانوں کے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۵۸ اردو ترجمہ (۱۰۳) المحررات فى بيوت أهل گھروں میں آتی ہیں اور ان کے دلوں میں طرح الإسلام ويوسوسن فی طرح کے مکروں اور کوششوں سے وسوسے پیدا دورهن بأنواع الجيل کرتی ہیں اور اس طرح ان عورتوں میں سے کوئی نہ والاهتمام.وقد يرتد أحد کوئی عورت مرتد ہو جاتی ہے اور وہ چوروں کی منهن فيخرجونها كالسارقين.طرح اُسے لے کر نکل جاتے ہیں.اس وجہ سے فيجرى ما يجرى على قلوب اُس کے متعلقین کے دلوں پر جو گزرتی ہے سو المتعلقين.وقد يحصل لهم گزرتی ہے.اور کبھی کبھار انہیں بہت سے مسلم كثير من يتامى هذا الدين یتیم بچے مل جاتے ہیں.پس وہ انہیں عیسائی بنا فيُنصرونهم وهم ألوف عندهم لیتے ہیں اور وہ ان کے پاس ہزاروں میں ہیں ويزيدون كل يوم من قوم اور تنگدست لوگوں میں سے ہر روز یہ تعداد بڑھتی مجدبين.ومن الذين ماتت جارہی ہے اور ان میں سے بھی جن کے ماں باپ اباء هم من الطاعون أو طاعون يا ديگر حادثات سے مر جاتے ہیں تو حوادث أخرى فقمشهم پادری انہیں مختلف علاقوں سے اپنے گرد جمع کر القسوس من الأرضين.فلبثوا لیتے ہیں پھر وہ ان کے پاس گروی رہتے ہیں كرهنة لديهم حتى صاروا من یہاں تک کہ وہ عیسائی ہو جائیں.انہیں سور المتنصرين.وعُرِضَ عليهم پیش کیا جاتا ہے اور وہ اسے کھاتے ہیں.اور الخنزير فأكلوه.وقيل لسب انہیں یہ کہا جاتا ہے کہ (حضرت محمد ) مصطفیٰ کو المصطفى فسبوه وصاروا أوّل گالیاں دو اور وہ آپ کو گالیاں دیتے ہیں اور اول درجے کے کافر ہو جاتے ہیں.الكافرين.
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۵۹ اردو ترجمہ في علاج هذه الفتن ان فتنوں کے علاج کے بارے میں قد ثبت مما سبق أن هذه گزشتہ بیان سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے الفرق كلهم لا يقدرون علی کہ یہ سب کے سب فرقے لوگوں کی اصلاح اصلاح الناس.ولا على دفع اور خناس شیطان کو دور کرنے کی قدرت الوسواس الخنّاس.ولا أُصطيد نہیں رکھتے اور اب تک ان کے ذریعہ سے بهم إلى هذا الحين صيد المراد.صد مراد ہاتھ نہیں آیا.اور نہ ہی ان ذرائع وما ارتقى الناس بهذه الذرائع سے لوگ صدق وسداد کی چوٹیوں پر چڑھ سکے إلى ذُرَى الصدق والسداد.وما ہیں.تم نے ان میں سے کوئی ایسا شخص نہیں رأيتم أحدا منهم أصلح دیکھا جس نے مفسدوں کی اصلاح کی ہو.یا المفسدين.أو احتكأ قوله في اُس کی بات مجرموں کے دلوں میں اتری ہو یا قلوب المجرمين.أو كفأ وعظه اُس کی وعظ و نصیحت نے لوگوں کو برائیوں مـن الـمـنـكــرات.وجعل من سے روکا ہو اور انہیں تو بہ کرنے والے اور توابين والتوابات وكيف تو بہ کرنے والیاں بنایا ہو.اور ان سے نیکی کی يُرجى منهم صلاح وإن قلوبهم امید کیسے جا سکتی ہے جبکہ ان کے اپنے دل ہی فسدت وصارت كقربة بگڑے ہوئے ہیں اور وہ اس مشکیزے کی قضئت.فهل يهدى الأعمى طرح ہو گئے جو بد بودار ہو.کیا ایک اندھا الأعمى؟ أو يُداوى الوعك من دوسرے اندھے کو راہ دکھا سکتا ہے؟ یا جس کا لا يقلع عنه الحمّى؟ وهل يوجد اپنا بخار نہیں اترتا کیا وہ دائمی مریض کا علاج فيهم رجــل يــوصـل إلى نور کر سکتا ہے؟ کیا اُن میں کوئی ایسا شخص ہے جو اليقين؟ وهل يُرى سبيلا من هو نوریقین تک پہنچانے والا ہو؟ کیا وہ جو اندھا من العمين.وهل من الممكن أن ہے وہ راہ دکھا سکتا ہے؟ کیا یہ ممکن ہے کہ يلج في سم الخياط الهرجاب اونٹ سوئی کے ناکے میں سے گزر جائے یا
الهدى و التبصرة لمن يرى 17.اردو ترجمہ أو يرعى الغنم الذئاب؟ سلّمنا أن بھیڑیے بھیڑوں کی رکھوالی کریں.ہم تسلیم کرتے العلماء يعظون.ولكن لا نُسلّم ہیں کہ علماء وعظ کرتے ہیں لیکن ہمیں یہ تسلیم نہیں کہ أنهم يتعظون.وقبلنا أنهم وه خود نصیحت حاصل کرتے ہیں.ہم ان کی گفتار يقولون.ولكن لا نقبل أنهم كے تو قائل ہیں لیکن ان کے کردار کے قائل يفعلون.وهل عيب أفحش من نہیں.کیا بغیر عمل کے بات کہنے سے بھی بڑا القول من غير العمل؟ وهل کوئی عیب ہے.اور کیا ایک نا کام قنوطی يُتوقع أن يكون خائب مظهرًا (Pessimist) سے یہ توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ للأمل؟ فاتركوا كل أحد من رجائیت (Optimism) کا مظہر ہو.پس تم ان هذه الفرق مع کیده و کده فرقوں میں سے ہر ایک فرقہ کو اس کی تدابیر اور اس ١٠٢ وتحسسوا لعل الله يأتى أمرًا من کی مساعی سمیت چھوڑ دو.اور تم جستجو کر وہوسکتا ہے عنده ووالله إن هذه فتن لن کہ اللہ تعالیٰ اپنی طرف سے کوئی امر ظاہر کر دے.تصلح بهذه الذرائع ولا بشوری بخدا ان فتنوں کی اصلاح ان مذکورہ بالا ذرائع سے ومنتدى.ولا بتجمير البعوث ہرگز نہ ہوگی اور نہ ہی کسی شوری اور کانفرنس سے، علــى ثـغـور الـعــدا.ولا بأساة اور نہ ہی لشکروں کو دشمن کی سرحدوں پر جمع کرنے آخرين.وإن هم الا من سے اور نہ ہی دوسرے معالجین سے.وہ تو صرف المتصلفين.وإن مثل جاهل لاف زنی کرنے والے ہیں.اُس جاہل کی مثال يتصلف بعلمه وعرفانه.كمثل جو اپنے علم و عرفان پر شیخی بگھارتا ہے اُس پلے جیسی جرو صاصا قبل أوانه أو ہے جو وقت سے کچھ دیر پہلے اپنی آنکھیں کھول کذباب يسابق البازی فی دے.یا اُس مکھی کی طرح ہے جو اڑنے میں باز کا طيرانه فاعلموا یا مواسی مقابلہ کرے.پس اے مسلمانوں کے ہمدردو اور المسلمين.وأساة المتألمين.أن دُکھیوں کے معالجو! یاد رکھو کہ اس قوم کا علاج علاج القوم في السماء لا فی آسمان میں ہے.نہ کہ دانشوروں کے ہاتھ میں.
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۶۱ اردو ترجمہ أيـدى الـعـقـلاء.اقرأوا قصص كتاب مبین ( قرآن ) میں تم گزشتہ امتوں کے السابقين في الكتاب المبين وما واقعات پڑھو.اور آخرین کے لئے اللہ کی سنت بدلت سنن الله في الآخرين بدلی نہیں گئی.کیا آپ اپنے بادشاہوں ، علماء، أتطلبون علاج المرضى من مشائخ اور دانشوروں سے ان بیماروں کا علاج ملوككم وعلمائکم و مشائخکم ڈھونڈتے ہو.اللہ آپ کو معاف فرمائے.آپ وعقلائكم؟ علی اللہ عنکم لا کی آراء کی غرض میری سمجھ سے بالا ہے.سبحان أفهم غرض آرائكم يا سبحان اللہ ! تم نے یہ کیا طریق اختیار کر لیا اور کسی گھائی الله أى طريق اخترتم؟ وإلى أی کی طرف تم چل نکلے کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ یہ شعب مررتم ؟ أو تظنون أن وقت امام ( کے ظہور ) کا وقت نہیں اور وہ اس الوقت ليس وقت الإمام.وهو زمانہ سے بہت دور ہے.جبکہ تم خود اپنی آنکھوں بعيد من هذه الأيام؟ وترون سے گمراہی کے غلبہ اور جہالت کے طوفان کو دیکھ بأعينكم غلبة الضلالة وطوفان رہے ہو.تم وقت کو کیوں نہیں پہچانتے اور جو الجهالة.فما لكم لا تعرفون ہاتھ سے جاتا رہا اس پر کیوں دُکھ محسوس نہیں الأوقات.ولا تتألمون على ما کرتے.اگر تم سے یہ کہا جائے کہ فلاں شخص ہیں فات؟ وإن قيل لكم إن فلانا قد سال کا ہو گیا ہے اور بھر پور جوان کی مانند ہو گیا بلغ العشرين وشابه البرزوغ ہے تو تم بلا توقف یہ سمجھ جاتے ہو کہ وہ نو خیز جوان فتفهمون من غير توقف أنه ہو گیا ہے اور بلوغت کو پہنچ گیا ہے.پھر تمہیں کیا ترعرع وناهز البلوغ.فما لكم ہو گیا ہے کہ تم نصرت دین کے موعود وقت کو نہیں لا تفهمون مواقیت نُصرة الدین سمجھتے ؟ اور انوار یقین دیکھنے کے باوجود شک ولا تتركون الشك مع رؤية کیوں ترک نہیں کرتے ؟ تم اسلام کے چہرے کو أنوار اليقين؟ وترون میسم دیکھ رہے ہو کہ وہ ایک ایسے بیمار کا چہرہ ہے جو الإسلام.كميسم مريض ديس | دکھوں کے نیچے پامال ہو گیا.تم مشاہدہ کر رہے ہو
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۶۲ اردو ترجمہ تحت الآلام.وتشاهدون انكفاء کہ ملت اسلام کا کمال ذلت کے کمال کی طرف كمال الملة.إلى اكمال الذلة پلٹ گیا ہے اور اس کی خوبیوں کو خطاؤں سے وقد نسبت من المزايا إلى منسوب کیا جارہا ہے پھر بھی تم کو یہ محسوس نہیں ہوتا الخطايا.ثم لا يبرح لكم ما کہ اس پر کیا کیا آفتیں نازل ہو چکی ہیں.ضلالت نزلت من البلايا ما نرى فيكم کے اس طوفان میں بھی ہمیں دین کے خدام دکھائی خدام الدين عند طوفان هذه نہیں دیتے خواہ انہیں اجرت پر ہی طلب کیا جائے الضلالة، ولو طلبوا على بلکہ ہر شخص اپنی خواہشات کے پیچھے لگا ہوا ہے اور الجعالة.بل كل نفس ذهبت إلی یہ سمجھتا ہے کہ سب خیر اُن خواہشات کو پورا کرنے اهواءها.وزعمت أن الخیر فی میں مضمر ہے.وہ خدائے رحمان کے ان استيفاءها نسوا وصایا تاکیدی احکام کو بھول گئے جن کی قرآن کریم الرحمان التي لقنوها في میں انہیں تلقین کی گئی تھی.اور اس سے یہ القرآن.وتبين أنهم استضعفوا خوب ظاہر ہو گیا کہ انہوں نے رسول مقبول سفارة الرسول المقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارت کو کمزور سمجھا اور واستشعروا تكذیب کتاب الله کتاب اللہ کی تکذیب کو اپنا شعار بنا لیا اور وردوا كل ما جاء هم من جب بھی ان کے سامنے کوئی منقولی بات پیش المنقول.واتخذوا الجد عبثًا کی گئی تو انہوں نے اسے رڈ کر دیا ، سنجیدہ وحسبوا التبر خبنا وايم الله أمور كو عبث جانا اور خالص سونے کو کھوٹا لطالما فكرتُ في أحوالهم سمجھا.اللہ کی قسم! میں نے اکثر ان کے وولجت أجمة خيالهم.فما احوال پر غور کیا ہے اور اُن کے خیالات کے (۱۰۵) وجدت فيها من غير أوابد بن میں داخل ہوا تو میں نے اُن میں شہوات الشهوات.وسباع الظلم کے چرندے اور ظلم وظلمات کے درندوں کے والظلمات.يجوبون الموامى من علاوہ کچھ نہ پایا.وہ کسی محافظ کی مصاحبت کے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۶۳ اردو ترجمہ غير مصاحبة خفير.ويُبارزون بغير دشت و صحرا میں مارے مارے پھرتے ہیں العدا من غير استصحاب جفیر اور ترکش ساتھ لئے بغیر دشمن سے مقابلہ کرتے ولاینفی کلمهم ما راب ہیں.ان کی باتیں شک میں مبتلا لوگوں کے المرتابين.ولا يستسلون سهم شکوک کو دور نہیں کرسکتیں اور نہ ہی وہ معترضین المعترضين.بل يُوافقون کے تیروں کو نکالتے ہیں بلکہ اکثر گمراہیوں میں وہ النصاری فی کثیر من نصاری سے موافقت رکھتے اور بیشتر حالات میں الضلالات.ويرافقونهم فى أكثر اُن کا ساتھ دیتے ہیں.سوائے اس کے کہ الحالات.بيد أن النصاری عیسائیوں نے تو اپنے باطن کو ظاہر کر دیا ہے اور جهروا بذات صدورهم وبرح ان کا نہاں خانہ دل اور بھید ظاہر ہو گیا ہے.مگر خفاؤهم وما في خدورهم وأمّا یہ لوگ اپنے ہی اپنائے ہوئے لازمی عقائد کا هؤلاء فلا يُقرون بما لزمهم من اقرار نہیں کرتے.ان کی مثال ایک شکاری کے العقائد.وإن هم الا كشَرَكِ جال کی طرح ہے.وہ عیسائی پادریوں سے ایک للصائد.يُقابلون القسوس بوجه گہرے یا ر دوست کی طرح بڑی خندہ پیشانی سے طليق كحبيب ورفیق.لا بلسان ملتے ہیں.نہ کہ تیز زبان اور آزاد دل کے ساتھ.ذليق وقــلـب عتيق.وساء هم أن قرآن کریم سے استدلال کرنا انہیں بُرا لگتا ہے.يُستدل من القرآن.وسرهم أن البتہ یہ بات کہ فلاں نے فلاں سے یہ روایت کی يُقال روی الفلان عن الفلان ہے انہیں خوشی پہنچاتی ہے.تقریروں کے بدلے يريدون الرطب بالخطب مال چاہتے ہیں تا کہ بچوں کا پیٹ بھر سکیں.عمدہ ليملئوا بطون الزغب.يؤثرون کھانوں کو اچھوتے نکات پر ترجیح دیتے ہیں.الشرائد على الفرائد.ولا يبالون حلوے کھانے کے بعد انہیں اس بات کی کوئی مــن عـصــى ديــن الــلــه بعد أكل پرواہ نہیں کہ کون اللہ تعالیٰ کے دین کی نافرمانی العصائد.يبكون على عيشهم کرتا ہے.وہ صبح ومساء اپنی خستہ حال زندگی پر
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۶۴ اردو تر جمه.المكدر بالصبح والمساء.ولا ٹسوے بہاتے ہیں اور رونا دھونا نہیں يقلعون عن البكاء.ولا ينزعون چھوڑتے.شرم وحیا کی طرف مائل نہیں إلى الاستحياء، ولا ينتهجون ہوتے اور نہ ہدایت کی راہوں پر چلتے ہیں.سبل الهدى ولا یذکرون اور وہ موت کے قرب کو یاد نہیں رکھتے.وشك الردى.وإذا دعوا إلى جب انہیں دعوت پر بلایا جائے تو ان کی القرى.يريدون أن يأكلوا خواہش یہی ہوتی ہے کہ سارا مال و متاع القُرى.يقولون بألسنهم لا ہڑپ کر جائیں.زبان سے تو یہی کہتے ہیں تتخذونی گلا.ولا تصنعوا کہ میرے لئے زحمت نہ کریں اور میری لأجلى أكـلا والـقـلـب يبغى خاطر کھانا نہ بنا ئیں جبکہ دل یہ چاہتا ہے کہ الحلوى.واللوزينج وما هو حلوه ، بادام سے تیار شدہ کھانے اور ان سے أحلى وكل ما هو أجرى فى بھی بڑھ کر شیر میں کھانے ہوں اور پھر وہ چیز الحلوق.وأمضى في العروق جو حلق سے آسانی سے گزرنے والی اور واللحم الطرى.والكباب رگوں میں سرایت کرنے والی ، تازہ گوشت ، الشامي.ومع ذالك ماء شامی کباب اور اس کے ساتھ ہی برف ملا يشعشع بالثلج ليقمع هذه پانی پئیں تا کہ اس سے پیاس کو ختم کریں اور الصارة.ويفثأ تلك اللقمان گرم لقموں کو ٹھنڈا کریں.اور پھر اس کے الحارة.ثم مع ذالك ساتھ ہی وہ یہ توقع بھی رکھتے ہیں کہ ( کھانے يستشعرون أن لا يودعوا الا کے بعد انہیں دو دینار دے کر رخصت کیا بدينارين.أو يُدفع إليهم ما في جائے یا آنکھیں بند کر کے گھر کا سارا سامان البيـت بـغـض العينين.وإذا قدم اُن کے سپر د کر دیا جائے.اور اگر انہیں ایسا إليهـم طـعــام فــي مذاقه کلام کھانا پیش کر دیا جائے کہ جس کے مزے میں فيلعنون من دعا إلى القرى کوئی کمی رہ گئی ہو تو وہ دعوت پر بلانے والے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۶۵ اردو ترجمہ عشرة لعنة.ويذكرونه في كل شخص پر دس لعنتیں ڈالتے ہیں.اور ہر وقت ساعة ويسبون كبرا ونخوة.بما اس كا ذکر کرتے رہتے ہیں اور انہیں از راہ نخوت و لم يحصل أمنيتهم ولم يرض غرور اس وجہ سے گالیاں دیتے ہیں کہ ان کی طويتهم.وكذالك كثرت خواہش پوری اور طبیعت خوش نہیں ہوئی.اسی طرح (۱۰۲) مضراتهم.وانتشرت معراتهم.ان کی ضروررسانیاں بڑھ گئی ہیں اور ان کی بدیاں اور فكيف يُرجى صلاح الدین من برائیاں پھیل گئی ہیں پھر ایسے لوگوں سے دین کی هذه الناس؟ وهل يُرجى سيرة بھلائی کی کیا امید کی جاسکتی ہے.کیا خناس لوگوں الملائك من الخناس ؟ بل هم سے فرشتوں کی سیرت کی توقع کی جاسکتی ہے بلکہ وہ أعداء للدين في بردة صديق تو دوست کے لبادے میں دین کے دشمن ہیں.اُن الوجـه كـمـوحـد والقلب کے چہرے تو موحدانہ ہیں اور باطن ملحدانہ ہیں.وہ كزنديق.يستقرون عیسی (حضرت) عیسی (علیہ السلام) کو زندوں میں تلاش في الأحياء.ويُنزلونه من کرتے ہیں اور انہیں آسمان سے اتارتے ہیں.السماء.ويعلمون أنه قدمات حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ آپ فوت ہو چکے ہیں اور ولحق الأموات وخبر موته مُردوں سے جا ملے ہیں.آپ کی وفات کی خبر موجود في الفرقان فبای فرقان حمید میں موجود ہے.پس بتاؤ کہ قرآن کے شهادة يؤمنون بعد القرآن بعد وہ کس شہادت کو مانیں گے اور وہ یہ بھی کہتے ہیں ويقولون إنه هو المعصوم من که بس وہی (عیسی علیہ السلام) مس شیطان مس الشيطان.ونسوا ما قال ربنا سے پاک ہیں اور وہ ہمارے رب کے قول الحاشية كذالك يقولون ان الطير ليست من خلق الله فقط بل بعضها من خلق الله ترجمہ: اسی طرح وہ یہ کہتے ہیں کہ پرندے صرف اللہ کی مخلوق نہیں بلکہ بعض اللہ کے پیدا کردہ ہیں و بعضها من خلق عيسى.ففكروا ما الفرق بينهم وبين النصارى.اور بعض عیسی کے.پھر سوچو کہ ان میں اور عیسائیوں میں کیا فرق رہا.ما منه
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۶۶ اردو ترجمہ إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَنُ إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَنَّ کو بھول لا نعلم ما هذه الدناءة وهذه جاتے ہیں.ہم نہیں جان سکے کہ یہ کیسی کمینگی الغفلة.أليس سيد الرسل من اور غفلت ہے.کیا سید الرسل معصوموں میں المعصومين؟ بلى.وإن لعنة الله سے نہیں؟ ہاں ضرور ہیں البتہ جھوٹوں پر اللہ کی على الكاذبين يا معشر الغافلين لعنت ہے.اے غافلو! تم کب تک عیسی کا إلام تنتظرون عیسی وقد قرب انتظار کرو گے.حالانکہ قیامت کا دن قریب يوم الدين؟ أتزعمون أنه من آپ کا کیا تم انہیں زندوں میں سمجھتے ہو حالانکہ وہ الأحياء بل هو من الميتين.وإني وفات يافتہ لوگوں میں داخل ہیں.اور میں تو عارف بقبره فلا تكونوا من ان کی قبر کو بھی جانتا ہوں.پس جاہل مت بنو.الجاهلين.اجتمعوا إلى أهدكم اگر تم طلب گار ہو تو میرے پاس آؤ.میں تمہاری إن كنتم طالبين.وليس ذنب راہنمائی کروں گا.آسمان کے نیچے حیات عیسی تحت السماء أكبر من القول کے عقیدہ سے بڑھ کر اور کوئی گناہ نہیں.قریب بحياة عيسى.وكادت السماوات ہے کہ اس سے آسمان پھٹ جائیں حقیقت یہی أن يتفطرن به بل هو من الهالكين.ہے کہ وہ فوت شدہ ہیں.اور بخدا یہی کچی بات ووالله إنه هو الحق وإني أنبنتُ ہے اور یہ خبر مجھے قرآن اور پھر رب العالمین کی من القرآن ثم بوحی رب العالمین وحی سے دی گئی ہے.اور جو یہ کہتا ہے کہ وہ زندہ ومن قال إنه حتى فقد افتری علی ہیں تو وہ اللہ پر افترا باندھتا ہے اور کتاب مبین الله وخالف قول الكتاب المبين ( قرآن ) کے فرمان کی مخالفت کرتا ہے.تم وإنكم تنتظرون نزوله من مدة ایک لمبی مدت سے اُن (عیسی) کے نزول مديدة.فأين فيكم قريحة سعيدة؟ كا انتظار کر رہے ہو.اے غلو کرتے ہوئے انظروا أيها المنتظرون الغالون انتظار کرنے والو! سوچو تم میں سعید فطرت کہاں لا یقیناً ( جو ) میرے بندے ( ہیں ) ان پر تجھے کوئی غلبہ نصیب نہ ہوگا.(الحجر :۴۳)
الهدى و التبصرة لمن يرى 172 اردو ترجمہ هل وجدتم ما أردتم وما ہے؟ کیا تمہیں مقصود اور مطلوب مل گیا ؟ کیا تطلبون؟ وهل أنتم على ثقة من تمہارے پاس اپنے اس غلط عقیدے کی أمر تعتقدون؟ وهل اطمانت کوئی پختہ دلیل ہے؟ اور اے حد سے تجاوز عليه قلوبكم أيها المعتدون؟ بل کرنے والو! کیا تمہارے دل اس عقیدے تنصرون النصارى وتؤيدون پر مطمئن ہیں؟ بلکہ تم تو عیسائیوں کی مدد اور وارتــد كثير من الناس بأقوالكم تائید کر رہے ہو.تمہاری ان باتوں سے فلا تتركون هذه الكلم ولا بہت سے لوگ مرتد ہو چکے ہیں پھر بھی تم ان تنتهون.ثم أنتم تقولون إنا نجهد باتوں کو نہیں چھوڑتے اور نہ ہی اس سے كل الجهد للإسلام.فأى إسلام باز آتے ہو.پھر تم کہتے ہو کہ ہم اسلام تريدونه یا معشر الکرام کے لئے پوری کوشش کر رہے ہیں.اے أتريدون إسلام الشيعة أو إسلام معززين ! تم کونسا اسلام چاہتے ہو ؟ کیا تم 12 البياضية.الذين لا نجاة عندهم شیعوں کا اسلام چاہتے ہو یا بیاضیہ کا من دون ورد اللعنة؟ أو تعنون من اسلام.جن کے نزدیک لعنت کا ورد کئے هذا اللفظ الفرقة الوهابية.أو بغير نجات نہیں.یا پھر اس لفظ سے تمہاری المقلدين أو المعتزلة، أو تعنون مراد فرقہ وہابیہ ہے یا مقلدین یا معتزلہ یا إسلام المبتدعين من الفقراء تمہاری مراد بدعق فقراء اور اباحت اور فحشاء والسالكين مسلك الاباحة کا مسلک اختیار کرنے والوں کا اسلام ہے؟ والفحشاء او اسلام الطبيعيين یا نیچر یوں کا اسلام ہے جو فرشتوں، الجاحدين بالملائكة والجنة جنت جہنم اور بعث بعد الموت اور انبیاء کے والنار والبعث و خوارق الأنبياء معجزات اور استجابت دعا کے منکر ہیں ، اور واستجابة الدعاء والضاحكين روزے اور نماز کا تمسخر اڑاتے ہیں اور على الصوم والصلاة والمؤثرين نفسانی خواہشات کی راہوں کو مقدم رکھتے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۶۸ اردو ترجمہ طرق الأهواء.أو إسلام آخر في ہیں؟ یا تمہارے دل میں کوئی دوسرا ایسا اسلام قلبكم ما أعثرتم عليه أحدًا من ہے جس کے متعلق تم نے اپنے دوستوں اور الأحباء والأعداء.أيها الأعزّة دشمنوں میں سے کسی کو مطلع نہیں کیا.اے عزیز و ! فگـروا في أنفسكم ما حالة اپنے دل میں سوچو کہ زمانے کی کیا حالت ہے؟ الزمان.وقد افترق الأمة إلى امت اتنے فرقوں میں بٹ چکی ہے کہ خدائے فِرَق لا يُرجى اتحادهم الا من يد رحمان کی دستگیری کے بغیر ان کے اتحاد کی امید الرحمن.يُكفّر بعضهم بعضًا.نہیں کی جاسکتی.ان میں سے ہر ایک دوسرے کو وربما انـجـر الأمر من الجدال کا فر کہتا ہے.اور کبھی کبھی تو یہ معاملہ بحث کی إلى القتال.ففكروا أتستطيعون حدود سے نکل کر کشت و خون تک جا پہنچتا ہے.أن تصلحوا ذات بينهم پھر غور کرو! کہ کیا یہ تمہارے بس میں ہے کہ تم وتجمعوهم في براز واحد بعد ان کے درمیان صلح کرا سکو؟ اور ان إزالة هذه الجبال؟ كلا.بل هى اختلافات کے ) پہاڑوں کو ان کی جگہ سے ہٹا أقوال لا تقتدرون علیها کر انہیں ایک کھلے میدان میں جمع کر سکو؟ ہرگز أتقدرون على فعل هو فعل الله نہیں! بلکہ یہ تو وہ باتیں ہیں جن پر تمہیں قدرت ذي الجلال ؟ ولن يجمع الله حاصل نہیں.کیا تم وہ کام کر سکتے ہو جو درحقیقت هؤلاء الا بعد نفخ الصور من خدائے ذوالجلال کا کام ہے.اللہ انہیں آسمان السماء.وإذا نُفخ في الصور سے صور پھونکے جانے کے بعد ہی جمع کرے گا فجمعوا جمعًا.فليسمع من اور جب صور پھونکا جائے گا تب سب کو اکٹھا کیا يستطيع سمعا.ولا نعنى بالصور جائے گا.پس جو سن سکتا ہے وہ سنے.یہاں صور ههنا ماهو مركوز في متخيلة ( بگل) سے ہماری مراد وہ نہیں جو عوام الناس کے العامة.بل نعنی به المسیح خیال میں مرکوز ہے بلکہ ہماری اس سے مراد وہ مسیح الموعود الذى قام لهذه الدعوة موعود ہے جو اس فریضہ دعوت و تبلیغ کے لئے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۶۹ اردو ترجمہ.وليس صور أعز وأعظم من مبعوث ہوا ہے.کوئی صور حضرت احدیت کے قلوب المرسلين من الحضرة.فرستادوں کے قلوب سے برتر اور عظیم تر نہیں ہو بل الصور الحقيقي قلوبهم تنفخ سکتا بلکہ حقیقی صورتو ان کے دل ہوتے ہیں جن فيها ليجمعوا الناس على كلمة میں پھونکا جاتا ہے تا کہ وہ کسی تفرقہ کے بغیر ایک واحدة من غير التفرقة.و کلمے پر لوگوں کو اکٹھا کریں.اور اسی طرح اللہ تعالیٰ كذالك جرت سُنّة الله أنه كى سنت جاری ہے کہ وہ امت کی اصلاح کے يبعث أحدًا من الأمة لإصلاح لئے امت میں سے ہی ایک شخص کو مبعوث کر دیتا الأمة.وليـجـذب الناس به إلى ہے تاکہ وہ اس شخص کے ذریعہ لوگوں کو اپنی پسندیدہ سبله المرضية ولا يترك الحق راہوں کی طرف کھینچ لائے اور حق کو مشتبہ معاملہ کی كالأمر الغمّة.لكن مع ذالك طرح نہ چھوڑے.لیکن اس کے ساتھ ہی ایک آفة أخرى.وداهية عظمى.وهو دوسری آفت اور بڑی مصیبت یہ ہے کہ ان آفات أن العلاج الذي أراده الله کی اصلاح اور ان مصائب کو دور کرنے کے لئے لإصلاح هذه الآفات ودفع جس علاج کا اللہ تعالیٰ نے ارادہ کیا ہے وہ اُمر قوم تلك البليات.هو أمر لا يرضى اور ان کے علماء کو پسند نہیں بلکہ ان کے عوام اور لیڈر به القوم وعلماء هم.وتنظر إليه اسے کراہت کی نظر سے دیکھتے ہیں.اللہ تعالیٰ نے بنظر الكراهة عوامهم و ان صليبي فتنوں کے موقعہ پر اپنے مسیح موعود کو كبراء هم.فإن الله بعث مسیحه مبعوث فرمایا.جس طرح اس نے موسوی سلسلہ الموعود عند هذه الفتن میں بگاڑ پیدا ہو جانے کے موقعہ پر (حضرت) الصليبية.كما بعث عیسی ابن عیسی بن مریم کو مبعوث کیا تھا.اور اس کے لئے مريم عند اختلال السلسلة ضروری تھا کہ وہ ان دونوں سلسلوں میں مطابقت الموسوية.وكان حقا علیه پیدا کرتا تا کہ پہلے سلسلے کو کوئی فضیلت نہ ہو.اور (۱۰۸ تطبيق السلسلتين.لئلا يكون ان دونوں میں ایسی مطابقت ہو جیسی جوتوں کے
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ فضل لسلسة أولى وليتطابقا جوڑے کو ایک دوسرے سے ہوتی ہے.پس كتـطـابـق النعلين.فبعث نبینا اس نے ہمارے نبی اور ہمارے آقا حضرت محمد وسيـدنـا مـحـمـد اصلى الله عليه صلى اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا اور آپ وسلم و جعله مثیل موسی کو مثیل موسیٰ “ بنایا اور آپ سے کلام کیا اور آپ وكلمه وعلمه ما علم.ثم لما کو جو تعلیم دینی تھی دی.پھر جب نبی کریم کے انقضت مدة عـلـى هـجرة هذا وصال پر اسی قدر مدت گزری جتنی ( حضرت ) النبي الكريم كمثل مدة كانت عيسى اور موسیٰ کلیم اللہ کے درمیان مدت تھی بين عيسى والكليم.وافترقت چودہ سو سال ) اور امت کئی فرقوں میں بٹ الأمة إلى فِرَق وصبت علی گئی اور اسلام پر مصائب و آفات کی اُفتاد آن الإسلام مصائب وبؤسى.كما پڑی جس طرح موسیٰ کے بعد عیسی (علیہ افترقت اليهود وضلوا فی زمن السلام) کے زمانے تک یہود فرقوں میں بٹ عیسی بعد موسی.بعث الله چکے تھے اور گمراہ ہو گئے تھے تو اللہ تعالیٰ نے اس مثيل ابن مريم في هذا الزمان زمانے میں مثیل ابن مریم کو مبعوث فرمایا تاکہ ليتطابق السلسلتان الأول دونوں سلسلوں میں مطابقت پیدا ہو جائے.كالأوّل والآخـر کالآخر فی تا کہ ہر صفت اور ہر رنگ میں اوّل اوّل کی جميع الصفات والألوان.فكان طرح اور آخر ، آخر کی طرح ہو جائے.اس هذا مقام الشكر لا مقام الانكار لئے یہ مقام شکر تھا نہ کہ انکار اور ناشکری کا والكفران.وكان من الواجب أن مقام.اور یہ لازم تھا کہ مسلمان ایک پیاسے کی يتلقى المسلمون هذا النبأ بإقبال طرح اس خوشخبری کا عظیم الشان استقبال کرتے عظيم كالعطشان.ويحسبوه من اور اسے خدائے رحمان کا بہت بڑا احسان أجل منن الرحمن.ولكن القوم جانتے.لیکن قوم نے لوگوں کی پُر جوش باتوں کی اتبعوا أقوال الناس و كفروا تو اتباع کی اور قرآن کریم کا انکار کر دیا اور جس
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ بالقرآن.وما آمنوا بمثيل عيسى طرح اس سے پہلے یہودیوں نے عیسی کو نہیں مانا كما لم تؤمن اليهود بعیسی من تھا اُسی طرح انہوں نے مثیل عیسی کو نہ مانا.بلکہ قبل بل كذبوا كما كُذب في جس طرح پہلے زمانے میں تکذیب کی گئی تھی سابق الزمان.فاليوم هم علی انہوں نے بھی تکذیب کی.پس آج یہ سب مكان واحد في العصیان فرقتان نافرمانی میں ایک ہی مقام پر ہیں.دونوں فرقے مكذبتان.وقريحتان متشابهتان تکذیب کرنے والے اور دونوں کی فطرتیں ہم كذالك.ليتم ما قال فيهم خیر رنگ ہیں.اسی طرح ہوا تا کہ انس و جن میں سے الإنس والجان.ولا يسرهم الا سب سے بہترین فرد محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جوان أن ينزل عيسى ابن مریم من کے بارے میں فرمایا تھا وہ پورا ہو.انہیں تو بس یہی السماء الثانية.واضعًا کفیه علی پسند ہے کہ عیسی ابن مریم دوسرے آسمان سے أجنحة الملائكة.وأن ينزل في ایسی حالت میں کہ انہوں نے فرشتوں کے پروں المهرودتين والبردين پر اپنے دونوں ہاتھ رکھے ہوئے ہوں اور دو زرد المزعفرين.ويسوء هم أن يبعث زعفرانی چادروں میں ملبوس نازل ہوں.انہیں یہ الله مسيحه الموعود من هذه بُرا لگتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے مسیح موعود کو اس امت الأمة.كما وعد في سورة النور میں سے مبعوث فرمائے جس طرح اس نے سورہ والتحريم والفاتحة.ومن أصدق نور، سورۂ تحریم اور سورۃ فاتحہ میں وعدہ فرمایا ہے.من الــلــــه قیلا یا ذوی اے اہل دانش ! بتاؤ اللہ تعالیٰ سے زیادہ کون سچا ہو الفطنة.يقولون إن الله يحط سکتا ہے؟ وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالی عیسی (علیہ عيسى من مقامه.ويُكدر صفو السلام كو اُن کے مرتبہ سے گرائے گا اور ان کی أيامه.ويُعيده إلى دار المحن من پاک زندگی کو مکدر کر دے گا.اور کسی جرم کے بغیر اور غير اجترامه وما هذا الا بهتان.انہیں اس دار الابتلاء میں واپس لائے گا.یہ سراسر وما عندهم عليها من برهان.بل بہتان ہے اور ان کے پاس اس کی کوئی دلیل.
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۷۲ اردو ترجمہ توفاه الله وأدخله في الجنان نہیں.حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے انہیں وفات دی كما ذكره في القرآن وقبرہ اور جنت میں داخل فرمایا جیسا کہ قرآن (مجید) قريب من هذه البلدان.وإن میں مذکور ہے اور اُن کی قبر اس علاقے کے قریب طلبتم المزيد من البيان.فتعالوا واقع ہے اور اگر تم مزید وضاحت چاہتے ہو تو آؤ أقص عليكم قصته الثابة عند میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے ہاں اُن کے المسلمين وأهل الصلبان.ثابت شده واقعات بیان کروں اور یہ ایسے وليس هي من مُسلّمات فرقة واقعات نہیں جو صرف ایک فرقے کے مسلمات فقط دون الأخرى.بل أمر اتفق میں سے ہو بلکہ یہ ایسی بات ہے جس پر ہر عقلمند کا (109) عليه كل من كان من أولى اتفاق ہے اور من گھڑت بات نہیں اور ہم نے النهى.وما كان حديثًا يُفترى اسے دور بین نگاہ سے دیکھا ہے اس کے بارہ وإنا رأيناها بنظر أقصى.وما زاغ میں نہ تو نظر کج ہوئی اور نہ حد سے بڑھی.اور یہ البصر وما طغى.وثبت بثبوت (امر) قطعی ثبوت سے ثابت ہے کہ عیسی نے قطعي أن عيسى هاجر إلى مُلک ملک کشمیر کی طرف ہجرت کی.بعد اس کے کہ اللہ کشمیر.بعد ما نجاه الله من تعالیٰ نے اپنا فضل کبیر فرماتے ہوئے انہیں الصليب بفضل كبير.ولبث فيه صلیب سے نجات دی.آپ وہاں ایک لمبی إلى مدة طويلة حتى مات ولحق مدت تک قیام پذیر رہے اور وہیں وفات پائی.الحاشيه - قد رئينا قريبًا من الف مجلدات من الكتب الطبية فوجدنا فيها نسخة ترجمہ.ہم نے طب کی تقریباً ایک ہزار کتا بیں دیکھیں اور ان میں یہ نسخہ مبارکہ پایا جو اس گروہ مباركة يُسمّى مرهم عيسى عند هذه الفرقة و ثبت بشهادات اطباء الروميين و اطباء) کے ہاں مرہم عیسی کے نام سے مشہور ہے.نیز رومی، یونانی، یہودی اور عیسائی اور دیگر حاذق اليونانيين واليهود و النصارى و غيرهم من الحاذقين ان هذه النسخة من تركيب طبیبوں کی شہادتوں سے ثابت ہے کہ یہ نسخہ حواریوں کا بنایا ہوا ہے اور ان سب نے اپنی کتابوں میں یہ
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۷۳ اردو ترجمہ الأموات وقبره موجود إلى الآن اور وفات یافتگان میں شامل ہو گئے اور ان في بلدة سِرِئ نگر“ التي ھی کی قبر اب تک سرینگر شہر میں موجود ہے جو من أعظم أمصار هذه اس خطے کے بڑے شہروں میں سے ایک الخطة..وانعقد عليه إجماع سكان ہے.اور اس علاقے کے باشندوں کا اس تلك الناحية.وتواتر على لسان عقیدے پر اجماع ہے اور وہاں کے لوگوں أهلها أنه قبر نبی کان ابن ملک کی زبان پر ( یہ روایت ) متواتر چلی آتی وكان من بنى إسرائيل.وكان ہے کہ وہ بنی اسرائیل کے ایک نبی کی قبر ہے اسمه "یوزآسف" فليسألهم من جو شہزادہ تھا.اور اس کا نام یوز آسف ہے.يطلب الدليل.واشتهر بين پس اُن سے پوچھ لے جو دلیل کا طالب عامتهم أن اسمه الأصلی عیسی ہے.اور وہاں کے عام لوگوں میں یہ بات صاحب“ وكان من الأنبياء مشہور ہے کہ اس کا اصل نام عیسی صاحب تھا وهاجر إلى كشمير فی زمان اور وہ نبیوں میں سے تھا اور قریباً ۱۹۰۰ سو مضى عليه من نحو ١٩٠٠ سنة.سال پہلے اُس نے کشمیر کی طرف ہجرت کی واتفقوا على هذه الأنباء بل تھی.ان لوگوں نے ان خبروں پر اتفاق کیا عندهم كتب قديمة توجد فيها ہے بلکہ اُن کے پاس ایسی قدیم کتابیں ہیں هـذه الــقــصــص فى العربية جن میں یہ تمام واقعات عربی اور فارسی میں بقية الحاشية - الحواريين وكتب كلهم في كتبهم انها صنعت لجراحات عيسى و لکھا ہے کہ یہ ( مرہم ) عیسی علیہ السلام کے زخموں کے لئے بنائی گئی تھی.اسی طرح شیخ بوعلی سینا کی كذالك كتب فى قانون الشيخ ابى على سينا.فانظروا يا أولى النهى.هذا هو الذى كتاب القَانُون میں بھی یہ درج ہے.اس لئے اے اہل دانش ! غور کرو کہ کیا تم اس مسیح کے متعلق رفع الى السموات العلى منه کہہ رہے ہو کہ وہ بلند آسمانوں کی طرف اٹھالیا گیا.منه
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۷۴ اردو ترجمہ والفارسية.ومـنـهـا كتاب سُمّى موجود ہیں.ان میں سے ایک کتاب کا نام "إكمال الدين وكتب أخرى اكمال الدین ہے اور دیگر بہت مشہور کتا ہیں كثيرة الشهرة.وقد رأیت فی ہیں.اور میں نے عیسائیوں کی کتابوں میں كتب المسيحيين أنهم يزعمون دیکھا ہے کہ یہ لوگ یوز آسف کو مسیح کے أن يوز آسف كان تلميذا من شاگردوں میں سے ایک شاگرد خیال کرتے تلامذة المسيح.وقد كتبوا هذا ہیں اور انہوں نے یہ بات صراحت کے ساتھ الأمر بالتصريح.ولا يوجد قوم لکھی ہے اور یہاں کی قوموں میں سے ہر قوم من اقوامهم الا وهم ترجموا هذه نے اپنی اپنی زبانوں میں اس واقعہ کا ترجمہ کیا القصة في لسانهم وعمّروا بيعة ہے اور انہوں نے اپنے بعض علاقوں میں اس على اسمه في بعض بلدانهم.ولا کے نام پر گر جا بھی تعمیر کیا ہے.اور اس میں شك أن زعم كونه تلميذا باطل کوئی شک نہیں کہ ان کا یہ خیال کرنا کہ وہ شخص بالبداهة.فإن أحدًا من تلامذة مسیح کا شاگرد تھا بالبداہت باطل ہے کیونکہ عيسى ما كان ابن ملك وما عیسی کے شاگردوں میں سے کوئی ایک بھی سمع منهم دعوى النبوة.ثم مع شہزادہ نہ تھا اور اُن سے نبوت کا دعوی بھی ذالك كان یوز آسف سمّی نہیں سنا گیا.مزید برآں یوز آسف نے اپنی كتابه الإنجيل.وما كان صاحب كتاب کا نام انجیل رکھا تھا اور صاحب انجیل الإنجيل الا عيسى فخذما صرف عیسی ہی تھے.پس جو بیچ ظاہر ہو گیا ہے.حصحص من الحق واترك اسے پکڑ لے اور خودساختہ باتوں کو چھوڑ الأقاويل.وإن كنت تطلب دے.اگر تجھے تفصیل چاہیے تو اکمال الدین التفصيل.فاقرأ كتابا سُمّی نامی کتاب کو پڑھ.اس میں تو وہ سب کچھ بإكمال الدين تجد فيه كل ما پائے گا جس سے پیاسی روح کو تسکین مل تسكن الغليل.ثم من مؤيدات جائے.پھر اس بات کی تائید اس سے بھی
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۷۵ اردو ترجمہ هذا القول أن كثيرا من مدائن ہوتی ہے کہ کشمیر کے اکثر شہروں کے نام كشمير سُمّى بأسماء المدن قدیم بستیوں کے ناموں پر رکھے گئے القديمة.أعـنـى مُدُنا كانت في ہیں.یعنی اس زمین کے شہروں اور أرض بعث المسيح وما لحقها ملحقہ بستیوں کے نام جہاں مسیح (علیہ من القرى القريبة كحمص السلام ) مبعوث کئے گئے تھے.جیسا کہ وجلجات.واسكردو.وغيرها حمص ، جلجات ( گلگت ) اور اسکردو التي تركناها من خوف الإطالة وغيره - طوالت کے خوف سے ہم نے بہت وهذا المقام ليس كمقام تمرّ سے نام چھوڑ دیئے ہیں.اور یہ ایسا مقام (110) عليه كغافلين.بل هو المنبع نہیں کہ جس مقام سے غافلوں کی طرح للحقيقة المخفية التي سُمّيت گزر جایا جائے.بلکہ وہ مخفی حقیقت کا النصارى لها الضَّالِّينَ.ولقد سرچشمہ ہے جس کے باعث ان عیسائیوں کا سماهم الله بهذا الاسم في سورة نام ضَالین رکھا گیا اور اللہ تعالیٰ نے سورہ الفاتحة ليشير إلى هذه فاتحہ میں انہیں اس نام سے موسوم کیا ہے تا الضلالة، وليشير إلى ان عقيدة وہ اس گمراہی کی طرف اشارہ کرے نیز اس حياة المسيح أم ضلالا تهم كمثل طرف اشارہ کرے کہ حیات مسیح کا عقیدہ أم الكتاب من الصحف ان کی گمراہیوں کی اصل ہے.جس طرح المطهرة.فإنهم لو لم يرفعوه إلى صُحُفِ مُطَهَّره ( قرآن کریم ) کی اصل ، السماء بجسمه العنصري لما سورة فاتحہ ہے.پس اگر وہ اُن کا مادی جسم کے جعلوه من الآلهة.وما كان لهم ساتھ آسمان کی طرف رفع نہ کرتے تو انہیں أن يرجعوا الى التوحيد من غير اله نہ بنا سکتے اور یہ ان کے لئے ممکن نہیں کہ وہ أن يرجعوا من هذه العقيدة.اس عقیدے سے رجوع کئے بغیر توحید کی طرف فكشف الله هذه العقدة رُحما واپس آسکیں.پس اللہ نے اس امت پر رحم
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ على هذه الأمة.وأثبت بثبوت کرتے ہوئے اس کی عقدہ کشائی کی اور نہایت بين واضح ان عیسى ما صلب واضح ثبوت کے ساتھ یہ ثابت کیا کہ عیسی صلیب وما رفع إلى السماء و ما كان پر نہیں مارے گئے اور نہ وہ آسمان پر اٹھائے گئے.رفعه أمرًا جديدا مخصوصا به بل آپ کا رفع کوئی نیا امرنہیں جو صرف آپ کی ذات كان رفع الروح فقط كمثل رفع سے مخصوص ہو بلکہ یہ صرف روح کا رفع تھا جیسا کہ اخوانه من الأنبياء.وأما ذكر رفعه آپ کے دوسرے نبی بھائیوں کا رفع ہوا اور یہ جو بالخصوصية في القرآن.فكان قرآن کریم میں آپ کے رفع کا خصوصیت سے لذب ما زعم اليهود وأهل ذکر ہے تو وہ یہودیوں اور عیسائیوں کے مزعومہ الصلبان.فإنهم ظنوا أنه طلب خیالات کو رڈ کرنے کے لئے تھا.کیونکہ یہ ان کا ولعن بحكم التوراة.واللعن گمان تھا کہ آپ صلیب دیے گئے اور تورات ينافي الرفع بل هو ضده كما لا کے حکم کے مطابق ملعون ٹھہرے.اور جیسا کہ يخفى على ذوى الحصاة فرد اہل دانش پر یہ امر مخفی نہیں کہ لعنت رفع کے منافی الله على هاتين الطائفتين بقوله بلکہ اس کی ضد ہے.اس لئے اللہ تعالیٰ نے بَلْ رَّفَعَهُ اللهُ إِلَيْهِ - و المقصود بَلْ رَّفَعَهُ اللهُ إِلَيْهِ کہہ کر ان دونوں گروہوں کا منه أنه ليس بملعون بل من الذين رد فرمایا ہے اور اس سے مقصود یہ ہے کہ آپ ملعون يُرفعون ويكرمون أمام عينيه نہیں بلکہ آپ اُن لوگوں میں سے ہیں جن کا رفع کیا وما كان انكار اليهود الا من جاتا ہے اور خدا کی نگاہوں میں معزز ٹھہرتے ہیں.الرفع الروحاني الذي لا يستحقه یہود کا انکار صرف اس رفع روحانی سے تھا جس کا المصلوب.وليس عندهم رفع مستحق مصلوب نہیں ہوسکتا.اور اُن کے نزدیک الجسم مدار النجاة فالبحث عنه جسمانی رفع مدار نجات نہیں.پس اس بارہ میں لغو لا يلزم منه اللعن والذنوب بحث اخو ہے جس سے لعنت اور گناہ لازم نہیں آتے.فإن إبراهيم وإسحاق ويعقوب کيونکہ یہ ظاہر ہے کہ ابراہیم ، اسحاق ، یعقوب ، اور ا النساء : ۱۵۹
الهدى و التبصرة لمن يرى 122 اردو ترجمہ وموسى ما رفع أحد منهم إلى موسى میں سے کسی کا بھی آسمان کی طرف ماڈی وہ ނ السماء بجسمه العنصري كما لا جسم سے رفع نہیں ہوا.اور اس میں ہلا محبہ يخفى.ولا شك أنهم بعدوا من سب لعنت سے دور رکھے گئے اور انہیں مقرب اللعنة وجعلوا من المقربين بنایا گیا.اور انہوں نے اللہ کے فضل ونجوا بفضل الله بل كانوا سادة نجات پائی بلکہ نجات پانے والوں کے سردار الناجين.فلو كان رفع الجسم ٹھہرے.اگر آسمان کی طرف جسمانی رفع إلى السماء من شرائط النجاة.شرائط نجات میں سے ہوتا تو یہودی اپنے لكان عقيدة اليهود فى أنبيائهم انبياء كي نسبت یقیناً یہ عقیدہ رکھتے کہ وہ سب أنهم رفعوا مع الجسم إلى جسم کے ساتھ آسمانوں کی طرف اٹھائے گئے السماوات فالحاصل أن رفع ہیں.حاصل کلام یہ کہ یہودیوں کے نزدیک الجسم ما كان عند اليهود من جسمانى رفع اہل ایمان کی علامات میں سے علامات أهل الإيمان وما كان نہیں اور ان کا انکار محض عیسی کے روحانی رفع إنكارهم الا من رفع روح عیسی سے تھا اور آج تک وہ ایسا ہی کہہ رہے ہیں.وكذلك يقولون إلى هذا پھر اگر ہم فرض کر لیں کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان الزمان.فإن فرضنا أن قوله تعالى بَلْ رَّفَعَهُ اللهُ إِلَيْهِ حضرت عیسی (علیہ السلام) (1) بَلْ رَّفَعَهُ اللهُ اِلَيْهِ کان لبیان رفع کے آسمان کی طرف جسمانی رفع کے بیان کے جسم عیسى إلى السماء فأين لئے ہے تو پھر ان کے روحانی رفع کا ذکر کہاں ہے ذكر رفع روحه الذى فيه تطهیره کہ جس میں ان کی لعنت سے تطہیر اور بریت کی من اللعنة وشهادة الإبراء مع ان گواہی ہے.حالانکہ اس کے ساتھ ہی اس کا ذکر ذکره کان و اجبا لرد ما زعم کرنا یہود ونصاریٰ کے غلطی سے اپنائے ہوئے اليهود والنصارى من الخطاء عقیدہ کے رڈ کے لئے لازمی تھا.اگر تم رُشد اور وكفاك هذا إن كنت من أهل ذہانت رکھتے ہو تو تمہارے لئے یہی کافی ہے کیا النساء: ۱۵۹
الهدى و التبصرة لمن يرى KA اردو ترجمہ الرشد والدهاء.أتظن أن الله تم خیال کرتے ہو کہ اللہ تعالیٰ نے اس روحانی ترك بيان رفع الروح الذي يُنجي رفع کے بیان کو ترک کیا ہے جس نے عیسی کو اس عيسى ممّا أُفتِي عليه في الشريعة فتوے سے نجات دلائی ہے جو شریعت موسوی میں الموسوية.وتصدّى لذکر رفع ان کے خلاف تھا.اور اس (اللہ ) نے جسمانی رفع الجسم الذي لا يتعلق بأمر كا ذکر شروع کر دیا جس کا اس معاملہ کے ساتھ کوئی يستلزم اللعنة عند هذه الفرقة؟ تعلق نہیں جو اس فرقے کے نزدیک لعنت کو لازم بل امر لغو اشتهر بين زُمع کر دیتا ہے.بلکہ یہ ایک لغو امر ہے جو کمینے النصارى والعامة.وليس تحته عیسائیوں اور عامتہ الناس میں پھیل گیا ہے اور جس شيء من الحقيقة.وما حمل کے اندر کوئی حقیقت نہیں.اور عیسائیوں کو یہودیوں النصارى على ذالك الا طعن کی بالاصرار طعن نے ہی اس پر ابھارا.نیز ان کے اليهود بالإصرار.وقولهم ان اس قول نے کہ عیسی" اس وجہ سے ملعون ہے کہ وہ عیسی ملعون بما طلب شریروں (بدکاروں) کی طرح صلیب دیا گیا اور كالأشرار.والمصلوب ملعون تورات کے حکم کے مطابق مصلوب ملعون ہوتا بحكم التوراة وليس ههنا سعة ہے.یہاں کوئی فرار کی گنجائس نہیں رہتی.اس طعن الفرار فضاقت الأرض بهذا کی وجہ سے عیسائیوں پر زمین تنگ ہو گئی اور وہ الطعن على النصاری وصاروا یہودیوں کے ہاتھوں میں قیدیوں جیسے ہو گئے.تو في أيدى اليهود كالأسارى.انہوں نے عیسی (علیہ السلام) کے آسمان پر فنحتوا من عند أنفسهم حيلة چڑھنے کا حیلہ اپنی طرف سے تراش لیا تا کہ وہ اس صعود عيسى إلى السماء.لعلهم افترا کے ذریعہ انہیں لعنت سے پاک قرار دیں.يُطهروه من اللعنة بهذا الافتراء اور اس مشہور حادثہ سے جو خواص و عام میں شہرت پا وما كان مفر من تلك الحادثة گیا کوئی راہ فرار نہ تھی.صلیب دیا جانا تمام یہودی الشهيرة التي اشتهرت بين فرقوں اور ان کے بڑے بڑے علماء کے نزدیک
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۷۹ اردو ترجمہ الخواص والعوام.فإن الصليب متفقہ طور پر لعنت کا موجب تھا.چنانچہ اسی وجہ كان موجبا لللعنة باتفاق جميع سے صحیح (علیہ السلام ) کے جسم کے ساتھ آسمان مسیح فرق اليهود وعلمائهم العظام.پر چڑھ جانے کے قصے کو ان کی بریت کی تدبیر فلذالك نُحتت قصة صعود کے طور پر تراشا گیا.مگر اس کو گواہوں کے نہ المسيح مع الجسم حیلہ ہونے کی وجہ سے قبول نہ کیا گیا.پس وہ لعنت للابراء فما قبلت لعدم کے الزام کو قبول کرنے پر مجبور ہو گئے اور الشهداء.فرجعوا مضطرين إلى انہوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ مسیح نے امت قبول إلزام اللعنة.وقالوا حملها کی نجات کی خاطر اس لعنت کو خود اٹھا لیا ہے.المسيح تنجيةً للأمة.وما كانت اور يہ سب عُذر محض ٹامک ٹوئیاں تھے.پھر کچھ هذه المعاذير الا كخبط عشواء.مدت بعد وہ نفسانی خواہشات کے پیچھے لگ ثم بعد مدة اتبعوا الأهواء گئے اور جانتے بوجھتے ہوئے ابن مریم کو اللہ کا وجعلوا متعمدين ابن مریم لله شریک بنا لیا.اور مسیح کا صعود اور ان کا لعنتی كشركاء.وصار صعود المسیح ہونا تین سو سال بعد مسیحیوں کے ہاں عقیدہ کے وحـمـلـه اللعنة عقيدة بعد ثلاث طور پر رائج ہو گیا.بعد ازاں تین صدیوں کے مائة سنة عند المسيحين.ثم تبع بعد حج اعوج کے مسلمانوں نے ان عیسائیوں بعض خيالاتهم بعد القرون الثلا کے بعض عقائد و خیالات کا تتبع کیا.اللہ ثة الفيج الأعوج من تمہیں راہ ہدایت دکھائے تمہیں یہ اچھی طرح المسلمين.واعلم أرشدك الله سے جان لینا چاہیے کہ ہمارے رسول صلی اللہ أن رسولنا صلعم ما رأی عیسی علیہ وسلم نے عیسی (علیہ السلام ) کو شب معراج ليلة المعراج الا في أرواح مردوں کی ارواح میں ہی دیکھا اور اس میں الأموات.وإن في ذالك لآية اہل دانش کے لئے ایک عظیم نشان ہے.موت لذوى الحصاة.وكل مؤمن يُرفع کے بعد ہر مومن کی روح کا رفع کیا جاتا ہے اور روحه بعد الموت وتُفتح له اس کے لئے آسمانوں کے دروازے کھول دیئے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۸۰ اردو ترجمہ أبواب السماوات.فكيف وصل جاتے ہیں.پھر بتاؤ کہ مسیح (علیہ السلام ) کس طرح المسيح إلى الموتی و مقاماتهم باوجود بقید حیات ہونے کے مردوں اور ان کے مع أنه كان في ربقة الحياة؟ مقامات تک پہنچ گئے؟ جان لیجیے کہ ایسا عقیدہ جھوٹا فاعلم أنه زور لا صدق فيه.وقد ہے.اس میں کوئی صداقت نہیں.اس (غلط) نسج عند استهزاء اليهود ولعنهم عقیدے کے تانے بانے یہود کے مسیح (علیہ السلام) بنص التوراة.لا يُقال أن عيسى لقى الموتى كما لقيهم نبينا ليلة کے ساتھ استہزاء اور نص توراۃ کے مطابق آپ پر لعنت ڈالنے کے موقع پر بنے گئے.یہ نہیں کہا جا المعراج.فإن المعراج على المذهب الصحيح كان كشفا سکتا کہ عیسی (علیہ السلام ) مردوں سے اُسی طور ملے لطيفا مع اليقظة الروحانية كما | جیسے ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) أن.لا يخفى على العقل الوهاج شب معراج کو ملے.کیونکہ صحیح مذہب کے مطابق وما صعد إلى السماء الاروح معراج روحانی بیداری کے ساتھ ایک لطیف کشف سيدنا ونبينا مع جسم نورانی تھا جیسا کہ یہ امر روشن عقل پر مخفی نہیں.اور ہمارے الذي هو غير الجسم العنصري سيدو مولی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح کا آسمان کی الذي ما خُلق من التربة.وما كان طرف صعود نورانی جسم کے ساتھ تھا جو اس مٹی سے لجسم أرضى أن يُرفع إلى تخلیق کردہ مادی جسم کے علاوہ تھا.اور کسی ارضی جسم السماء.وعد من الله ذى الجبروت کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ آسمان کی طرف اٹھایا و العزة.وإن كنت في ريب فاقرأ اَلَمْ نَجْعَلِ الْاَرْضَ كِفَاتًا جائے یہ صاحب جبروت وعزت اللہ کا وعدہ ہے.اگر تمہیں شک ہو تو اَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ كِفَاتًا احْيَاء وَاَمْوَاتًا.فانظرأ تُكَذِّب القرآن لابن مريم واتق الله تقاتا.أَحْيَاء وَأَمْوَاتًا پڑھو.پس غور کرو کیا تم ابن مریم وانظر في قوله فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِی کی خاطر قرآن کریم کی تکذیب کرو گے؟ اللہ سے ولا تؤذ ربك كما آذيتني وقد بہت ڈرو! اور اس کے فرمان فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنى ٢ ے کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والا نہیں بنایا ؟ زندوں کو بھی اور مردوں کو بھی.(المرسلات:۲۶، ۲۷) ے پس جب تم نے مجھے وفات دی (المائدة: ۱۱۸)
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۸۱ اردو تر جمه سأل المشركون سیدنا صلی الله پر غور کرو.اور تم اپنے رب کو ویسے اذیت نہ پہنچاؤ عليه وسلم أن يرقى فى السماء جس طرح تم نے مجھے تکلیف پہنچائی ہے.إن كان صادقا مقبولا.فقيل مشرکوں نے ہمارے سید ومولی صلی اللہ علیہ وسلم قُلْ سُبْحَانَ رَبّى هَلْ كُنْتُ سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ اگر وہ بچے اور مقبول إِلَّا بَشَرًارَّسُولًا فما ظنك أليس بارگاہ الہی ) میں تو آسمان پر چڑھ کر دکھا ئیں.ابن مريم بشرا كمثل خیر تو کہا گیا کہ آپ ان لوگوں سے کہہ دیں المرسلين؟ أو تفترى على الله کہ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّي هَلْ كُنْتُ إِلَّا وتقدمه على أفضل النبيين؟ ألا بَشَرًارَّسُولًا ل تمہارا کیا خیال ہے کیا ابن مریم إنه ما صعد إلى السماء.ألا ان سيد المرسلین کی طرح بشر نہ تھے؟ یا پھر تم اللہ پر افترا لعنة الله على الكاذبين.وشهد کرتے ہو اور اس مسیح کو افضل النبیین صلی اللہ علیہ وسلم پر الله أنه قد مات و من أصدق مقدم کرتے ہو؟ سنو عیسی آسمان پر نہیں چڑھے.اور یاد من الله رب العالمين؟ ألا رکھو کہ جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہے اور اللہ تعالٰی نے یہ تفگر فی قوله عز اسمه | شہادت دی ہے کہ وہ فوت ہو گئے ہیں اور اللہ رب العالمین وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ سے بڑھ کر کون سچا ہے؟ کیا تم اللہ عزّ اسمہ کے قول: مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ أو على قلبك وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ القُفل؟ وقد انعقد الإجماع عليه الرُّسُلُ ہے.پر غور نہیں کرتے یا تمہارے دل پر قفل قبل كل إجماع من الصحابة پڑا ہے.صحابہ کا کسی بھی اجماع سے پہلے اس پر اجماع ورجع الفاروق من قوله بعد ہوا.اور اسی آیت کے سننے کے بعد حضرت عمر فاروق سماع هذه الآية.فما لك لا نے اپنے قول سے رجوع فرمایا.پھر تجھے کیا ہے کہ تو ترجع من قولك وقد قرأنا اپنے قول سے رجوع نہیں کرتا.حالانکہ ہم نے عليك كثيرا من الآيات؟ تیرے سامنے بہت سی آیات پیش کی ہیں.لے تو کہہ دے کہ میرا رب ( ان باتوں سے ) پاک ہے ( اور ) میں تو ایک بشر رسول کے سوا کچھ نہیں (الاسراء:۹۴) اور محمد نہیں ہے مگر ایک رسول.یقینا اس سے پہلے رسول گزر چکے ہیں.(ال عمران: ۱۴۵)
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۸۲ اردو ترجمہ أتكفر بالقرآن أو نسيت يوم کیا تو قرآن کا انکار کرتا ہے یا پھر جزا سزا کے المجازات؟ وقد قال الله دن کو بھول گیا ہے.اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے.فِيهَا تَحْيَوْنَ وَفِيْهَا تَمُوْتُوْنَ فِيْهَا تَحْيَوْنَ وَفِيهَا تَمُوتُونَ ا پھر عیسی فكيف عاش عيسى إلى الألفين كس طرح دو ہزار سال سے آسمان میں زندہ في السماء مالكم لا ہیں.تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ غور وفکر نہیں تفكرون؟ فالحق والحق أقول کرتے.حق یہی ہے اور میں حق بات ہی کہتا.إن عيسى مات.ورفع روحه ہوں کہ عیسی علیہ السلام وفات پاچکے ہیں اور ولحق الأموات.وأما المسيح أن كى روح کا رفع کیا گیا اور وہ وفات الموعود فهو منكم كما وعد یافتگان میں جا شامل ہوئے.جہاں تک مسیح الله في سورة النور.وهو أمر موعود كا تعلق ہے تو وہ تم میں سے ہو گا.جیسا واضح وليس كالسر المستور کہ اللہ نے سورہ نور میں وعدہ فرمایا ہے.وإنّه إمامكم منكم كما جاء اور یہ بالکل واضح بات ہے کوئی چھپا ہوا راز في حديث البخاري والمسلم نہیں.اور پھر یہ کہ وہ تم ہی میں سے تمہارا ومن كفر بشهادة القرآن امام ہو گا.جیسا کہ حدیث بخاری اور مسلم وشهادة الحديث فهو لیس میں وارد ہوا.اور جس نے قرآن کی گواہی بمسلم.وقد أخبرنا التاريخ اور حدیث کی گواہی کا انکار کیا تو وہ مسلمان الصحيح الثابت أن عيسى ما نہیں.ہمیں ثابت شدہ صحیح تاریخ نے بتایا مات على الصليب.وهذا أمر قد ہے کہ عیسی نے صلیب پر وفات نہیں پائی.وجد مثله قبله وليس من اور یہ وہ بات ہے کہ جس کی پہلے بھی نظیر الأعاجيب.وشهدت الأناجيل موجود ہے اور یہ کوئی عجیب بات نہیں.تمام كلها أن الحواريين رأوه بعد ما انا جیل نے گواہی دی ہے کہ حواریوں نے لے تم اسی میں جیو گے اور اس میں مرو گے.(الاعراف: ۲۶)
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۸۳ اردو ترجمہ خرج من القبر وقصد الوطن انہیں قبر سے نکلنے کے بعد دیکھا جب انہوں نے والإخوان ومشوا معه إلى وطن اور بھائیوں کے پاس جانے کا ارادہ کیا.سبعين فرسخ وباتوا معه وأكلوا اور وہ آپ کے ہمراہ ستر میل تک چلے.آپ معه اللحم والرغفان.فيا حسرة کے ساتھ رات گزاری اور آپ کے ساتھ مل کر عليك إن كنت بعد ذالك گوشت اور روٹی کھائی.اگر اس کے بعد بھی تم تطلب البرهان أتظن أن سلّم دلیل مانگ رہے ہو تو تم پر صد افسوس.کیا تم خیال السماء ما كان الا على سبعین کرتے ہو کہ مقامِ صلیب سے صرف ستر میل دور ميل من مقام الصليب ؟ فاضطر آسمان کے لئے سیڑھی لگی ہوئی تھی.پس عیسی عيسى إلى أن يـفـر ويُبلغ نفسه عليه السلام مجبور ہوئے کہ وہ بھاگیں اور اُس إلى سلمها العجيب؟ بل فر عجیب سیڑھی تک خود کو پہنچا ئیں.نہیں بلکہ آپ مهاجرا على سُنّة الأنبياء خوفا انبياء کی سنت کے عین مطابق دشمنوں کے ڈر من الأعداء.وكان يخاف سے ہجرت کرتے ہوئے بھاگے تھے.آپ اپنی استقصاء خبره.واستبانة سره خبر کے عام ہونے سے اور راز کے فاش ہونے فلذالك اختار طريقا منكرًا سے ڈرتے تھے.اس لئے آپ نے اجنبی، مجهولا عسير المعرفة الذى گمنام اور غیر معروف راستہ اختیار کیا جو سامری كان بين القرى السامرية.فإن بستیوں میں سے ہو کر گزرتا تھا.کیونکہ یہودان اليهود كانوا يعافونها ولا بستیوں سے نفرت کرتے تھے.اور وہ اس نفرت يمشون عليها من العيافة اور ناپسندیدگی کی وجہ سے ان سے نہیں گزرتے والنفرة.فانظر في صورة سبل تھے.پس تو اُن بیابانوں کی گزرگاہوں کا نقشہ موامی اقتحمها على قدم دیکھ جن راستوں پر آپ ڈرتے ڈرتے چلے.الخيفة.وإنا سنرسم صورتها ازدیاد بصیرت کی خاطر ہم یہاں ان کا نقشہ پیش Mile
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۸۴ اردو ترجمہ ههنا لتزداد في البصيرة.ولتعلم کرتے ہیں تا کہ تجھے یہ معلوم ہو جائے کہ عیسی أن صعود عيسى إلى السماء ( عليه السلام) کا آسمان کی طرف صعود آپ تهمة عليه ومن أشنع الفرية پر ایک بہت بڑی تہمت اور ایک گھناؤنا أكان في السماء قبيلة من بنی الزام ہے.کیا آسمان پر بنی اسرائیل کا کوئی إسرائيل فدلف إليهم لإتمام قبیلہ تھا کہ اتمام حجت کی خاطر آپ ان کی الحجة؟ ولما لم يكن الأمر طرف چل دیئے.جب ایسی کوئی بات نہ تھی كذالك فأى ضرورة نقل أقدامه تو آپ کو کونسی ایسی ضرورت آن پڑی تھی کہ إلى السماء ؟ وما العذر عنده إنه آپ آسمان کی طرف قدم بڑھاتے.اور لم لم يُبلغ دعوته إلى قومه آپ کے پاس کیا عذر ہوا کہ آپ نے ان | منتشرين في البلاد علاقوں میں اپنی منتشر قوم کو دعوت دین نہ والمحتاجين إلى الاهتداء ؟ پہنچائی جو کہ را ہنمائی کی سخت محتاج تھی.اور والـعـجـب كل العجب أن الناس پھر سب سے بڑھ کر تعجب کی یہ بات ہے کہ يسمونه نبيا سياحًا وقالوا إنه لوگ آپ کو سیاح نبی کے نام سے موسوم سلك في سيره مسالك لم کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ آپ اپنے سفر يرضها السير ولا اهتدت إليه میں ان راستوں پر چلے ہیں جن پر اور کوئی الطير.وطوى كل الأرض أو نہیں چلا.اور نہ وہاں کوئی پرندہ پھٹکا.آپ أكثرها ووطأ حمى الأمن وغير نے سارے علاقہ یا اس کے بیشتر حصہ کو عبور الأمن.ورأى كل ما کان کیا اور پُرامن و پُرخطر راستوں کو طے کیا.موجودًا في الزمن.ومع ذالك اور اُس زمانے کی موجودات کا مشاہدہ کیا.يقولون إنه رفع عند واقعة بایں ہمہ وہ کہتے ہیں کہ آپ واقعہ صلیب کے الصليب من غير توقف إلى موقع پر بلا توقف آسمان کی طرف اٹھالئے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۸۵ اردو ترجمہ السماء.وما برح أرض وطنه گئے اور جب تک حضرتِ کبریا کی طرف بلا نہ حتى دُعِى إلى حضرة الكبرياء لئے گئے آپ اپنی سرزمین وطن میں ہی مقیم فما هذه التناقض أتفهمون؟ وما رہے.یہ کیا تناقض ہے کیا تم سمجھا سکتے ہو؟ هذه الاختلاف أتوفّقون؟ فالحق اور یہ کیا اختلاف ہے کیا تم تطبیق کر سکتے والحق أقول إن القول الآخر ہو ؟ سچ یہ ہے اور میں بالکل سچ سچ کہتا ہوں صحيح.وأما القول بالرفع فهو که آخری بات صحیح ہے اور ( جسمانی ) رفع مردود قبيح.فإن الصعود إلى والى بات مردود اور فتیح ہے کیونکہ اپنے السماء قبل تكميل الدعوة إلى تمام قبائل کو پیغام حق پہنچانے کے فریضہ کی القبائل كلهم كانت معصية تحميل سے قبل ، آسمان کی طرف صعود کرنا صريحة.وجريمة قبيحة.ومن ایک کھلی معصیت تھی اور ایک سنگین جرم.اور المعلوم أن بني إسرائيل في عهد یہ معلوم ہے کہ عیسی علیہ السلام کے زمانے میں عيسى عليه السلام كانوا بنی اسرائیل ہندوستان ، ایران اور کشمیر کے متفرقين منتشرين في بلاد الهند علاقوں میں جگہ جگہ پھیلے ہوئے تھے اور یہ وفارس و کشمیر فكان فرضه آپ کا فرض تھا کہ آپ اُن کے پاس پہنچتے ، أن يُدركهم ويُلاقيهم ويهديهم ان سے ملتے اور رب قدیر کی راہ کی جانب إلى صراط الرب القدير.وترك ان کی رہنمائی فرماتے.فرض کا ترک کرنا الفرض معصية والإعراض عن معصیت ہے اور ایسی قوم سے بے تو جہی برتنا قوم منتظرين ضالين جريمة جو ایک ہادی کی ) منتظر ہو اور گمراہ ہو كبيرة.تعالى شأن الأنبياء ایک بہت بڑا جرم ہے.اور معصوم انبیاء کی المعصومين من هذه الجرائم شان ان گناہوں سے جو انتہائی قابل مذمت التي هي أشنع الذمائم.ثم بعد ہیں ، بالا ہے.اب اس کے بعد ہم ان
الهدى و التبصرة لمن يرى JAY اردو ترجمہ ذالك نكتب صورة سبيل راستوں کا نقشہ درج کرتے ہیں جنہیں اختارها المسيح عند هجرته مسیح نے ہجرت کے وقت اختیار کیا.وہ وهي هذه.ہے.۳۳ الممالك المتعلقة يجليل نامت بحس يردن ن مقبوضات قيصر ۱۳۲ القرى المتعلقة بالفرقة السامريم بالفرق الممالك المتعلقة ١٩ ماس ۳۵
الهدى و التبصرة لمن يرى I^2 اردو ترجمہ فحاصل الكلام إنه لا شك حاصل کلام یہ کہ اس میں ذرہ بھر بھی شک و شبہ ۱۱۵ ولا شُبهة ولا ريب أن عيسى لما نہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے از راہ احسان عیسی من الله عليه بتخليصه (علیه السلام ) کو صلیب کی مصیبت سے نجات بخشی من بلية الصليب.هاجر مع تو آپ نے مع اپنی والدہ محترمہ اور اپنے بعض أمه وبعض صحابته إلى صحابیوں کے کشمیر اور اس کی بلندیوں کی طرف جو كشميرو ربوته التي كانت ذات دل کو قرار بخشنے والی اور چشموں والی سرزمین اور ہر الأعاجيب قسم کے عجائبات کا مجموعہ تھی ہجرت فرمائی اور اسی قرار ومعين ومجمع وإليه أشار ربنا ناصر النبيين طرف ہمارے پرورگار نے جو تمام نبیوں کا مددگار ومعين المستضعفين في قوله : اور کمزوروں کی مدد کر نے والا ہے اپنے اس قول: وَجَعَلْنَا ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّةَ ايَةً وَجَعَلْنَا ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّةٌ آيَةً وَ أَوَيْنُهُمَا إِلَى رَبُوَةٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَ أَوَيْنُهُمَا إِلَى رَبُوَةٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَمَعِينٍ ولا شك أن الإيواء لا وَمَحِين لے میں اشارہ فرمایا ہے.اور اس میں يكون الا بعد مصيبة.وتعب کوئی شک نہیں کہ مصیبت اور تکلیف و اضطراب وكربة.ولا يُستعمل هذا اللفظ کے بعد ہی ایواء ( پناہ دینا ) ہوتا ہے اور یہ الا بهذا المعنى.وهذا هو الحق لفظ صرف انہی معنوں میں استعمال ہوتا ہے.اور من غير شك وشُبهة * ولا یہ بات کسی شک وشبہ کے بغیر بالکل سچ ہے.اور يتحقق هذه الحالة المُقلقلة في مسیح (علیہ السلام) کے سوانح میں یہ قلق پیدا ل الحاشيه اعلم ان لفظ الايواء باحدٍ من مشتقاته قدجاء في كثير من مواضع القرآن.ترجمہ.جان لے کسی کے لئے لفظ ابواء کا استعمال اپنے مشتقات میں قرآن میں کئی جگہ استعمال ہوا وكلها ذكر فى محل العصم من البلاء بطريق الامتنان.كما قال الله تعالى ہے.اور ہر جگہ اُس کا ذکر از راہ امتنان کسی بلاء سے محفوظ رہنے کے موقع پر کیا گیا ہے.جیسا کہ اللہ تعالیٰ لے اور ہم نے ابن مریم اور اس کی ماں کو ایک نشان بنایا اور ہم نے ان دونوں کو ایک اونچی جگہ پر پناہ دی جو ٹھہر نے کے قابل اور بہتے ہوئے پانیوں والی تھی.( المؤمنون: ۵۱)
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۸۸ اردو ترجمہ سوانح المسيح الا عند واقعة کرنے والی حالت صرف واقعہ صلیب کے موقع الصليب.وليست ربوة في پر ہی متحقق ہوئی تھی.اور اہل دانش عالم کے الارتفاع في جميع الدنيا من نزدیک تمام دنیا کے دُور و نزدیک میں بلندی البعيد والقريب.كمثل ارتفاع کے اعتبار سے کوئی بلند مقام کشمیر کے بلند و بالا جبال كشمير وكمثل ما يتعلق پہاڑ اور اس کے سلسلہ کوہ کی بلندیوں جیسا نہیں بشعبها عند العليم الأريب.ولا ہے اور تمہارے لئے میری اس بات میں غلطی بقية الحاشيه: اَلَم يَجِدُكَ يَتِيمًا فَاوى ، وما اراد منه الا الاراحة بعد الاذى.وقال بقیہ ترجمہ نے فرمایا: الَم يَجِدُكَ يَتِيمًا فَاوی.اس سے تکلیف کے بعد آرام پہنچانا ہی مراد ہے.اور ایک في مقام أخر: إِذْ اَنْتُمْ قَلِيْلٌ مُّسْتَضْعَفُوْنَ فِي الْأَرْضِ تَخَافُونَ أَنْ يَتَخَطَّفَكُمُ دوسری جگہ فرمایا.إِذْ اَنْتُمْ قَلِيلٌ مُسْتَضْعَفُونَ فِي الْأَرْضِ تَخَافُونَ أَنْ يُتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ النَّاسُ فَاوِيكُمُ فانظروا كيف صرّح حقيقة الايواء و بها داواكم.وقال حكاية عن فاوركُم.اس لئے غور کرو کہ اس (اللہ ) نے کس طرح ابواء کی حقیقت کی وضاحت فرمائی اور اس ابن نوح: سَاوِى إلى جَبَلٍ يَعْصِمُنِي مِنَ الْمَاءِ.فما كان قصده جبلا رفيعا الا کے ذریعہ تمہارا مداوا کیا اور نوح کے بیٹے کا حکایہ یہ بیان کہ ساوِى إِلَى جَبَلٍ يَعْصِمُنِي مِنَ الْمَاءِ.اس میں بھی اس نے بلاء (مصیبت ) دیکھنے کے بعد ہی بلند پہاڑ کا رُخ کیا.بعد رؤية البلاء.فبينوا لنا اى بلاء نزل على ابن مريم ومعه على امه اشد اب ہمیں بتاؤ کہ ابن مریم اور ان کے ساتھ ان کی والدہ پر صلیب کی مصیبت سے بڑھ کر من بلاء الصليب.ثم اى مكان أواهما الله اليه من دون ربوة كشمير بعد ذالك کونسی مصیبت نازل ہوئی تھی؟ اور پھر اللہ نے ان دونوں کو اس مشکل گھڑی کے بعد کشمیر کی اس بلند جگہ اليوم العصيب.أتكفرون بما اظهره الله وان يوم الحساب قريب.منه کے سوا کس جگہ پناہ دی؟ کیا تم اس چیز کا انکار کرو گے جس کا اظہار اللہ نے فرمایا ؟ اور یقیناً حساب کی گھڑی بہت قریب ہے.منہ الضحى : - الانفال: ۳۲۷ هود: ۴۴
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۸۹ اردو ترجمہ يسع لك تخطية هذا الكلام من نکالنے اور اس کی صحت کا اقرار کرنے کے سوا غير التصويب.وأما لفظ ”القرار“ کوئی گنجائش نہیں.اس آیت ( کریمہ ) میں جو في الآية فيدل على الاستقرار في قرار کا لفظ ہے وہ اس خطہ میں کافروں اور تلك الخطة بالأمن والعافية.فاجروں کی مزاحمت کے بغیر امن و عافیت من غير مزاحمة الكفرة الفجرة سے رہنے پر دلالت کرتا ہے.اور اس میں ولا شك أن عیسی علیه السلام کوئی شک نہیں کہ عیسی علیہ السلام کے لئے ما كان له قرار في أرض الشام سرزمین شام میں ایسا قرار نصیب نہ تھا اور 1 وكان يخرجه من أرض إلى أرض بدبخت اور کمینے یہودی انہیں ایک علاقے اليهود الذين كانوا من الأشقياء سے دوسرے علاقے میں نکالتے رہتے واللام.فما رأی قرارًا الا فی تھے.انہوں نے صرف خطہ ء کشمیر میں قرار خطة كشمير.وإليه أشار في پایا اور اسی کی طرف ہمارے خبیر رب نے هذه الآية ربنا الخبير.وأما الماء اس آیت میں اشارہ فرمایا ہے.اور المعين فهي إشارة إلى عيون الْمَاءِ الْمَعِین سے ان صاف اور رواں صافية وينابيع منفجرة توجد فی چشموں کی طرف اشارہ ہے جو اس خطہ میں هذه الخطة.ولذالك شبه پائے جاتے ہیں اسی لئے لوگوں نے اس الناس تلك الأرض بالجنّة، ولا سرزمین کو جنت سے تشبیہ دی ہے.مسیح کے يوجد لفظ صعود المسيح إلى آسمان کی طرف صعود کا لفظ نہ تو متنی کی السماء في إنجيل متى ولا في انجیل میں پایا جاتا ہے اور نہ ہی یوجنا کی إنجيل يوحنا.ويوجد سفره إلى انجيل میں.ہاں صلیب کے بعد اُن کے گلیل جليل بعد الصليب وهذا هو كى طرف سفر کرنے کا ذکر پایا جاتا ہے اور الحق وبه آمنا.وقد أخفى یہی حقیقت ہے اور اس پر ہمارا ایمان
الهدى و التبصرة لمن يرى ١٩٠ اردو ترجمہ الحواريون هذا السفر خوفا من ہے.حواریوں نے اس سفر کو یہودیوں تعاقب اليهود.وأظهروا أنّه رُفع کے تعاقب کے ڈر سے مخفی رکھا اور یہ ظاہر إلى السماء ليكون جوابا لفتوی کیا کہ وہ آسمان کی طرف اٹھا لئے گئے اللعنة وليصرف خیال العدو ہیں تا کہ لعنت کے فتویٰ کا جواب ہو اور حاسد دشمن الحسود.ثم خلف من بعدهم کی توجہ دوسری طرف مبذول ہو جائے.پھر اُن خلف كثير الإطراء قليل الدهاء.کے بعد اُن کے ایسے ناخلف جانشین ہوئے جن وحسبوا هذه التورية حقيقة كما ميں مبالغہ آرائی زیادہ اور عقل کم تھی اور جیسا کہ هي سيرة الجهلاء.وجعلوا ابن جہلاء کا شیوہ ہے انہوں نے اس توریہ کو حقیقت مريم إلها بل أجلسوه علی سمجھا.اور ابن مریم کو معبود بنا لیا بلکہ انہیں حضرتِ عرش حضرة الكبرياء.وما كان كبرياء كے عرش پر لا بٹھایا.حالانکہ یہ صرف الأمر الا من جيل الإخفاء.وما معاملہ کو مخفی رکھنے کا ایک حیلہ تھا اور اس امر کے كان معه مقدار شبر من الارتقاء ساتھ تو آسمان پر چڑھنے کا بالشت بھر بھی تعلق نہ تھا وقد سمعت أنه مات في أرض یہ تو تم نے سن ہی لیا ہے کہ آپ سرزمین کشمیر میں کشمير.وقبـرهہ معروف عند فوت ہوئے اور ہر چھوٹے بڑے کے نزدیک اُن صغير وكبير.فلا تجعلوا الموتى کی قبر معروف ہے.پس تم مردوں کو معبود نہ بناؤ إلها واستغفروا لهم ووحدوا ہاں ان کے لئے مغفرت طلب کرو اور اپنے ربّ ربكم الجليل القدير.تكاد جليل وقدیر کی توحید کا اقرار کرو.قریب ہے کہ السماوات تتفطرن من هذا اس جھوٹ سے آسمان پھٹ جائیں.بخدا وہ الزور.ووالله إنه ميت فاتقوا (مسیح علیه السلام ) وفات یافتہ ہیں.پس اللہ سے الله ويوم النشور.وصلّوا علی اور اُس دن سے ڈرو جب اٹھائے جاؤ گے.اور محمد محمد الذى جاء كم بالنور پر درود بھیجو جو تمہارے لئے نور لے کر آئے.
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۹۱ اردو ترجمہ وكان على النور ومن النور.وقد نور پر فائز تھے اور مجسم نور تھے.ہم یہ ذكرنا أن المسلمين يقولون أن بیان کر چکے ہیں کہ مسلمان یہ کہتے ہیں کہ قبر القبر المذكور قبر عيسى وإن مذکور عیسی کی قبر ہے اور عیسائی کہتے ہیں کہ النصارى يقولون إن هذا القبر يہ قبر آپ کے کسی شاگرد کی قبر ہے.جیسا یہ قبر أحد من تلاميذه، فالأمر کہ تم مشاہدہ کر رہے ہو یہ معاملہ دوشقوں محصور في الشقين كما تری میں محصور ہے اور دوسری شق کی کوئی گنجائش ولا سبيل إلى الشق الثانی نہیں.اور وہ تو صرف نفسانی خواہشات وليس هو الا كالأهواء والأماني ہیں اور تمنا ئیں ہیں کیونکہ حواری مسیح کے فإن الحواريين ما كانوا الا صرف شاگرد اور خاص صحابہ اور آپ کے تلامذة المسيح ومن صحابته منتخب مددگار ہی تھے.اور ان میں سے المخصوصين.ومن أنصاره کوئی بھی شہزادے اور نبی کے نام سے المنتخبين.وما سُمّى أحد منهم موسوم نہ تھا.وہ صرف مسیح کے خادم تھے.ابـن مـلـك ولا نبيا وما كانوا الا پس ثابت ہوا کہ وہ قبر عیسی نبی اللہ ہی کی خدام المسيح.فتقرر أنه قبر نبی ہے.اس واضح ثبوت کے بعد اور کونسی الله عيسى وأى دليل تطلب بعد دليل تم طلب کرتے ہو.( اگر دلیل طلب هذا الثبوت الصريح؟ فاسأل کرنی ہو تو ) اُس قوم سے پوچھ جنہوں 11 قومًا رفعوه إلى السماء نے انہیں آسمان پر چڑھایا ہے اور وينتظرون رجوعه کالحمقی احمقوں کی طرح اُن کی واپسی کا انتظار کر والموت خير للفتى من جهالة رہے ہیں.ایک جوان مرد کے لئے اس هي أظهر وأجلى فاليوم ظهر جہالت سے جو بالکل ظاہر و باہر ہے موت صدق قول الله عزّ وجل کہیں بہتر ہے.پس آج اللہ عزوجل کے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۹۲ اردو تر جمه فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِى وبطل ما كانوا قول فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِی کی صداقت ظاہر ہوگئی يفترون.فسبحان الذي أحق اور ان کا افتراء باطل ہو گیا.پس پاک الحق وأبطل الباطل وأظهر ما ہے وہ ذات جس نے حق کو حق اور باطل کو كانوا يكتمون.توبوا إلى الله باطل کر دکھایا اور جو وہ چھپا رہے تھے اُسے أيها المعتدون وبای حدیث بعد ظاہر کر دیا.اے حد سے تجاوز کرنے والو! ذالك تتمسكون؟ ولستُ أريد الله کی طرف رجوع کرو.تم اس کے بعد کس أن أطول هذا البحث في هذه بات سے چمٹے ہوئے ہو؟ میں اس مختصر الرسالة الموجزة.وقد كتبنا رسالے میں اس بحث کو طول دینا نہیں چاہتا.لك بقدر الكفاية.فإن شئت حسب ضرورت ہم نے تمہارے لئے لکھ دیا فاقرأ كتبى المطولة في العربية.ہے.اگر تم چاہو تو میری ان تفصیلی عربی ولكني أرى أن أزيد علمك في كتابوں کا مطالعہ کرو.لیکن میں تمہارے علم معنی اسم یوز آسف الذى هو میں اضافہ کرنے کی خاطر چاہتا ہوں کہ اسم ثاني لصاحب القبر عند یوز آسف نام کے معنوں کے متعلق بتاؤں جو سكان هذه الخطة.وعند خطہ کے باشندوں کے نزدیک صاحب قبر کا النصارى كلهم من غير دوسرا نام ہے.اسی طرح بغیر کسی اختلاف و الاختلاف والتفرقة فاعلم أنها تفرقہ کے تمام عیسائی بھی ایسا ہی سمجھتے ہیں.كلمة عبرانية مركبة من لفظ یادر ہے کہ ( یوز آسف ) عبرانی کلمہ ہے جو يسوع ولفظ آسف.ومعنى دو لفظوں لفظ یسوع اور لفظ آسف سے يسوع النجاة.ويستعمل في مرکب ہے.اور یسوع کے معنی نجات کے الحاشيه - كان من عادة اليهود انهم يسمون اطفالهم يسوع اعنى النجاة على ترجمہ.یہود کا یہ عام طریق تھا کہ وہ تفاؤل کے طور پر اور چیچک ، دانت نکالنے اور خسرہ کی ان المائدة : ١١٨
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۹۳ اردو ترجمہ الذي نجا من الحوادث ہیں.اور یہ اس شخص کے متعلق استعمال کیا والعواصف.وأما لفظ "آسف" جاتا ہے جو حوادث اور آندھیوں سے بچ فمعناهہ جامع الفرق المنتشرة گیا ہو.اور لفظ آسف کا معنیٰ ہے منتشر وهو اسم المسيح في الإنجيل گروہوں کو جمع کرنے والا.اور یہی نام كما لا يخفى على ذوى العلم مسیح کا انجیل میں مرقوم ہے.جو اہل علم و والخبرة.وكذالك جاء في معرفت پر مخفی نہیں.اسی طرح انبیاء بنی بعض صحف أنبياء بني إسرائيل.اسرائیل کے بعض صحیفوں میں بھی ایسا ہی آیا وهذا أمر مُسَلّم عند النصاری ہے.یہ بات نصاری کے ہاں مسلم ہے ضرورت فلا حاجة إلى أن نذكر الأقاويل نہیں کہ ہم تفصیلی ذکر کریں.پس اس جگہ یہ بات فثبت من هذا المقام أن عيسى ثابت ہوگئی کہ عیسی (علیہ السلام ) نے مصلوب ہو بقية الحاشية - سبيل التفاول وطلب العصمة من امراض الجدرى وخروج الاسنان بقیہ ترجمہ.خوفناک امراض کے نتیجے میں بچوں کے مرجانے کے خوف سے حفاظت چاہتے ہوئے اپنے والحصبة خوفًا من موت الاطفال بهذه الامراض المخوفة فكذالك سمت مريم بچوں کا نام یسوع یعنی نجات رکھتے تھے.یہی وجہ تھی کہ مریم (علیہا السلام) نے اپنے بیٹے کا نام یسوع ابنه يسوع اعنى عيسى.وتمنت ان يعيش ولايموت بالجدرى وامراض أخرى.یعنی عیسی رکھا.وہ چاہتی تھیں کہ وہ زندگی پائے اور چیچک اور دوسری بیماریوں کی وجہ سے مر نہ جائے.جو والذين يقولون ان معنى يسوع الـمـنـجـى فهم كذابون دجالون يكتمون لوگ یہ کہتے ہیں کہ یسوع کے معنی منجی (نجات دہندہ) کے ہیں وہ جھوٹے اور دجال ہیں الحق ويفترون.ويضلون الناس ويخدعون.فاسئل اهل اللسان ان كنت وہ حق کو چھپاتے اور افتراء کرتے ہیں.وہ لوگوں کو گمراہ کرتے اور انہیں فریب دیتے ہیں.اگر تم شک من الذين يرتابون منه کرنے والوں میں سے ہو تو بے شک اہل زبان سے پوچھ لو.منہ
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۹۴ اردو ترجمہ لم يمت مصلوبا.بل نجاه الله کر وفات نہیں پائی.بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں من الصليب وما تركه معتوبا.ثم صلیب سے نجات دی اور انہیں زیر عتاب نہ هاجر عيسى ليستقرى ويجمع رہنے دیا.پھر عیسی (علیہ السلام) نے ہجرت شتات قبائل من بنى إسرائيل فرمائی تا بنی اسرائیل کے منتشر قبائل و اقوام کو وشعوبًا.فبلغ کشمیر وألقى تلاش کریں اور جمع کریں.اس لئے آپ کشمیر عصا التسيار في تلك الخطة پہنچے اور اسی خطہ میں مقیم ہو گئے یہاں تک کہ وہ إلى أن مات ودفن في محلة ہیں فوت ہوئے اور اپنے بعض پیارے ساتھیوں خانيار مع بعض الأحبة.وإن کے ساتھ محلہ خانیار میں دفن ہوئے.اگر یہ بات تُحقق أن رسم الكتبة لتعريف ثابت ہو جائے کہ مسیح کے زمانے میں قبروں کی القبور كان في زمن المسيح.ولا شناخت کے لئے کتبے لکھے جاتے تھے.اور میں أخـــال الا كذالك بالعلم علم صحیح کی بنا پر ایسا ہی سمجھتا ہوں.تو بالیقین عقل الصحيح.لافتى العقل أن قبرہ اس بات کا فتویٰ دیتی ہے کہ آپ (علیہ السلام ) عليه السلام لا يخلو من هذه كى قبر آن آثار ونشانات سے خالی نہیں.اور اگر قبر الآثار.وإن كُشِفَ لظهر كثير من کشائی کی جائے تو اسرار ورموز کے شواہد وبینات الشواهد وبينات من الأسرار كثرت سے ظاہر ہوں گے.پس ہم اللہ تعالیٰ فندعو الله أن يجعل كذالك سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ایسا ہی کرے اور کافروں ويقطع دابر الكفار.وإنا أخذنا کی جڑھ کاٹ دے.اور ہم نے مسیح کی قبر کا خاکہ عکس قبر المسيح فكان هكذا تیار کیا ہے جو بعینہ ویسا ہی ہے اور جو اسے دیکھے گا و من رآه فكأنه رأى قبر عیسی.تو گویا اس نے عیسی کی قبر دیکھ لی.
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۹۵ زیارت نبی - بمقام خانیار - سری تحریک اردو ترجمہ الله hh 0000 0 0 DOD Tombs 0 0 пед Graveyard هذه قبور رجال آخرين 100, 000 0 [[]] Tombs 3- M 33 V صحابی اور 7112 Plat form ثم بعد ذالك نكتب أسماء پھر اس کے بعد ہم اس شہر کے رہنے والے 119) رجال ثقاة من سكان تلك ان معتبر لوگوں کے نام درج کرتے ہیں جنہوں البلدة.الذين شهدوا أنه نے (اس بات کی ) شہادت دی ہے کہ بلا شک قبر نبی الله عیسی یوز آسف من و شبہ یہ قبر اللہ کے نبی عیسی یوز آسف کی ہی ہے.
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۹۶ اردو ترجمہ غير الشك والشبهة.وهم هؤلاء * وہ نام یہ ہیں.مولوی واعظ رسول صاحب میر واعظ کشمیر ۱۶ میرزامحمد بیگ صاحب ٹھیکہ دارامامیه ساکن ابن محمد بینی صاحب مرحوم.محلہ مدینہ صاحب.۲ مولوی احمد الله واعظ برادر واعظ رسول ۱۷ احمد کلہ.منڈی بل ضلع نوشہرہ امامیہ.تحصیلدار.میر واعظ کشمیر.واعظ محمد سعد الدین عقیق عفی عنہ برادر میر واعظ - ۱۸ حکیم علی نقی صاحب امامیہ.۴ عزیز اللہ شاہ محلہ کاچ گری.19 حکیم عبدالرحیم صاحب امامیه حاجی نورالدین وکیل عرف عید گا ہی.مولوی حیدر علی صاحب ابن مصطفی صاحب امامیہ.سند یافتہ کر بلاء معلی مجتہد فرقہ امامیہ.عزیز میر نمبر دار قصبہ پانپور.ذیلدار ۲۱ مهر مفتی مولوی شریف الدین صاحب.ابن مولوی مفتی عزیز الدین مرحوم.میر منشی عبد الصمد وکیل عدالت ساکن فتح کدل ۲۲ مهر مفتی مولوی ضیاء الدین صاحب.عبدالصمد مهر حاجی غلام رسول تاجر ساکن محله ملک ۲۳ مولوی صدرالدین مدرس مدرسه همدانیه پورہ ضلع زینہ کدل.۹ مہر عبدالجبار خانیار.امام مسجد وازہ پورہ.۲۴ مہر عبدالغنی کلاشپوری امام مسجد.۱۰ مہر احد خان تاجر.اسلام آباد.۲۵ حبیب اللہ جلد ساز متصل جامع مسجد.۱۱ | مہر محمد سلطان میر رجوری کدل.۲۶ ۱۲ ممہ جیو صراف کدل.۱۳ عبدالخالق کھانڈی پورہ تحصیل ہری پور..۲۷ مهری عبد اللہ شیخ محلہ وڈی کدل اصل حکیم مہدی صاحب امامیہ سا کن ترکہ وان گامی.با غبان پور ضلع سنگین دروازہ.حبیب بیگ نمبر دار میوه فروشان حبه کدل ۱۴ حکیم جعفر صاحب امامیه - ایضا.سری نگر.۱۵ محمد عظیم صاحب امامیه - ایضا.كانت هذه الشهداء الوفَّا ولكنـاقنعنا بهذا القدر وكلهم عمائد القوم ترجمہ.ان گواہوں کی تعداد ہزاروں میں ہے لیکن ہم نے اسی قدر ناموں پر اکتفا کیا ہے.و مشاهير هم وصلحاء هم منه اور یہ سب عمائدین اور مشاہیر اور صلحاء قوم ہیں.منہ
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۹۷ اردو ترجمہ ۲۹ احمد جیو زینہ کدل - کشمیر.۳۰ ۳۲ ۵۱ مهر مجید شاہ پیراندر واری.میری غلام محی الدین زرگر محلہ کچھ بل قامه خانیار.۵۲ مہر پیر مجید بابا اندرواری.۳۱) عبداللہ جیوتا جر میوہ جات باغات سرکاری سرینگر.۵۳ اسمعال جیود و بی ایضا.محمد خضر ساکن عالی کدل.سرینگر.۵۴ سیف اللہ شاہ خادم درگاہ اندر واری.۳۳ عبد الغفار بن موسیٰ جیو ہنڈ و - نرورہ.۵۵ قادر دو بے ایضا.۳۴ مہر علی والی ولد صدیق وانی.بوٹہ کدل - ۵۶ مہر مولوی غلام محی الدین کیمو تحصیل ہری پور.۳۵ مہر غلام نبی شاہ حسینی.محمد صدیق پاپوش فروش محلہ شمس واری.۳۶ مہر عبدالرحیم امام مسجد کهنمو تحصیل ترال - ۵۸ محمد اسکندرا لینا.۳۷ مہر احد شاہ سری نگر.۳۸ یوسف شاہ نرورہ.سرینگر.۵۹ محمد عمر ایضا.۶۰ لہ بٹ ایضا.۳۹ مهرا میر بابا - گرگری محلہ سرینگر.۶۱ مولوی عبد اللہ شاہ ایضا.۴۰ عبدالعلی واعظ چمر دوری سرینگر.حاجی محمد - کلال دوری.۴۱ میر راج محمد - کرناہ وزارت پہاڑ.۶ محمد اسماعیل میر مسگر محلہ دری بل.۴۲ السہ جیو حافظ ٹینکی پورہ سرینگر.۶۴ عبدالقادر کیموہ.تحصیل ہری پور.۲۵ احمد جیو چیٹ گر.محلہ کلال دوری.۴۳ خضر جیو تار فروش.۴۴ مہر عبداللہ جیو فرزند اکبر صاحب درویش ۶۶ محمد جیوز رگر ولد رسول جیو.فتح کدل.خواجہ بازار فرزنداکبر ۶۷ عبدالعزیز مسگر ولد عبدالغنی محلہ اندرواری.۴۵ محمد شاہ ولد عمر شاہ محلہ ڈیڈی کدل.۲۸ احمد جیو مسگر ولد رمضان جیو.دری بل.۴۶ نبہ شاہ امام مسجد گاؤ کدل.۶۹ محمد جیو میر.محلہ دری بل.۴۷ مهدی خالق شاہ خادم درگاه حضرت ۷ اسد جیومیر - محلہ زینہ کدل.شیخ نورالدین نورانی چرار شریف.ے پیر نورالدین قریشی محلہ بٹہ مالوصاحب ۴۸) غلام محمد حکیم متصل ڈل حسن محلہ.۴۹ عبد الغنی ناید کدل.۵۰ مہر قمرالدین دوکاندار زمینہ کدل.امام مسجد.۷۲ مہر غلام حسن بن نورالدین مرجان پوری صفاکدل.المؤلّف میرزا غلام احمدالقادیانی ۵ جون ۱۹۰۲ء
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۹۸ اردو ترجمہ ولما ثبت موت عیسی اور جب عیسی (علیہ السلام) کی وفات ثابت وثبت ضرورۃ مسیح یکسر ہو گئی اور اُس مسیح کی ضرورت بھی ثابت ہو گئی جو الصليب في هذا الزمان.فما اس زمانے میں کسر صلیب کرے گا.تو اے رأيكم يافتيان؟ أيُهلك الله جوانو! پھر تمہاری کیا رائے ہے؟ کیا اللہ اس هذه الأمة فى أيدى أهل امت کو عیسائیوں کے ہاتھوں تباہ کرے گا یا ایسا الصلبان.أو يبعث رجلا يجدد شخص مبعوث کرے گا جو دین کی تجدید کرنے اور الدين ويحفظ الجدران ؟ فوالله اس کی چار دیواری کی حفاظت کرنے والا ہو؟ خدا إني أنا ذالك المسيح الموعود کی قسم ! میں خدائے منان و دود کے فضل سے وہی فضلا من الله المنان الودود.مسیح موعود ہوں اور میں ہی نگینوں والا ( منبع وأنا صاحب الفصوص روحانی اور چور اُچکوں کی غارتگری کے وقت والحارس عند غارات حفاظت کرنے والا اور دیگر مذاہب کی طعنہ زنی اللصوص.وترس الدين من کے وقت رحمان خدا کی طرف سے دین کے لئے الرحمان عند طعن الأديان الا ڈھال ہوں.کیا تم ان دوسلسلوں کے بارے تفكرون فی السلسلتین میں غور نہیں کرتے ؟ یعنی موسیٰ“ کا سلسلہ اور سید سلسلة موسى وسلسلة سيد الكونين کا سلسلہ.اور تم اس امر کا اقرار کر چکے ہو الكونين؟ وقد أقررتم أنه صلى که محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلسلہ ( محمد یہ ) الله عليه وسلم جُعل فی مبدا کی ابتدا میں مثیل موسیٰ بنایا گیا.پھر تمہیں کیا ہو السلسلة مثیل موسی.فما لکم گیا ہے کہ اس سلسلہ محمد یہ کے آخر میں مثیل عیسی کو لا ترون فی آخر السلسلة مثیل نہیں دیکھتے.جان لو کہ تم اللہ تعالیٰ کی طرف سے عيسى؟ واعلموا أنكم تعلمون ایک فرستادہ کی ضرورت کا علم رکھتے ہو پھر بھی ضرورة مرسل من الله ثم جاہل بنتے ہو.اور زمانے کے مفاسد کو دیکھتے ہو تتجاهلون.وترون مفاسد پھر جان بوجھ کر اندھے بن جاتے ہو.جو اُفتاد
الهدى و التبصرة لمن يرى ۱۹۹ اردو ترجمہ الزمان ثم تتعامون وتشاهدون اسلام پر پڑی ہوئی ہے اس کا مشاہدہ کرتے ہو پھر ماصب على الإسلام ثم بھی سوئے ہی رہتے ہو.تمہیں اسلام کے مددگار تنامون.ودعيتم لتكونوا أنصار بننے کی دعوت دی گئی لیکن تم نصاری کی حمایت میں الإسلام ثم أنتم للنصارى دليل بازی کرتے ہو.کیا تم اللہ کو عاجز کرنے تحاجون.أتحاربون الله کے لئے اس سے جنگ کرتے ہو؟ اور اللہ تعالیٰ لتعجزونه؟ والله غالب علی اپنے ہر امر پر غالب ہے لیکن تم نہیں جانتے.أمره ولكن لا تعلمون.وقد تمہارى اجل مقدر آ پہنچی ، پھر کیا وجہ ہے کہ تم قرب أجلكم المقدر فما لكم لا تقویٰ سے کام نہیں لیتے.کیا تم گمان کرتے ہو کہ تتقون؟ أتظنون أنى افتریتُ علی میں نے اللہ پر افترا باندھا ہے حالانکہ تم افتراء الله وتعلمون مآل قوم كانوا کرنے والی قوم کے انجام کو خوب جانتے ہو.سنو يفترون.ألا لعنة الله على الذين كہ اللہ کی لعنت ہے ان لوگوں پر جو اللہ پر افترا يفترون على الله وكذالك لعنة باندھتے ہیں.اسی طرح اللہ کی لعنت ہے ان الله على الذين يُكذبون الحق لوگوں پر کہ جب ان کے پاس حق آئے تو وہ اُسے لما جاء هم ويُعرضون ألا جھٹلاتے اور اس سے منہ پھیر لیتے ہیں.کیا تم تنظرون إلى الزمان أو على زمانے پر نظر نہیں دالتے یا یہ کہ سرکشی کے باعث القلوب أقفال من الطغيان؟ دلوں پر تالے پڑے ہوئے ہیں.کیا تم امید رکھتے أتطمعون أن تصلحوا بأيديكم ہو کہ تم بگڑے ہوئے عمل اور ایمان کی اپنے ما فسد من العمل والإيمان؟ ہاتھوں سے اصلاح کر لو گے.اور ایک اندھا ولا يهدى الأعمى أعمى آخر دوسرے اندھے کی راہنمائی نہیں کر سکتا.وقد مضت سُنّة الرحمان خدائے رحمان کی سنت جاری وساری ہے اور یاد فاعلموا أن السكينة التي تطهر رکھو کہ وہ سکینت جو گناہوں سے پاک کرے اور من الذنوب.وتنزل في دلوں میں اترے ، دیار محبوب کی طرف لے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۲۰۰ اردو ترجمہ القلوب.وتنقل إلى ديار جائے ، ظلمات سے باہر نکالے اور جہالتوں سے المحبوب.وتخرج من نجات بخشے، ایسی سکینت صرف اور صرف ان الظلمات.وتُنجى من لوگوں کے توسط سے پیدا ہوتی ہے جو آسمان الجهلات لا تتولد هذه سے بھیجے جاتے ہیں.اور حضرت کبریاء کی السكينة الا بتوسيط قوم جناب سے مبعوث ہوتے ہیں.ہوا و ہوس کے يُرسلون من السماء.ويُبعثون پجاریوں کی اصلاح کے لئے اللہ کی یہی سنت من حضرة الكبرياء.وكذالك جاری ہے.شروع شروع میں ان بزرگوں کی جرت سُنّة الله لإصلاح أهل تکذیب کی جاتی ہے اور بدبختوں کے ہاتھوں الأهواء.فيُكَذَّبُ هؤلاء انہیں اذیت دی جاتی ہے اور اُن کے بارے السادات فى أول أمرهم میں بہتان ، تہمت اور افترا کی ایسی ایسی باتیں والابتداء.ويؤذون من أيدى کہی جاتی جو انہیں تکلیف دیتی ہیں.پھر اُن کی الأشقياء.ويُقال فيهم ما يؤذيهم باری آتی ہے اور اُن کے دلوں میں یہ بات من البهتان والتهمة والافتراء ڈالی جاتی ہے کہ وہ تفرع ، ابتہال اور دعا کے ثم يُرَة الكرة لهم فيُلقَى في ساتھ اپنے رب کی طرف رجوع کریں.اس پر قلوبهم أن يرجعوا إلى ربهم وہ اللہ کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے فتح کے طلبگار بالتضرع والابتهال والدعاء ہوتے ہیں.وہ گر گڑاتے اور تفرع اختیار فيقبلون على الله ويستفتحون کرتے ہیں.جس پر اللہ ان پر ایسی رحمت کی نظر ويبتهلون ويتضرعون فينظر ڈالتا ہے جو وہ اپنے پیاروں پر ہمیشہ ڈالا کرتا الله إليهم بنظر ينظر إلى أحبائه ہے اور وہ مدد دیے جاتے ہیں.وہ ہر سرکش ، ۱۲۲ ويُنصرون.فيخيب كل جبار معاند اور بدگمانیوں میں حد سے بڑھنے والے کو عنيد معتد في الظنون.ويجعل ناکام و نامراد کرتا ہے.اور اللہ تعالیٰ اس امر کا الله خاتمة الأمر لأوليائه الذين انجام اپنے ان اولیاء کے حق میں کرتا ہے جن کی
الهدى و التبصرة لمن يرى ۲۰۱ اردو ترجمہ کـانــوايـضـحـك عليهم بنی اڑائی جاتی تھی اور وہ کمزور سمجھے جاتے ويستضعفون.ويقضى الأمر تھے.اور معاملے کا فیصلہ کر دیا جاتا ہے.اور ويُعلى شأنهم ويُهلك قوم ان کی شان بلند کی جاتی ہے اور فساد کرنے كانوا يفسدون كذالك والوں کو ہلاک کر دیا جاتا ہے.ایسی قوم جو جرت سنن الله لقوم يطيعون اس کے حکم کو مانتی اور کوتا ہی نہیں کرتی اور أمره ولا يفترون ولا يبتغون الا صرف اللہ کی عزت وجلال کی خواہاں ہو اور عزة الله وجلاله وهم من جنہوں نے اپنے آپ کو اس کی ذات میں أنفسهم فانون فينصرهم الله فنا کر دیا ہو اُن کے لئے اللہ کی یہی سنت الذي يرى ما في صدورهم ولا جاری ہے.پھر وہ اللہ جو ان کے سینوں کے يُتركون.وإنهم أمناء الله على راز جانتا ہے ان کی مدد فرماتا ہے اور وہ الأرض ورحمة الله من السماء بے یار و مددگار چھوڑے نہیں جاتے.ایسے لوگ وغيث الفضل على البرية.لا زمین پر اللہ کے امین ہیں اور آسمان سے ينطقون إلا بإنطاق الروح ولا برسنے والی اللہ کی رحمت اور مخلوق پر فضل الہی يتكلمون الا بالحكمة کی بارش ہوتے ہیں.وہ صرف روح القدس والموعظة الحسنة.يأتون کے بلائے بولتے ہیں اور صرف حکمت اور بترياق لا يتيسر لأحد من موعظہ حسنہ کی باتیں کرتے ہیں اور ایسا تریاق المنطق ولا من الفلسفة.ولا لاتے ہیں جو کسی شخص کو منطق اور فلسفہ اور ظاہر بكلمات علماء الظاهر پرست اور روحانیت سے محروم علماء کی باتوں المحرومين من الروحانية اور عقلی چالاکیوں سے حاصل نہیں ہوسکتا.بلکہ ولا بحيلة من الحيل العقلية اگر کسی کو زندگی ملاتی ہے تو فقط حضرت کبریاء کے بل لا يحيى أحد الا بتوسيط ہاتھ سے ان زندگی پانے والوں کے توسط هذه الأحياء من يد الحضرة سے اور یہی اللہ ذوالجلال رب العزت کے
الهدى و التبصرة لمن يرى ۲۰۲ اردو تر جمه وكذالك اقتضت عادة الله دستور کا تقاضا ہے اور جسے اللہ تعالیٰ نے مقفل کیا ذي الجلال والعزة.ولا يُفتحوه صرف انہی چابیوں سے کھلتا ہے اور امر الہی ما قفله الله الا بهذه المقاليد انہیں برگزیدوں کی وساطت سے نازل ہوتا ولا ينزل أمره الا بتوسط ہے.آسمانی پانی کے بغیر نہ تو زمین کسی قابل هذه الصناديد.وإن الأرض ہو سکتی ہے اور نہ ہی کچھ اُگا سکتی ہے.وہ ماصلحت قط وما أنبتت آسمانی پانی اللہ کی وہ وحی ہے جو انبیاء کے ابر الا بماء من السماء والماء کی شکل میں نازل ہوتی ہے اور تیرے لئے وحى الله الذی ینزل فی یہ کافی ہے اگر تو عقل مندوں میں سے حلل سحب الأنبياء و ہے.اور اگر تو حق کو قبول نہیں کرتا اور تجھے كفاك هذا إن كنت من اس کی تلاش نہیں ہے تو جا اور چمگادڑوں سے ذوى الدهاء.و إن كنت روشنی حاصل کر اور خشک گھاس سے پھل تلاش لا تقبل الحق ولا تطلبہ کر ہم نے اپنے گزشتہ بیان میں تجھے اچھی فاطلب النور من الخفافيش طرح سے خبر دار کر دیا ہے.اور اس بندے کی والثمرات من الحشيش طرف اشارہ کر دیا ہے جسے اللہ نے اس امر کے وقد نبهناك فيما مضى لئے چنا اور منتخب فرمایا.اس کو وہی شخص دیکھ سکتا وأشرنا إلى عبد اختاره الله ہے جسے اللہ تعالیٰ ہدایت دے اور دکھائے.لهذا الأمر واصطفی.ولا يراه پس تو اللہ سے دعا کر کہ وہ تیری آنکھ کو اُس آنکھ الا من هداه الله وأرى سے ہم آہنگی اور موانست پیدا کرنے کے لئے فادع الله ليفتح عينك لتوانس کھولے جو مخلوق کے لئے اشکبار ہے.بلا شبہ یہ عينا جرت للورى.فإن القوم قد قوم ضلالت کے بیابان میں ہلاکت کے اتنا اشرفوا على الهلاك في قریب پہنچ چکی تھی جیسے (حضرت ) اسماعیل بادية الضلالة.كإسماعيل (علیہ السلام) اجنبی سرزمین میں پیاس کی
الهدى و التبصرة لمن يرى اردو ترجمہ من العطش في أرض شدت کے باعث ( نیم مردہ ) ہو گئے تھے.الغربة فرحمهم الله علی پھر اللہ نے اس صدی کے سر پر اُن پر رحم رأس هذه المائة.وفجر فرمایا اور متقیوں کے لئے ایک چشمہ جاری ينبوعا لأهل التقى.لیروی کر دیا تا کہ وہ اُن کے جگر گوشوں اور ان کی أكبــــــادهــــــم وأولادهــــم و اولادوں کو سیراب کرے اور انہیں ہلاکت يُنجيهـم مـن الـردى.فهل سے نجات دے.تم میں سے کوئی ہے جو اس فيكم من يطلب ماءًا مصفا پانی کا طلبگار ہو.یہ وہ آخری بات أصفى؟ وهذا آخر ما قلنا ہے جو ہم نے اس کتاب میں اس شخص کے في هذا الكتاب لمن اتعظ لے کہہ دی ہے جو نصیحت حاصل کرے اور ووعى.والسلام على من اتبع اسے یادر کھے.(اور سلامتی ہو اس پر جس نے ہدایت کی پیروی کی ) الهدى.(ختم شد) ألف هذه الرسالة إتماما للحجة.یہ رسالہ اتمام حجت ، نیز عزت مآب وتبليعا لأمر حضرة العزة المسيح حضرت مسیح موعود، مہدی معہود اور صمد الموعود والمهدى المعهود خدا سے تائید یافتہ امام منتظر مرزا غلام والإمام المنتظر المؤيد من الله احمد قادیانی ، ہندی ، پنجابی.اللہ ان کی الصمد ميرزا غلام أحمد القادياني نصرت و تائید فرمائے.نے مشن کی الهندى الفنجابی نصره الله اشاعت کی غرض سے تالیف فرمایا اور وأيد.وقد تمت في الشهر المبارك ربيع الأول سنة ١٣٢٠ من الهجرة ربیع الاول سنه ۱۳۲۰ هجری نبوی (آ.النبوية على صاحبها السّلام پر سلامتی ، درود اور دعا ہو ) کے مبارک والتحيّة.والصلواة المرضية.مہینہ میں مکمل ہوئی.