Aalmi Fitna Takfeer Say Mutaliq

Aalmi Fitna Takfeer Say Mutaliq

عالمی فتنۂ تکفیر سے متعلق

شہنشاہ دو عالم ﷺ کی حیرت انگیز پیشگوئیاں
Author: Other Authors

Language: UR

UR
متفرق کتب

احمدیہ مسلم مشن ڈنمارک کی طرف سے شائع کردہ اس کتاب میں دور آخر کے متعلق احادیث نبویہ ﷺ میں مذکور پیش گوئیاں درج کرکے علمائے وقت کی حالت کا بیان ان کی اپنی کتب اور ان کےاپنے  ماخذوں سے پیش کیا گیا ہے۔ اور فتنہ تکفیر بازی کے نتیجہ میں پیدا ہونے والی امت کی حالت زار کا بھی معین حوالہ جات درج کرکے نقشہ پیش کیا گیا ہے۔


Book Content

Page 1

عالی فتنہ تکفیر سے متعلق ش بنام دو عالمہ واللہ علی کی رحیرت انگیز پیش گوئیاں مؤلفه دوست محمد شاهد

Page 2

Nusrat Djahan Moskeen Eriksminde Allé 2 2650 Hvidovre København Nasir Moskeen Tolvskillingsgatan 1 S 414 82 Göteborg Noor Moskeen Frognerveien 53 Oslo 2 شائع کردیا : احمدیہ مسلم مشن ڈنمارک

Page 3

بر طرف کر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے کوئی دیں دین محمد سا نہ پایا ہم نے کوئی مذہب نہیں ایسا کہ نشان کھلاوے یہ ثمر باغ محمد سے ہی کھا یا ہم نے

Page 4

1 أعُوذُ بِااللَّهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيْمِ نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّي عَلَى رَسُولِهِ الكَرِيمِ برادرانِ اسلام ! ہمارے.ہمارے ہادی ، نبی اُمتی صادق و مصدوق حضرت خاتم الانبیاء محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم زندہ نبی ہیں جس کا ایک واضح ثبوت یہ بھی ہے کہ آپ کی پیشگوئیاں ہر زمانہ میں کمال شان سے پوری ہوتی آرہی ہیں.بالخصوص عہد حاضر میں جبکہ ملت اسلامیہ عالمی فتنہ تکفیر کی چیرہ دستیوں کا شکار ہے.ایسی ایسی خبریں آنحضور نے چودہ صدیاں قبل دی ہیں کہ انسان حیرت زدہ رہ جاتا ہے.پند احادیث نبوی ملاحظہ ہوں.حضرت معاذ بن جبل سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ معاذ پہلی حدیث علیہ وسلم نے فرمایا خبر دار سن لو بادشاہ اور کتاب الله دونوں جدا جدا ہو جائیں گے.تم لوگ کتاب اللہ کو نہ چھوڑتا.خبردار آگاہ رہو تم پر ایسے حکمران آئیں گے اگر تم نے ان کی اطاعت کی تو تم گمراہ ہو جاؤ گے اور اگر تم نے ان کی نا فرمانی کی تو قتل کر دیئے جاؤ گے.صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ایسے وقت میں ہمیں کیا کرنا چاہئیے ؟ فرمایا : اس زمانہ میں جو حضرت عیسی علیہ السلام کے صحابہ نے کیا.انہیں سولی پر چڑھایا گیا اور آروں سے انہیں چیر گیا.اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں مرنا خدا کی معصیت - 1 !

Page 5

میں جینے سے بہتر ہے.(.الخصائص الکبری - اردو - جلد دوم ص ۳۳۲ - ۳۳۵ از حضرت علامہ جلال الدین سیوطی - - ناشر مدینہ پبلشنگ کمپنی.ایم اے جناح روڈ کراچی) دوسری حدیث سيكون بعدى ناس من أمتى يسد الله بهم الشعور، يُوخذُ مِنْهُمُ العقوق ولا يعطون حقوقهم، أولئك منى وانا منهم (ابن عبد البر فى الصحابة - من زيد العقيلي ) بحوالہ کنز العمال جلد ۱۲ ص ۱۸۲ مطبوعه طلب فرمایا.عنقریب میری امت میں بعض ایسے لوگ پیدا ہوں گے جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سرحدیں مضبوط کرے گا.ان سے حقوق لئے تو جائیں گے مگر انہیں ان کے حقوق سے یکسر محروم کر دیا جائے گا.یہ میرے ہیں اور میں اُن کا ہوں.تیسری حدیث اسمعوا هَلْ سَمِعْتُمْ أَنَّهُ سَيَكُونُ بَعْدِى أُمَرَارُ فَمَنْ دَخَلَ عَلَيْهِمْ فَصَدَّتَهُمْ بِكَذِبِهِمْ وَ امَانَهُمْ عَلَى عَليهِمْ فَلَيْسَ مِنِى وَلَسْتُ مِنْهُ ، وَ لَيْسَ بوَارِهِ عَلَى الْحَومَ ، وَ مَنْ لَمْ يَدْخُلُ عَلَيْهِمْ وَلَوْ يُنْهُمْ على علَمِهِمْ وَلَمْ يُصَدِّتُهُمْ بِكَذِبِهِمْ فَهُوَ مِنِّي وَانَا مِنْهُ وَهُوَ وَادٍ و عَلَى الحوض » ( ترمذی کتاب الفتن) فرمایا : سنو میرے بعد ایسے حاکم ہوں گے جو اُن سے ربط وضبط رکھے گا اور اُن کے جھوٹ کی تائید اور اُن کے ظلم کی مدد کرے گا میرے ساتھ اُن کا کوئی تعلق نہ رہے گا

Page 6

نہ وہ میرے مومن کو ثر کے قریب پھنک سیکس گے اور جو ان سے علیحدہ رہے گا.نہ ان مالکوں کے ظلم میں ان کی مدد کرے گا نہ اُن کے جھوٹ کی تصدیق کرے گا وہ مجھے سے ہے کہیں اُس سے ہوں اور وہی حوض کوثر میں وارد ہونے والا ہے.چوتھی حدیث ستكون في اخر الزَّمَانِ وَقَالُوْنَ كَذَّابُونَ يَأْتُونَكُمْ منَ الْأَحَادِيثِ مَالَمُ تَسْمَعُوا کہ آخری زمانہ میں دقبال اور جھوٹے لوگ پیدا ہو جائیں گے جو تم مسلمانوں کے سامنے ایسی باتیں پیش کریں گے کہ جو تم نے سنی نہ ہوں گی " اس حدیث کی شرح میں علامہ محمد طاہر گجراتی اپنی مشہور کتاب (مجمع بحار الانوار) میں لفظ دجل کے ماتحت لکھتے ہیں :.أى جَمَاعَةٌ مُزَوَرُونَ يَقُولُونَ نَحْنُ عُلَمَاء وَمَشَائِعَ نَدْعُوكُمْ إلى الدين وَهُمْ كَاذِبُونَ فِيْهِ وَ يَتَحَدَّ ثُونَ بِأَكَاذِيْبَ وَيَسْتَدِعُونَ احكاماً بَاطِلَةً وَاعْتَقَارَاتِ فَاسِدَةً فَايَّاكُمْ وَ إِيَّاهُمْ أَى احْذَرُوهُم اس حدیث میں ان لوگوں کا ذکر ہے جن کا پیشہ ہی یہ ہو کہ وہ جھوٹی باتیں بنائیں.وہ کہیں گے کہ ہم علمار اور مشائخ ہیں.ہم تمہیں دین کی طرف دعوت دیتے ہیں حالانکہ وہ اس امر میں جھوٹ بول رہے ہوں گے ، وہ جھوٹی باتیں بیان کریں گے اور باطل احکام گھڑیں گے اور فاسد عقائد پیش کریں گے.پس حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مسلمانو !! ان سے بچ کر رہنا.قارئین عظام اگر غور سے یہ حدیث مطالعہ فرمائیں تو انہیں معلوم ہو جائے گا کہ پاکستان اسمبلی کی قرار داد ، دسمبر ساد کے نتیجہ میں آجکل جماعت احمدیہ کے خلاف ایک سازش کے

Page 7

تحت جو ایک عالمی فتنہ تکفیر اٹھ رہا ہے اور سرکاری اور غیر سرکاری علماء و مشائخ دنیا بھر میں طوفان مخالفت بر پا کر کے مسلمانانِ عالم میں انتشار پھیلارہے ہیں، اس کا پورا نفتنہ میجر صادق علیہ الصلوۃ والسلام نے کھینچ کے رکھ دیا تھا اور اُن کے پشت پناہ ظالم اور سفاک حکمرانوں کی خلاف انسانیت اور خلاف اسلام حرکات کا پردہ بھی چاک کر ڈالا، اس سلسلہ میں ملاؤں نے پاکستان سے لے کہ یورپ تک احمدیت کے خلاف افترا پردازیوں اور کذب طرازیوں کی جو ناپاک مہم چلا رکھی ہے اس کے بہت خوفناک اثرات خصوصاً پاکستان میں رونما ہو رہے ہیں.نئی مسلمان نسل اسلام بلکہ مذہب سے بھی بیزار ہو چلی ہے.عیسائی پادریوں کی سرگرمیاں غیر معمولی طور پر بڑھ گئی ہیں اور ہر طرف ارتداد کا سیلاب زوروں میں ہے.مملکتِ خداداد پاکستان ان دنوں کسی طرح پادریوں کی شکار گاہ بنی ہوئی ہے اُس کا کسی قدر اندازہ کراچی کے مشہور ہفت روزہ تکبیر (۲۵- اور جنوری ) کے مندرجہ ذیل چونکا دینے والے انکشافات سے بخوبی ہو سکتا ہے.لکھا ہے :- ء میں قیام پاکستان کے وقت سیمی آبادی وہ ہزار تھی جو ۱۹۵۱ میں پاکستان کی پہلی مردم شماری کے وقت چار لاکھ ۳۲ ہزار ہوگئی جبکہ ۱۹۸۱ء کی مردم شماری کے مطابق ان کی آبادی تیرہ لاکھ دس ہزار ۴۲۶ ہے.اس طرح ۳۴ سال میں سیمی آبادی میں ۲۰۲ بزر کے قریب اضافہ ہوا جبکہ اس دوران میں مسلم آبادی میں اضافہ کی شرح ۱۴۹ بر سے بھی کم رہی ہے بسیحی آبادی میں اضافہ کی یہ شرح مسلم اکثریت کے لئے باعث تشویش ہے مگر اس سے بھی بڑھ کر تشویشناک حقیقت وہ ہے جس کا اظہار درج ذیل اعداد و شمار کر رہے ہیں.۱۹۵۱ ء سے ۱۹۶۱ ء کے عشرہ کے دوران سیمی آبادی میں مختلف صوبوں میں جس شرح سے اضافہ ہوا اس کی تفصیل یہ ہے.سندھ ۱۰۸ بر پنجاب ۳۰ بر سرحد ۱۱۰ به بلوچستان ۱۰۸ با اسلام آباد / وفاق کے زیر انتظام علاقہ ۷۳ سبز - اسی عشرہ میں سندھ اور پنجاب کے بھارت سے ملحقہ پاکستانی اضلاع میں سیمی

Page 8

آبادی کی شرح ۱۲۱ بز سے بڑھ کر ۹۵۰ بریک پہنچ گئی صرف راجستان سرمد 豐 پر واقع پاکستانی اضلاع میں تناسب اس طرح رہا.بہاولپور ۵۳۴ ، رحیم یار خان ۶۳۲ بز، سکھر ۳۳۶ بز ، تھر یاد که ۶۴۳ از حیدر آباد ۷۶۵ بز ، اور ٹھٹھر ۹۵۰ کا سرمدی اضلاع میں سیمی آبادی میں اضافہ محض اتفاقی امر نہیں ہے بلکہ اس کی پشت پر گہری سوچ اور پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر انتہائی مذموم سازش کار فرما ہے جس کا ثبوت ۱۹۶۵ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران سرحدی علاقہ میں افراتفری بے چینی، جاسوسی اور دشمن کی رہنمائی کے واقعات سے مل جاتا ہے.پاکستان میں عیسائیت کے پر چار کے لئے جدید طریقے اپنائے جا رہے ہیں.چاروں صوبوں کے مرکزی شہروں میں بائبل خط و کتابت اسکول قائم کئے گئے ہیں جن کے ذریعے بائبل کے اسباق اور دوسرا لٹریچر عوام کے گھروں تک پہنچایا جارہا ہے.ان اسکولوں کے بیشتر اخراجات کی کفالت غیر ملکی ذرائع یا پاکستان میں موجود غیر ملکی فریں اور کمپنیاں کر رہی ہیں.سابقہ حکومت نے نیشنلائزیشن کی اندھا دھند پالیسی کے تحت بعض مشتری تعلیمی ادارے بھی سرکاری تحویل میں لے لئے تھے مگر موجودہ دورمیں وہ تمام ادارے مشنریوں کو واپس دیئے جاچکے ہیں.انگریز کا ذہنی غلام نوکر شاہی طبقہ اردو کو قومی زبان بنانے کے وعدوں کی راہ میں حائل ہے اور پاکستان کے مسلمان بھی انگریزی طرز تعلیم کے اداروں ہی کے ذریعے اپنے بچوں کے قلب و ذہن روشن کرنا چاہتے ہیں اور بڑی بڑی سفارشات کے ذریعے اپنے بچوں کو جن معیاری اسکولوں میں داخل کر رہے ہیں وہ سارے کے سارے عیسائی مشنریوں کے مقاصد کی تکمیل میں لگے ہوئے ہیں.پاکستان کے قریب جزیرہ سیشلز میں ایک طاقتور ریڈیو ٹرانسمیٹر نصب کر دیا گیا ہے جہاں سے روزانہ پانچ گھنٹے تک اردو انگریزی، پنجابی پشتو نوید "

Page 9

فارسی میں سیمی تعلیمات نشرکی جارہی ہیں.ریڈیو کی یہ نشریات پاکستانی سامعین کو بائیل کے کورس پڑھنے کی ترغیب دلا رہی ہیں اور یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ کن کن موضوعات کے اسباق کون کون سے سکولوں میں دستیاب ہیں.بسوں اور ریل گاڑیوں میں میجی ٹریچر کی تقسیم اور تبلیغ سے پاکستان کے عام شہری بخوبی آگاہ میں گشتی مشتری ان دنوں ایک روپے میں پمفلٹوں، رسالوں اور کتا بچوں کا ایک پورا سیٹ مسافروں کو فروخت کر دیتے ہیں جن سے تبلیغ و اشاعت کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی جیبوں سے رقم بھی نکلوائی جا رہی ہے جو بعد میں ان کے عقائد کو باطل کے حوالے کرنے کے لئے خرچ کی جاتی ہے ؟ الغرض حکومت پاکستان اور اس کے سرکاری اور غیر سرکاری زرد خرید علمائے پاکستان نے اسلام کے دشمن عیسائی پادریوں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے تاکہ وہ پوری قوت صرف کر کے جلد سے جلد مملکتِ خداداد پاکستان کو سیخی اسٹیٹ میں تبدیل کر کے امریکی پادری جان ہری بیروزہ کا یہ خواب پورا کر دیں کہ قاہرہ ، دمشق اور تہران کے شہر خداوند یسوع مسیح کے خدام سے آباد نظر آئیں گے.حتی کہ صلیب کی چمکار صحرائے عرب کو چیرتی ہوئی وہاں بھی پہنچے گی.اس وقت خداوند یسوع اپنے شاگردوں کے ذریعہ مکہ کے شہر اور خاص کعبہ کے حرم میں داخل ہوگا.። پیروزیکچرز است آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بچے فدائی اور شیدائی یہ صورت حال دیکھ کہ آخر اس نتیجہ پر

Page 10

پہنچ رہے ہیں کہ پاکستان بلکہ پوری دنیائے اسلام کو تباہی کے کنارے تک پہنچانے کی ساری ذمہ داری ملاؤں پر ہے.مولوی اب طالب دنیائے جیفہ ہو گئے.وارث علم تمیر کا پتہ لگتا نہیں (اہل حدیث ۱۳۱ مئی ۹) یہ حقیقت جو آج کھل کہ زبانوں پر آرہی ہے دراصل مدتوں قبل خود مسلمان لیڈر اور صحافی بیان کر چکے ہیں.مولانا ظفر علی خان کے اخبار زمیندار (۱۴ جون ۱۹۲۵ء) نے لکھا." ہم مسلمانوں کی اصل تباہی کا ذمہ دار ان قل اعوذی ملاؤں کو سمجھتے ہیں جنہوں نے ہمیشہ اور ہر زمانہ میں.....اپنی کمر د دوستی کا ثبوت دیا ہے " اسی طرح زمیندار ( ۱۸ جون ۱۹۱۵ء) نے اعتراف کیا کہ :.کہتے ہیں کہ قرب قیامت میں ایک جانور دابتہ الارض کا ظہور ہوگا جو لوگوں کے شانوں یہ ہاتھ رکھ کر کافروں کو مسلمانوں سے علیحدہ کرے گا بکا فرگران لاہور و بریلی ایسے جانوروں کا ظہور ہو رہا ہے.آیا ان مقدس چوپاؤں کو قیامت کا ڈھنڈور چی تسلیم کر لیا جائے.پھر ہمار اگست کی اشاعت میں لکھا :.ہ جب فضائے آسمانی میں کسی قوم کی دھجیاں اڑنے کے دن آتے ہیں تو ان کے اعیان و اکابہ سے نیکی کی توفیق چھین لی جاتی اور اس کے صاحب اثر و نفوذ افراد کی بداعمالیوں کو اس کی تباہی کا کام سونپ دیا جاتا ہے اور یہ خود اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے.مسلمانان ہند کی شامت اعمال نے مدتہائے مدید سے جھوٹے پیروں اور جاہل مولویوں اور ریا کار زاہد وں کی صورت اختیار کہ رکھی ہے جنہیں نہ خدا کا خوف ہے نہ رسول کا پاس نہ شرع کی شرح نہ عرف کا لحاظ یہ ذی اثر طبقہ و با اقتدار طبقہ جس نے اپنے دام تزویر میں لاکھوں انسانوں کو پھنسا رکھا ہے اسلام کے نام پر ایسی ایسی گھناؤنی حرکتوں کا مرتکب ہوتا ہے کہ

Page 11

^ ابلیس لعین کی پیشانی بھی عرق انفعال سے تر ہو جاتی ہے اور اب کچھ دنوں سے اس گروہ اشرار کی مشرکانہ سیاہ کاریاں اور فاسقانہ سرگرمیاں اس درجہ بڑھ گئی ہیں کہ اگر خدائے تعالیٰ کی غیرت ساری اسلامی آبادی کا تختہ ان کے جرائم کی پاداش میں الٹ دے تو وہ جنہیں کچھ بھی بصیرت سے حصہ ملا ہے ذرا تجب نہ کریں.4 اخبارہ اہلحدیث (۲۳ اپریل ۱۹۲۶ء) رقمطراز ہے :- ان کٹھ ملانوں کی کو توت ہے جو محض کا فرگری کو اپنا ذریعہ معاش قرار دے چکے ہیں.ان کی سیاہ قلبیوں کی وجہ سے اسلام کی باریکیوں کو سمجھنے کا مادہ تو ان میں بالکل ہے ہی نہیں حق بات سمجھنے کا راستہ ان پر مسدود ہے.جس فرقہ کے ساتھ چاہیے اوندھا سیدھا فتویٰ دہر گھسیٹا.ایسے لوگ کیا جانیں.ان کو اپنے حلوے مانڈے سے کام اخبار ممت" (۲۴ اگست ۱۹۲۹ء) نے واضح کیا :- افسوس کے ساتھ عرض کر دوں گا کہ علماء تو موجود ہیں مگر عمل رخصت ہے.اب جس قدر وعطوں، جلسوں اور تقریروں کی کثرت ہوتی جاتی ہے مسلمانوں کو مذہب سے بعد ہوتا جاتا ہے.افسوس اس نوع کے اسلام دشمن کے علادین کا ایک طبقہ مسلم اور غیرمسلم حکومتوں کی سرپرستی میں پاکستان کے اندر ہی نہیں پاکستان کے باہر بالخصوص یورپ میں بھی سرگرم عمل ہے.ناروے میں بھی ان کا اڈہ ہے جہاں ان کا فر گروں نے احمدیت کے خلاف مفر یا نہ پراسیکنڈہ کے تذکرہ علماء اہلسنت و جماعت لاہور (مرتبہ علامہ اقبال احمد فاروقی ایم.اے ) کے صفحہ ۳۹۵ پر صفر۳۹۵ ملاؤں کے بعض مخصوص نام گنوائے ہیں جن کا ذکر دلچسپی سے خالی نہ ہوگا.نام یہ ہیں.مولوی کھی.مولوی کلھاڑا.مولوی پھرا.مولوی روح کیے.مولوی ملک الموت.مولوی مرغ و ماہی دایه کتاب انتبه نبوید گنج بخش روڈ لاہور نے شائع کی ہے )

Page 12

q کرنے اور حقیقی اسلام کو بدنام کر کے غیر مسلموں کے ہاتھوں کو مضبوط کرنے کے لئے نے ترجمان اسلام بھی جاری کر رکھا ہے جس کا مطمح نظر مسلمانوں کی تکفیر کے سوا کچھ نہیں.بقول ڈاکٹر اقبال.دین مومن فی سبیل الله جهاد : دین ملا فی سبیل اللہ فساد ناروے کے ان نام نہاد ملاؤں کا شور و غوغا بھی صداقت دلیل کا چمکتا ہوا ثبوت ہے.وجہ یہ کہ مقدر تھا کہ مسیح موعود و مہدی موعود کی مخالفت خود علمائے وقت کریں.چنانچہ دنیائے اسلام کے ممتاز اور بلند پایہ صوفی اور مفتر حضرت شیخ محی الدین ابن عربی رحمتہ اللہ علیہ نے پیشگوئی فرمائی :- " و اذا خرج هذا الامام المهدى فليس له عدو مبين الا الفقهاء خاصة نانه لا تبقى لهم رياسة ولا تميز عن العامة : رفتوحات مکه جلد ۳ باب ۳۶۶ ۳ مطبوعه مصر ۵۱۳۷۲) یعنی : جب یہ امام مہدی آئیں گے تو ان کے سب سے زیادہ دشمن اور مخالف و معاند شدید اُس زمانہ کے علماء اور فقہاء ہوں گے کیونکہ مہدی موعود کی بعثت کے بعد اُن کی عوام پر برتری اور ان کا امتیازہ باقی نہ رہے گا ہے قطب الاقطاب حضرت شیخ احمد سرہندی مجدد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ (ولادت ۶۱۵۶۵۰۹۷۱ وفات ۱۰۳۴ھ/ ۶۱۷۲۲) نے فرمایا :- نزدیک است که علمائے ظواہر مجتہدات او را علی نبینا وعلیہ الصلواة دالسلام از کمال دقت و نخوض منافذ انکار نمایند و مخالف کتاب وسنت دانند مکتوبات امام ربانی جلد ۲ مکتوب ۵۵ ما) علمائے ظواہر حضرت عیسی علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام کے مجتہدات سے ان کے ماخذ کے کمال دقیق اور پوشیدہ ہونے کے باعث انکار کر جائیں گے اور ان کو کتاب وسنت کے

Page 13

مخالف جائیں گے.۶۱۸۸۹ جناب نواب صدیق حسن خان صاحب ( ولادت ۱۳۴۸ وفات ۱۳۰۷ ) نے لکھا: چوں مہدی علیہ السلام مقابلہ بر احیائے سنت و امانت بدعت فرماید علمائے وقت که خوگر تقلید فقہاء و اقتدائے مشائخ و آبائے خود باشند.گویند این مرد خانه برانداز دین و ملت ماست و بمخالفت برخیزند بحسب عادت خود حکم تکفیر و ذلیل وے گنند ر حجج الكرامه ص۳۷۳ مطبوعه ۵۱۲۹۱) ترجمه در جب امام مهدی علیه السلام سنت رسول کو جاری کرنے اور بدعت کو مٹانے کی جنگ میں مصروف ہوں گے علمائے زمانہ جو اپنے فقہاء کی تقلید اور اپنے مشائخ کی اقتداء کے خوگر ہیں کہیں گے کہ یہ شخص تو ہمارے دین و ملت کے طریق کے برخلاف ہے.اس لئے اس کی مخالفت پر کمربستہ ہو جائیں گے اور اپنی سابقہ عادت کے موافق ان کو کافر اور گمراہ قرار دینے لگیں گے ؟ رسالہ ترجمان اسلام (ناروے) مئی شائر کا شمارہ اس وقت ہمارے سامنے ہے جو ملاؤں کی نسبت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت کے اولیاء کی مندرجہ بالا پیشگوئیوں کا ناقابل تردید ثبوت ہے.اس رسالہ میں علماء و مشائخ نے حق و صداقت کے اسلامی شعار کا خون کرنے ہیں کوئی کسر نہیں اُٹھا رکھی ہے.اور کفر و افترا کے پہلے سب ریکارڈ مات کر دیئے ہیں اور شرافت انسانیت کا جنازہ نکال دیا ہے.لفظ لفظ میں شرارت اور بعض کے شرارے بھرے ہوئے ہیں.اور جھوٹوں کا توکچھ شمار نہیں.گوہر افشانیوں کے چند نمونے ہی اندازہ کر نے کے لئے کافی ہوں گے.- سید نا حضرت مسیح موعود اور جماعت احمدیہ کو ایک فتنہ قرار دیا گیا ہے، حالانکہ تحریک احمدیت ، اسلام اور مسلمانان کی خادم جماعت ہے اور اس کی اسلامی خدمات کا اعتراف بر صغیر پاک وہند کے اکا بر ملت کو ہمیشہ رہا ہے.مثلاً مولوی نور محمد صاحب نقتمندی پشتی مالک اصبح المطابع دہلی تحریر فرماتے ہیں :.

Page 14

ولایت کے انگریزوں نے روپے کی بہت بڑی مدد کی اور آئندہ کی مدد کے مسلسل وعدوں کا اقرار لے کر مہند دوستان میں داخل ہو کر بڑا تلاطم بر پاکیا...تب مولوی غلام احمد قادیانی کھڑے ہو گئے اور پادری اور اس کی جماعت سے کہا کہ عیسی جس کا تم نام لیتے ہو دوسرے انسانوں کی طرح فوت ہو چکا ہے اور جیس یسٹی کے آنے کی خبر ہے وہ میں ہوں....اس ترکیب سے اس نے نصرانیوں کو اتنا تنگ کیا کہ اس کو بیچھا چھڑانا مشکل ہو گیا.اور اس ترکیب سے اس نے ہندوستان سے لے کر ولایت تک کے پادریوں کو شکست دیدی ر و پاچه من کا بو ترجمہ مولوی اشرف علی صاحب تھانوی) چوہدری فضل حق صاحب مفکر احرار نے تسلیم کیا کہ.آریہ سماج کے معرض وجود میں آنے سے پیشتر اسلام جسد بے جان تھا جس میں تبلیغی جس مفقود ہو چکی تھی...مسلمانوں کے دیگر فرقوں میں تو کوئی جماعت تبلیغی امراض کے لئے پیدا نہ ہو سکی.ہاں ایک دل مسلمانوں کی غفلت سے مضطرب ہو کہ اُٹھا.ایک مختصر سی جماعت اپنے گرد جمع کر کے اسلام کی نشر و اشاعت کے لئے بڑھا....اپنی جماعت میں وہ اشاعتی تڑپ پیدا کر گیا جو نہ صرف مسلمانوں کے مختلف فرقوں کے لئے بلکہ دنیا کی تمام اشاعتی جماعتوں کے لئے نمونہ ہے." رفته ارتداد اور پولیٹیکل قلابازیاں طبع دوم ص ۲۳) مشہور صحافی اور مؤرخ مولانا عبد الحلیم شرد مرحوم نے اپنے رسالہ دلگدانه ماه جون ۶۱۹۲۶ ) میں کھلے بندوں اعتراف کیا کہ :- -☑ بہائیت اسلام کے مثانے کو آئی ہے اور احمدیت اسلام کو قوت دینے کے لئے اور اسی کی برکت ہے کہ با وجود چند اختلافات کے احمدی فرقہ اسلام کی سچی اور پر جوش خدمت ادا کرتے ہیں دوسرے مسلمان نہیں کرتے ؟ رسالہ میں پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کو بڑے بڑے القاب دیئے گئے ہیں.مثلاً موسی، خاندان

Page 15

نبوت کے چشم و چراغ ، عظیم عارف و عالم ، قطب دوران، مجدد دین و ملت وغیرہ.اپنے پیر و مرشد صاحب کو خود ساختہ اور جعلی نام دینے پر ہی اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ بتایا گیا ہے کہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کے خلاف کامیاب قلمی و لسانی جہاد کیا اور آپ کی تصانیف بے نظیر شاہکار ہیں.یہ سب کچھ " حضرت پیرسید مہر علی شاہ صاحب گولڑوی کی سوانح حیات " مہر منیر سے اخذ کیا گیا ہے جو مولانا فیض احمد صاحب فیض جامعہ خوشید گولڑہ شریف کے قلم سے نکلی ہے.حیرت ہے رسالہ ترجمان اسلام کے ایڈیٹر کو اس کتاب کے صفحہ ۲۴۳ ۱ ۲۴۲ و ۲۴۵ کیوں نظر نہیں آئے جس میں سوانح نگار نے بتایا ہے کہ کس طرح حضرت بانی سلسلہ احمدیہ نے عربی تفسیر سورۃ فاتحہ لکھنے کا چیلنج دیا.حضرت بانی سلہ احمدیہ کی بھی ہوئی تغیر اعجاز مسیج عرب و جم میںکئی بار چھپ چکی ہے، لیکن پیر صاب کو میدان مقابلہ میں آنے کی جرات نہ ہوئی.سوانح نگار لکھتا ہے :- حضرت بابوجی قبلہ منظلہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت دیوان سید محمد پاک پتن شریف کے اصرار پر حضرت قبلہ عالم قدس سرہ نے قرآن مجید کی تغیر لکھنے کا ارادہ فرمایا.لیکن پھر یہ کہہ کہ دیوان صاحب سے معذرت خواہ ہوئے کہ میرے خیال تغیر نویسی پر میرے قلب پر معانی و مضامین کی اس قدر بارش شروع ہوگئی ہے جسے ضبط تحریر میں لانے کے لئے ایک عمر درکار ہوگی.اور کوئی اور کام نہ ہو سکے گا.“ (مهر نیز ص۲۲۵) سبحان اللہ ! اپنی بے بضاعتی اور کم مائیگی کو چھپانے کا خوب بہانہ تجویز فرمایا ہے.۳- رسالہ ترجمان اسلام کی خاص طور پر پبلسٹی کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ دیار رنگ میں اشاعت دین اور احیائے اسلام اس کے دم قدم سے ہو رہی ہے.سو محض دروغ بے فروغ ہے.جو لوگ دن رات شغل تکفیر میں محو ہوں اور ایک کروڑ مسلمانوں کی تکفیر کے سوا ان کے پاس کوئی مشغلہ نہ ہو وہ اگر تبلیغ اسلام کا ڈھنڈورہ پیٹیں تو اس سے بڑا فراڈ اور کوئی نہیں ہو سکتا.جن لوگوں کے عقائد عیسائیوں ہی سے ماخوذ ہوں اور وہ انہی کی طرح لیسور مسیح کی آسمانی زندگی اور خالق طیور اور عالم غیب ہونے کے قائل ہیں وہ بھلا کس اسلام کی تبلیغ کر سکتے ہیں تبلیغ اسلام اور دعوت الی اللہ تو

Page 16

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ، حضرت داتا گنج بخش ، حضرت نظام الدین اولیاء ، حضرت شاہ ولی الله اور حضرت فرید الدین شکر گنج سے اہل اللہ اور صوفیا کر سکتےہیں جو اسلام کا پتا پھرتا نمونہ تھے گر پیشہ ور ماؤں اور ان کے سر پرست نام نہاد مسلمان حکمرانوں کا عملی نمونہ تو ایسا گھناؤنا اور مکروہ ہے کہ کفر بھی مارے شرم کے اپنا منہ چھپا لیتا ہے اور شیطان کی پیشانی بھی عرق انفعال سے تر ہو جاتی ہے.پاکستان کے سابق وزیر قانون مسٹر اے کے بروہی نے ٹھیک ہی تو کہا تھا کہ :.درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے.دنیا ہماری بد اعمالیوں کو دیکھ کہ اسلام کے بارے میں رائے قائم کرتی ہے.میرا خیال یہ ہے کہ اگر آج ہم اسلام سے علیحدگی کا اعلان کر دیں تو یورپ کا بڑا حصہ حلقہ بگوش اسلام ہو سکتا ہے.جب وہ اُن لوگوں کو دیکھتے ہیں جن پر اسلامی ممالک کا لیبل لگا ہوا ہے تو اُن کے قدم اسلام کی طرف بڑھنے سے رک جاتے ہیں.اشاعت اسلام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہم خود ہیں......اسلام اور اسلامی کلچر کا جتنا مذاق ہم نے اڑایا ہے شاید آنا کسی اور نے نہیں اڑایا......جس قوم کی ابتدا طاؤس و رباب سے ہو اُس کی انتہا کیا ہو گی ؟ د ملاقاتیں - از الطاف حسن من۵۵) -144 (بحوالہ اسلام اور عصر رواں منا ۱۷ از ڈاکٹر غلام جیلانی برق ) ۲.کہتے ہیں الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے.رسالہ ترجمان اسلام میں ایک نام نہاد خطیب ملت و امام المہنت نے اس ضرب المثل کے مطابق تضحیک دو تو ہین انبیاء کا الزام احمدیوں کے سر تھوپنے کی ناکام کوشش بھی فرمائی ہے.اس حرکت کے نتیجہ میں ہم ذیل یں ان فقہ پر و علم کے ان شرمناک بتانات کی طرف اشارہ میں ہی کرنے پر مجبور ہیں جو خدا کے مقدس انبیاء پر باندھے گئے ہیں.ملاحظہ فرمائیے.در حضرت آدم نے شرک کیا اور ابلیس کے کہنے پر عبد الحارث کا مشرکانہ نام رکھا.جلالین، معالم التنزیل، تغیر قادری موسومه به غیر سینی)

Page 17

ہ حضرت یوسف نے شہوت بے اختیاری کے سبب زلیخا سے مخالطت کا ارادہ کیا.(جامع البیان جلالین) • حضرت داؤد کی 99 بیویاں تھیں.انہوں نے ایک اور شخص سے جس بچارے کے پاس صرف ایک بیوی تھی، اُس کی بیوی بھی نکاح کر کے ہتھیا لی.( جلالین من کمالین ) ہ حضرت سلیمان سے خدا ناراض ہوا کیونکہ وہ ایک عورت پر عاشق ہو گئے اور اپنی بیوی بنالیا.(تفسیر معالم التنزيل تفسير حمدی، جامع البيان) • حضرت ادریس" جھوٹ بول کر جنت میں داخل ہوگئے.(معالم التنزیل و تغییر محمدی) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پاکوں کے سردارہ اور نبیوں کے شہنشاہ ہیں مگر علماء نے اپنے مگہ معتقدات میں آنحضور کی ذات اقدس پر بھی ایسے اخلاق سوز بہتان تراشے ہیں کہ خون کھول اٹھتا ہے.اور کلیجہ منہ کو آتا ہے.ان کے نزدیک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر سورۃ نجم کے نزول کے دوران معاذ اللہ شیطانی الہام ہوا (جلالین ) اور حضرت زینب (اپنی پھوپھی زاد بہن ) کو دیکھ کر عاشق ہو گئے اور دعا کی یسبحان اللہ یا مقلب القلوب - (تفسیر بیضاوی و جلالین ) قارئین یہ معلوم کر کے حیران ہوں گے کہ ضیا ء حکومت نے سماء میں نیشنل سیرت کانفرنس اسلام آباد میں منعقد کرائی اور ایک انگریز مارٹن لنگز (Martin Lings) کو اوّل انعام کا ستحق قرار دیتے ہوئے جس مقالہ پر پانچ ہزار پاؤ نڈ پیش کئے اس میں خاص طور پر زینب سے معاشقہ کی جھوٹی کہانی بیان کی گئی تھی.یہ مقالہ سہیل اکیڈیمی لاہور نے زیر عنوان Muhammad, his life based on the earliest sources شائع کیا.پاکستان کے فاضل ادیب اور اہل قلم نے پریس میں اس پر زبر دست احتجاج کیا ہے، ہر عاشق مصطفے خون کے آنسو بہا رہا ہے ، دل و جگر پاش پاش ہو گئے ہیں اور جسم لرز رہے ہیں مگر نقار خانے میں طوطی کی بھلا کون سنتا ہے.جماعت احمدیہ قریباً سے مکمل نے ان مفتوریات و خرافات کو شر انگیز، شرمناک اور بستان عظیم سمجھتی ہے اور ایسے معتقدات کے خلاف جہاد کر رہی ہے مگر پیشہ ور ملا اس جرم میں اسے مرتد اور غیر مسلم اور گردن شتنی کہتے ہیں.سے

Page 18

رقیبوں نے پیٹ کھوئی ہے جا کے تھان ہیں کہ ایک نام لیتا ہے خدا کا اس زمانہ میں ۵ - اس رسالہ میں یہ شرمناک جھوٹ بھی بولا گیا ہے کہ پاکستان ہمیلی نے تو بہت دیر بعد محاسبہ کر کے خارج از ملت قرار دیا "حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں سے الگ ہونے کا اعلان سب سے پہلے قادیانیوں نے کیا (مت) ہم نے خطیب ملت ناروے کے اصل الفاظ بلاکم وکاست نقل کر دیئے ہیں اور اُن کے نیچے خط بھی کھینچ دیا ہے، اب معزز قارئین کی خدمت میں دردمندانہ دل سے اپیل ہے کہ وہ اصل تاریخی حقائق پر غور فرمائیں.حضرت بانی سلسلہ احمدیہ نے سماء سے لے کر شاہ تک اپنی شہرہ آفاق تصنیف شائع فرمائی جسے حسین بٹالوی نے دفاع اسلام میں بے نظیر شاہکارقرار دیا.مولوی صاحب موصوف ملک کے چوٹی کے اہلحدیث عالم تھے اور رسالہ اشاعۃ السنہ" کے ایڈیٹر تھے.انہوں نے اس عظیم کتاب پر قریباً دو سو صفحات پر مشتمل تبصرہ شائع کیا جو ان الفاظ سے شروع ہوتا ہے :- ہماری رائے میں یہ کتاب اس زمانہ میں اور موجودہ حالت کی نظر سے ایسی کتاب ہے جس کی نظیر آج تک اسلام میں تالیف نہیں ہوئی اور آئندہ کی خبر نہیں.لعل الله يحدث بعد ذالك امرا.اور اس کا مؤلف بھی اسلام کی مالی و جانی و قلمی و لسانی و عالی و قالی نصرت میں ایسا ثابت قدم نکلا ہے جس کی نظیر پہلے مسلمانوں میں بہت ہی کم پائی گئی ہے.ہمارے ان الفاظ کو کوئی ایشیائی مبالغہ مجھے تو ہم کو کم سے کم ایک ایسی کتاب بنا دے جس میں جملہ فرقہ ہائے مخالفین اسلام خصوصاً فرقہ آریہ و برہم سماج سے اس زور شور سے مقابلہ پایا جاتا ہو “ تبصرہ کے آخر میں تحریر کیا کہ : بحكم هل جزاء الإحسان إلا الاحسان کا فہ اہل اسلام پسرا اہلحدیث ہوں خواہ حنفی شیعہ ہوں خواہ سُستی وغیرہ) اس کتاب کی نصرت اور اس کی معارف طبع

Page 19

14 کی اعانت واجب ہے.مؤلف براہین احمدیہ نے مسلمانوں کی عزت رکھ دکھائی ہے اور مخالفین اسلام سے شرطیں لگا لگا کر تحدی کی ہے.اور یہ منادی اکثر روئے زمین پر کر دی ہے کہ جس شخص کو اسلام کی حقانیت میں شک ہو وہ ہمارے پاس آئے اور اس کی صداقت دلائل عقلیہ قرآنیہ و معجزات نبوت محمدیہ سے (جس سے وہ اپنے الہامات و خوارق مراد رکھتے ہیں، چشم خود ملاحظہ کر لے “ در ساله اشاعه السنه جلد هفتم نمبر ۶ صفحه ۱۶۹ تا ۳۲۸) اس انقلاب انگیز کتاب کی اشاعت پر جہاں غیر مسلم کیمپ پر کھیل بھی گئی اور ان کے پنڈ توں اور کے پنڈتوں اور پادریوں پر زلزلہ طاری ہو گیا وہاں لدھیانوی علماء (مولوی محمد صاحب، مولوی عبد اللہ صاحب بی عبد العزیز صاحبان نے راہ میں جماعت احمدیہ کے قیام سے بھی پانچ سال قبل فتویٰ جڑ دیا.چنانچہ لکھتے ہیں :- 勉 چونکہ ہم نے فتوی اسلام میں مرزا مذکور کو دائرہ اسلام سے خارج ہونے کا جاری کر دیا تھا.یہ شخص اور ہم عقیدہ اس کے اہل اسلام میں داخل نہیں اور اب بھی ہمارا دعوی ہے کہ یہ شخص اور جو لوگ اس کے عقائد باطلہ کو حق جانتے ہیں شرعاً کا فر ہیں.خلاصہ مطلب ہماری تحریرات قدیمہ اور جدیدہ کا یہی ہے کہ یہ شخص مرتد ہے اور اہل اسلام کو ایسے شخص سے ارتباط رکھنا حرام ہے.جیسا کہ ہدایہ وغیرہ کتب نفقہ میں ٹیسٹلہ موجود ہے.اور جو لوگ اس پر عقیدہ رکھتے ہیں وہ بھی کافر ہیں " ر سالہ اشاعته السنه از چهارم لغایت دوازدهم مطبوعه شاه) اسی طرح مولوی سید نذیر حسین صاحب محدث دہلوی نے یہ فتویٰ دیا.کہ اب مسلمانوں کو چاہیے کہ ایسے دجال کذاب سے احترازہ اختیار کریں اور اس سے دینی معاملات نہ کریں جو اہل اسلام میں باہم ہونے چاہئیں.نہ اس کی محبت اختیار کریں اور نہ اس کو ابتداء سلام کریں.اور نہ اس کو دعوت مسنون میں بلاویں اور نہ اس کی دعوت قبول کریں اور نہ اس کی نماز جنازہ پڑھیں اگر انہیں اعتقادات و

Page 20

16 اقوال پر یہ رحلت کرے.اور اس فتوی کی تصدیق علماء دہلی وآگرہ و حیدر آباد و بنگال نے کی.در سالہ اشاعۃ السنہ مت جلد ۱۳) (فتوی شه) اسی طرح مولوی عبدالصمد غزنوی نے لکھا:.کہ یہ گراہ کرنے والا چھپا مرتد ہے بلکہ وہ اپنے شیطان سے زیادہ گراہ ہے جو اس سے کھیل رہا ہے.اگر یہ اپنے اس اعتقاد پر مر جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے اور نہ یہ سلمانوں کی قبروں میں دفن کیا جائے تاکہ اہل قبور اس سے ایذا نہ پائیں " داشاعۃ السنہ جلد ۱۳ ء ، فتوی ۸۹۴ ساء میں قاضی بعید اللہ صاحب مدراسی نے یہ فتویٰ دیا کہ : وہ شرع شریف کی رو سے مرتد - زندیق و کافر ہے اور بمصداق ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے تیس دجالوں میں سے ایک ہے اور جس نے اس کی تابعداری کی وہ بھی کا فرد مرتد ہے اور شرعاً مرتد کا نکاح فسخ ہو جاتا ہے اور اس کی عورت حرام ہوتی ہے اور اپنی عورت کے ساتھ جو وطی کرے گا سو وہ زنا ہے اور ایسی حالت میں جو اولاد پیدا ہوتی ہے وہ ولد الزنا ہوتی ہے اور مرتد بغیر توبہ کے مرگیا تواس پر نماز جنازہ نہیں پڑھنا اور اس کو مقابر اہل اسلام میں دفن نہیں کرنا بلکہ بغیر غسل و کفن کے کتے کی مانند گڑھے میں ڈال دینا ہے فتوی در تکثیر منگر عروج جسمی و نزول حضرت عیسی علیہ السلام مطبوعه (۱۳) یہ محض فتاویٰ نہیں تھے بلکہ اسلام فروش ملاؤں نے اس پر سادہ مزاج مسلمانوں سے بالجبر عمل کر لیا اور حضرت بانی سلسلہ احمدیہ اور آپ کی جماعت کو غلیظ سے غلیظ تر گالیاں دلوائیں پچھنا نچہ پیر مہرعلی شاہ گولڑوی کے ایک سابق مرید کا اعتراف حق ملاحظہ ہو.انہوں نے لکھا :- " جب طائفہ مرزائیہ امرت سر میں بہت ذلیل و خوار ہوئے جمعہ و جماعت

Page 21

JA سے نکالے گئے اور جس مسجد میں جمع ہو کر نمازیں پڑھتے تھے اس میں سے بے عزتی کے ساتھ بدر کئے گئے اور جہاں قیصری باغ میں جمع ہو کہ نمازیں پڑھتے تھے وہاں سے حکما رو کے گئے تو نہایت تنگ ہو کہ مرزا قادیانی سے اجازت مانگی کہ مسجد نئی تیار کریں.تب مرزا نے ان کو کہا کہ صبر کرو ہمیں لوگوں سے صلح کرتا ہوں.اگر مصلح ہوگئی تو مسجد بنانے کی کچھ حاجت نہیں اور نیز اور بہت قسم کی ذلتیں اٹھائیں معاملہ و برتاؤ مسلمانوں سے بند ہو گیا عورتیں منکوحہ و مخطوبہ بوجہ مرزائیت کے بھینی گئیں.مردے ان کے بے تجہیز و تکفین اور بے جنازہ گڑھوں میں دبائے گئے وغیرہ وغی تو کذاب قادیانی نے یہ اشتہار مصالحت کا دیا.د اظهار مخادعت مسلمہ قادیانی بجواب اشتهار مصالحت پولس ثانی الملقب بہ كشط الغشاء عن البعاد اهل العمى - ١٣١٩ ) ان نا قابل تردید دستاویزی شہادتوں سے آفتاب نیمروز کی طرح ثابت ہو جاتا ہے کہ کا فرگر ملاؤں نے حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کو شروع دعوی ماموریت ہی سے رجبکہ جماعت احمدیہ کی ابھی بنیاد بھی نہ رکھی گئی) کا فرد مرتد ہونے کا فتویٰ دے دیا تھا اور احمدیوں کے جنازہ پڑھنے اور لڑکیوں کو احمدیوں کے عقد نکاح میں دینے سے منع کر دیا اور آج تک پوری شدت سے اس پر کاربند ہیں.ہم پاکستان سے لے کر یورپ تک کے ملاؤں کو چیلنچ دیتے ہیں کہ وہ مذکورہ بالا فتاوی علماء سے پہلے کا کوئی ایک فتوی پیش کر کے دکھائیں جو حضرت بانی جماعت احمدیہ نے ان کے خلاف دیا ہو.؟ ؟ مگر یا درکھیں قیامت تک دیکھا نہ سکیں گے.نہ پنجہ اُٹھے گا نہ تلوار اُن سے یہ بازو مرے آنہ مائے ہوئے ہیں.سید نا حضرت مسیح موعود نے اپنے زمانہ کے علماء کو مخاطب کرکے فرمایا تھا :." پہلے ان لوگوں نے میرے پر کفر کا فتوی تیار کیا اور قریباً دو سو مولوی ه ۲۳ مارچ ۸۸۹ ۲ مطابق ۲۰ رجب ۱۳۰۷ھ جماعت احمدیہ کی تاریخ بنیاد ہے.

Page 22

19 نے اس پر مہریں لگائیں اور ہمیں کا فر ٹھہرایا گیا.اور ان فتووں میں یہاں تک تشدد کیا گیا کہ بعض علماء نے یہ بھی لکھا ہے کہ یہ لوگ کفر میں یہود اور نصاری سے بھی بدتر ہیں اور عام طور پر یہ بھی فتوے دئے کہ ان لوگوں کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہیں کرنا چاہیے.اور ان لوگوں کے ساتھ سلام اور مصافحہ نہیں کرنا چاہئیے.اور اُن کے پیچھے نماز درست نہیں کا فر جو ہوئے.بلکہ چاہیے کہ یہ لوگ مساجد میں داخل نہ ہونے پادیں کیونکہ کافر ہیں مسجدیں ان سے پلید ہو جاتی ہیں.اور اگر داخل ہو جائیں تو مسجد کو دھوڈالنا چاہئیے.اور ان کا مال پرانا درست ہے اور یہ لوگ واجب القتل ہیں پھر اس جھوٹ کو تو دیکھو کہ ہمارے ذقتہ یہ الزام لگاتے ہیں کہ گویا ہم نے ہمیں کروڈ مسلمان اور کلمہ گو کو کافر ٹھہرایا.حالانکہ ہماری طرف سے کوئی سبقت نہیں ہوئی.خود ہی ان کے علماء نے ہم پر کفر کے فتوے لکھے اور تمام پنجاب اور ہندوستان میں شور ڈالا کہ یہ لوگ کافر ہیں اور نادان لوگ ان فتووں سے ایسے ہم سے تنفر ہو گئے کہ ہم سے سیدھے منہ سے کوئی نرم بات کرنا بھی ان کے نزدیک گناہ ہو گیا.کیا کوئی مولوی یا کوئی اور مخالف یا سجادہ نشین یہ ثبوت دے سکتا ہے کہ پہلے ہم نے ان لوگوں کو کا فر ٹھہرایا تھا.اگر کوئی ایسا کا غذ یا اشتہار یا رسالہ ہماری طرف سے ان لوگوں کے فتوئے کفر سے پہلے شائع ہوا ہے جس میں ہم نے مخالف مسلمانوں کو کافر ٹھہرایا ہو تو وہ پیش کریں ورنہ خود سوچ لیں کہ یہ کس قدر خیانت ہے کہ کا فر تو شہر میں آپ اور پھر ہم پر یہ الزام لگادیں کہ گویا ہم نے تمام مسلمانوں کو کافر ٹھہرایا ہے.اس قدر خیانت اور جھوٹ اور خلاف واقعہ تہمت کس قدر دل آزار ہے (حقیقۃ الوحی ص ۱۲۲ - ۱۲۳ ).اس تفصیل سے تین باتیں بالکل نمایاں ہو کر سامنے آجاتی ہیں.اوّل یہ کہ عہد حاضر میں جماعت احمدیہ سے بڑھ کر کوئی مظلوم جماعت نہیں ہے.فتنہ پرور

Page 23

ملا اُس کے قیام کے پہلے روز ہی سے اس کو اپنے انسانیت سوز فتاوی، مغلظات اور لرزه نیز تکالیف کا نشانہ بناتے آرہے ہیں.دوم..امت محمدیہ کے اکابر صلحاء جنہوں نے مسیح محمدی پر علماء زمانہ کے فتاوی تکفیر کی پیشگوئیاں کی تھیں وہ بلا شک وشبہ پوری ہو چکی ہیں، جو اس بات کا بھاری ثبوت ہے کہ یہ بزرگ واقعی خدا کے برگزیدہ بندے اور اہل اللہ تھے.سوم :.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عظیم الشان پیشگوئی بھی منصہ شہود پر آچکی ہے کہ عَلَمَاءُ هُوَ شَرٌّ مَنْ تَحْتَ أَديمِ السَّمَاءِ مِنْ عِنْدِهِمْ تخرُجُ الْفِتَنُ وَفِيْهِمْ تَعُودُ و مشکوة شریف کتاب العلم فصل ثالث صفحه ۳۸ ) ( ایک زمانہ آئے گا کہ " علماء اس امت کے آسمان کے نیچے بدترین مخلوق ہوں گے.انہیں سے نتھنے نکلیں گے اور انہی میں لوٹ جائیں گے.مطلب یہ کہ تمام فتنوں کا سرچشمہ اور منبع وہی ہوں گے.- قرآن مجید میں بار بار اور تاکیدی ارشاد موجود ہے من لم يحكم بما انزل الله فاولك هم الكافرون - من لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الظالمون ـ من لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الفاسقون.(المائده ۴۵ - ۴۸) جو لوگ اس (کلام) کے مطابق جو اللہ تعالیٰ نے اتارا ہے فیصلہ نہ کریں تو وہ ہی (حقیقی ، کافر ہیں.جو لوگ اس کلام کے مطابق فیصلہ نہ کریں جو اللہ نے نازل کیا ہے تو وہی (حقیقی ) ظالم ہیں.جو لوگ اس (کلام ) کے مطابق فیصلہ نہ کریں جو اللہ نے اتارا ہے تو وہی (پکے ) باغی ہیں.خدا تعالیٰ کے اس صریح اور واضح حکم کے باوجود پاکستان کے کافرگر ملاؤں نے کتاب اللہ کی بجائے اسمبلی سے احمدیوں کے بارہ میں فیصلہ دلوانے کی عالمی سانہ ش کی جو اُن کے لئے شرم

Page 24

۲۱ کے مارے ڈوب کر مر جانے کا مقام ہے.ناروے کے خطیب ملت" صاحب نے بھی رسالہ ترجمان اسلام" میں بڑے فخر اور ناز و نخرے سے بار بار اس اسمبلی کا ذکر فرمایا ہے گویا یہ کوئی آسمانی وحی کا مرکز ہے.ہ ہاں یہ وہی اسمبلی ہے جس کے سیاسی اور مذہبی لیڈروں کی نسبت امیر جماعت اسلامی مولانا سید ابوالاعلیٰ صاحب مودودی نے فیصلہ صادر فرمایا تھا کہ اس وقت ہندوستان میں مسلمانوں کی مختلف جماعتیں اسلام کے نام سے کام کر رہی ہیں مگر فی الواقع اسلام کے معیار پر ان کے نظریات مقاصد اور کارناموں کو پر کھا جائے تو سب کی سب جنس کا سر نکلیں گی خواہ مغربی تعلیم و تربیت پائے ہوئے سیاسی لیڈر ہوں یا علماء دین ومفتیان شرع مبین.دونوں قسم کے رہنما اپنے نظریہ اور اپنی پالیسی کے لحاظ سے یکساں گم کردہ راہ ہیں.دونوں حق سے ہٹ کر تاریکیوں میں بھٹک رہے ہیں....ان میں سے کسی کی نظر بھی مسلمان کی نظر نہیں.اُولئك الذين كفروا بآيات ربهم - ذالك جزاء هم جهنم بما كفروا واتخذوا آیاتی و رسلی هزواء (سیاسی کشمکش حصہ سوم مث ) ہ یہ وہی اسمبلی ہے جس کو سرکاری اور غیر سرکاری ملاؤں کی محبوب ضیاء حکومت قرطاس اسود میں بدمعاشوں اور غنڈوں اور زانیوں اور شرابیوں اور لوطیوں کی اسمبلی ثابت کر چکے ہیں.ہ یہ وہی اسمبلی ہے جس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف عملاً یہ اعلان کیا کہ آنحضرت نے تہتر فرقوں میں سے ایک کو ناجی اور صحیح مسلمان فرقہ بتلایا تھا.مشکواۃ) مگر یہ فیصلہ معاذ اللہ غلط ہے.بہتر فرقے کے مسلمان مگر ایک فرقہ کا فر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے.• اہل پاکستان ہی نہیں دنیا بھر کی ملت اسلامیہ یہ پوچھنے کا حق رکھتی ہے کہ حکومت پاکستان احمدیوں کی مخالفت میں کروڑوں روپے جو عوام کے خون پسینہ کی کمائی ہے کیوں بے دردی سے پانی کی طرح بہا رہی ہے.وہ مسلمانوں کا خون چوسنے اور اسلام اور مسلمانوں کو غیر مسلم دنیا میں

Page 25

بعد نام کرنے کی بجائے سہہ کی اسمبلی کی پوری کاروائی کیوں منظر عام پر نہیں لاتی.ضیا حکومت کے پاس فوج ہے ، وسیع خزانہ ہے ، ملاؤں کا لشکر ہے، غیر مسلم طاقتیں پشت پناہ ہیں پھر ڈرکس کا ہے اور کیوں اس کی اشاعت کے تصور سے اقتدار کے در و دیوار لرز رہے ہیں اور زر خرید لاؤں پر کپکپی طاری ہے.کیا یہ تو ڈر نہیں کہ اگر یہ پوری کاروائی بلاکم وکاست ملت اسلامیہ کے سامنے شائع کر دی گئی تو آدھا پاکستان احمدی ہو جائے گا.8.کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے.حضرت بانی سلسلہ احمدیہ تحریر فرماتے ہیں:.بالآخر پھر میں عامہ ناس پر ظاہر کرتا ہوں کہ مجھے اللہ جلشانہ کی قسم ہے کہ یمیں کافر نہیں لا اله الا الله محمد رسُوْلُ اللہ میرا عقیدہ ہے اور نکن رَّسُولَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّين پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت میرا ایمان ہے.میں اپنے اس بیان کی صحت پر اس قدر قسمیں کھاتا ہوں جس قدر خدا تعالیٰ کے پاک نام ہیں اور جس قدر قرآن کریم کے حرف ہیں اور جس قدر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خدا تعالیٰ کے نزدیک کمالات ہیں.کوئی عقیدہ میرا اللہ اور رسول کے فرمودہ کے برخلاف نہیں.اور جو کوئی ایسا خیال کرتا ہے خود اُس کی غلط فہمی ہے اور جو شخص مجھے اب بھی کافر سمجھتا ہے اور تکفیر سے باز نہیں آتا وہ یقین یا د رکھے کہ مرنے کے بعد اُس کو پوچھا جائے گا.میں اللہ جل شانہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرا خدا اور رسول پر دہ یقین ہے کہ اگر اس زمانہ کے تمام ایمانوں کو تو انہو کے ایک پلہ میں رکھا جائے اور میرا ایمان دوسرے پلکہ میں تو بغض کہ ۲۵ تعالی میی پلہ بھاری ہوگا." (کرامات الصادقين مش )

Page 26

انی سلسلہ عالیہ احمدی حضرت مرزا غلام احمدعلیہ اسلام فرماتے ہیں.قوم کے ظلم سے تنگ آکے مرے پیارے آج شور کمتر ترے کوچہ میں مچایا ہم نے کافر و ملحد و دقبال ہمیں کہتے ہیں نام کیا کیا غیر مفت میں رکھا یا ہم نے تیرے منہ کی ہی قسم میرے پیارے استمد تیری خاطر سے یہ سب بارا تھا یا ہم نے

Page 27

همارا عقيد ہم مسلمان ہیں.خدائے واحد لاشریک پر ایمان لاتے ہیں اور کلمہ لا الہ الا اللہ کے قائل ہیں.اور خدا کی کتاب قرآن اور اُس کے رسول محمد صلی الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کو جو خاتم الانبیاء ہے مُحمَّد مانتے ہیں.اور فرشتوں اور یوم البحث اور دوزخ اور بہشت پر ایمان رکھتے ہیں.اور نماز پڑھتے اور روزہ رکھتے ہیں اور اہل قبلہ ہیں اور جو کچھ خدا اور رسول نے حرام کیا ، اس کو حرام سمجھتے ہیں اور جو کچھ حلال کیا اس کو حلال قرار دیتے ہیں.اور نہ تم شریعت میں کچھ بڑھاتے اور نہ کم کرتے ہیں اور ایک ذرہ کی کمی بیشی نہیں کرتے اور جو کچھ رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم سے نہیں پہنچا اس کو قبول کرتے ہیں چاہے ہم اُس کو تمھیں یا اس کے بھید کو سمجھ نہ سکیں اور اُس کی حقیقت تک پہنچ نہ سکیں اور ہم اللہ کے فضل سے مومن موحد مسلم ہیں.نور الحق جزء اول صفر ۵) میں سچ کہتا ہوں اور خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں اور میری جماعت مسلمان ہے اور وہ آنحضرت صلے اللہ علیہ وسلم اور قرآن کریم پر اسی طرح ایمان لاتی ہے جس طرح پر ایک سچے مسلمان کو لانا چاہیے.کہیں ایک ذرہ بھی اسلام سے باہر قدم رکھنا ہلاکت کا موجب یقین کرتا ہوں اور میرا سی مذہب ہے کہ جس قدر فیوض اور برکات کوئی شخص حاصل کر سکتا ہے اور جس قدر تقرب الی اللہ پا سکتا ہے وہ صرف اور صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی اطاعت اور کامل محبت سے پا سکتا ہے، ورنہ نہیں.آپ کے سوا اب کوئی راہ نیکی کی نہیں " ریکچر ہ بھیانہ سفحه ۱۲ ملفوظات جلد ۸ صفحه ۲۲۴ و ۲۲۵)

Page 27